جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
آئی آر ای ڈی اے، ماحول کے لیے سازگار ہائیڈروجن اور امونیا پروجیکٹوں کی مالی استطاعت میں اضافہ کرنے کی پابند ہیں: گرین ہائیڈروجن کنوونشن 2023 میں آئی آر ای ڈی اے کے سی ایم ڈی
Posted On:
05 AUG 2023 8:15PM by PIB Delhi
قابل تجدید توانائی کے فروغ کی بھارتی ایجنسی آئی آر ای ڈی اے کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ جیسا کہ آئی آر ای ڈی اے نے اس سے پہلے نئی اور ابھرتی ہوئی قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز کو ذخیرہ کرنے کی اہلیت میں اپنا قائدانہ رول نبھایا تھا، اسی طرح کمپنی اب اس بات کے لیے پوری طرح تیار ہے کہ وہ ماحول کے لیے سازگار ہائیڈروجن شعبے کی خاطرخواہ مالی ضرورتوں کو پورا کرنے میں بھی اہم رول ادا کرے۔ سی ایم ڈی نے کہا کہ آئی آر ای ڈی اے کا مقصد گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا پروجیکٹوں کی مالی استطاعت کو فروغ دینا ہے۔ تاکہ وہ امکانی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنے۔ سی ایم ڈی جناب پردیپ کمار داس نے یہ بات گرین ہائیڈروجن کنوونشن 2023 کے افتتاحی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جس کا اہتمام اوڈیشہ سرکار اور سی آئی آئی کے مشرقی ریجن نے آج 5 اگست 2023 کو بھونیشور میں کیا تھا۔
اوڈیشہ سرکار کے صنعتوں کے محکمے کے پرنسپل سکریٹری جناب ہیمنت شرما اور ڈپٹی ایڈوائزر- توانائی، نیتی آیوگ جناب منوج کمار اپادھیائے نے بھی اس کنوونشن میں اپنے گراں قدر خیالات سے نوازا۔ کنوونشن میں سرکردہ صنعت کاروں، پالیسی سازوں اور توانائی کے شعبے کے ماہرین نے شرکت کی۔
نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے طور پر حکومت ہند کے وژن کے این مطابق سی ایم ڈی نے گرین ہائیڈروجن شعبے کی پوری ویلیو چین کے لیے رقم فراہم کرنے کے آئی آر ای ڈی اے کے عہد کو دوہرایا۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ حکومت ابھرتے ہوئے گرین ہائیڈروجن کے شعبے کو مدد دے سکتی ہے، جبکہ یہ شعبہ ابھی اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے۔ جب یہ شعبہ مستحکم ہوجائے گا تو متعلقہ فریقین کو چاہیے کہ وہ اس وقت کسی مدد کی امید نہ کریں اور مارکیٹ میں شفاف مقابلہ جاتی رجحان ہونا چاہیے۔ شعبے کی ترقی کا دارومدار آخر کار سنجیدہ اور پابند عہد متعلقہ فریقین پر ہے کہ وہ اس شعبے کو آگے بڑھانے میں کتنی سنجیدگی سے دلچسپی لیتے ہیں۔
سی ایم ڈی نے کہا کہ پالیسی سازوں، ضابطہ کاروں، بینکروں اور شعبے کو ترقی دینے والوں کو چاہیے کہ وہ بھارت کی طرف سے طے کیے گئے نشانوں کو موثر طور پر حاصل کرنے کے لیے اشتراک کریں۔ یہ نشانے 2030 تک غیرروایتی وسائل سے 500 گیگا وارڈ بجلی بنانے کے نشانے ہیں، تاکہ بھارت 2027 تک 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکے اور 2047 تک یہ مضرصحت گیسوں کا اخراج مکمل طور پر بند کرنے کے نشانے کو حاصل کرسکے۔
’’گرے امونیا سے گرین امونیا میں منتقلی ، اوڈیشہ کے لیے اگلا ضروری قدم ہے‘‘
اوڈیشہ میں گرین ہائیڈروجن شعبے کے بارے میں سی ایم ڈی نے زور دے کر کہا کہ اوڈیشہ میں اسٹیل، الیومینیم، سیمنٹ اور کیمیاوی کھادیں بنانے کی خاطر خواہ صلاحیت موجود ہے۔ ریاست میں ان شعبوں میں ہائیڈروجن سے متعلق موجودہ بنیادی ڈھانچہ اور گرے امونیا سے گرین امونیا میں تبدیلی اگلا لازمی قدم ہے۔ اس تبدیلی کے لیے ایک مستحکم مارکیٹ سے الیکٹرو لائزرز جیسے نئے مینوفیکچرنگ شعبے ابھرنے کی امید ہے۔ تین خصوصی اقتصادی زونوں ایس ای زیڈ ، تین بڑی بندرگاہوں کو فروغ دیتے ہوئے اوڈیشہ ایک ایسی مثالی پوزیشن میں ہے کہ وہ گرین ہائیڈروجن کے لیے بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ بنیاد تیار کرے اور اہم برآمداتی موقعوں میں اثاثہ لگائے۔
*************
ش ح ۔ اس۔ ت ع
U. No.8018
(Release ID: 1946292)
Visitor Counter : 95