نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

دہلی کے پرگتی میدان میں لائبریریوں کے فیسٹول کی اختتامی تقریب سے نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن ( اقتباسات )

Posted On: 06 AUG 2023 8:52PM by PIB Delhi

سب کو میرا نمسکار !

جو بھی کام کئے گئے ہیں ،اور جو بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں ،اس سے حقیقی نظریہ کا پتہ چلتا ہے ۔ میرے ذریعہ   اجراءشدہ  کتابوں میں سے ایک  ‘ ببلیو گرافی آن ڈیمانڈ ’ پر غور کیجئے  ۔ یہ ملک کی تمام لائبریریوں سے  جڑے کسی  مخصوص موِضوع کے بارے میں معلومات مہیا کراتی ہے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے، عزت مآًب وزیر کی قیادت اور دوراندیشی سے  اس سمت میں  زیادہ بلندیاں حاصل کی جائیں گی۔  اس میں  کوئی شک نہیں کہ ا مرت کا ل میں  وزارت کا رول  انتہائی  متحرک  اور  موثر کن  رہا ہے ۔ 

درحقیقت  جیسے ہی میں نے  اس تقریب میں قدم رکھا ، میں نے  لائیریریوں کے لئے  کہیں اور اس طرح کی  انسانی شراکت داری  ،  بچوں ،خواتین  ، بزرگ شہریوں  کا جُڑاؤ نہیں دیکھا، جو ایک بڑی  حصولیابی ہے۔

مجھے  لائبریریوں کے فیسٹول  ( فیسٹول آف لائبریریز  ) 2023 کی اختتامی تقریب میں شامل ہوکر کافی خوشی ہورہی ہے ۔ اس میلے  کا افتتاح  عز ت مآب صدرجمہوریہ محترمہ  دروپدی مرمو  جی نے کیا تھا۔ یہ یقینی طورسے  دنیا بھر کے  اعلیٰ  باوقار لائیریریوں  کو  سامنے لانے کے لئے  ایک پلیٹ فارم کی شکل میں  کام کرتا ہے۔

میں پُر جوش ہو ں  کہ  1.3 ارب سے زیادہ  لوگوں کے ملک میں   یہ چیزیں  حاصل کی جاسکتی ہیں اور اس سے  بڑے  شہروں سے لے کر  گاؤں تک  لائبریریوں  کی ڈاٹا میپنگ کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

حال کے دورمیں  میں نے دیکھا ہے کہ وزارت  نے کئی نئے قدم اٹھائے ہیں۔ یہ اپنی طرح کا  انوکھا  لائبریریوں    کا  پہلا فیسٹول ہے  اور موضوع  و فوکس  نکتہ – ڈجیٹلائزیشن  اور سب کے لئے رسائی  ، پر غٰور کریں تو یہ ایک  اہم حصولیابی ہے۔ جب آپ کے پاس   مالامال انسانی وسائل ہوں   تو دنیا بد ل جاتی ہے۔ کسی بھی انسانی وسائل کو  بنیادی مضبوطی  دینی ہے ، اگر اس سے  بڑے نتائج حاصل کرنے ہوں  تو  ایسا علم  تعلیم سے ممکن ہے اور یہ سب  زیادہ تر ماضی کے علم سے آتا ہے ۔  اور اس کا واحد ذریعہ کتابیں ہیں۔

مجھے یقین ہے کہ  اچھی باتیں  آس  پاس  ہی موجود ہیں ۔ یہ میری عادت ہے کہ  کسی تقریب میں   آنے سے قبل  میں سوشل میڈیا پر جاتا ہوں ، جو ان دنوں  بے حد اہم ہے ۔ میں ان لوگوں سے رابطہ کرتا ہوں  جو اس کے بارے میں  جانتے ہیں۔ مجھے  عزت مآب وزیر اورسکریٹری سے یہ کہتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ اس تقریب سے  ہر چہارجانب   اچھا ماحول پیدا ہوا ہے ۔  یہ بے  حد  متاثر کن رہا ہے  اور اس میں کچھ  بھی  منفی نہیں ہے۔میں مبارکباد دیتا ہوں ۔

آپ میں سے جو لو  گ  کیمیائی سائنس جانتے ہیں  انہوں معلوم ہوگا کہ  عمل انگیزی  پیدا کرنے والے   بہت اچھا کام کرتے ہیں ۔ یہ  ریاضی  کو  جیو  میٹری   ترقی میں تبدیل کرتا ہے۔ مجھے ا س  بات میں کوئی شک نہیں  ہے کہ  موجودہ پروگرام  ایک ملک ،  ایک ڈجیٹل لائبریری کے خواب کو  تعبیر آشنا کرنے کی سمت میں  قدم بڑھائے گااور وزیراعظم جناب نریندرمودی کے وژن کو  پورا کرے گا۔

ہزاروں   سال کی  تہذیبی تاریخ والے ملک میں  اس طرح کا پروگرام  ہونے سے زیادہ  مناسب بات کچھ اور نہیں  ہوسکتی ۔ ایسے وقت میں  جب ہم  ‘ آزادی کا امرت مہوتسو ’ کے دوسرے مرحلے میں ہیں، یہ لائبریریوں کی ترقی  اور  ڈجیٹلائزیشن کو بڑھا وادینے اور ہندوستان میں  پڑھنے کی ثقافت  کوفرو غ دینے کے وزیر اعظم کے نظریہ کے عین مطابق ہے۔

میں اس دور کا ہوں ، جب  لائبریری  بہت  ضروری ہوا کرتی تھی ۔  فوجی اسکول کا طالب علم ہونے کے ناطے ہمارے پاس ہفتہ میں   ایک گھنٹہ  لائبریری کے لئے ہوتا تھا۔ میں اب  بھی پڑھتا ہوں ، یاد کرتا ہوں  ، مجھے چھوٹی چھوٹی کتابیں  ،  خودنوشتیں ملتی تھیں  ، جو  زندگی کے مختلف  شعبوں کے  اُن لوگوں سے  متعارف ہوتی تھیں ۔ لائبریری میں جاکر  مجھے یہ دیکھنے کا موقع ملا کہ  پکاسو کو ن تھے۔ مجھے وویکا نند بھی ، رویندر ناتھ ٹیگور کے بارے میں  پتہ چلا اور ان کا حسب  ان مٹ ہے ۔ اس  طر ح  یہ ایک  اہم واقعہ ہے  کہ ان کی  پڑھنے کی ثقافت کو ایک پلیٹ فارم کے توسط  سے  آسان بنایا جارہا ہے۔

ہم نے ان دنوں دیکھا  ہے کہ  اعلیٰ  پیداوار کے  لئے  پلیٹ فارم انتہائی ضروری ہے  اور عزت مآب سکریٹری کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر مجھے بتایا جارہا تھا کہ  اگر کسی کو  ِہائی وے انجنیئرنگ   یا  ہائی وے بنیادی ڈھانچے  کی تعمیر کے بارے میں جاننا  ہے  تو یہ مطالبے  پر  ہماری کتابوں کی فہرست  (ببلیو گرافی )  میں دستیاب ہے اور آپ کو پتہ چل  جائے گا کہ کس لائبریری  میں متعلقہ موضوع  پر کو ن سے خاص  کتاب دستیاب ہے۔ اب ذرا  تصور کیجئے  کہ   اس  طرح کی  ذہانت  آپ کے میکانزم  میں  شامل ہوگئی ہے۔ لوگوں  کو یقینی طورسے سہولت ملے گی  اور وہ اس سے  متاثر ہوں گے ۔

ہندوستان میں جدید لائبریریوں کی ترقی کے لئے عمل پذیر   پالیسیاں تیا رکرنا ایک مشکل کام ہے ۔ ہم مختلف زبانوں  ، علاقائی کھان پان   اور مختلف نوعیت   کے موسمی حالات والے ملک ہیں ، لیکن کامیابی  ہر گاؤں تک پہنچنے میں  یہ جان کر اطمینان ہورہا ہے کہ ہم نے اس  اہم سنگ میل کو  چھولیا ہے۔ ہر گاؤں  میں   بجلی  پہنچ گئی ہے ، اب کو ئی مسئلہ نہیں  ہے  ، ہر گھر میں بجلی  پہنچ گئی ہے اور یہ ایک بڑی حصولیابی ہے ۔

دوسرے  ،  گاؤں  میں تکنیک کا   وسیع استعمال ہورہا ہے  ورنہ  ہم کیسے سمجھاتے  کہ  دنیا میں  46 فیصد  ڈجیٹل منتقلی   ہندوستان میں ہورہی ہے ۔ سال  2022  میں  اگر میں  ریاست ہائے متحدہ  امریکہ ، برطانیہ ،فرانس  اور جرمنی میں  ہوئی  ڈجیٹل منتقلی   کے اعداد وشمار  پر غور کروں  تو ہمارے اعدادوشمار چار گنا ہیں۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک بڑا چیلنج  ہے   اور آپ اسے بلاشبہ مزید کم سے کم وقت میں  پورا کریں گے ۔

ایک بیدار شہری  کسی بھی جمہوری عمل کی سب سے بڑی  طاقت ہے ۔ صرف بیدارشہری ہی  ملک مخالف طاقتوں   اور  بیانیہ کو  بے اثر کرسکتے ہیں  اور  بیدار شہری کی حیثیت حاصل کرنے کے لئے  لائبریریاں – عوامی لائبریریاں  سب سے بہتر ہیں  ۔ یہ ایک بڑا کام ہے ،جس میں وزارت لگی ہوئی ہے۔ اور میں اس کی  ستائش کرتا ہوں  ۔

میں یہاں  پر  رویندر ناتھ ٹیگور کی   بات کا ذکر کررہا ہوں  ۔ انہوں نے کہا تھا ‘‘ کتابیں  دنیا کی  کھڑکیاں   ہیں ۔’’اس سے  زیادہ   قابل عمل اور  حقیقت  پسندی کچھ نہیں ہوسکتی  ۔ آپ کسی لائبریری میں جاتے ہیں ،  آپ ایک کتاب کھولتے ہیں اور آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ  نے دنیا کے لئے ایک کھڑکی کھول دی ۔ ایک لائبریری علم کا مندر ہے ۔  ایک ایسا مقام  ، جہاں  انسانی دماغ  پوجا کرنے کے لئے جاتا ہے۔

اب میں  کسی تشویش کے سبب نہیں  بلکہ  محض اپنی  شراکت داری کی خواہش سے  کچھ بتانا چاہتا ہوں  ۔ پارلیمنٹ بھی مندر ہے۔ ایسا مندر  ،جہاں بحث   ، بات چیت   ، مکالمہ ہونا ہے ۔ کوئی یہ امید نہیں کرتا  کہ پارلیمنٹ  انتشار میں   شامل ہوگی۔ آپ چاہتے ہیں  کہ آپ کے نمائندے قومی مفاد میں  کام کریں  ، میں اسی سمت میں کام کررہا ہوں  ۔ ہماری  پارلیمنٹ میں انتہائی باصلاحیت لوگ  ہیں ۔ وہ  اپنے ساتھ وسیع تجربہ لے کر آتے ہیں۔  میں چاہتا ہو ں کہ اس کا استعمال قومی مقاصد کے لئے کیا جائے ۔ لیکن اگر ہمارا  پارلیمانی سسٹم   ،  جمہوریت کا مندر  ، مکالمے اور بحث  میں شامل نہیں ہوتے ہیں  ، وہ رکاوٹ اور انتشار کا شکار ہیں ، تو جگہ خالی نہیں  ہونے والی ہے اور اس  پر  ان طاقتوں کے ذریعہ قبضہ کرلیا جائے گا جو  آئین کے تئیں  جوابدہ نہیں ہیں۔اس  لئے میں آپ سب سے اپیل کروں  گا کہ آپ  عام آدمی کی شکل میں   اپنی طاقت کا استعمال کریں  ۔ اس ملک کے  شہری کے طورپر  اپنی طاقت کا استعمال  ایک ایسا ماحولیاتی نظام بنانے کے لئے کریں  جس میں ہم ہمیشہ قوم کے مفاد کو سب سے اوپررکھنے کے لئے کام کریں   اور لازمی  طریقے سے خود کو  اپنے فرائض  کے لئے عہد بند کریں ۔

لائبریریوں  پر اچھی طرح غوروخوض  کے بعد قومی مشن  2014  میں شروع کیا گیا تھا ۔ یہ بہت متاثر کن رہا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ اس میں اور زیادہ   حوصلہ بھرا جائے گا  تاکہ ہم اس طرح کو حاصل کرسکیں ، جہاں  ہم گاؤں تک  بھی  پہنچ سکیں  ۔ مجھے یقین ہے کہ دیہی  کمیونٹی کی سطح تک   جدید لائبریریو ں کی ترقی کی سمت میں   ایک قابل عمل اسکیم کارگر ہوگی۔ ہماری  تہذیب کی ترقی کو  تبدیل کرنے  کے لئے تاریخی طور سے دستیاب واحد  تبدیلی کا ر سسٹم   تعلیم ہے ۔ یہ تعلیم ہی ہے کہ  جو تحقیق کی طرف لے جاتی ہے ، یہ تعلیم ہی ہے جو اختراعات کو سرگرم کرتی ہے۔ نفاذ مشکل نہیں  ہے  لیکن   ایک تصور کی تعمیر کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے ۔ تعلیم اور علم   جڑواں   کے جیسے  اس  لئے  جو سسٹم   وضع کیا جارہا ہے وہ انہیں  صحیح  پس منظر میں رکھے گی اور لوگوں کو اس سے فائدہ  پہنچے گا۔

تصور کیجئے کہ ہزاروں  سا ل پہلے  انسانی  صلاحیت میں  یہ یقینی بنانے کی خواہش رہی تھی کہ   علم کی تشہیر   اور تحفظ کو  اس کے لئے انہوں نے  تاڑ کے  پتے  مخطوطوں   کو اپنایا  ۔ مجھے کولکتہ کی نیشنل لائبریری میں  انہیں  دیکھنے کا موقع ملا ۔اس میں  کی گئی عظیم کوششوں  پر غورکرنے کی ضرورت ہے ۔ تکنیکی ترقی کی بدولت  اب چیزیں  کافی بہتر ہوئی ہیں۔ ہمیں ٹکنالوجی کا استعمال کرنا چاہئے  تاکہ علم کی تشہیر اور تحفظ کے توسط سے   عوامی مفاد کو  بہت اونچی سطح  پر  لے جایا جاسکے ۔

لائبریریوں کے لئے  ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کی سمت میں جاری کوششوں کی  کافی ستائش ہورہی ہے ۔ کیونکہ اس کے اثر کمو  محسوس کیا جارہا ہے۔ درحقیقت  ڈجیٹل لائبریری  پہل سے   جڑی رکاوٹوں کو  دور کرنا  ،علم تک رسائی کے ساتھ تمام شہریوں کو  بااختیار بنانا ضروری ہے ۔

میں  آپ سے کچھ  کہنا چاہتاہوں  اگر  آپ ہندوستان کی ترقی سے جڑی  تاریخ کا مطالعہ کریں  ۔  1950  کی دہائی سے   زندگی کے کسی بھی شعبے میں  یعنی تکنیکی صنعت  ،50 کی دہائی کے  اعلیٰ دس صنعتی گھرانے   ، ان میں سے کتنے زند ہ بچے ہیں؟ آپ فوراََ اس ماحصل کو  پہنچ جائیں گے کہ  ہر دہائی میں   علم ، ٹکنالوجی کے سبب  ترقی ہوئی ہے اور موجودہ دہائی میں صورتحال یہ ہے کہ نئی صلاحیتیں   ہندوستانی صنعت پر اپنا پرچم لہرارہی ہیں ، یہی علم کی طاقت ہے ۔ لائبریری کے فروغ  کے  معاشرے   اور ثقافت  کا فروغ  ہوتا ہے ۔ یہ تہذیبوں کی   ترقی   اور ہماری ترقی کی  تاریخ  کا بھی   پیمانہ ہے۔

 میں  اس کافی  ٹیبل بک کے لئے عزت مآب وزیر اور سکریٹری کی ستائش کرتا ہوں  ۔ یہاں آنے سے  قبل  میں نے کچھ معلومات  جمع کیں ۔ لیکن کافی  ٹیبل بک کو دیکھئے  ۔ میں بس اسے دیکھتا ہی رہ گیا ۔مجھے یقین ہے کہ آپ کی اس پر   صد فیصد توجہ مرکوز ہوگی ۔ یہ ایک غیر معمولی کافی ٹیبل بک ہے ۔ یہ درحقیقت آزادی کے لئے  ،  ہمارے  اقداری نظام کے لئے  ہندوستانی صلاحیت کا   حقیقی ریکارڈ  ہے۔ یہ آپ کو وہ  معلومات دیتی ہیں ، جنہیں آپ سے پوشید ہ رکھا گیا تھا،جس  پر پابندی لگادی  گئی تھی اور اس کے ہرلفظ سے اثر پڑتا ہے ۔ آپ کو ان باتوں  کو  متعلقہ  حالات کے پس منظر میں  دیکھنا ہوگا۔

ہم  خوش  قسمت  تھے کہ ہندوستان اس وقت  اتنا آگے بڑھ رہا  ہے جتنا پہلے کبھی نہیں  ۔ ملک کی ترقی رکنے والی نہیں ۔ آئی ایم ایف اور دیگر تنظیموں کے ذریعہ یہ کہا گیا ہے: ہم ایک  چمکتا ہوا ستارہ ہیں  ،مواقع اور سرمایہ کاری کا ایک پسندیدہ مقام ہیں، لیکن   اس  وقت  کے  عظیم ہیرو ز نے  خواہ وہ   مشہور ہوں یا گمنام ،  ان لوگوں  سے  مقابلہ کرنے کا حوصلہ دکھایا جو ان کے ؎؎ساتھ بہت سختی سے  پیش آرہے تھے۔ میں  پورٹ بلئیر کی   سیلولر جیل میں  گیا تھا  ، وہ  وہاں رہے تھے  لیکن انہوں نے  بھارت ماں  کی خدمت کرنے کا حوصلہ دکھایا ۔ وہ سب کافی ٹیبل بک میں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ   یہ کبھی نہ کبھی  آپ کے دماغ  اور  آپ کی میز  پر ہوگی۔ ہمیں  ہر بچے کو  اس ے  پڑھنے کے لئے سمجھانا چاہئے، یہ ہمارے جذبے کا اختصار   اور  جمہوری قدروں   پر مسلسل  زور دئے جانے کی علامت ہے ۔ اس نے ہندوستان کو آج  دنیا کی سب  سے بڑی اور سب سے قدیم جمہوریت بنادیا ہے ۔

دوستو ! میں آپ کو بتاسکتا ہوں کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں اس  طرح کا جمہوری ڈھانچہ نہیں جیسا ہمارے پاس ہے ۔  ہندوستان میں ہماری جمہوریت  آئین  طور سے  گاؤں  سطح  پر ،  پنچایت سمیتی  سطح  پر، ضلع پریشد سطح  پر  ، تعمیر شدہ  ہے۔ ٹھیک ویسے ہی   جیسے  اسمبلی  ،  ریاست اور  پارلیمنٹ کے  انتخابات ہوتے ہیں۔ یہ ہمارے مجاہدین آزادی کو  سلام کرنے کا بھی موقع ہے ۔  جن کے نام   کافی ٹیبل بک میں ہیں ۔

دوستو!

ہمیں  اپنے ملک پر  ہمیشہ فخر کرنا چاہئے  ۔آئیے  ہم قابل فخر ہندوستانی بنیں ۔  اپنی تاریخی حصولیابیوں پر فخر کریں   اور اپنے ملک کو ہمیشہ  پہلے رکھیں  ۔ کبھی کبھی کسی کو  دکھ اور تکلیف  ہوتی ہے  کیونکہ ہم میں سے کچھ  لوگ نقصان کے جذبے  سے ہمارے اداروں  کو  داغ دار کرنے ، بدنام کرنے   اور انہیں  نیچا دکھانے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں ، ان کے بارے میں فیصلہ  لیں ، ان کے نظریہ  پر توجہ دیں ۔ اگر آپ  ایسی باتوں کے تئیں   پُر اعتماد ہیں  تو ہندوستان مخالف واقعات کو بے اثر کرنے میں   کبھی ہچک کا مظاہرہ نہ کریں ۔ کیونکہ   اسی صورت  ہمارے جیسا بڑا ملک بہت تیزی سے بڑھتا  ہے اورسب سے تیز ترقی کا اندازہ لگایا جاتا ہے ۔  اور عالمی   پیمانوں  پر     اس  تبدیلی   کو  دکھایا جاتا ہے ۔ ایک دہائی قبل جب عالمی معیشت کی حالت کی بات آتی تھی تو ہم دوہرے ہندسے میں تھے ۔  ہم دسویں  یا گیارہویں  نمبر  پر  تھے ۔ستمبر  2022 میں ہمیں  پانچویں  نمبر  پر پہنچنے کا موقع ملا ہے اور اس عمل میں   ہم نے اپنے  سابق   نو آبادیاتی حکمرانوں  کو  پیچھے چھوڑدیا ہے ۔ دہائی کے آخر تک  ہم تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بن جائیں گے۔

اس لئے جب  ایسی  غیر معمولی اور بے مثال ترقی ہوتی ہے ،جس کے بارے میں  کچھ سال پہلے  خواب میں  بھی نہیں سوچا جاسکتا تھا ،رد عمل جاتی   چیلنج  بھی سامنے آئیں گے۔ میں سب سے اپیل کروں   گا کہ جب بات قومی پرستی یا قومی مفاد کی ہوتو کبھی بھی    جانبدارانہ نظریہ نہ رکھیں ۔سیاست کے شعبے میں   سیاسی جانبدارانہ نظریہ ٹھیک ہے لیکن جب آپ  ملک کی ترقی میں حصہ دار  بن جاتے ہیں تو  سیاست کو  پیچھے چھوڑدینا چاہئے۔ جب  قومی مفاد کی بات ہو ہمیں آگے آنا چاہئے  اور حوصلہ  پر پختہ یقین کے ساتھ کام کرنا چاہئے ۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب ایسا ہی کریں گے ۔

دوستو!

بہت  بڑی  تبدیلی ہورہی ہے جب ہندوستان  2047 میں  اپنی آزادی کی صدی منائے گا اس وقت  میری جیسی  زیادہ تر نسل  یہاں  نہیں ہوگی۔ ہمارے نوجوان ذہن جن میں  علم حاصل کرنے کی للک ہے  ، ان کے لئے ایک ایسا  ماحولیاتی نظام دستیاب کرایا گیا ہے ، جہاں وہ ایسا کرسکتے ہیں  ، اپنی اہلیت اور صلاحیت کو  تعبیر دینے  کے لئے اپنی توانائی کا استعمال کیجئے اور اس  عمل میں   اپنے خوابوں  اور خواہشوں  کو حاصل کیجئے ۔ نوجوان صلاحیتیں  آبادی کی سب سے اہم اکائی ہیں۔ آپ  2047 میں   جنگجو کی شکل میں ہوں گے ۔اسلئے یہ   آپ پر منحصر ہے کہ آپ  اپنی قومی ترقی کا  سنجیدہ تجزیہ کریں  اور ایک نظریہ اپنائیں  ۔  آپ کی خاموشی  مناسب نہیں ہوگی۔ آپ کو  ان  ناپاک طاقتوں کو ہرانے کے لئے اپنے دل کی بات  کہنی ہوگی جو غلط سوچ رکھتی ہیں۔

کیا آپ یہ تصور کرسکتے ہیں  کہ کسی ملک میں   جب  قانون اپنا کام کرے تو لوگ   سڑکوں  پر  اترآئیں  ؟ مہذب دنیا میں   ایسا کہیں نہیں ہوا ہے ۔ اگر آپ کو قانون کی  کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو واحد راستہ ملک میں موجود  طاقتور عدالتی نظام کا سہارا لینا ہے ۔ میں کسی طرح کی  مخالفت کے خوف کے بغیر کہہ سکتا ہے کہ یہ مضبوط عدالتی نظام دنیا میں  سب سے اچھا ہے تو پھر سڑکوں پر کیوں اترا جائے؟

 یہ سوال مجھ سے نہیں بلکہ  ملک کے عوام کی طرف سے آنا چاہئے ۔ انہیں سوچنا ہوگا، غور کرنا ہوگا اور خود احتسابی کرنی ہوگی اور ایک ایسا ماحولیاتی نظام تیار کرنا ہوگا کہ  کوئی  بھی قانون سے اوپر نہیں  ہے ۔کسی استثنیٰ  کے بغیر ،  عہدے  یا طاقت کی پرواہ کئے بغیر   کوئی  بھی نہیں۔

انسانی تاریخ کی ترقی  اپنے علم کی بنیاد پر ہوئی ہے ۔ ایک بار جب  آپ کے پاس  علم اور تحقیق ہو تو نفاذ آسان ہوتا ہے۔اسلئے ہمیں  علم  پرتوجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ ایک وقت تھا جب ہم  تکشلا  اور  نالندہ  جیسے  اداروں  پر بہت فخر کرتے  تھے ۔ عالمی معیشت میں  ہماری حصہ داری  بہت زیادہ  تھی ۔ اچھی بات یہ ہے کہ  تبدیلی آئی ہے ۔ ہم  صحیح راہ  پر ہیں اور آگے طرف  بڑھ رہے ہیں ۔  ہمارا راستہ ترقی کا ہے ۔ ہم منزل تک  پہنچیں  گے لیکن اس کے لئے ہرہندوستانی کو  دماغ سے  ، دل سے  اپنا تعاون کرنا ہوگا۔

میں  زیادہ وقت  نہیں لوں گا ، مجھے بہت کچھ کہنا تھا لیکن میں وزارت کی حصولیابیوں سے بہت  زیادہ  متاثر ہوں  ۔ میں  یہاں  کے لوگوں کی  ، ان کی گرم جوشی سے بہت متاثر ہواہوں  ۔ میں ان کے ساتھ گھنٹوں گھنٹوں وقت گزارسکتا تھا۔دوستو  میں  نے  کچھ لڑکے اور لڑکیوں سے گفتگو کی  ۔ مجھے ان کی آنکھوں میں  ایک چمک نظر آئی ۔ میں نے چاروں  طرف دیکھا ہے لوگ خوش  نظر آرہے ہیں ۔دراصل علم آپ کو  ایک لطف دیتا ہے۔ فکر اور تناؤ کے لئے  علم  ایک علاج کی طرح  ہے ۔ علم  ایک ایسا  فیکٹر  ہے ، جو منفی  سوچ  کو  بے عمل کردیتا ہے۔ اس سے  مثبت سوچ   پیدا ہوتی ہے ۔ یہ آپ کو  اپنے  سے الگ   مجموعی معاشرے کی طرف  دیکھنے کی سمت میں  لے جاتا ہے۔

تو دوستو ! میں  عزت  مآب وزیر سے متفق ہوں  کہ یہ اختتام نہیں  ہے  ۔ یہ تو ایک ابتدا ہے ۔ ایک بار پھر میں سکریٹری اور ان کی ٹیم کو ایسی غیر معمولی حصولیابی کے لئے مبارکباد دیتا ہو ں  جو  آخری  پائیدان  پر موجود شخص  کو متاثر کرے گی۔

آپ کا  بہت بہت شکریہ !

*************

ش ح۔ج ق۔ رم

U-8014


(Release ID: 1946304) Visitor Counter : 169


Read this release in: English , Hindi