خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت

فوڈ ٹیسٹنگ انفرااسٹرکچر

Posted On: 25 JUL 2023 5:51PM by PIB Delhi

فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ، حکومت ہند کے تحت فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبس (ایس او ایف ٹی ای ایل) کے التزام سمیت ایک مرکزی سیکٹر کی اسکیم کو نافذ کر رہی ہے جس کا نام ’ملک میں فوڈ ٹیسٹنگ سسٹم کو مضبوط‘ بنانا ہے، جس کے تحت آسام کو مالی سال 17-2016ے 23-2022  تک ریاستی پبلک ہیلتھ لیبارٹری، بامنی میدان، گواہاٹی، آسام کی جدید کاری کے لیے 14.80 کروڑ روپے کی امداد فراہم کی گئی ہیں۔

مزید یہ کہ ایف ایس ایس اے آئی نے ریاست آسام کو موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز، ریپٹر ڈائیگنوسٹک ریڈر، فرائینگ آئل مانیٹر، کمپیکٹ کیبینٹ، وہیکل ماونٹڈ موبائل فریزر یونٹس، پورٹیبل چِل باکسز اور بیک پیک اسٹائل باکس کی شکل میں مدد فراہم کی ہے۔ ایف ایس ایس اے آئی نے لیباریٹری کے عملے کی استعداد کاری میں اضافہ بھی کیا ہے۔

فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت نے بھی حکومت آسام کے ایک پروجیکٹ ریاستی پبلک ہیلتھ لیباریٹری، گواہاٹی کو فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کے قیام/اپ گریڈیشن کی اسکیم کے تحت 1.72 کروڑ روپے کی امدادفراہم کی ہے۔ یہ منصوبہ 26.02.2020 کو مکمل ہوچکا ہے۔

حکومت نے غذائی تحفظ  اور صارفین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے بھی  اقدامات کیے ہیں۔

ایٹ رائٹ انڈیا کے تحت ایف ایس ایس اے آئی نے صحت مند، محفوظ اور پائیدار کھانے کی عادات کے تئیں صارفین کی بیداری میں اضافہ کیا ہے۔ مختلف سرٹیفیکیشن پروگراموں کے لیے مفاہمت نامے کے تحت اور صارفین کی بیداری بڑھانے کے لیے میڈیا کے ذریعے آئی ای سی کی سرگرمیاں کرنے کے لیے ریاستوں کو فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ ایف ایس ایس اے آئی نے ریاستی پبلک ہیلتھ لیبارٹری، گواہاٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ریاست آسام کے ساتھ سالانہ مفاہمتی عرضداشت (ایم او یو) کے تحت مالی سال 22-21اور 23-22 کے لیے 4.58 کروڑ روپے کی امداد فراہم کی ہے۔

مزید برآں ایف ایس ایس اے آئی کے پاس فوڈ سیفٹی کمپلائنس سسٹم (ایف او ایس سی او ایس) یعنی 'فوڈ سیفٹی کنیکٹ' پر ایک آن لائن شکایت پورٹل بھی ہے جہاں صارف کھانے کی اشیاء سے متعلق شکایت درج کر سکتا ہےاس کے ساتھ ساتھ فوڈ بزنس آپریٹرز (ایف بی اوز) کو لازمی طور پر انوائسز/فروخت یا نقد رسیدوں پر لائسنس/رجسٹریشن نمبر ظاہر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صارفین خوراک کی خریداری کرتے وقت باخبر انتخاب کر سکیں۔

مزید برآں صارفین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے، کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ، 2019 نافذ کیا گیا ہے، جو صارفین کے تنازعات کا آسان اور تیز تر ازالہ فراہم کرنے کے لیے ضلع، ریاستی اور قومی سطحوں پر تین درجے کی نیم عدالتی مشینری، جسے کنزیومر کمیشن کہتے ہیں، کے قیام کا بندوبست کرتا ہے۔ صارفین کے امور کی وزارت، حکومت ہند نے ایک مرکزی کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی (سی سی پی اے) بھی قائم کیا ہے جو ایسے گمراہ کن اشتہارات اور غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کو کنٹرول کرنے کے لیے  ہے جو صارفین کو ایک طبقے کے طور پر متاثر کرتے ہیں۔ کنزیومر کمیشن میں فیصلہ سازی کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے جیسے کہ کنزیومر کمیشن کے مالیاتی دائرہ اختیار میں اضافہ، صارف کے کام/رہائش کی جگہ پر دائرہ اختیار رکھنے والے صارف کمیشن کی جانب سے شکایت درج کرانا ، لین دین کی جگہ سے قطع نظر، ای فائلنگ اور ای-ادائیگی،ایک دن کے اندر شکایت کی سماعت نہ ہونے کی صورت میں ویڈیو کانفرنسنگ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ فائل  کردہ مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے ثالثی کی نگرانی کے ساتھ ساتھ مصنوعات کی ذمہ داری کی فراہمی، ملاوٹ شدہ مصنوعات/جعلی سامان کی تیاری/فروخت کے لیے تعزیری دفعات؛ ای کامرس اور ڈائریکٹ سیلنگ میں غیر منصفانہ تجارتی عمل کی روک تھام کے لیے قوانین بنانے کا انتظام بھی ہے-۔

کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2019 کی دفعات کے تحت، سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی(سی سی پی اے) 24.07.2020 سے قائم کی گئی ہے تاکہ معاملات کو ریگولیٹ کیا جا سکے، اس کے ساتھ ساتھ، جھوٹے یا گمراہ کن اشتہارات سے متعلق  اقدامات کئے جاسکیں جو ایک طبقے کے طور پر عوام اور صارفین کے مفادات کے خلاف ہیں۔

ای-داخل  کے ذریعے آن لائن کیس داخل کرنے کا انتظام ضلع، ریاستی اور قومی سطح پر صارفین کے کمیشنوں میں جلد اور پریشانی سے پاک مقدمات کے حل کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔

نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن (این سی ایچ)، ایک ماقبل قانونی چارہ جوئی کے طریقہ کار کے طور پر ٹیلی فون (شارٹ کوڈ 1915)، ویب پورٹل، خطوط، ایس ایم ایس، ای میل وغیرہ اور موبائل ایپ کے ذریعے صارفین کی شکایات وصول کرنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔ ان شکایات کو متعلقہ اداروں کے ساتھ حل کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔

محکمہ امور صارفین نے صارفین کی آگاہی اور صارفین کے حقوق اور ذمہ داریوں سے متعلق مشترکہ آگاہی مہم کے لیے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے "جاگو گراہک جاگو" مہم کا آغاز کیا ہے۔ صارفین کے امور کے محکمے نے بھی "جاگرتی" کا آغاز کیا ہے، جو صارفین کو بااختیار بنانے اور انہیں ان کے حقوق سے آگاہ کرنے کے لیے ایک میسکوٹ ہے۔ جاگرتی، میسکوٹ کو لا کر ڈی او سی اے کا مقصد ڈیجیٹل اور ملٹی میڈیا میں صارفین کی آگاہی مہم کی موجودگی کو مضبوط بنانا ہے اور ایک نوجوان بااختیار اور باخبر صارفین کو صارفین کے حقوق کے بارے میں آگاہی یاد رکھنے والے برانڈ کے طور پر مضبوط بنانا ہے۔

********

ش ح ۔ ج ق ۔ع ر

U. No.7526



(Release ID: 1942714) Visitor Counter : 77


Read this release in: English , Telugu