خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

خواتین اور بچوں کے  بہبود    کی وزارت نے رانچی میں بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود کے موضوع  پر چوتھے ایک روزہ علاقائی سمپوزیم کا اہتمام کیا


بچوں کی بہبود سے متعلق کمیٹیوں (سی ڈبلیو سیز)، جووینائل جسٹس بوڑد  (جے جے بیز) کے800 سے زیادہ نمائندوں  گاؤں کے بچوں کے تحفظ سے متعلق کمیٹی کے  ممبران اور آنگن واڑی کارکنوں  نے شرکت کی

مرکز نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا ہے کہ وہ ادارہ جاتی اور غیر ادارہ جاتی نگہداشت میں تمام بچوں کے آدھار اندراج کو یقینی بنائیں:  ڈاکٹر منجاپارا مہندر بھائی کا بیان

پی ایم کیئرز فار چلڈرن اسکیم سے تقریباً 4418 بچوں کو مرکزی وزارتوں کی مشترکہ کوششوں سے فائدہ پہنچا:    ڈاکٹر منجاپارا مہندر بھائی

Posted On: 31 JUL 2023 11:02AM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی بہبود  کی وزارت (ایم ڈبلیو سی ڈی) نے  رانچی میں دربھنگا ہال، سنٹرل کول فیلڈز لمیٹڈ، بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت ،  اور بچوں کی بہبود پر چوتھے ایک روزہ علاقائی سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ اس سمپوزیم میں چار ریاستیں مغربی بنگال، جھارکھنڈ، اڈیشہ اور بہار  شامل ہوئیں۔ سمپوزیم میں بچوں کی بہبود سے متعلق کمیٹیوں (سی ڈبلیو سیز)، جووینائل جسٹس بورڈز (جے جے بیز)کے  800 سے زیادہ نمائندوں ولیج چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی (وی سی پی سی ) کے ممبران اور آنگن واڑی کارکنوں  نے شرکت کی۔ مذکورہ  پروگرام ملک گیر سیریز کا ایک پہلو ہے۔ علاقائی سمپوزیم کا مقصد بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت، اور بچوں کی بہبود کے مسائل کے بارے میں بیداری  بڑھانا ہے۔

خواتین اور بچوں کی بہبود  کی وزارت  کے وزیر مملکت ڈاکٹر منجاپارا مہندر بھائی اور بھارتی حکومت کے آیوش کی وزارت کے جناب سنجیو کمار چڈھا، خواتین اور بچوں کی بہبود کی ایڈیشنل سکریٹری اور نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن،  جناب پرینک کانونگو، نے  اس سمپوزیم  میں شرکت کی۔

 

 

پروگرام میں  جووینائل جسٹس ایکٹ، قواعد میں  ترامیم پر توجہ مرکوز کی گئی۔ گود لینے کے عمل پر اس کے اثرات کو ان ممکنہ گود لینے والے والدین کے مشترک  کردہ تجربے میں نمایاں کیا گیا تھا جنہوں نے ستمبر 2022 میں ترمیم کے بعد فوری حل حاصل کیا۔

ایم ڈبلیو سی ڈی کے  ایڈیشنل سکریٹری جناب سنجیو کمار چڈھا نے اس تقریب میں افتتاحی خطبہ  دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بچہ گود لینے کے لیے پہلے ہم عدالتوں کے چکر لگاتے تھے۔  لیکن اب، شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پورے عمل کو ہموار اور جدول بنایا گیا ہے۔ ضلع  مجسٹریٹ کے ذریعہ گود لینے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے بھی اہم فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو  بھی اجاگر کیا کہ چائلڈ ہیلپ لائن کو تمام ریاستوں میں ایمرجنسی نمبر 112 کے ساتھ مربوط کیا جائے گا، جس کا مقصد چائلڈ ہیلپ لائن کی صلاحیت کو بڑھانا اور ضرورت مندوں کو بروقت مدد فراہم کرنا ہے۔

این سی پی سی آر کے چیئرپرسن جناب پرینک کانونگو نے کہا کہ پی ایم کیئرز فار چلڈرن نے پہلی مرتبہ  23 سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے کفالت کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اس سے قبل بچوں کے تحفظ سے متعلق خدمات  کے تحت غیر ادارہ جاتی بچوں کی دیکھ بھال کے لیے 2000 روپے ماہانہ کی پیشکش کی گئی تھی، لیکن اب اسے بڑھا کر 4000 روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے، مزید یہ کہ مشن وتسلیہ کے تحت فی ضلع محض  40 بچوں کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے۔

ایم ڈبلیو سی ڈی کے وزیر مملکت ڈاکٹر منجاپرا مہندر بھائی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح بچوں کے لیے پی ایم کیئرز اسکیم سے ان بچوں کی مدد کے لیے جنہوں نے اپنے والدین کو کووڈ- 19وبا  میں کھو دیا ہے، مذکورہ   وزارت اور  تعلیم، صحت، قبائلی امور اور اقلیتی امور کی وزارت  اور دیگر کی مشترکہ کوششوں سے تقریباً 4418 بچوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح وزارت نے 15ویں مالی کمیشن کی مدت 22-2021 سے 26-2025 کے دوران جاری اسکیم 'چائلڈ پروٹیکشن سروسز' کو شامل کرتے ہوئے بچوں کی نشوونما کے مختلف پہلوؤں پر توجہ دینے والے مشن وتسلیہ کا آغاز کیا ہے۔ ڈاکٹر منجاپارا نے یہ بھی بتایا کہ وزارت نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ادارہ جاتی اور غیر ادارہ جاتی دیکھ بھال میں تمام بچوں کے آدھار اندراج کو یقینی بنائیں۔

اس تقریب نے مشن وتسلیہ کے کامیاب اقدامات کو مشترک  کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔

*************

ش ح ۔ ش م ۔ ر ب

U. No.7752

 



(Release ID: 1944237) Visitor Counter : 90


Read this release in: English , Tamil , Telugu