زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

دالوں اورخوردنی تیل کی پیداوار

Posted On: 25 JUL 2023 5:06PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل  (آئی سی اے آر) نے مٹی کی زرخیزی  ، مٹی کے مائکروبائل بایوماس، آب و ہوا کی تبدیلیوں میں  لچک وغیرہ کے حوالے سے مختلف زرعی ماحولیات میں دالوں کی کاشت کے اثرات کا اندازہ لگایا ہے۔

بھارتی حکومت  خوراک کے تحفظ سے متعلق قومی مشن (این ایف ایس ایم) اور باغبانی کی مربوط ترقی کے مشن (ایم آئی ڈی ایچ) کے تحت دالوں، موٹے اناج، تغذیہ بخش اناج، کپاس اور تیل کے بیجوں سمیت فصلوں کی متنوع پیداوار کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کر رہی ہے  جس میں باغبانی کی فصلیں  بھی شامل ہیں۔ بھارتی حکومت   راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا ( آر کے وی وائی) کے تحت ریاستوں کو ریاست کی مخصوص ضروریات/ ترجیحات کے لیے لچک فراہم کرتی ہے۔

مزید یہ کہ  کسانوں کو دھان کے متبادل فصلوں کو اپنانے کی ترغیب دینے کے لیے، محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ  (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) آر کے وی وائی کے تحت اصل سبز انقلاب والی ریاستوں ہریانہ، پنجاب اور مغربی اتر پردیش میں 14-2013 سے متبادل فصلوں جیسے دالوں، تلہن، موٹے اناج، غذائی اناج، کپاس وغیرہ کی طرف فصلوں کے تنوع سے متعلق پروگرام (سی ڈی پی) کو نافذ کر رہا ہے۔ سی ڈی پی  کا مقصد کسانوں کے کھیت میں متبادل فصلوں کی مثال قائم کرنا ہے۔ 17 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے جن میں آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، گجرات، ہماچل پردیش، جموں  شامل ہیں، شناخت شدہ 75 اضلاع میں پانچ سال (24-2023سے 28-2027)  کے لئے ‘‘4.85 ملین ہیکٹر کے تنوع’’ کے مقصد سے  ایک آزمائشی  پروجیکٹ شروع کیا ہے جبکہ اس کے لئے کشمیر، جھارکھنڈ، کرناٹک، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، اڈیشہ، تمل ناڈو، تلنگانہ، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال ریاستوں کو  ، جو ملک کی 14 زرعی ماحولیاتی خطوں کی نمائندگی کرتی ہیں، کو آئی سی اے آر-انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فارمنگ سسٹم ریسرچ (آئی آئی ایف ایس آر)، مودی پورم کی جانب سے  منظوری دی گئی ہے۔

اگرچہ کہ  تلہن  کی پیداوار خوردنی تیل مقامی مانگ  کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، لیکن دالوں کی بڑھتی ہوئی پیداوار نے دالوں کی درآمد کو کم کر کے ملکی پیداوار کے تقریباً 9 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔ تلہن اور دالوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے حکومت ملک میں خوراک کے تحفظ سے متعلق قومی  مشن (این ایف ایس ایم) کو نافذ کر رہی ہے۔ این ایف ایس ایم کے تحت، ریاستی حکومتوں کے ذریعے کسانوں کی ان کی زرعی  سرگرمیوں  کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے ۔جس میں طریقوں کے بہتر پیکیج پر کلسٹر نمائش، فصل کے نظام پر نمائش، بیج کی پیداوار اور زیادہ پیداوار دینے والی اقسام/ہائبرڈز، بہتر زرعی مشینری/ وسائل کے تحفظ سے متعلق  مشینری/ اوزار، موثر پانی، ایپلی کیشن ٹولز، پودوں کے تحفظ کے اقدامات، غذائیت کے انتظام/مٹی کی زرخیزی، کسانوں کو فصل کے نظام پر مبنی تربیت وغیرہ شامل ہیں 16-2015  میں دالوں کی پیداوار جو 163.20 لاکھ ٹن  تھی (تیسرے پیشگی تخمینے کے مطابق)، 23-2022 میں بڑھ کر  275.04 لاکھ ٹن ہو گئی ہے اور اسی مدت کے دوران تلہن کی پیداوار  252.50 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 409.97 لاکھ ٹن ہو گئی ہے۔ مزید یہ کہ دالوں کی درآمد 16-2015 میں 58 لاکھ ٹن سے کم ہوکر  23-2022 میں 24.96 لاکھ ٹن رہ گئی ہے۔

  اس کے علاوہ، یہ زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل  (آئی سی اے آر) اور ریاستی زرعی یونیورسٹیوں (ایس اے یوز)/ کرشی وگیان کیندرز (کے وی کیز) کو سبجیکٹ میٹر اسپیشلسٹ یعنی موضوع سے متعلق ماہر /سائنسدانوں کی نگرانی میں کاشتکار کو ٹیکنالوجی کی مدد روکنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے مدد بھی فراہم کرتی ہے۔  حکومت نے22-2021 میں  پام  آئل کے لیے ایک علیحدہ مشن یعنی خوردنی تیل کا قومی مشن (پام آئل) بھی شروع کیا ہے۔ این ایف ایس ایم- تلہن اور این ایم ای او (او پی) مشن کے اجزاء کو ملک میں لاگو کیا جا رہا ہے جس کا مقصد تلہن اور  پام آئل  کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر خوردنی تیل کی دستیابی کو بڑھانا ہے۔ مزید یہ کہ این ایف ایس ایم کے تحت ٹارگٹنگ رائس فال ایریا (ٹی آر ایف اے) کو چاول پیدا کرنے والی  12 ریاستوں  کے  علاقوں میں دالوں اور تلہن کی کاشت کے لیے لاگو کیا گیا ہے۔ آر کے وی وائی ریاستوں میں دالوں اور تلہن کی پیداوار میں بھی مدد فراہم  کرتا ہے۔

مختلف ریاستوں میں کسانوں کو فروخت کی  جانے والی دالوں اور تلہن کی قیمتوں میں  بھارتی حکومت  کی طرف سے این ایف ایس ایم پروگرام کے تحت دالوں اور تلہن کی اعلی پیداوار والی اقسام (ایچ وائی ویز ) کی تصدیق شدہ بیج کی تقسیم پربالترتیب 5000 روپے فی کوئنٹل اور 4000 فی کوئنٹل اور تلہن اور تلوں کی اعلی  اقسام  کے لئے 8000  روپے فی کوئنٹل  پر ترغیبات دیا جانا شامل ہیں۔ مزید یہ کہ حکومت کسانوں کو دالوں اور تلہن کے ایچ وائی ویز کی  سیڈ منی کٹس بھی مفت فراہم کر رہی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ش م۔ ن ا۔

U-7169



(Release ID: 1942711) Visitor Counter : 74


Read this release in: English , Telugu