وزیراعظم کا دفتر

جی20 کی ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی میں پائیداری سے متعلق وزارتی میٹنگ میں وزیر اعظم کے خطاب کامتن

Posted On: 28 JUL 2023 9:53AM by PIB Delhi

عالی جناب،

خواتین وحضرات،

نمسکار!

وینکّم!

میں آپ سبھی چنئی والوں کاخیرمقدم کرتاہوں، چنئی ایک تاریخی اور ثقافتی شہر ہے! میں  امید کرتا ہوں کہ آپ ملاّپورم کے یونیسکو کے عالمی وراثتی مقام کی کھوج کے لئے کچھ وقت نکالیں گے۔  اپنی تحریک دینے والی پتھر کی نقش ونگار اور شاندار خوبصورتی کے ساتھ یہ ایک ایسی منزل ہے جس کا دورہ کرنانہایت ضروری ہے۔

دوستو،

مجھے تھیروکورل کے حوالے سے بات کرنے کی شروعات کی اجازت دی جائے جو تقریباً دو ہزار سال پہلے تحریک دی گئی تھی۔ عظیم سنت تھیروولّور کاکہنا ہے  नेडुंकडलुम तन्नीर मै कुंडृम तडिन्तेडिली तान नल्गा तागि विडिन،اس کا مطلب ہے’’سمندر بھی سکڑ جائیں گے، اگر وہ بادل جس نے اپنا پانی کھینچ لیا ہے، اسے بارش کی صورت میں واپس نہ دے‘‘۔ ہندوستان میں فطرت اور اس کے طریقے سیکھنے کے باقاعدہ ذرائع رہے ہیں۔ یہ متعدد صحیفوں کے ساتھ ساتھ زبانی روایات میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ہم نے سیکھا ہے، पिबन्ति नद्य: स्वयमेव नाम्भ:, स्वयं खादन्ति फलानि वृक्षा: नादन्ति सस्यं खलु वारिवाहा:, परोपकाराय सतां विभूतय۔

نہ تو دریا اپنا پانی پیتے ہیں اور نہ ہی درخت اپنےپھل کھاتے ہیں۔ بادل بھی اناج کی کھپت کرتے ہیں جو ان کے پانی کے ذریعے پیدا ہوتا ہے۔ فطرت ہمارے لیے  فراہم کرتی ہے ، ہمیں بھی فطرت کیلئے  فراہم کرناچاہیے۔ ہماری زمین کے تئیں تحفظ اور دیکھ بھال کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔ آج اس نے آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق کارروائی کی شکل اختیار کرلی ہے  کیوں کہ اس فرض کو بہت لمبے عرصے تک بہت سے لوگوں  کی جانب سے نظرانداز کیاگیا ہے۔ ہندوستان کی روایتی معلومات کی بنیاد پر میں اس بات پر زور دوں گا کہ کلائمیٹ ایکشن کو انتیودیا کو اپنانا چاہیے۔ اس لئے ہمیں معاشرے میں رہنے والے آخری شخص کی ترقی اور اس کو اوپر اٹھانے کو یقینی بناناچاہیے۔ گلوبل ساؤتھ کے ممالک آب وہوا میں تبدیلی اور ماحولیاتی مسائل سے خاص طور سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمیں اقوام متحدہ کلائمیٹ کنونشن اور پیرس سمجھوتے کے تحت اپنے وعدوں پر کارروائی کو تیز کی ضرورت ہے۔ یہ کلائمیٹ  کو سازگار طریقے سے گلوبل ساؤتھ کی  ترقیاتی  امنگوں کو پورا کرنے میں اس کی مدد کرنے میں اہم ثابت ہوں گی۔

دوستو،

مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ ہندوستان نے اپنی آرزوؤں کے ذریعے  راستوں کی رہنمائی کی ہے۔ ہندوستان نے 2030 کے ہدف سے نو سال پہلے، غیرفوصل ایندھن کے ذرائع سے اپنی نصب شدہ برقی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔ آج نصب شدہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے لحاظ سے ہندوستان دنیا کے سرفہرست 5 ممالک میں سے ایک ہے۔ ہم نے 2070 تک کاربن کے مکمل اخراج کو حاصل کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ بین الاقوامی شمسی اتحاد،سی ڈی آر آئی اور ’’لیڈرشپ گروپ فار انڈسٹری ٹرانزیشن‘‘سمیت اتحاد کے ذریعے تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دوستو،

ہندوستان ایک بڑا متنوع خصوصیات کا ملک ہے ،ہم حیاتیاتی تنوع، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، بچاؤ، بحالی اور افزودگی سے متعلق کارروائی کرنے میں مسلسل  پیش پیش رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ گاندھی نگر نفاذ روڈمیپ اور پلیٹ فارم  کے ذریعے آپ ترجیحی  پیش منظر اور جنگلوں میں لگنے والی آگ نیز کانکنی کے ذریعے ہونے والے نقصانات کو تسلیم کررہے ہیں۔ ہندوستان نے حال ہی میں ہمارے کرۂ ارض کی  سات بڑی بلیوں(شیروں) کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی پیمانے پر بِگ کیٹ الائنس  یعنی بڑے شیروں کے تحفظ کاآغاز کیا ہے، یہ پروجیکٹ ٹائیگر سے سیکھنے کی بنیاد پر ہے۔ یہ بڑی بلیوں کو تحفظ فراہم کرنے کاایک بےمثال  قدم ہے۔ پروجیکٹ ٹائیگر کے نتیجے  میں آج دنیاکے 70فیصد شیر ہندوستان میں پائے جاتے ہیں ،ہم پروجیکٹ لائن (ببّر شیر) اور پروجیکٹ ڈالفین پر بھی کام کررہے ہیں۔

دوستو،

ہندوستان کے اقدامات کو عوام کی شرکت کی ضرورت ہے۔ اس میں عوامی شرکت سے تقویت حاصل ہوتی ہے۔ ’’مشن امرت سروور‘‘پانی کے تحفظ کاایک منفرد قدم ہے اس مشن کے تحت 63 ہزار سے زیادہ آبی ذخائر محض ایک سال میں تیار کیے گئے ہیں۔ یہ مشن کمیونیٹی کی شرکت کے ذریعے پوری  طرح نافذ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ٹیکنالوجی  کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے۔ ہماری بارش کے  پانی کو ذخیرہ کرنے کی مہم کے بھی شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس مہم کے ذریعے پانی کے تحفظ کیلئے دو سو اسّی ہزار سے زیادہ پانی کو جمع کرنے  کیلئے پانی کا ذخیرہ کرنے کے لئے آبی ذخائر تیار کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی کو دوبارہ استعمال کرنے اور ریچارج کرنے کیلئے تقریباً دو سو پچاس ہزار آبی ذخائر بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ یہ سب عوام کی شرکت سے حاصل کیا گیا ہے اور مقامی مٹی اور پانی کی کنڈیشن پر توجہ دی گئی ہے۔ ہم نے دریائے گنگا کو صاف ستھرا کرنے کیلئے نمامی گنگے مشن کے تحت کمیونیٹی کی مؤثر شرکت کو یقینی بنایاہے اور انہیں اس مقصد کیلئے استعمال کیا ہے۔ اس سے دریا کے بہت سے کناروں پر گنگیٹک ڈولفین کے دوبارہ ظاہر ہونے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ہمیں دلدلی زمین کے تحفظ کی کوششوں کے سلسلے میں بھی خاطر خواہ نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ رامسر مقامات کے طور پر نامزد کی گئی 75 دلدلی زمینوں کے ساتھ ہندوستان کے پاس ایشیا میں رامسر مقامات کاسب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔

دوستو،

ہمارے سمندر دنیا بھر میں تین ارب سےزیادہ لوگوں کے ذریعہ معاش میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ وہ اہم معاشی وسیلے ہیں، خاص طور پر چھوٹے جزیرے والی ریاستوں کیلئے   جسے میں بڑے سمندری ملک کہلانا پسند کرتا ہوں۔ وہ انتہائی حیاتیاتی تنوع کیلئے ایک مقام بھی ہیں اس لئے سمندر کے وسائل کا ذمہ دارانہ ڈھنگ سے استعمال اور بندوبست نہایت ضرور ی اور اہم ہیں ۔ میں ایک پائیدار اور لچکدار بلیو اور سمندرپر مبنی معیشت  کیلئے جی20 اعلیٰ سطحی اصولوں کو اپنانے کا منتظر ہوں۔ اس تناظر میں ،میں بھی جی20 پر اس بات پر زور دیتا ہوں کہ وہ پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کیلئے ایک مؤثر بین الاقوامی قانونی طور پر پابند رہنے والے انسٹرومنٹ  (آلے) کے لئے تعمیری طور پر کام کریں۔

دوستو،

پچھلے سال، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ساتھ، میں نے مشن لائف – لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کا آغاز کیا۔ مشن لائف ای، ایک عالمی عوامی تحریک کے طور پر، ماحول کے تحفظ اور اسے بچانے کے لیے انفرادی اور اجتماعی اقدام پر زور دے گا۔ ہندوستان میں کسی بھی شخص، کمپنی یا مقامی ادارے کی طرف سے ماحول دوست کارروائیوں سے  کوئی بھی غیرمتوجہ نہیں رہےگا۔ یہ اب انہیں حال ہی میں اعلان کردہ ’’گرین کریڈٹ پروگرام‘‘ کے تحت گرین کریڈٹ دلا سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے  کہ شجرکاری، پانی کے تحفظ اور پائیدار زراعت جیسی سرگرمیاں اب افراد، مقامی  اداروں اور دیگر لوگوں کے لیے آمدنی پیدا کرسکتی ہیں۔

دوستو،

میں اپنی بات ختم کرنے سے پہلے یہ بات دوہرانا چاہتاہوں کہ ہمیں مادر فطرت کے لئے اپنے فرائض نہیں بھولنے چاہئیں ، مادر فطرت ایک کمزور طریقہ کار کی طرفداری نہیں کرتی، وہ وسودھیو کٹمبکم  - ایک کرۂ ارض ایک کنبہ ، ایک مستقبل کو ترجیح دیتی ہے ۔ میں آپ سبھی سے ایک  مثبت اور کامیاب  میٹنگ کی تمنا کرتا ہوں۔ شکریہ۔

نمسکار!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ح ا۔ ع ن۔

U-7649



(Release ID: 1943507) Visitor Counter : 93