وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے دہلی کے بھارت منڈپم میں اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کا افتتاح کیا


انہوں نے پی ایم  شری اسکیم کے تحت فنڈس کی پہلی قسط جاری کی

انہوں نے تعلیم اور ہنر مندی سے متعلق نصاب  کی، 12 بھارتی زبانوں میں ترجمہ کی گئیں کتابوں کا اجراء کیا

’’این ای پی میں روایتی علم اور مستقبل کی تکنالوجیوں کو مساوی اہمیت دی گئی ہے‘‘

’’5جی کے دور میں، پی ایم ۔ شری اسکول جدید تعلیم کا وسیلہ بنیں گے‘‘

’’زنجبار اور ابو ظہبی میں آئی آئی ٹی کیمپس کھولے گئے؛ کئی دیگر ممالک بھی ہم سے اپنے یہاں آئی آئی ٹی کمیپس کھولنے کی درخواست کر رہے ہیں‘‘

Posted On: 29 JUL 2023 5:12PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دہلی کے بھارت منڈپم میں وزارت تعلیم اور ہنرمندی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت کے ذریعہ مشترکہ طور پر منعقدہ اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کا افتتاح کیا۔ اس تقریب کا اہتمام قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی تیسری سالگرہ کے موقع پر کیا گیا۔ انہوں نے پی ایم۔ شری اسکیم کے تحت فنڈس کی پہلی قسط بھی جاری کی۔ مجموعی طور پر 6207 اسکولوں کو پہلی قسط حاصل ہوئی، جو مجموعی طور پر 630 کروڑ روپئے کے بقدر تھی۔ انہوں نے 12 بھارتی زبانوں میں ترجمہ کی گئیں تعلیمی اور ہنرمندی نصاب کی کتابوں کا بھی اجراء کیا۔

A person standing at a podiumDescription automatically generated

وزیر اعظم نے اس موقع پر منعقدہ نمائش کا بھی دورہ کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002MX2X.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ERBF.jpg

اس موقع پر تعلیم اور ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان، تعلیم کے وزیر مملکت جناب راج کمار رنجن سنگھ، محترمہ ان پورنا دیوی، ڈاکٹر سبھاش سرکار اور تعلیم اور ہنرمندی ترقیات کی وزارت کے سکریٹری معزز ین کے ساتھ موجود تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ملک کی قسمت کو تبدیل کردینے والے عناصر میں تعلیم کی برتری کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’21ویں صدی کا بھارت جن اہداف کو لے کر آگے بڑھ رہا ہے، انہیں حاصل کرنے میں ہمارے تعلیمی نظام کا بہت اہم کردار ہے۔‘‘ اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیم کے لیے بات چیت اور مکالمہ ازحد اہم ہیں۔ وزیر اعظم نے پچھلے اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کے وارانسی کے نوتعمیر شدہ رُدراکش کنونشن سینٹر میں منعقد ہونے اور اس سال کے اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کے بالکل نئے بھارت منڈپم میں ہونے کے اتفاق کا تذکرہ کیا۔ منڈپم میں رسمی افتتاح کے بعد یہاں منعقد ہونے والا یہ پہلا پروگرام ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی کے رُدراکش سے لے کر جدید بھارت منڈپم تک کے اکھل بھارتیہ شکشا سماگم سفر میں قدیم و جدید کی آمیزش کا پیغام پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب بھارت کا تعلیمی نظام یہاں کی قدیم روایات کو تحفظ فراہم کر رہا ہے، وہیں دوسری جانب ملک سائنس اور تکنالوجی کے میدان میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے تعلیم میں اب تک ہوئی پیش رفت میں تعاون دینے والے تمام افراد کو مبارکباد پیش کی۔ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ آج قومی تعلیمی پالیسی کی تیسری سالگرہ ہے، وزیر اعظم نے اس پالیسی کو ایک مشن کے طور پر لینے اور اس کی بے پناہ ترقی میں تعاون دینے کے لیے تمام دانشوروں، ماہرین تعلیم اور اساتذہ کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر منعقدہ نمائش کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہنرمندی و تعلیم اور اختراعی تکنیکات کی نمائش پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ملک میں تعلیم اور اسکولی تعلیم کی بدلتی شکل کے بارے میں بات چیت کی، جس میں چھوٹے بچے کھیل کھیل میں تجربات کے ذریعہ سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے اس سمت میں مسلسل ترقی کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے مہمانان سے یہ نمائش ملاحظہ کرنے کی درخواست کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عہد ساز تبدیلیوں میں کچھ وقت لگتا ہے۔ این ای پی میں آغاز کے وقت زیر احاطہ لائے جانے والے بڑے کینوس کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تمام تر متعلقہ افراد اور نئے تصورات کو اپنانے کی ان کی خواہش کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی میں روایتی علم اور مستقبل کی تکنالوجیوں کو یکساں اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے بنیادی تعلیم میں نئے نصاب، علاقائی زبانوں میں کتابوں، اعلیٰ تعلیم اور ملک کے تحقیقی ایکونظام کو مضبوط کرنے کے لیے تعلیمی میدان کے تمام متعلقہ افراد کی سخت محنت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلبا اب سمجھ گئے ہیں کہ 2+10 نظام کی جگہ اب 4+3+3+5 نظام چل رہا ہے۔ پورے ملک میں یکسانیت لاتے ہوئے تین سال کی عمر سے تعلیم شروع ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کابینہ نے قومی تحقیقی فاؤنڈیشن بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ این ای پی کے تحت قومی نصاب رہنما خطوط جلد ہی سامنے آئیں گے۔ 8-3 سال کے طالب علم کے لیے رہنماخطوط تیار ہیں۔ پورے ملک میں یکساں نصاب ہوگا اور این سی ای آر ٹی اس کے لیے نئے نصاب کی کتابیں تیار کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ علاقائی زبانوں میں تعلیم کی فراہمی کے نتیجے میں تیسری سے لے کر 12ویں جماعت تک کے لیے 22مختلف زبانوں میں تقریباً 130 مختلف مضامین کی کتابیں آر ہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی طالب علم کا جائزہ اس کی صلاحیتوں کے بجائے اس کی زبان کی بنیاد پر کرنا، اس کے ساتھ سب سے بڑی ناانصافی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’مادری زبان میں تعلیم ملک میں طلبا کے لیے ایک نئے طرح کے انصاف کا آغاز کر رہی ہے۔ یہ سماجی انصاف کی سمت میں بھی ایک ازحد اہم قدم ہے۔‘‘ دنیا میں زبانوں کی کثرت اور ان کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک کو ان کی مقامی زبان کی وجہ سے ہی سبقت حاصل ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے یوروپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بیشر ممالک اپنی مادری زبان کا ہی استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت میں کئی قائم زبانیں ہیں ، پھر بھی انہیں پسماندگی کی نشانی کے طورپر پیش کیا گیا اور جو لوگ انگریزی نہیں بول سکتے تھے، ان کو نظر انداز کیا گیا اور ان کی صلاحیت کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں دیہی علاقوں کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی تعلیمی پالیسی کی آمد سے ملک نے اب اس تصور کو ترک کرنا شروع کر دیا ہے۔ جناب مودی نے کہا، ’’یہاں تک کہ اقوام متحدہ میں بھی، میں بھارتی زبان میں بولتا ہوں۔‘‘

وزیر اعظم نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ سوشل سائنس سے لے کر انجینئرنگ تک کے مضامین اب بھارتی زبانوں میں پڑھائے جائیں گے۔ جناب مودی نے کہا، ’’جب طالب علم کسی زبان میں خوداعتمادی سے لیس ہوں گے، تو ان کا ہنر اور صلاحیت بغیر کسی رکاوٹ کے سامنے آئے گی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لیے زبان کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں اب اپنی دکانیں بند کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا، ’’قومی تعلیمی پالیسی ملک کی ہر زبان کو مناسب مقام اور عزت دے گی۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں امرت کال کے آئندہ 25 برسوں کے دوران توانائی سے بھرپور ایک نئی پیڑھی تیار کرنی ہے۔ غلامی کی ذہنیت سے آزاد، اختراعات کے لیے کوشاں، سائنس  سے لے کر کھیل کود تک ہر شعبے میں اعزازات حاصل کرنے کو تیار، 21ویں صدی کی ضرورتوں کے مطابق خود کو ہنر مندی سے لیس کرنے کی متمنی، فرائض کے احساس سے لیس پیڑھی۔ انہوں نے کہا، ’’این ای پی اس کام میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ معیاری تعلیم کے مختلف معیارات میں سے، بھارت کی سب سے بڑی کوشش برابری کی سمت میں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’این ای پی کی ترجیح ہے کہ بھارت کے ہر ایک نوجوان کو تعلیم کے مساوی مواقع حاصل ہوں۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ صرف اسکول کھولنے تک ہی محدود نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ وسائل کے معاملے میں بھی یکسانیت لائی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر بچے کو اپنی پسند اور صلاحیت کے مطابق متبادل حاصل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا، ’’تعلیم میں برابری کا مطلب یہ کہ کوئی بھی بچہ جگہ، طبقہ علاقے کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ پی ایم شری اسکیم کے تحت ہزاروں اسکولوں کو ترقی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’5جی کے دور میں یہ جدید اسکول جدید تعلیم کا وسیلہ بنیں گے۔‘‘ انہوں نے قبائلی مواضعات میں ایکلویہ اسکولوں، مواضعات میں انٹرنیٹ کی سہولتوں اور دیکشا، سوئم اور سوئم پربھا جیسے ذرائع سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’اب، بھارت میں تعلیم کے لیے ضروری وسائل کی قلت کو تیزی سے ختم کیا جا رہا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے پیشہ وارانہ تعلیم کو عام تعلیم کے ساتھ مربوط کرنے سے متعلق اقدامات اور تعلیم کو مزید دلچسپ  اور باہم اثر پذیر بنانے کےطریقوں پر روشنی ڈالی۔ اس سے قبل تجربہ گاہ اور تجرباتی تعلیم کی سہولت کے کچھ مٹھی بھر اسکولوں تک ہی محدود رہنے کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اٹل اختراعی تجربہ گاہ پر روشنی ڈالی جہاں 75 لاکھ سے زائد طالب علم سائنس اور اختراع کے بارے میں سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’سائنس خود کو سبھی کے لیے سہل بنا رہا ہے۔ یہ نوجوان سائنس داں ہی اہم اسکیموں کی قیادت کرتے ہوئے ملک کے مستقبل کو نئی شکل دیں گے اور بھارت کو دنیا کے ایک تحقیقی مرکز کے طور پر قائم کری ں گے۔‘‘

دنیا کے ذریعہ بھارت کو نئے امکانات کی نرسری کے طور پر دیکھے جانے کی حقیقت کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا، ’’کسی بھی اصلاح کے لیے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمت کی موجودگی نئے امکانات کو جنم دیتی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے سافٹ ویئر تکنالوجی اور خلائی تکنالوجی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں صلاحیت کے ساتھ مسابقت کرنا آسان نہیں ہے۔ دفاعی تکنالوجی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ’کم لاگت‘ اور ’اعلیٰ کوالٹی‘ والے بھارت کے ماڈل کا کامیاب ہونا یقینی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے صنعتی اثرو رسوخ میں اضافہ اور اسٹارٹ اپ کی ترقی سے جڑے ایکو نظام کی وجہ سے دنیا میں بھارت کے تعلیمی نظام کے تئیں عزت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام عالمی درجہ بندی میں بھارتی اداروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے زنجبار اور ابوظہبی میں آئی آئی ٹی کے دو کیمپس کھلنے کی جانکاری دی۔ انہوں نے کہا ’’دیگر ممالک بھی ہم سے اپنے یہاں آئی آئی ٹی کیمپس کھولنے کا درخواست کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے تعلیمی ایکو نظام میں آرہی مثبت تبدیلیوں کی وجہ سے بھارت میں اپنے کیمپس کھولنے کی متمنی کئی عالمی یونیورسٹیوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا کی دو یونیورسٹیاں گجرات کی گفٹ سٹی میں اپنا کیمپس کھولنے والی ہیں۔جناب مودی نے تعلیمی اداروں کو مسلسل مضبوط کرنے اور انہیں مستقبل کے لیے تیار کرنے کی سمت میں کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے بھارتی اداروں، یونیورسٹیوں، اسکولوں اور کالجوں کو اس انقلاب کا مرکز بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’’اہل نوجوان تیار کرنا ہی ایک مضبوط ملک کی تعمیر کی سب سے بڑی ضمانت ہے‘‘ اور والدین اور اساتذہ اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے اساتذہ اور والدین  سے طلبا کو خوداعتمادی کے ساتھ تجسس اور تصور کی پرواز کے لیے تیار کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں مستقبل پر نظر رکھنی ہوگی اور مستقبل پر مبنی ذہنیت کے ساتھ سوچنا ہوگا۔ ہمیں بچوں کو کتابوں کے دباؤ سے آزاد کرنا ہوگا۔‘‘

وزیر اعظم نے اس ذمہ داری کے بارے میں ات کی، جو ایک مضبوط بھارت کے تئیں دنیا کے بڑھتے تجسس کی وجہ سے ہمارے کندھوں پر آتی ہے۔ انہوں نے طلبا کو یوگا، آیوروید، فن اور ادب کی اہمیت سے متعارف کرانے کے بارے میں یاد دلایا۔ اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے اساتذہ کو 2047 میں ’ترقی یافتہ بھارت‘ کی سمت میں بھارت کے سفر میں طلبا کی موجوہ نسل کی اہمیت کے بارے میں یاد دلایا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جناب دھرمیندر پردھان نے اکھل بھارتیہ شکشا سماگم کے افتتاحی سیشن میں سبھی کو ترغیب فراہم کرنے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت اور مسلسل رہنمائی سے ہندوستانیت کے اقدار کو ازسر نو قائم کرنے اور تعلیمی نظام کو 21ویں صدی کے جدید خیالات کے ساتھ جوڑنے کی کوششوں کو مزید رفتار مل رہی ہے۔ جناب پردھان نے کہا کہ این ای  پی گاندھی، گورو دیو ٹیگور، سوامی وویکانند اور مہارشی اروِند جیسی عظیم شخصیات کے ذریعہ تصور کردہ وسیع، جامع اور کثیر جہتی تعلیمی نظریے کو مجسم شکل دے رہے ہیں۔ این ای پی بھارت کو تعلیم کے شعبے میں عالمی سطح پر ایک قائد کے طور پر قائم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہاکمبھ سے نکلنے والا امرت ہماری آئندہ پیڑھیوں کو مزید اہل اور ماہر بنائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004OGF0.jpg

وزیر اعظم کے نقطہ نظر سے ترغیب حاصل کرکے، نوجوانوں کی صلاحیت کو سنوارنے اور انہیں امرت کال میں ملک کی قیادت کرنے کے لیے تیار کرنے کے مقصد سے این ای پی 2020 کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد نوجوانوں کو بنیادی انسانی اقدار پر مبنی مستقبل کی چنوتیوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنا ہے۔ اپنے نفاذ کے تین برسوں کے دوران اس پالیسی نے اسکول، اعلیٰ اور ہنرمندی تعلیم کے شعبے میں زبردست تبدیلی برپا کی ہے۔ 29 اور 30 جولائی کو منعقد ہونے والا یہ دو روزہ پروگرام ماہرین تعلیم، شعبے سے متعلق ماہرین ، پالیسی سازوں، صنعتی شعبے کے نمائندگان، اساتذہ اور اسکولوں، اعلیٰ تعلیمی و ہنرمندی اداروں کے طلباء اور دیگر افراد کو اپنی معلومات، کامیابی کی داستانیں اور این ای پی 2020 کو نافذ کرنے سے متعلق لائحہ عمل کو ساجھا کرنے اور اس پالیسی کو مزید آگے لے جانے کے لیے حکمت عملیاں وضع کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

اکھل بھارتیہ شکشا سماگم میں 16 سیشن ہوں گے، جن میں کوالٹی تعلیم تک رسائی اور حکمرانی، مساوی اور مبنی بر شمولیت تعلیم، سماجی اقتصادی طور پر محروم گروپ، قومی  ادارہ درجہ بندی فریم ورک، انڈین نالج سسٹم، تعلیم کو بین الاقوامی شکل دینا، وغیرہ پر بات چیت ہوگی۔

اس پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے پی ایم-شری اسکیم کے تحت فنڈس کی پہلی قسط جاری کی۔ یہ اسکولی طلبا کو اس طرح سے تیار کریں گے کہ وہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے تصور کے مطابق ایک مساوی مبنی بر شمولیت اور کثیر معاشرے کی تعمیر سے جڑ کر، مؤثر تعاون فراہم کرنے والے شہری بنیں۔

ان سیشنوں میں مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعلیمی/ ہنرمندی محکمے کے پرنسپل سکریٹریوں، آئی آئی ٹی، این آئی ٹی، آئی آئی آئی ٹی، آئی آئی ایس ای آر، آئی آئی ایس سی کے ڈائرکٹر، مرکزی، ریاستی اور پرائویٹ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر حضرات، دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان، مختلف اسکولوں اور آئی ٹی آئی کے فیکلٹی، پرنسپل/ اساتذہ/ طلبا، این سی ای آر ٹی، سی بی ایس ای، یو جی سی، اے آئی سی ٹی ا، این سی ٹی ای، این سی وی ای ٹی، ایس ایس سی، این ایس ڈی سی جیسے اداروں کے سربراہان/ نمائندگان سمیت تقریباً 3000 شرکاء نے حصہ لیا۔

ان دو دنوں کے دوران اعلیٰ تعلیم، اسکولی تعلیم اور ہنرمندی جیسے مختلف شعبوں کو شامل کرتے ہوئے مجموعی طور پر 106 اہم مفاہمتی عرضداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے جائیں گے۔

جناب دھرمیند ر پردھان نے آج سینٹرل انسٹی ٹیوٹ فار کلاسیکل تمل (سی آئی سی ٹی) کے دس اہم پروجیکٹوں سے متعلق مندرجہ ذیل کتابوں کا اجراء بھی کیا:

  • قدیم تمل تخلیقات  کے حتمی ایڈیشنز
  • قدیم تمل تخلیقات کا ترجمہ
  • تمل کی تاریخی گرام
  • تمل کی قدیمیت: ایک بین الضابطہ تحقیق
  • تمل بولیوں کا ہم وقت ساز اور ڈائیکرونک مطالعہ
  • ہندوستان بطور لسانی علاقہ
  • قدیم تمل علوم کے لیے ڈیجیٹل لائبریری
  • کلاسیکی تمل کی آن لائن  تعلیم
  • کلاسیکی تمل تخلیقات کے لیے کارپس ڈویلپمنٹ
  • کلاسیکی تمل پر ویژووَل قسطیں

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005G75V.jpg

اسکول اور اعلیٰ تعلیمی شعبے اور ہنرمندی سے وابستہ ایکو نظام کی بہترین پہل قدمیوں کو پیش کرنے والی ایک نمائش اس تقریب ایک اہم خصوصیت تھی۔ اس ملٹی میڈیا نمائش میں تعلیم اور ہنرمندی منظرنامے کے تحت آنے والے اداروں اور تنظیموں، صنعتی شعبے اور اہم متعلقہ افراد کے ذریعہ لگائے گئے 200 اسٹال شامل تھے۔ اس نمائش میں حصہ لینے والے کچھ نمائش کنندگان میں شامل ہیں – انڈین نالج سسٹم، آئیڈیا لیب، مختلف اسٹارٹ اپ، مختلف ریاستوں کی یونیورسٹیاں، وغیرہ۔ اس تقریب کے دو دنوں کے دوران طلبا، نوجوان رضاکاران اور یووا سنگم کے شرکاءسمیت دو لاکھ سے زائد افراد کی اس نمائش میں آنے کی توقع ہے۔

یہ دو روزہ پروگرام 30 جولائی 2023 کو اختتامی سیشن کے ساتھ ختم ہوگا۔ اس پروگرام میں تعلیم اور ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان سمیت دیگر معززین بھی موجود رہیں گے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7733


(Release ID: 1944139) Visitor Counter : 161
Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Tamil