قبائیلی امور کی وزارت
قبائلی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے کئی قبائلی میلوں اور تہواروں کو قبائلی امور کی وزارت کی طرف سے فنڈ فراہم کیا جاتاہے
Posted On:
31 JUL 2023 4:49PM by PIB Delhi
قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ سروتا نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ قبائلی امور کی وزارت نے قدیم اور روایتی قبائلیوں کی زبان، ثقافت اور رسم و رواج کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں جنگلات میں رہنے والے قبائل بھی شامل ہیں۔ وزارت ’’قبائلی تحقیقی ادارے کی مدد‘‘ اور ’’قبائلی تحقیق، معلومات، تعلیم، مواصلات اور واقعات‘‘ کی اسکیموں کو نافذ کر رہی ہے، جس کے تحت قدیم اور روایتی قبائلی بشمول جنگل میں رہنے والوں کی زبان،قبائلی ثقافت، آرکائیوز، دستکاری، رسم و رواج اور روایات کے تحفظ اور فروغ کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں27 قبائلی تحقیقی ادارے ہیں۔ قابل ذکر اقدامات میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
قبائلی عوام کی بہادری اور حب الوطنی کے کاموں کو تسلیم کرنے اور خطے کے مالا مال قبائلی ثقافتی ورثے کی نمائش کے لیے وزارت نے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم’’سپورٹ ٹو ٹی آر آئی‘‘ اسکیم کے تحت 10 قبائلی مجاہدین آزادی کے عجائب گھروں کو منظوری دی ہے۔
وزارت نے تلاش کے قابل ڈیجیٹل ذخیرہ تیار کیا ہے، جہاں تمام تحقیقی مقالے، کتابیں، رپورٹس اور دستاویزات، لوک گیت، تصاویر/ویڈیوز اپ لوڈ کیے جاتے ہیں۔ اس ذخیرے میں اس وقت 10,000 سے زیادہ تصاویر، ویڈیوز اور اشاعتیں ہیں جو زیادہ تر قبائلی تحقیقی اداروں کے ذریعہ تیارکی گئی ہیں۔ذخیروں کو(ٹرائبل ڈیجیٹل ڈاکیومنٹ)https://repository.tribal.gov.in/ اور https://tribal.nic.in/repository/)(ٹرائبل ریپوزیٹری ) پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ریاستی سطح کے تہوار جیسے ناگالینڈ کے ہارن بل فیسٹول، تلنگانہ کی میڈارم جاترا کو ٹی آر آئی اسکیم کے ذریعے فنڈ فراہم کیا جاتا ہے۔ ریاستی قبائلی تہوار،میلوں اور ثقافتی پروگراموں کو قبائلی امور کی وزارت (ایم او ٹی اے)کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے، تاکہ ملک بھر میں لوک رقص، گانوں، کھانوں، نمائش اور روایتی مہارت کے مظاہرے کی منفرد شکلوں پینٹنگ، آرٹ اور کرافٹ، دواؤں کے طریقوں وغیرہ کے ذریعے قبائلی لوگوں کے بھرپور ثقافتی ورثے کی جھلکیاں دکھائی جا سکیں۔
ٹرائیفیڈ پردھان منتری جنجاتیہ وکاس مشن (پی ایم جے وی ایم)اسکیم کے تحت آدی مہوتسو (آرٹس، دستکاری، کھانوں اور قبائلی مصنوعات کی مارکیٹنگ کا قومی سطح کا قبائلی تہوار)کے ساتھ ساتھ قبائلی کاریگر میلوں (ٹی اے ایم) کا اہتمام کرتا ہے۔ مؤخر الذکر کا مقصد قبائلی پروڈیوسروں کی بنیاد کو بڑھانے کے لیے ریاستوں/اضلاع/دیہات میں سورسنگ کی سطح پر نئے کاریگروں اور نئی مصنوعات کی شناخت کرنا ہے۔
وزارت قبائلی زبانوں، بولیوں اور رسم الخط کے فروغ، پرائمر اور لغات کی ترقی، لوک داستانوں اور لوک کہانیوں کی دستاویزی شکل کے لیے ریاستی قبائلی تحقیقی اداروں کو گرانٹ فراہم کرتی ہے۔ ادبی میلے کا انعقاد، ترجمے کے کام اور ادبی مقابلے، قبائلی امور کے پہلوؤں میں صلاحیتوں کی تعمیر اور قبائلی اداروں سے موصول ہونے والی تجویز کی بنیاد پر ثقافتی پروگراموں کا انعقادکیا جاتا ہے۔
قبائلی تحقیق، انفارمیشن، ایجوکیشن، کمیونیکیشن اینڈ ایونٹس (ٹی آر ائی-ای سی ای)کے تحت نامور تحقیقی اداروں/تنظیموں/یونیورسٹیوں نے قبائلی تحقیقی مطالعات کے خلا کو پُر کرنے کے لیے مختلف تحقیقی مطالعات/کتابوں/دستاویزات کی اشاعت سمیت آڈیو ویژول دستاویزی فلمیں شروع کی ہیں، تاکہ مسائل اور مالا مال قبائلی ثقافت، روایات اور رسم و رواج کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ قبائلی امور سے وابستہ قبائلی افراد/ اداروں کی استعداد کار میں اضافہ، معلومات کی ترسیل اور بیداری پیدا کی جاسکے۔ اسکیم کے تحت معروف تنظیموںکو قبائلی زبانوں کی دستاویز کاری سمیت تحقیقی مطالعاتی پروگراموں کو انجام دینے کے لیے مالی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔
مزیدیہ کہ قبائلی ثقافت، روایات اور رسم و رواج کے تحفظ، ررکھ رکھاؤ اور فروغ کے لیے مناسب آئینی اور قانونی تحفظات موجود ہیں۔ آئین کا پانچواں شیڈول درج فہرست علاقوں والی ریاستوں میں قبائلی مشاورتی کونسلوں کے قیام کا انتظام کرتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ ایسی ریاستوں میں گورنر کو خصوصی اختیارات بھی فراہم کرتا ہے۔ پنچایت(شیڈولڈ ایریاز میں توسیع) ایکٹ،1996 اسی طرح گرام سبھا/گرام پنچایتوں کو روایات اور رسم و رواج اور ان کی ثقافتی شناخت کے تحفظ اوربقاء کے لیے وسیع اختیارات فراہم کرتا ہے۔ چھٹا شیڈول، آسام، میگھالیہ، تریپورہ اور میزورم کی ریاستوں میں لاگو ہے، جو سماجی رسم و رواج کے معاملات میں ضلعی اور علاقائی کونسلوں کو بااختیار بناتا ہے۔ٹی آر آئی اور ٹی آر آئی-ای سی ای کو سپورٹ کی اسکیمیں، جن کا پہلے یہاں ذکر کیا گیا ہے اور اس کے تحت وہاں کی جانے والی سرگرمیاں بھی قبائلی ثقافت، روایات اور رسم و رواج کے تحفظ اور فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
ثقافت کی وزارت، حکومت ہند قبائلی ثقافت سمیت ثقافت کے فروغ کے لیے نوڈل وزارت ہے۔ ثقافت کی وزارت نے سات زونل ثقافتی مراکز (زیڈ سی سی)قائم کیے ہیں، جن کا صدر دفتر پٹیالہ، ناگپور، ادے پور، پریاگ راج، کولکتہ، دیما پور اور تھانجاور میں ہے۔ یہ زیڈ سی سی متعدد سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔ ان کے ذریعے مستقل بنیادوں پر ثقافتی پروگرام، سیمینار، ورکشاپس، نمائشیں اور دستکاری میلے منعقد کئے جاتے ہیں، جس کے لیے انہیں سالانہ گرانٹ ان ایڈ جاری کی جاتی ہے۔ کرافٹ میلے،ٹرائیفیڈ کے ساتھ مل کر موسم گرما کے تہوار، قبائلی میلے، قومی قبائلی تہوار، شلپ گرام اتسو، لوک اتسو، نریلی پورنیما، انضمام کے دن کا پروگرام، بنیشور میلہ، راشٹریہ شلپ میلے اور قبائلی موسیقی اور رقص کا میلہ ان زیڈ سی سی کے ذریعہ تیار کردہ فن پاروں کو فروغ دینے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔ قبائلی فنکاروں کی طرف سے مشرقی زونل کلچرل سنٹر (ای زیڈ سی سی)، کولکتہ کے ذریعہ قبائلی ملبوسات، موسیقی کے آلات، روزانہ استعمال کے برتن اور قبائلی برادریوں کے دیوتاؤں کی نمائش کی گئی ہے، جس سے سیاحوں اور آنے والوں کو ان ریاستوں کی قبائلی ثقافت کے بارے میں اندازہ ہوتا ہے۔
جیسا کہ وزارت تعلیم نے مطلع کیا ہے، قومی تعلیمی پالیسی،2020 علاقائی زبانوں سمیت تمام ہندوستانی زبانوں کے فروغ پر مرکوز ہے۔ حکومت ہند نے ایک اسکیم شروع کی ہے، جسے معدومی کے لاحق خطرات زبانوں کے تحفظ اور بقاء کی اسکیم(ایس پی پی ای ایل) کہا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت، سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین لینگویجز (سی آئی آئی ایل)، میسور ہندوستان کی تمام مادری زبانوں/زبانوں کے تحفظ،بقاء اور دستاویزات کی تیار ی پر کام کرتا ہے، جو 10,000 سے کم لوگ بولتے ہیں۔
جنگلات کے حقوق ایکٹ،2006 کے تحت روایتی حقوق کو تسلیم کرنے کی دفعات ہیں، جن سے جنگل میں رہنے والے روایتی طور پر لطف اندوز ہوتے ہیں اور جہاں جنگلات کے حقوق کے حامل ہیں، اپنے ثقافتی اور قدرتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے گرام سبھا اور گاؤں کی سطح کے اداروں کو بااختیار بنانے کےاقدامات کئے جارہے ہیں۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 7773)
(Release ID: 1944391)