امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
صارفین کے امور کے محکمہ کی جانب سے ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں غور و خوض کے لئے ایک اجلاس کا انعقاد
اس اجلاس میں بلاک چین ،وی ڈی ایز اور ویب3 اختیار کرنے؛اور ان سےصارفین کو درپیش چیلنجز کلیدی موضوع رہا
Posted On:
25 JUL 2023 5:21PM by PIB Delhi
صارفین کے امور کے محکمے نے آج یہاں ورچوئل ڈیجیٹل اثاثہ جات، ویب 3 سیکٹر اور صارفین کے بارے میں غور و خوض کرنےکی غرض سےایک اجلاس کااہتمام کیا تاکہ ڈی او سی اے اور متعلقہ فریقوں کے درمیان تعمیری مذاکرات، ویب 3 ایکو سسٹم میں گہرائی سے غورو خوض کیا جاسکے اور صارفین اور مختلف متعلقہ فریقوں کو شروع سے آخر تک تحفظ فراہم کرنےکو یقینی بنایا جا سکے۔
شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ڈی او سی اے کے سکریٹری جناب روہت کمار سنگھ نے کہا کہ ویب 2 پر آن لائن لین دین کے سلسلے میں بہت سے ممالک کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ میٹاورس یاویب3 میں مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔ شناخت کے تحلیل ہونے کی وجہ سے ویب 3 میں قوانین اور ضابطوں کا نفاذ مشکل ہے۔ لہذاویب3 پر تنازعات کے حل کے طریقہ کار کے سیٹ اپ کو بھی مشکل بنا رہا ہے۔ جیسا کہ آج دنیا ویب 2 پر پلیٹ فارم کی ذمہ داریوں کو ترتیب دینے میں جدوجہد کر رہی ہے، پلیٹ فارم کی ذمہ داری غیر مرتکز ویب3 میں مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔ ممالک کے درمیان ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں اور ویب 3 پر ایک اجتماعی نظریہ وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صارفین کے امور کا محکمہ، ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں اور ویب تھری یعنی ویب تھری کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو صرف صارفین تک محدود رکھے گا۔
غور و خوض کے اس اجلاس میں تین اہم نکات پر توجہ مرکوز کی گئی: پہلا، ورلڈ وائڈ ویب اور ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں اور اس کے پس منظر کی ٹیکنالوجیز کو سمجھنا ۔ دوسرا، ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں سے صارفین کے لیے ابھرتے ہوئے خطرات کو سمجھنا اوریہ کہ ویب 3 بلاک چین کے خطرات اور سیکیورٹی کے خطرات کو کیسے کم کیا جائے۔ تیسرا،وی ڈی ایز اور ویب 3 کے لیے موجودہ اور ترقی پذیر قوانین اور ضوابط کے ذریعے صارفین کا تحفظ۔
ویب3 ایسوسی ایشن کے عملےکے مختلف اہم افراد نے اس اجلاس میں شرکت کی اور مندرجہ بالا اہم نکات پر پریزنٹیشنز دیں۔ عدالتی ماہرین جیسے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں پریکٹس کرنے والے مختلف وکلاء نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی اورویب3 کے قانونی پہلوؤں کو اجاگر کیا ۔اقتصادی امور کے محکمے، وزارت داخلہ، وزارت خزانہ، کے بہت سے سرکاری افسران، انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر، یعنی سائبر جرائم کی روک تھام کی غرض سے تال میل کے مرکز ،مالیاتی ماہرین تعلیم، مالیاتی سرمایہ کاری اور صارفین کے تحفظ میں صارفین کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنان، میڈیا کے عملے اہلکاروں اور صحافیوں نےاس اجلاس میں حصہ لیا اور اپنے تجربات سے شرکا کو مطلع کیااور قیمتی تجاویز پیش کیں۔ اس کے علاوہ، بہت سے دیگر متعلقہ فریق ،ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس اجلاس میں شامل ہوئے۔
غورو خوض کے بعد مندرجہ ذیل تجاویز پیش کی گئیں: ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں اور ویب 3 ٹیکنالوجیز سے وابستہ ممکنہ صارفین کے خطرات اور چیلنجز کی نشاندہی کرنا،غیر مرتکز طریقہ کار میں ڈیٹا کی پرائیویسی اور سکیورٹی کے لیے مضبوط فریم ورک ڈیزائن کرنا، صارفین کی آگہی کے رول کا تجزیہ کرنا اور ویب 3 شعبہ کی پیچیدگیوں کی روک تھام اورتدارکی اقدامات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں کے دور میں دھوکہ دہی سے بچنا اور منڈی کے تقاضوں کے مطابق تطبیق طے کرنا ۔
شرکاء نے آرٹ، گیمنگ، رئیل اسٹیٹ،یعنی زمین جائداد اور سرمایہ کی فراہمی جیسی صنعتوں کے بارے میں ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں کے یکسر تبدیلی اورکایا پلٹ کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور یہ کہ یہ تبدیلیاں صارفین کے تجربے کو کس طرح نئی شکل دے سکتی ہیں۔
صارفین کے امور کا محکمہ، صنعت کے متعلقہ فریقوں اور پالیسی سازوں کے درمیان جاری تعاون و اشتراک کو فروغ دینے کے لیے اس اجلاس کے نتائج کو بروئے کار لانے کا منتظر ہے۔ اس تقریب کے دوران ساجھا کئے گئے خیالات و نظریات اور بصیرت افروز معلومات مستقبل کی پالیسی سازی کے لیے ایک بنیاد کے طور پر کام کریں گے، اوراس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ویب3 ماحولیاتی نظام صارفین کے مفادات کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔ محکمہ ،طویل عرصہ سے کلیدی متعلقہ فریقوں اور موضوع کے ماہرین کے ساتھ باقاعدگی سے رابطہ قائم کئے ہوئے ہے۔
***********
ش ح ۔ ع م - م ش
U. No.7518
(Release ID: 1942686)
Visitor Counter : 136