جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

ملک میں تقریبا 70.1 گیگاواٹ شمشی بجلی تیار کرنے کی صلاحیت نصب کی گئی: نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر

Posted On: 09 AUG 2023 5:33PM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے محکمے کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 8 اگست 2023 کو راجیہ سبھا میں دو سوالوں کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے۔

نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے محکمے کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے مطلع کیا ہے کہ 30 جون 2023 تک ملک میں 70096 میگاواٹ شمشی توانائی تیار کرنے کی مجموعی صلاحیت نصب کی جاچکی ہے۔

شمشی توانائی کی مجموعی صلاحیت کی ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے تفصیلات درج ذیل ہیں:

نمبر شمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے

30جون 2023 تک شمشی توانائی کی مجموعی صلاحیت (میگاواٹ)

1

انڈومان نیکوبار

29.91

2

آندھراپردیش

4552.12

3

اروناچل پردیش

11.75

4

آسام

155.70

5

بہار

203.18

6

چنڈی گڑھ

63.59

7

چھتیس گڑھ

962.51

8

دادرا و نگر حویلی

5.46

9

دمن اور دیو

41.01

10

دہلی

227.73

11

گوا

33.74

12

گجرات

10133.66

13

ہریانہ

1106.49

14

ہماچل پردیش

106.55

15

جمو ں و کشمیر

53.29

16

جھارکھنڈ

119.34

17

کرناٹک

9050.59

18

کیرالہ

802.16

19

لداخ

7.80

20

لکشدیپ

3.27

21

مدھیہ پردیش

3021.57

22

مہاراشٹر

4870.64

23

منی پور

12.43

24

میگھالیہ

4.15

25

میزورم

30.43

26

ناگالینڈ

3.04

27

اوڈیشہ

458.88

28

پڈوچیری

43.26

29

پنجاب

1190.58

30

راجستھان

17839.98

31

سکم

4.69

32

تمل ناڈو

6892.81

33

تلنگانہ

4695.21

34

تری پورہ

18.06

35

اترپردیش

2526.61

36

اتراکھنڈ

575.53

37

مغربی بنگال

194.06

38

نابارڈ سمیت دیگر

45.01

میزان

70096.78

 

 ملک میں 2022-23 کے دوران شمشی توانائی کے ذریعے تیار کی گئی بجلی کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے تفصیلات حسب ذیل ہے:

نمبر شمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے

2022-23 میں تیار کی گئی شمشی توانائی (ایم یو)

1

انڈومان نیکوبار

23.94

2

آندھراپردیش

8140.72

3

اروناچل پردیش

22.27

4

آسام

216.35

5

بہار

169.53

6

چنڈی گڑھ

12.61

7

چھتیس گڑھ

635.42

8

دادرا و نگر حویلی

27.40

9

دمن اور دیو

10

دہلی

236.11

11

گوا

14.87

12

گجرات

10335.32

13

ہریانہ

555.20

14

ہماچل پردیش

58.76

15

جھارکھنڈ

19.70

16

کرناٹک

14153.79

17

کیرالہ

879.75

18

لکشدیپ

.10

19

مدھیہ پردیش

3839.30

20

مہاراشٹر

4387.85

21

منی پور

8.17

22

میزورم

3.21

23

اوڈیشہ

706.24

24

پڈوچیری

12.24

25

پنجاب

2778.66

26

راجستھان

34474.43

27

تمل ناڈو

9419.39

28

تلنگانہ

6745.46

29

تری پورہ

6.58

30

اترپردیش

3674.02

31

اتراکھنڈ

331.80

32

مغربی بنگال

125.04

33

نابارڈ سمیت دیگر

-

میزان

102014.23

 

وزیر موصوف نے بتایا کہ ملک میں 7,48,990 میگاواٹ کی شمسی توانائی کی صلاحیت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ لہذا ابھی تک شمسی توانائی کی صلاحیت کو مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے دستیاب صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک میں قابل تجدید توانائی بشمول شمسی توانائی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی جانب سے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہ اقدامات حسب ذیل ہیں۔

  • خودکار وسیلے کے تحت 100 فیصد تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت دینا،

  • 30 جون 2025 تک شروع کیے جانے والے منصوبوں کے لیے شمشی اور ہوا سے تیار کی جانے والی بجلی کی بین ریاستی فروخت کے لیے بین ریاستی ترسیلی نظام (آئی ایس ٹی ایس) چارجز ختم کیا جانا،

  • سال 2029-30 تک قابل تجدید خریداری سے متعلق ذمہ داری (آر پی او) کے لیے پیش رفت کا اعلان،

  • نئی ٹرانسمیشن لائنوں کا بچھانا اور قابل تجدید بجلی کے اخراج کے لیے گرین انرجی کوریڈور یعنی آب وہوا کے لیے اور آلودگی سے مبرا ا سکیم کے تحت نئے سب اسٹیشن کی صلاحیت پیدا کرنا،

  • سولر فوٹوولٹک سسٹم/آلات کی تعیناتی کے لیے معیارات کے لیے اطلاع نامہ،

  • سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے پروجیکٹ ڈیولپمنٹ سیل کا قیام،

  • گرڈ سے منسلک شمشی پی وی اور ہوا سے بجلی تیار کرنے والے پروجیکٹس سے بجلی کی خریداری کے لیے محصول پر مبنی مسابقتی بولی کے عمل کے لیے معیاری بولی لگانے کے رہنما خطوط،

  • حکومت نے احکامات جاری کیے ہیں کہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) یا پیشگی ادائیگی کے خلاف بجلی ترسیل کی جائے گی، تاکہ آر ای جنریٹروں کو تقسیم کرکے لائسنس دہندگان کے ذریعہ بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے،

  • گرین انرجی اوپن ایکسس رولز یعنی آب وہوا کے لیے سازگار توانائی تک کھلی رسائی سے متعلق ضوابط۔ 2022 کے ذریعے قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے اطلاع نامہ ،

  • دی الیکٹرسٹی (دیر سے ادائیگی سرچارج اور متعلقہ معاملات) ضوابط۔ (ایل پی ایس رولز) کے لیے اطلاع نامہ،

  • تبادلے کے ذریعے قابل تجدید توانائی بجلی کی فروخت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے گرین ٹرم آگے مارکیٹ (جی ٹی اے ایم) کا آغاز،

  • قابل تجدید توانائی پر عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے بولی لگانے کا راستہ جاری کیا گیا ہے،

  • نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن شروع کیا گیا، جس کا مقصد ہندوستان کو گرین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار، استعمال اور برآمد کا عالمی مرکز بنانا ہے۔

 

وزیر موصوف نے بتایا کہ حکومت ملک کے شہریوں/کسانوں کو شمسی توانائی کے فوائد فراہم کرنے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں جاری اور فعال اسکیموں کی فہرست ذیل میں دی گئی ہے۔

  1. 40,000 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کے ہدف کے حامل کم از کم 50 سولر پارکس کے قیام کے لیے اسکیم۔

  2. وائبلٹی گیپ فنڈنگ یعنی عملی طور پر لاحق ہونے والے فاصلے کو پر کرنے والا سرمایہ (وی جی ایف) کے ساتھ بجلی تیار کرنے والے سرکاری اداروں کے ذریعے گرڈ سے منسلک 12,000 میگاواٹ کے شمشی پی وی بجلی پروجیکٹس کے قیام کی اسکیم۔

  3. گرڈ سے منسلک چھتوں پر شمشی توانائی تیار کرنے والے پلانٹس کی تنصیب۔

  4. پردھان منتری کسان توانائی تحفظ ایوم اُٹھان مہابھیان (پی ایم-کے یو ایس یو ایم)۔

  5. اعلی کارکردگی والے شمشی پی وی ماڈیولز کے بارے میں قومی پروگرام‘کے تحت پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم ۔

  6. بین ریاستی ترسیلی نظام کے لیے گرین انرجی کوریڈور اسکیم۔

 

وزیرموصوف نے مزید بتایا کہ حکومت، مذکورہ اسکیموں کے تحت شمسی توانائی کے فوائد حاصل کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے، جن کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔

اسکیم/ پروگرام

اسکیم کے مطابق سردست اہل ترغیب

(اے) شمشی پارک اسکیم

 

تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر) کی تیاری کے لیے 25 لاکھ روپے تک فی سولر پارک۔

اس کے علاوہ پارک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 20 لاکھ روپے فی میگاواٹ یا منصوبے کی لاگت کا 30فیصد، اس میں سے جو بھی کم ہو۔

(بی)بجلی تیار کرنے والے سرکاری اداروں کے ذریعے گرڈ سے منسلک سولر فوٹوولٹک (پی وی)بجلی کے پروجیکٹس کے لیے سنٹرل پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ (سی پی ایس یو) اسکیم فیزII- (گورنمنٹ پروڈیوسرز اسکیم)

بولیاں لگانے کے مسابقتی عمل کے ذریعے منتخبہ سی پی ایس یوز/ سرکاری تنظیموں اور اداروں کو 55 لاکھ روپے فی میگاواٹ تک کی عملی طور پر لاحق ہونے والے فاصلے کو پر کرنے والے سرمایے سے متعلق اسکیم

(سی) چھتوں پر شمشی پی وی بجلی تیار کرنے والے پروجیکٹوں سے منسلک گرڈ

  1. رہائشی شعبے کےلیے

  • 3 کلو واٹ بجلی تک کی صلاحیت کے لیے 40 فیصد تک مرکزی مالیاتی امداد(سی ایف اے)

  • 3 کلو واٹ بجلی سے زیادہ اور 10 کلو واٹ تک بجلی کی صلاحیت کےلیے 20 فیصد تک سی ایف اے

  • 500 کلو واٹ بجلی (فی مکان 10 کلو واٹ بجلی اور کل 500 کلو واٹ بجلی تک محدود) کی جی ایچ ایس/ آر ڈبلیو اے صلاحیت کے لیے 20 فیصد تک سی ایف اے

  1. ڈسکومس(ترسیلی کمپنیاں) کےلیے

ابتدائی حد سے زیادہ صلاحیت کی حصولیابی کی بنیاد پر پروجیکٹ کی لاگت کی 10 فیصد تک ترغیب،

وزارت نے مورخہ 27 جنوری 2023 کے اپنے او ایم کے بموجب پورے ملک کے لیے سی ایف اے مقرر کردیا ہے۔ نظرثانی شدہ سی ایف اے شرحیں سبھی مستقبل کی بولیوں پر لاگو ہوں گی اور ان بولیوں پر بھی لاگو ہوں گی، جو اس او ایم کے جاری کرنے کے 15 دن کے بعد بند ہونے والی ہیں۔

نظرثانی شدہ شرحیں درج ذیل ہیں۔

جنرل زمرے کی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے

i. انفرادی کنبہ -پہلے 3 کلو واٹ کے لیے:14588 روپے /کلو واٹ اور 3 کلو واٹ سے زیادہ اور 10 کلو واٹ تک کی آر ٹی ایس صلاحیت کےلیے : 7294 روپے/ کلو واٹ۔

ii. رہائشی ویلفیر ایسوسی ایشن / گروپ ہاؤسنگ سوسائیٹیز(آر ڈبلیو اے/ جی ایچ ایس) – 7294 روپے/ کلو واٹ ،10 کلو واٹ بجلی فی مکان کی شرح سے 500 کلو واٹ تک کی یکساں سہولتوں کےلیے۔

خصوصی زمرے کی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کےلیے
 i. انفرادی کنبہ-پہلے 3 کلو واٹ کےلیے 17662 روپے/ کلو واٹ اور 3 کلو واٹ سے زیادہ اور 10 کلو واٹ تک کی آر ٹی ایس صلاحیت کےلیے 8831 روپے/ کلو واٹ۔

ii. ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشنز / گروپ ہاؤسنگ سوسائیٹیز (آر ڈبلیو اے/ جی ایچ ایس) – 10 کلو واٹ بجلی فی مکان کی شرح سے 500 کلو واٹ بجلی تک کی یکساں سہولتوں کےلیے 8831 روپے/ کلوواٹ۔

(ڈی ) پی ایم- کے یو ایس یو ایم اسکیم

 

پروگرام اے: غیر مرتکز گراؤنڈ / اسٹلٹ ماؤنٹیڈ سولر پاؤر پلانٹس کی 10 ہزار میگاواٹ کی صلاحیت کی تنصیب ۔

دستیاب فوائد: اس اسکیم کے تحت شمشی بجلی خریدنے کےلیے ڈسکوم کو 40 پیسے / کے ڈبلیو ایچ کی در سے یا 6.60 لاکھ روپے/ میگاواٹ/ سال کی در سے، اس میں سے جو بھی کم ہو، حصولیابی پر مبنی ترغیب (پی بی آئی) کی فراہمی۔ پی بی آئی، بجلی پلانٹ کے تجارتی لحاظ سے کام کاج شروع ہونے کی تاریخ سے لے کر 5 سالہ مدت کے لیے ڈسکوم (ترسیلی کمپنیوں)کو دی جاتی ہے۔

پروگرام بی: آزادنہ طور پر کام کرنے والے 20 لاکھ شمشی پمپس کی تنصیب۔

دستیاب فوائد: آزادانہ طور پر کام کرنے والے شمشی زرعی پمپ کی تنصیب کی معیاری لاگت کا 30 فیصد یا ٹینڈر لاگت، جو بھی کم ہو، سی ایف اے فراہم کی جاتی ہے۔ البتہ شمال مشرقی ریاستوں، سکم، جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، لکشدیپ اور انڈومان ونیکوبار جزائر میں آزادنہ طور پر کام کرنے والے شمشی پمپ کی معیاری لاگت کا 50 فیصد یا ٹینڈر پر آنے والی لاگت، جو بھی کم ہو، سی ایف اے فراہم کی جاتی ہے۔


 

پروگرام سی: بڑی لائن کی سطح پر شمشی پر مبنی بجلی تیار کرنے کے ذریعے سمیت 15 لاکھ گرڈ سےمنسلک زرعی پمپس کو شمشی توانائی پر مبنی بنانا۔

دستیاب فوائد:

(اے) انفرادی طور پر پمپ کو شمشی توانائی پر مبنی بنانا:سولر پی وی کمپونینٹ کے معیاری لاگت کے 30 فیصد یا ٹینڈر پر آنے والی لاگت، جو بھی کم ہو، سی ایف اے فراہم کیا جائے گا۔ البتہ شمال مشرقی ریاستوں، سکم، جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، لکشدیپ اور انڈومان ونیکوبار جزائر میں سولر پی وی کمپونینٹ کے معیاری لاگت کے 50 فیصد یا ٹینڈر پر آنے والی لاگت کا ،ان میں سے جو بھی کم ہو، فراہم کیا جاتا ہے۔

(بی) بڑی لائن کی سطح پر شمشی پر مبنی توانائی:ریاستی حکومتیں ایم این آر ای سے دستیاب1.05 کروڑ روپے فی میگاواٹ کے سی ایف اے کے ساتھ، سی اے پی ای ایکس یا آرای ایس سی او موڈ کے ذریعے زرعی بڑی لائنوں کو شمشی توانائی پر مبنی بنا سکتی ہے۔ 

(ای) ’اعلی کارکردگی کے حامل سولر پی وی موڈیولس کے بارے میں قومی پروگرام‘ سے متعلق پی ایل آئی اسکیم

مستفیدین سولر پی وی موڈیولس کی پیداوار اور فروخت پر پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی) کے لیے اہل ہیں۔تقسیم کیے جانے کےلیے اہل پی ایل آئی کی مقدار ان عوامل پر منحصر کرتی ہے۔(i) سولر پی وی موڈیولس کی فروخت کی مقدار، (ii) فروخت کیے گئے سولر پی وی موڈیولس کی کارکردگی کے معیارات، ( iii) فروخت کیے موڈیولس میں مقامی طور پر اضافہ کی گئی قدر کا فیصد۔

(ایف) آب و ہوا کے لیے سازگار اور آلودگی سے مبرا توانائی کی راہ داری سےمتعلق اسکیم۔

(آر ای پروجیکٹوں کے لیے بین ریاستی ترسیلی نظام کی تعمیر و ترقی کےلیے )

جی ای سی فیز-1: ڈی پی آر لاگت کے 40 فیصد کی سی ایف اے یا ایوارڈ کی گئی لاگت، جو بھی کم ہو۔

جی ای سی فیز-2: ڈی پی آر لاگت کے 33 فیصد کی سی ایف اے یا ایوارڈ کی گئی لاگت، جو بھی کم ہو۔

 

وزیرموصوف نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مختلف اسکیموں کے نفاذ کے لیے حکومت کی طرف سے مرکزی مالی امداد (سی ایف اے) کے طور پر جاری کیے گئے فنڈ کی تفصیلات حسب ذیل ہیں۔

(کروڑ میں روپے)

نمبر شمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے

مالی سال

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

1

آندھراپردیش

276.17

194.04

51.49

10.48

68.96

2

اروناچل پردیش

0.00

17.01

19.76

10.54

9.30

3

انڈومان نیکوبار

0.00

6.77

0.35

37.97

0.00

4

آسام

0.00

33.07

0.00

9.19

14.02

5

بہار

5.48

1.38

2.93

0.00

0.00

6

چنڈی گڑھ

18.76

5.13

0.85

0.00

0.73

7

چھتیس گڑھ

127.70

13.45

0.00

7.10

13.54

8

دہلی

0.00

0.60

23.29

26.17

10.07

9

گوا

0.00

0.50

0.00

3.59

0.00

10

گجرات

417.99

81.19

101.30

1242.71

1114.65

11

ہریانہ

27.50

22.44

65.89

175.08

118.18

12

ہماچل پردیش

28.05

8.09

23.43

33.44

15.73

13

جموں و کشمیر

10.53

16.68

4.89

42.26

27.98

14

جھارکھنڈ

33.44

29.79

31.28

15.16

40.64

15

کرناٹک

69.52

219.51

160.64

141.91

90.98

16

کیرالہ

5.50

0.00

18.46

36.34

89.71

17

لداخ

0.00

0.00

0.00

12.41

125.00

18

لکشدیپ

0.00

0.00

0.00

0.00

0.00

19

مدھیہ پردیش

132.90

159.33

93.69

64.95

170.14

20

مہاراشٹر

182.63

117.32

114.48

95.16

304.58

21

منی پور

0.00

16.86

23.06

14.89

0.00

22

میگھالیہ

1.57

3.47

1.13

0.00

0.00

23

میزورم

0.00

15.33

19.73

2.35

1.29

24

ناگالینڈ

2.06

13.55

10.69

5.86

6.37

25

اوڈیشہ

35.64

30.17

4.01

33.47

26.70

26

پڈوچیری

0.10

0.79

0.00

0.00

0.00

27

پنجاب

39.54

25.94

31.85

65.60

55.93

28

راجستھان

237.01

213.31

668.67

305.84

258.84

29

سکم

2.74

0.00

0.00

0.03

0.00

30

تمل ناڈو

42.33

29.29

86.08

60.92

10.98

31

تلنگانہ

53.15

54.50

54.03

49.11

42.81

32

تری پورہ

0.00

12.65

18.49

16.88

0.12

33

اتراکھنڈ

30.93

24.86

8.99

28.93

8.33

34

اترپردیش

95.78

92.83

68.91

41.90

74.32

35

مغربی بنگال

11.28

15.70

0.00

0.00

4.71

36

دیگر (سی ای ایل، آر ای ایل، نابارڈ، علاقائی دیہی بینک، غیر سرکاری تنظیمیں این جی اوز وغیرہ) اور دیگر چینل پارٹنرس

281.07

115.61

145.91

38.99

17.71

میزان

2169.37

1591.15

1854.28

2629.23

2722.32

 

*************

ش ح ۔ ع م۔ ت ع

U. No.8164



(Release ID: 1947331) Visitor Counter : 114


Read this release in: English , Manipuri