خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
چائلڈ ہیلپ لائن کا ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم-112 کے ساتھ 9 ریاستوں میں انضمام مکمل
ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چائلڈ ہیلپ لائن کے لیے چوبیسوں گھنٹے سرگرم خواتین اور بچوں كی بہبود كے لیے وقف کنٹرول روم (ڈبلیو سی ڈی- سی آر) قائم کیا گیا ہے
Posted On:
26 JUL 2023 4:52PM by PIB Delhi
مشن وتسالیہ اسکیم کے مطابق ریاستوں اور اضلاع کو جووینائل جسٹس (کیئر اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ مجریہ 2015 (جیسا کہ 2021 میں ترمیم کی گئی ہے) کے تحت وضاحت كے مطابق بچوں كے لیے24x7 ہیلپ لائن سروس چلانے کا پابند بنایا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کی ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم-112 (ای آر ایس ایس-112) ہیلپ لائن کے ساتھ چائلڈ ہیلپ لائن کے انضمام کی بھی گنجائش ركھی گئی ہے۔ چائلڈ ہیلپ لائن میں تبدیلی مرحلہ وار کی جاتی ہے۔
پہلے مرحلے میں ای آر ایس ایس-112 کے ساتھ چائلڈ ہیلپ لائن کا انضمام 9 ریاستوں یعنی آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، بہار، دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو كے علاوہ گوا، گجرات، لداخ، پڈوچیری اور میزورم میں مکمل ہو چکا ہے۔
پچھلے پانچ برسوں میں چائلڈ ہیلپ لائن کے ذریعہ ہر سال موصول ہونے والی کالوں کی ریاستی تعداد ضمیمہ اول میں ہے۔
وزارت داخلہ سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ای آر ایس ایس-112 کے نفاذ کے بعد سے اب تک 26.05 کروڑ سے زیادہ کالوں کا جواب دیا گیا ہے۔ ریاستی کال کی تفصیلات بہر حال مرکزی طور پر برقرار نہیں رکھی جاتیں۔
چائلڈ لائن سروسیز کی جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ مجریہ 2015 میں سیکشن 2(25) کے تحت ایک چوبیس گھنٹے کی ایمرجنسی آؤٹ ریچ سروس کے طور پر وضاحت كی گءی ہے جو انہیں ہنگامی یا طویل مدتی نگہداشت اور بحالی کی خدمات سے جوڑتی ہے۔ '1098' ایک قومی ٹول فری 24x7 ہیلپ لائن نمبر ہے جو مشکل حالات میں بچوں کے لیے وقف ہے۔ بچوں کے جنسی جرائم سے تحفظ کا ایکٹ مجریہ 2012 جیسا کہ 2019 میں ترمیم کی گئی اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد ایکٹ کے تحت مقدمات کی رپورٹنگ کے لیے چائلڈ لائن سروسز کا کردار بھی ادا کرتے ہیں۔
چائلڈ ہیلپ لائن سروس کا بنیادی مقصد کسی بھی ایسے بچے کی مدد اور معاونت کرنا ہے جو حفاظت كے داءرے سے باہر نكل گیا ہے تاکہ اسے ہنگامی اور فوری مدد فراہم کی جا سکے اور اس بچے کو موجودہ طویل مدتی خدمات كے داءرے میں لایا جا سکے۔ اس مدد كا داءرہ طبی مدد، پناہ گاہ، قانونی امداد، جذباتی مدد یا رہنمائی تك وسیع ہو سکتا ہے۔
چائلڈ لائن مشکل حالات میں گھرے بچوں اور ان کی باز آبادكاری، بحالی یا سماجی بحالی کے لیے دستیاب خدمات کے درمیان ایک اہم ربط کے طور پر کام کرتی ہے۔ مختلف ضروریات والے بچوں کے لیے جو کسی بھی وقت کہیں بھی اور کسی بھی چیز کے لیے کال کرتے ہیں، یہ لاءن ایک نکاتی رابطے کے طور پر کام کرتی ہے جس مین مدد، مشورے اور فعال مداخلت تک فوری رسائی کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
خدمات کے نفاذ کے لیے 31.03.2023 کو چائلڈ ہیلپ لائن کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کیا گیا ہے۔
ریاستی سطح پر مشن وتسالیہ اسکیم کے تحت چائلڈ ہیلپ لائن ایڈیشنل چیف سکریٹری/پرنسپل سکریٹری/محکمہ خواتین و اطفال کی ترقی/سماجی انصاف اور ریاست کے بااختیار بنانے کے سکریٹری اور ضلعی سطح پر ضلع مجسٹریٹ کی مجموعی نگرانی میں ہے۔
مشن وتسالیہ اسکیم کے رہنما خطوط کے مطابق چونکہ چائلڈ ہیلپ لائن ریاست اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تال میل میں چلائی جائے گی ایک 24x7 وقف شدہ ڈبلیو سی ڈی کنٹرول روم ہر ریاست/مركزی خطے میں چائلڈ ہیلپ لائن کے لیے قاءم اور ای آر ایس ایس-112 کے ساتھ مربوط ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کی مجموعی نگرانی میں کام کرنے والا ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ ضلع میں خدمات کی فراہمی اور بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نوڈل ایجنسی ہے۔ ڈی سی پی یو تمام بچوں کے تحفظ سے متعلق قانون سازی، اسکیموں اور بچوں کے تحفظ کے اہداف کے حصول کے لیے کام کرے گا جیسا کہ مشن وتسالیہ اسکیم کے رہنما خطوط میں بیان کیا گیا ہے۔
ضمیمہ- اول
پچھلے پانچ برسوں میں چائلڈ ہیلپ لائن کے ذریعے ہر سال موصول ہونے والی کالوں کی ریاست وار تعداد
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
1
|
انڈمان اینڈ نیکوبار
|
1335
|
416
|
419
|
515
|
237
|
2
|
اروناچل پردیش
|
3790
|
2617
|
417
|
753
|
834
|
3
|
آسام
|
92588
|
131726
|
49613
|
110840
|
92068
|
4
|
بہار
|
913629
|
723887
|
555700
|
505647
|
413652
|
5
|
چنڈی گڑھ
|
61000
|
47598
|
42678
|
36103
|
28701
|
6
|
جھارکھنڈ
|
62768
|
50864
|
32073
|
33260
|
24781
|
7
|
منی پور
|
5308
|
8048
|
6165
|
7897
|
5081
|
8
|
میگھالیہ
|
6835
|
9553
|
3128
|
4742
|
2424
|
9
|
میزورم
|
3508
|
2574
|
1371
|
2179
|
1179
|
10
|
ناگالینڈ
|
3523
|
7536
|
5788
|
13694
|
14435
|
11
|
اڈیشہ
|
127703
|
120788
|
87257
|
112253
|
68983
|
12
|
سکم
|
1351
|
1653
|
889
|
864
|
560
|
13
|
تریپورہ
|
8480
|
15965
|
4354
|
13336
|
9512
|
14
|
مغربی بنگال
|
719356
|
581092
|
470662
|
579335
|
489620
|
15
|
چھتیس گڑھ
|
7710
|
5662
|
4213
|
5035
|
4584
|
16
|
دہلی
|
373086
|
249076
|
145440
|
164116
|
125416
|
17
|
ہریانہ
|
158522
|
143590
|
106077
|
97952
|
103448
|
18
|
ہماچل پردیش
|
102088
|
68691
|
44607
|
36214
|
40171
|
19
|
جموں وکشمیر
|
38755
|
66538
|
57634
|
55593
|
51492
|
20
|
پنجاب
|
171731
|
208670
|
175495
|
182499
|
168231
|
21
|
Rajasthan
|
332342
|
428564
|
350994
|
435690
|
545907
|
22
|
اتراکھنڈ
|
44699
|
32521
|
19259
|
20584
|
19554
|
23
|
اترپردیش
|
1868010
|
1149584
|
828308
|
839364
|
890684
|
24
|
آندھراپردیش
|
513684
|
380634
|
177599
|
220119
|
204859
|
25
|
کرناٹک
|
690888
|
627660
|
382718
|
376223
|
376775
|
26
|
کیرالہ
|
161944
|
195930
|
130464
|
158194
|
114894
|
27
|
لکشدیپ
|
448
|
338
|
152
|
197
|
80
|
28
|
پڈوچیری
|
3635
|
6068
|
1893
|
2776
|
1626
|
29
|
تمل ناڈو
|
466802
|
534122
|
326346
|
410801
|
405880
|
30
|
تلنگانہ
|
26001
|
50423
|
29861
|
45942
|
41099
|
31
|
دادر اینڈ ناگر حویلی اینڈدمن اینڈ دیو
|
793
|
1415
|
1455
|
1042
|
909
|
32
|
گوا
|
5492
|
3135
|
3161
|
2163
|
1744
|
33
|
گجرات
|
235717
|
162525
|
75032
|
91270
|
91926
|
34
|
مدھیہ پردیش
|
677121
|
527250
|
423914
|
416713
|
305726
|
35
|
مہاراشٹر
|
1044877
|
747975
|
463164
|
500298
|
422054
|
36
|
موبائل کالز
|
76843
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
میزان
|
9012362
|
7294688
|
5008300
|
5484203
|
5069126
|
یہ معلومات خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم كیں۔
******
U.No:7570
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1943058)
Visitor Counter : 88