امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نکسلیوں کی سرگرمیاں

Posted On: 08 AUG 2023 4:45PM by PIB Delhi

امورداخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق، پولیس اور امن عامہ کے مضامین ریاستی حکومتوں کے پاس ہیں۔ تاہم، حکومت ہند (جی او آئی) بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کی کوششوں میں معاونت کر تی رہی ہے۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) کے مسئلے کو کلی طور پر حل کرنے کے لیے، 2015 میں بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) سے نمٹنے کے لیے ایک قومی پالیسی اور ایکشن پلان کی منظوری دی گئی تھی۔یہ ایک کثیر الجہتی حکمت عملی کا تصور پیش کرتی ہے جس میں سیکورٹی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی اقدامات، مقامی برادریوں وغیرہ کے حقوق اور استحقاق کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ سیکورٹی کے محاذ پر، مرکزی حکومت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستی حکومت کو سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز بٹالین، تربیت، سیکورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای) اور خصوصی انفراسٹرکچر اسکیم (ایس آئی ایس) جیسی اسکیموں کے ذریعے اور ریاستی پولیس فورسز کی جدید کاری کے لیے فنڈز، سازوسامان اور اسلحہ، انٹیلی جنس کا اشتراک، قلعہ بند پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر وغیرہ کے لئے فنڈز کی فراہمی کے واسطے سے مدد کرتی ہے؛ ترقی کے محاذ پر ، مرکزی حکومت نے ایل ڈبلیو ای کے علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر، موبائل ٹاورز کی تنصیب، بینکوں، ڈاکخانوں کے نیٹ ورک کو بہتر بنانے، صحت اور تعلیم کی سہولیات سمیت متعدد اقدامات کیے ہیں۔

سیکورٹی سے متعلقہ اخراجات (ایس آر ای) اسکیم کے تحت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کو ایل ڈبلیو ای کے تشدد میں مارے جانے والے شہری/سکیورٹی فورسز کے خاندان کو امدادی رقم کی فراہمی کے ذریعہ ریاستوں کی صلاحیت سازی کے لئے فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح تربیت اور آپریشنل ضروریات،ہتھیار ڈالنے والے ایل ڈبلیو ای کیڈر کی بحالی، کمیونٹی پولیسنگ، بائیں بازو کے انتہا پسندوں وغیرہ کے ذریعہ املاک کو پہنچنے والے نقصان کے لئے سیکورٹی فورس کے اہلکاروں/شہریوں کو بھی فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت، فنڈز ضلع وار نہیں بلکہ ریاست وار جاری کیے جاتے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے بالاگھاٹ، منڈلا اور ڈنڈوری اضلاع اور مہاراشٹر کے گڈچرولی ضلع اس اسکیم کے تحت آتے ہیں۔ گزشتہ 05 سالوں میں ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کو 1485 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں مدھیہ پردیش کے لیے 14.05 کروڑ روپے اور مہاراشٹر کے لیے 91.63 کروڑ روپے شامل ہیں۔

خصوصی انفراسٹرکچر اسکیم (ایس آئی ایس) کے تحت، ریاستوں کو درج ذیل مقاصد کے لیے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں:

  1. صرف ایل ڈبلیو ای کی کارروائیوں کے لیے اپنی اسپیشل فورسز (ایس ایفز) اسپیشل انٹیلی جنس برانچز (ایس آئی بیز) کو مضبوط کرنا۔

  2. قلعہ بند پولیس اسٹیشنوں کی مضبوطی/تعمیر۔

  3. ضلعی پولیس کو مضبوط کرنا۔

اس اسکیم کے تحت، فنڈز ضلع وار نہیں بلکہ ریاست کے لحاظ سے جاری کیے جاتے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے بالاگھاٹ، منڈلا اور ڈنڈوری اضلاع اور مہاراشٹر کے گڈچرولی ضلع اس اسکیم کے تحت آتے ہیں۔ ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کو 19-2018 سے کل 324.90 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں مدھیہ پردیش کے لیے 0.71 کروڑ روپے اور مہاراشٹر کے لیے 12.85 کروڑ روپے شامل ہیں۔

ایل ڈبلیو ای کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں ترقی کو مزید تحریک دینے کے لیے، ریاستوں کو 'خصوصی مرکزی امداد (ایس سی اے)' کے تحت فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ عوامی بنیادی ڈھانچے اور خدمات میں اہم خلا کو پُر کیا جا سکے۔ 19-2018 سے ریاستوں کو 3120.74 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کے اضلاع کو جاری کیے گئے فنڈز (کروڑ روپے میں) کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

 

ریاست

جاری کردہ فنڈز

بالاگھاٹ (ایم پی)

20

منڈلا (ایم پی)

2.5

گڑچرولی (مہاراشٹر)

69.88

 

ترقی کے محاذ پر، حکومت ہند (جی آوآئی) کی فلیگ شپ اسکیموں کے علاوہ ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع، ٹیلی کام کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے، ہنر مندی کی ترقی اور مالی شمولیت پر خصوصی زور دینے کے ساتھ کئی مخصوص اقدامات کئے گئے ہیں:

  • سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع کے لیے 13234 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔ جس میں مدھیہ پردیش میں 250 کلومیٹر اور مہاراشٹر میں 869 کلومیٹر سڑکیں بن چکی ہیں۔

  • ٹیلی کام کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے، موبائل ٹاور پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں 2343 موبائل ٹاور نصب کیے گئے ہیں۔ جن میں سے مدھیہ پردیش میں 22 اور مہاراشٹر میں 65 لگائے گئے ہیں۔

  • موبائل ٹاور پروجیکٹ کے فیز II کے تحت 2542 موبائل ٹاورز کی تنصیب کا کام جاری ہے۔ ان میں سے 23 مدھیہ پردیش اور 125 مہاراشٹر کے لیے ہیں۔ اس کے علاوہ مئی 2023 میں مدھیہ پردیش کے لیے مزید 05 ٹاوروں کی منظوری دی گئی ہے۔

  • ان علاقوں میں مقامی آبادی کی مالی شمولیت کے لیے اپریل-2015 سے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ 30 سب سے زیادہ اضلاع میں 927 بینک برانچز (مہاراشٹر 81)، 944 اے ٹی ایمز (مہاراشٹر 42) اور 27513 بینکنگ کرسپانڈنٹ (مہاراشٹر 699) قائم کئے گئے ہیں۔

  • گزشتہ 08 سالوں میں 90 اضلاع میں 4903 نئے پوسٹ آفس کھولے گئے ہیں۔ ان میں سے 511 مدھیہ پردیش میں اور 829 مہاراشٹر میں کھولے گئے ہیں۔

  • اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں 43 آئی ٹی آئیز (مدھیہ پردیش-01) اور 38 اسکل ڈیولپمنٹ سینٹرز (ایس ڈی سیز) (مدھیہ پردیش-02) کو فعال بنایا گیا ہے۔

  • ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع کے قبائلی بلاکوں میں معیاری تعلیم کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ 90 اضلاع میں 125 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول (ای ایم آر ایسز) کو فعال بنایا گیا ہے، جن میں سے 11 مدھیہ پردیش اور 09 مہاراشٹر میں ہیں۔

اس پالیسی کے مستقل نفاذ کے نتیجے میں ملک بھر میں ایل ڈبلیو ای کے تشدد میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ ایل ڈبلیو ای سے متعلق پرتشدد واقعات کی تعداد 2010 کے مقابلے میں 2022 میں 76 فیصد کم ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات (سیکیورٹی فورسز + عام شہری) کی تعداد بھی 90 فیصد کم ہو کر 2010 میں 1005 کی بلند ترین سطح سے 2022 میں 98 ہو گئی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں ایل ڈبلیو ای تشدد کی تفصیلات (سال وار) حسب ذیل ہیں: -

 

پیرامیٹر/سال

2018

2019

2020

2021

2022

2023

(15 جولائی تک)

واقعات

833

670

665

361*

148**

413*

118**

273*

63**

اموات

(شہری اور سیکورٹی فورسز)

240

202

183

147

98

79

 

* بائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے پیش آنے والے واقعات

** سیکورٹی فورسز کی طرف سے شروع ہونے والے واقعات

2022 سے، بائیں بازو کے انتہاپسندوں کے ذریعہ انجام دیئے جانے والے واقعات اور سیکورٹی فورسز کے ذریعہ شروع کئے گئے واقعات کے اعداد و شمار کو الگ سے رکھا جاتا ہے۔

ایل ڈبلیو ای تشدد کے جغرافیائی پھیلاؤ کو بھی محدود کر دیا گیا ہے اور تشدد کی اطلاع دینے والے اضلاع بھی 96 (2010) سے کم ہو کر 45 (2022) رہ گئے ہیں۔

 

************

 ش ح۔ اک ۔ م ص

(U: 8090 )


(Release ID: 1946741)
Read this release in: English , Telugu