ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ای۔ فضلے کی پیداوار
Posted On:
27 JUL 2023 3:38PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی ویشنو کمار چوبے کے ذریعہ راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دی گئی کہ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے قومی سطح پر ای۔ فضلے کی پیداوار کا تخمینہ پروڈیوسروں کے ذریعہ فراہم کردہ ملک بھر میں فروخت کے اعداد و شمار اور نوٹیفائیڈ الیکٹریکل اور الیکٹرانک آلات (ای ای ای) کی اوسط زندگی کی بنیاد پر لگایا ہے، جیسا کہ ای فضلہ (انتظام کاری)قواعد، 2016 کے تحت لازمی قردیا گیا ہے۔ سی پی سی بی کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق، مالی سال 2017-18 سے ای ویست (انتظام کاری) قواعد، 2016 کے تحت تشہیر کردہ ای ای ای کی اکیس (21) اقسام سے ملک میں پیدا ہونے والا ای فضلہ زیل میں دیا گیا ہے:
مالی سال
|
پیداوار (ٹن )
|
2017-18
|
7,08,445.00
|
2018-19
|
7,71,215.00
|
2019-20
|
10,14,961.21
|
2020-21
|
13,46,496.31
|
2021-22
|
16,01,155.36
|
مضر اور دیگر فضلے کی درآمدات اور برآمدات کو وزارت کے ذریعہ مطلع کردہ مضر اور دیگر فضلہ (انتظام اور عبوری نقل و حرکت) قواعد، 2016 کے تحت منظم کیا جاتا ہے۔ ای فضلے کو مذکورہ قواعد کے شیڈول VI میں باسل نمبر اے 1180 کے تحت درج کیا گیا ہے اور یہ درآمد کے لیے ممنوع ہے۔
وزارت نے قواعد کے پچھلے سیٹ پر جامع نظرثانی کی ہے اور نومبر 2022 میں ای فضلہ (انتظام کاری) قواعد، 2022 کو نوٹیفائی کیا ہے اور یہ یکم اپریل 2023 سے نافذ ہے۔ یہ نئے قوانین ای-فضلے کو ماحول کے لحاظ سے درست طریقے سے منظم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے لیے ایک بہتر توسیعی عمل درآمد کرنے کے لیے ای فضلہ (انتظام کاری ) کے تمام انتظامات کے لیے بہتر طریقے سے عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔ پروڈیوسر، ری فربشر اور ری سائیکلر کو سی پی سی بی کے تیار کردہ پورٹل پر رجسٹر کرنے کی ضرورت ہے۔ نئی دفعات غیر رسمی سیکٹر کو کاروبار کرنے کے لیے رسمی شعبے میں سہولت فراہم کریں گی اور ای ویسٹ کی ری سائیکلنگ کو ماحولیاتی لحاظ سے درست طریقے سے یقینی بنائیں گی۔ ماحولیاتی معاوضے اور تصدیق اور آڈٹ کے لیے بھی انتظامات متعارف کرائے گئے ہیں۔ یہ قواعد ای پی آر نظام اور ای فضلے کی سائنسی ری سائیکلنگ/ڈسپوزل کے ذریعے مدور معیشت کو بھی فروغ دیتے ہیں۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:7613
(Release ID: 1943286)
Visitor Counter : 119