پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ایندھن کی فروخت میں اضافہ

Posted On: 07 AUG 2023 4:15PM by PIB Delhi

پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت میں وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب  میں بتایا کہ مالی سال23-2022 (عارضی)  کے دوران تقریباً 223 ایم ایم ٹی کے حجم کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں مالی سال 22-2021 (عارضی)  کے دوران تقریباً 202 ایم ایم ٹی کے حجم کے مقابلے میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس اضافے میں سب سے بڑا رول پیٹرول  13 فیصد اور ڈیزل12 فیصدکارہا۔ ملک نے گزشتہ چند برسوں کے دوران مسلسل اقتصادی ترقی کا تجربہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی کل فروخت میں اضافہ کے ساتھ صنعت کاری، شہری کاری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ وہ بڑے عوامل ہیں جن کی وجہ سے نقل و حمل، توانائی اور ایندھن کی مجموعی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے ایندھن کی کھپت میں بھی بہت ہی بڑھوتری ہوئی  ہے۔

مرکزی حکومت نے سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں نومبر 2021 اور مئی 2022 میں بالترتیب پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 13 روپے اور 16 روپے فی لیٹرکی کمی کی۔ اس اقدام کا مقصد معیشت کو مزید تقویت دینا اور کھپت کو بڑھانا نیزمہنگائی کو کم رکھنا تھا، اس طرح غریب اور متوسط طبقے کی مدد کی گئی۔ اس کے بعد، کئی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے بھی پٹرول اور ڈیزل پر ‘ویٹ’کی شرحوں میں کمی کی ہے۔

حکومت نے درآمد شدہ خام تیل پر انحصارکم کرنے کے لیےتیل اور گیس کی گھریلو پیداوار میں اضافہ، توانائی کی کارکردگی اور تحفظ کے اقدامات کو فروغ دینے، مطالبہ کے متبادل پر زور دینے، بائیو ایندھن اور دیگر متبادل ایندھن/ قابل تجدید ذرائع کو فروغ دینے، ای وی چارجنگ کی سہولیات اور ریفائنری کے عمل میں بہتری پر مشتمل پانچ جہتی حکمت عملی اپنائی ہے۔

حکومت کی جانب سے ملکی خام تیل کی پیداوار بڑھانے اور درآمدات میں کمی لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان باتوں کے ساتھ ساتھ دریافت شدہ اسمال فیلڈ پالیسی، ہائیڈرو کاربن ایکسپلوریشن میں اصلاحات اور تیل اور گیس کی گھریلو تلاش اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے لائسنسنگ پالیسی 2019، قدرتی گیس کی مارکیٹنگ ریفارمز 2020، فروغ دینے اور ترغیب دینے کی پالیسی، موجودہ پختہ فیلڈز اور نئے/معاشی شعبوں کی ترقی، سِک ویلز کی بحالی، بہتر تیل کی بازیافت (آئی او آر) اور بہتر تیل کی وصولی(ای او آر) تکنیکوں کے نفاذ کے ذریعے بحالی کے عوامل کو بہتر بنانا، وغیرہ شامل ہیں ۔ حکومت نے قومی تیل کمپنیوں کو عملی  آزادی بھی فراہم کی ہےاور الیکٹرانک سنگل ونڈو میکانزم کے ذریعے منظوری کے عمل کو ہموار کرتے ہوئے نجی شعبے کی وسیع تر شراکت کو فروغ دیا ہے۔

اس کے علاوہ، حکومت نے ملک میں بائیو ایندھن کی دستیابی کو بڑھانے اور ایتھنول بلینڈنگ، بائیو ڈیزل بلینڈنگ اور سستی نقل و حمل کی سمت میں پائیدار متبادل  کی دستیابی کی  اسکیموں کے ذریعے ایتھنول، بائیو ڈیزل اور بائیو سی این جی جیسے متبادل صاف ایندھن کے استعمال کو بڑھانے کے لیے نیشنل بائیو فیول پالیسی-2018 کا آغاز کیا۔ ایتھنول سپلائی سال(ای ایس وائی-22-2021)(دسمبر 2021-نومبر 2022) کے دوران پیٹرول میں ایتھنول کی جو بلینڈنگ کی گئی ہے اس کے نتیجے میں اندازہ ہے کہ  خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل پر 22,600 کروڑ روپے کا اثر پڑا ہے۔ بائیو ایندھن پر قومی پالیسی-2018 میں ترمیم شدہ اہداف ای ایس وائی 2025-26 تک پیٹرول میں ایتھنول کی20فیصد ملاوٹ کا ہدف ہے۔ پبلک سیکٹراو ایم سیزنے پہلے ہی ایتھنول سپلائی سال(ای ایس ائی 22-2021) کے دوران پٹرول میں 10فیصد سے زیادہ ایتھنول بلینڈنگ کا ہدف حاصل کر لیا ہے ۔(ای-20 (20فیصد بلینڈنگ والا پیٹرول) ایندھن کی فروخت بھی فروری 2023 میں شروع کی گئی ہے۔

************

ش ح۔ م م۔ ج ا

 (U: 8066)


(Release ID: 1946611) Visitor Counter : 140


Read this release in: English , Tamil