کانکنی کی وزارت
برسوں سے ریاستوں کے معدنیات کی رائلٹی میں تیزی اضافہ ہوا ہے
Posted On:
09 AUG 2023 1:23PM by PIB Delhi
کوئلہ ،کان کنی اورپارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ کان کنی اور معدنیات (ترقی اور ضابطہ) ایکٹ، 1957 (ایم ایم ڈی آر ایکٹ، 1957) کی دفعہ 9کے مطابق ہرکان کنی کے لیز ہولڈر کو بڑے پیمانے پر نکالے گئے اور استعمال کیے جانے والے معدنیات کے لیے رائلٹی ادا کرنا ضروری ہے جیسا کہ رائلٹی شرحوں کے مطابق ایم ایم ڈی آر ایکٹ، 1957کے دوسرے شیڈول میں بتایا گیا ہے۔ایم ایم ڈی آر ایکٹ، 1957 کے دوسرے شیڈول میں تعین کردہ معدنیات کی رائلٹی شرحیں ضمیمہ میں بیان کی گئی ہیں۔
ایم ایم ڈی آر ایکٹ، 1957کی دفعہ 9 کی ذیلی دفعہ (3)کے تحت وقتا فوقتا معدنیات سے متعلق رائلٹی کی شرحوں میں ترمیم کی جاتی ہے۔ دفعہ 9 (3)کے التزام میں بتایاگیا ہے کہ مرکزی حکومت تین برسوں کی کسی مدت کے دوران ایک مرتبہ سے زیادہ کسی معدنیات کے سلسلے میں رائلٹی کی شرحوں میں کسی طرح کا اضافہ نہیں کرے گی۔یہ واضح نہیں ہے کہ ہر تین برسوں میں رائلٹی میں ترمیم کی جانی ہے۔یکم ستمبر 2014 کو اہم معدنیات کی رائلٹی شرحوں میں ترمیم کی گئی تھی۔اس کے علاوہ 15 مارچ 2022 کو معدنیات سلی مینائٹ کے لیے رائلٹی کی شرحوں میں ترمیم کیاگیا تھا۔ معدنیات پر رائلٹی لگانے کے مختلف طریقے ہیں اور وہ طریقے اس طرح ہیں (1)فی ٹن وزن کی بنیاد پر رائلٹی (2)تخمینہ لاگت کی بنیاد پر رائلٹی(3) لندن میٹل ایکسچینج (ایل ایم ای)کی کچے دھات میں موجود دھات سے متعلق قابل وصول قیمت کے فیصد کی بنیاد پر رائلٹی۔
واحد 6 بڑے معدنیات کی رائلٹی یعنی ایسبیسٹوس، گرےفائٹ، چونا پتھر، لائم شیل، مارل اور ٹنگسین فی ٹن کی بنیاد پر قابل ادائیگی ہیں۔تمام دیگر معدنیات کے لیے رائلٹی، تخمینہ لاگت یا کچے دھات میں شامل دھات سے متعلق قابل وصول ایل ایم ای قیمت کے فیصد کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے۔ان معدنیات کے لیے بازار/ایل ایم ای قیمت کے مطابق معدنیات کی اضافی قیمت خود بخود طریقے سے طے کی جاتی ہے، جیسا کہ رائلٹی معدنیات کے اوسط فروخت قیمت /ایل ایم ای قیمت کے فیصد کے طور پر مقرر کی جاتی ہے۔
17-2016 سے 22-2021 تک ریاست و اہم معدنیات کے رائلٹی منافع یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ریاستی حکومتوں کے رائلٹی منافع میں برسوں سے اضافہ ہواہے۔
سال
|
رائلٹی منافع (کروڑ روپے میں)
|
2016-17
|
9,695.88
|
2017-18
|
12,386.16
|
2018-19
|
17,169.92
|
2019-20
|
16,866.92
|
2020-21 (Provisional)
|
16,830.53
|
2021-22 (Provisional)
|
38,840.48
|
اس کے علاوہ 12 جنوری 2015 کو ایم ڈی آر ایکٹ میں ترمیم کے ذریعہ شفافیت لانے کے لیے معدنیات میں رعایتوں کی فراہمی اور یہ یقینی بنانے کے لیے ریاستی حکومت کو نیلامی پریمیم کے لحاظ سے آمدنی کا برابر کا حصہ ملے، نیلامی کے نظام کومتعارف کرایاگیا تھا۔اس کے علاوہ یہ نظام قدرتی وسائل کو مختص کرنے میں رائلٹی ریونیو کے لیے بھی متعارف کرایا گیا تھا۔نیلام کی گئی کانوں کی شفاف عمل آوری کی وجہ سے ریاستی حکومتوں کو معدنیات کے شعبے سے ملنے والی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
ضمیمہ
لوک سبھا میں غیر ستارہ والے سوال نمبر تین ہزار تین سو اکسٹھ کے حصہ (اے)کے جواب میں دیے گئے حوالے کا ضمیمہ
*کوئلہ سے متعلق (لگنائٹ سمیت)آئٹم نمبر10کے سلسلے میں رائلٹی کی شرحیں جیسا کہ مورخہ 10 مئی 2012 کو نوٹیفکیشن نمبر جی ایس آر349 (ای) کے ذریعے ترمیم کیا گیا ہے،اغلاط نامہ جی ایس آر525(ای)کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔مورخہ 14 جون 2012 کو حکومت ہند کی وزارت کوئلہ میں یہ شرحیں اس وقت تک نافذ رہے گی، جب تک کہ وزارت کوئلہ کی طرف ایک علاحدہ نوٖٹیفکیشن کے ذریعے نظر ثانی نہیں کی جاتی۔
**مورخہ 11 اپریل 1997 کو نوٹی فکیشن نمبر جی ایس آر214 (ای)، کے ذریعے نظر ثانی شدہ ریت سے متعلق آئٹم نمبر 41 کے سلسلے میں رائلٹی کی شرحیں اس وقت تک نافذ رہیں گی،جب تک کہ وزارت کوئلہ کی طرف سے ایک علاحدہ نوٹی فکیشن کے ذریعے نظر ثانی نہیں کی جاتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ع ح۔ج ا۔
U-8128
(Release ID: 1947042)
Visitor Counter : 120