کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ڈی پی آئی آئی ٹی نے پروجیکٹ کی منصوبہ بندی اور عمل آوری میں سماجی شعبے کی وزارتوں کے ذریعہ پی ایم گتی شکتی کو اپنانے پر جائزہ اجلاس منعقد کیا

Posted On: 04 AUG 2023 2:50PM by PIB Delhi

صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)، تجارت اور صنعت کی وزارت نے یکم اگست 2023 کو نئی دہلی میں پروجیکٹ کی منصوبہ بندی اور عمل درآوری میں سماجی شعبے کی وزارتوں کے ذریعے (پی ایم گتی شکتی پی ایم جی ایس) کو اپنانے پر ایک جائزہ میٹنگ منعقد کی۔ ٹرنک اور یوٹیلیٹی انفراسٹرکچر پلاننگ میں پی ایم جی ایس اصولوں کو اپنانے میں رفتار حاصل کرنے کے بعد، توجہ اب سماجی شعبے کی منصوبہ بندی میں (پی ایم جی ایس-قومی ماسٹر پلان – پی ایم جیس ایس-این ایم پی) کے استعمال کی رسائی کو بڑھانے پر ہے۔مذکورہ میٹنگ میں سماجی شعبے کی 22 وزارتوں/محکموں کے 50 سے زیادہ افسران نے شرکت کی۔

ڈی پی آئی آئی ٹی، سکریٹری جناب راجیش کمار سنگھ نے سماجی شعبے کی منصوبہ بندی میں (پی ایم جی ایس-قومی ماسٹر پلان – پی ایم جیس ایس-این ایم پی) کی بے پناہ افادیت پر روشنی ڈالی اور نچلی سطح پر فوائد حاصل کرنے اور سہولت  کو فروغ دینے، زندگی گزارنے، اور کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے ضلعی سطح پر کوششوں کی ضرورت  کو اجاگر کیا۔

خصوصی سکریٹری (لاجسٹکس)، ڈی پی آئی آئی ٹی، محترمہ۔ سمیتا داؤرا نے پروجیکٹ کی منصوبہ بندی میں آسانی کے لیے سماجی شعبے کی منصوبہ بندی میں پی ایم جی ایس- این ایم پی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ میٹنگ کا مرکز سماجی شعبے کی منصوبہ بندی میں پی ایم جی ایس- این ایم پی کی تیاری اور اپنانے کی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔ اس میں پورٹلز کی ترقی،اوصاف کے ساتھ تصدیق شدہ ڈیٹا کو اپ لوڈ کرنا؛ کوالٹی امپروومنٹ پلان (کیو آئی پی) کے حصے کے طور پر ڈیٹا کی معیار کاری اور معیار؛ منصوبہ بندی کے لیے جامع ایریا ڈویلپمنٹ اپروچ کو اپنانے کا احاطہ کیا گیا ہے۔

میٹنگ میں، سماجی شعبے کی 22 وزارتوں/محکموں کی جانب سے این ایم پی کو اپنانے میں پیش رفت، ڈیٹا کے بندوبست کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات، یعنی ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنانے، ڈیٹا کی اپ لوڈنگ، اور ڈیٹا کی توثیق، اور چیلنجز اور پی ایم گتی شکتی کو گود لینے سے متعلق مسائل پریزنٹیشنز پیش کی گئیں۔

ہنر کے فروغ  اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) نے فرق کے جائزے سے متعلق ٹول کی شناخت  کے ذریعے صنعتی کلسٹرز کے 10 کلومیٹر کے دائرے میں تربیتی مراکز کی دستیابی اور عدم دستیابی کی نشاندہی کی جس میں ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کے نقطہ نظر کے ساتھ ایم ایس ایم  ای کی مختلف اسکیموں کے تحت منصوبہ بندی میں مدد ملی ہے۔

خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت (ایم او ڈبلیو سی ڈی) آنگن واڑی مراکز(اے ڈبلیو سیز) کے مقامات کی مؤثر منصوبہ بندی کے لیے پی ایم جی ایس کا استعمال کر رہی ہے۔ ایک موبائل ایپلیکیشن یعنی پوشن ٹریکر مشن پوشن 2.0 کے تحت اے ڈبلیو سی سے متعلق اعداد وشمار  اکٹھا کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ پی ایم گتی شکتی زیادہ تغذیے سے متعلق  ضروریات کے ساتھ  اے ڈبلیو سیز پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کر رہی ہے۔

ڈپارٹمنٹ آف سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی (ڈی او ایس ای ایل) یعنی تعلیم اور خواندگی سے متعلق اسکول کا محکمہ نئے اسکولوں کی سائٹ کی مناسبیت کا فیصلہ کرنے کے لیے این ایم پی پلیٹ فارم استعمال کر رہا ہے۔ دیہی ترقی کے محکمے نے جی آئی ایس سطح کی  وزیبلیٹی یعنی مرئیت کے ذریعے بہتر نفاذ کے لیے اپنی چار اسکیموں یعنی امرت سروور اسکیم، پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین (پی ایم اے وائی- جی) اور شیاما پرساد مکھرجی روربن مشن (ایس پی ایم آر ایم) کو پی ایم جی ایس- این ایم پی کے ساتھ مربوط کیا ہے۔

شہری علاقوں میں رہن سہن میں سہولت کو فروغ دینے کے لیے، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) نے این ایم پی کے ساتھ اعداد وشمار سے متعلق 14  سطحوں  کی نشاندہی کی ہے اور ان کو مربوط کیا ہے، جو شہری ٹرانسپورٹ، اسمارٹ سٹیز مشن، اے ایم آر یو ٹی سٹی ماسٹر پلان اور تعمیرات عامہ کے مرکزی محکمے جیسے پروجیکٹوں اور اسکیموں سے متعلق ہیں۔ اور یہ ایم او ایچ یو اے – پی ایم جی ایس کے ساتھ 230 سٹی ماسٹر پلان کو مربوط کرنے کے عمل کے تحت ہیں۔

اس ضمن میں آگے بڑھتے ہوئے، سماجی شعبے کی وزارتوں کی طرف سے سماجی شعبے کی منصوبہ بندی میں قومی  ماسٹر پلان (این ایم پی) کو وسیع تر اپنانے کی خاطر ضروری کارروائی کے لیے عملی نکات پر زور دیا گیا۔ سب سے پہلے، قومی  ماسٹر پلان (این ایم پی) کے ساتھ ضروری ڈیٹا لیئرز کا انضمام، کوالٹی امپروومنٹ پلان (کیو آئی پی) کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) کے ساتھ مشن موڈ میں مکمل کیا جائے گا اور ڈیٹا مینجمنٹ  یعنی اعداد وشمار سے متعلق بندوبست ہر سماجی شعبے کی وزارت کے ذریعے تیار اور نافذ کیا جائے گا۔  دوسرے،  یہ کہ ان اسکیموں/پروگراموں کی فہرست کی نشاندہی کی جائے گی جنہیں موثر نفاذ کے لیے پی ایم جی ایس کے ساتھ مربوط کیا جا سکتا ہے۔ تیسرے، ہر شخص تک  ترسیل اور خدمات کی بہتر رسائی کے لیے سماجی شعبے کی منصوبہ بندی میں پی ایم جی ایس کو وسیع پیمانے پر اپنانے کو فروغ دینا ہے، جس میں فیلڈسطح کے  کارکن شامل ہوں۔

ابھی تک ،  سماجی شعبے کی16 وزارتیں/محکمے مکمل طور پر پی ایم جی ایس – این ایم پی میں شامل ہو چکے ہیں، انفرادی پورٹل تیار کیے گئے ہیں اور این ایم پی  کے ساتھ مربوط کئے گئے ہیں۔ ان میں دیہی ترقی کی وزارت، صحت اور خاندانی بہبود کا محکمہ، صحت سے متعلق تحقیق کا  محکمہ، پنچایتی راج کی وزارت، ڈاک کا محکمہ، اسکولی تعلیم اور خواندگی کا محکمہ، اعلی تعلیم کا محکمہ، ثقافت کی وزارت،  ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت، خواتین اور بچوں کے بہبود کی ترقی کی وزارت، قبائلی امور کی وزارت، نوجوانوں کے امورکا محکمہ، کھیلوں کا مکمہ، ہنر کے فروغ اور انٹرپرینیورشپ کا محکمہ، سیاحت کا محکمہ، آیوش کی وزارت شامل ہیں۔  چھ مزید وزارتوں/محکموں کو شامل کیا گیا ہے، جس میں سماجی انصاف اور بااختیار بنانے، معذور افراد کو بااختیار بنانے، اقلیتی امور، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے، آبی وسائل، دریائے کے فروغ  اور گنگا کے احیاء محکمہ اور محنت اور روزگار کی وزارت کے تحت  کام جاری ہے۔

اب تک بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں سے متعلق 87 ڈیٹا لیئرز، جس میں پرائمری ہیلتھ سینٹرز، ڈمپ سائٹس، پرائمری اور سیکنڈری اسکول، کالج، ڈسٹرکٹ اسپتال، ہیلتھ سب سینٹرز، پبلک ٹوائلٹ، آنگن واڑی مراکز، مناسب قیمت کی دکانیں، امرت سروور، اور ڈیری مقامات شامل ہیں۔ ان 22 وزارتوں میں سےاین ایم پی میں نقشہ سازی کی گئی ہے۔

********

ش ح۔ش م۔ س ا

U- 7963


(Release ID: 1945785) Visitor Counter : 103
Read this release in: English , Hindi , Telugu