حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
کاربن کیپچر متبادل بیٹری ٹکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر تبادلہ خیال کے لئے بااختیار ٹکنالوجی گروپ (ای ٹی جی ) کی میٹنگ کے لئے ٹکنالوجی مشاورتی گروپ
Posted On:
25 JUL 2023 8:24PM by PIB Delhi
حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک مشیر(پی ایس اے) اور بااختیار ٹیکنالوجی گروپ ( ای ٹی جی) کے چیئرپرسن پروفیسر اجے کمار سود نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون انیکسی میں ای ٹی جی کے لیے ٹیکنالوجی ایڈوائزری گروپ(ٹی اے جی) کی پہلی میٹنگ طلب کی۔
میٹنگ میں ٹی اے جی ممبران، ا ی ٹی جی ممبران، اہم سرکاری حکام، اور اکیڈمی کے ماہرین ا یک ساتھ جمع ہوئے تاکہ سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ترجیحی شعبوں میں خاص طور پر کاربن کیپچر کے استعمال اور اسٹوریج، متبادل بیٹری ٹیکنالوجیز، اور مصنوعی ذہانت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ٹی اے جی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، پروفیسر اجے کمار سود نے کہا، ’’بااختیار ٹیکنالوجی گروپ ایک ایسا فورم ہے جو ملک کے سامنے سب سے زیادہ مناسب سائنسی چیلنجوں کی نشاندہی کرتا ہے اور سب سے مناسب ٹیکنالوجیوں پر تبادلہ خیال کرتا ہے جنہیں اپنایا جانا چاہیے۔ کچھ ٹیکنالوجیز عصری ہو سکتی ہیں، جبکہ کچھ مستقبل کی ہیں، جو ہمیں مستقبل کے لیے ٹیکنالوجی کے لیے تیار ہونے کی اجازت دیتی ہیں۔ ٹی اے جی ای ٹی جو کو غوروفکر کرنے او ر اس چیز کو حقیقی شکل دینے کی نظریہ سازی میں مدد دے گا کہ ملک کی ٹیکنالوجی کی ضروریات کی تکمیل کیسے کی جائے ۔‘‘
پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر کے دفتر میں مشیر ڈاکٹر پریتی بنزل نے ا ی ٹی جی کے مینڈیٹ کے ایک حصے کے طور پر ای ٹی جی کے آئین اور ٹی اے جی کے آئین کا ایک جائزہ پیش کیا۔
فروری 2020 میں ای ٹی جی کے آغاز کے بعد سے،ای ٹی جی کی 50 میٹنگیں ہو چکی ہیں، جن میں 26 وزارتوں کی جانب سے کل89 تحقیق و ترقی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا ہے، اور ان تجاویز پر 108 موضوعاتی معاملات کے ماہرین سے مشورہ کیا گیا ہے۔
انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی او سی ایل) کے ڈائریکٹر(تحقیق و ترقی) ڈاکٹر ایس ایس وی رام کمارنے کاربن کیپچر ٹیکنالوجی اور ہندوستانی تناظر میں اس کے استعمال اور ذخیرہ کرنے پر ایک پریزنٹیشن پیش کیا۔ ڈاکٹر رام کمار نے کاربن ٹریڈنگ اور کاربن کریڈٹ کے لیے ایک مضبوط پالیسی فریم ورک تیار کرنے پر غور کرنے کا مشورہ دیا کیونکہ عالمی سطح پر صنعتوں کی ڈیکاربنائزیشن کا ارادہ ہے۔
اجلاس ایک نتیجہ خیز بحث کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس میں اسٹیل، سیمنٹ، کھاد وغیرہ جیسی اہم سی او ٹو سیکٹروں کے صنعتوں کے اطراف اختراعی کلسٹر کے ذریعہ مختلف تعلیمی اور تحقیقی اداروں اور صنعتوں کے درمیان مشترکہ مواقع کا پتہ لگایا گیا، اور مناسب ضبط کے طریقہ کار سے متعلق مزید مطالعات کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، تروپتی کے پروفیسر اور چیئر، کیمسٹری ڈین (آر اینڈ ڈی) کے وجئے موہنن پلئی نے متبادل بیٹری ٹیکنالوجیز جیسے سوڈیم آئن، دھاتی ہوا اور سالڈ سٹیٹ بیٹریاں اور لیتھیم آئن پر مبنی بیٹریوں کو تبدیل کرنے کی ان کی صلاحیتوں پر ایک پریزنٹیشن دی۔ متبادل بیٹری کیمسٹری اور بیٹریوں کے لیے ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز کے لیے کم لاگت والےحل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ناسکوم کی صدر محترمہ دیبجانی گھوش نے اقتصادی ترقی کے نئے محاذ کے طور پر مصنوعی ذہانت پر ایک پریزنٹیشن دیا۔ اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ بڑے فاؤنڈیشن ماڈلز کی تعمیر، میگا اے آئی کمپیوٹ انفراسٹرکچر بنانے، صلاحیت سازی، اور ڈیٹا ان لاکنگ پر توجہ دی جانی چاہیے۔
چیئرپرسن نے ٹی اے جی کے معزز ممبران کو مدعو کیا اور ماہرین کو ملک میں تحقیق اور ترقی کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی بصیرت اور سفارشات کا اشتراک کرنے کے لیے مدعو کیا۔
ان مخصوص شعبوں کو تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک مشترکہ طرز حکمرانی اور نفاذ کا ماڈل تیار کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی۔
سائنس سے متعلق سکریٹری ڈاکٹر پرویندر مینی نے تین تکنیکی اجلاس کا مختصر خلاصہ پیش کیا۔ اجلاس چیئرپرسن کے اختتامی کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اپنے اختتامی کلمات میں، پروفیسر سود نے ٹی اےجی میٹنگ کے دوران زیر بحث آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ٹی اے جی کی تشکیل کے مشن کی تکمیل کے لیے مربوط کوششیں کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
*******
ش ح ۔ ح ا ۔ ف ر
U. No.7524
(Release ID: 1942697)
Visitor Counter : 130