امور داخلہ کی وزارت
سائبر جرائم کی تفتیش کی مہنگی لاگت
Posted On:
25 JUL 2023 4:58PM by PIB Delhi
ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق 'پولس' اور 'عوامی نظم' ریاستی موضوعات ہیں۔ ریاستیں اور مركزی خطے بنیادی طور پر قانون نافذ کرنے والی اپنی ایجنسیوں کے ذریعے سائبر جرائم سمیت تمام جرائم کی روک تھام كرنے، پتہ چلانے، تفتیش كرنے اور چارہ جوءی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے سائبر کرائم میں ملوث افراد کے خلاف قانون کی دفعات کے مطابق قانونی کارروائی کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اقدامات کے ساتھ ان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے مختلف اسکیموں کے تحت مشاورتی اور مالی امداد کے ذریعے معاونت کرتی ہے۔
سائبر کرائمز سے جامع اور مربوط انداز میں نمٹنے کے طریقہ کار کو مضبوط کرنے اور وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے اس طرح سائبر کرائم کی تحقیقات کی لاگت کو کم کرنے كی خاطر قانون نافذ کرنے والی ریاستی ایجنسیوں اور متاثرین دونوں کے لیے مرکزی حکومت نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن میں منجملہ اور باتوں كے دوسری باتوں كے درج ذیل شامل ہیں:
1۔ ملک میں تمام قسم کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹنے کے لیے ’انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر‘ (I4 سی) قائم کیا گیا۔
2۔ ’نیشنل سائبر فرانزک لیبارٹری (تفتیش)‘ نئی دہلی میں قائم کی گئی ہے تاکہ تمام ریاستوں اور مركزی خطوں كی پولیس کے تفتیشی افسران کو آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں سے ابتدائی مرحلے کی سائبر فرانزک مدد فراہم کی جا سکے۔
3۔ 'سائی ٹرین' پورٹل كے نام سے بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسیز (ایم او او سی) كے پلیٹ فارم کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس كا مقصد سرٹیفیکیشن کے ساتھ تمام ذمہ داران، پولیس افسران، عدالتی افسران اور مستغیثوں کی سائبر کرائم کی تفتیش، فرانزک، استغاثہ وغیرہ کے اہم پہلوؤں پر آن لائن کورسز کے ذریعےاستعداد کار بڑھانا ہے۔
4۔ تفتیش اور استغاثہ سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے پولیس اہلکاروں، سرکاری وکیلوں اور عدالتی افسران کے لیے تربیتی نصاب تیار کیا گیا ہے۔اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اس کے مطابق تربیتی پروگرام منعقد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ 36118 قانون نافذ كرنے والی ایجنسیوں، 2022 جوڈیشل افسروں اور 2240 مستغیثوں کو وزارت داخلہ، ریاستی حکومت اور بی پی آر اینڈ ڈی نے تربیت دی ہے۔
5۔ ’نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل‘ (https://cybercrime.gov.in) شروع کیا گیا ہے تاکہ خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے لوگوں کو تمام قسم کے سائبر جرائم سے متعلق واقعات کی رپورٹ کرنے کے قابل بنایا جائے۔ اس پورٹل پر رپورٹ ہونے والے سائبر جرائم کے واقعات، ان کی ایف آئی آر میں تبدیلی اور اس کے بعد کی کارروائی کو قانون کی دفعات کے مطابق متعلقہ ریاستی/مركزی خطے كی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے سنبھالا جاتا ہے۔
6۔ مالیاتی فراڈ کی فوری رپورٹنگ اور فراڈ کرنے والوں کی جانب سے رقوم کی چوری روکنے کے لیے 'سٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم' شروع کیا گیا ہے۔ آن لائن سائبر شکایات درج کرانے میں مدد حاصل کرنے کے لیے ایک ٹول فری ہیلپ لائن نمبر '1930' کو فعال کیا گیا ہے۔
7۔ خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر کرائم پریوینشن اسکیم کے تحت 122.24 کروڑ روپے کی مالی امداد تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بنیادی طور پر فراہم کیے گئے ہیں تاكہ وہ تفتیشی آلات اور افرادی قوت کے لحاظ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کو فروغ دے سكیں جن کا مقصد سائبر کرائم کی تفتیش کے اخراجات کو کم کرنا ہے۔
8۔ سات مشترکہ سائبر کوآرڈینیشن ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو پورے ملک میں سائبر کرائم ہاٹ اسپاٹس/ علاقوں کا احاطہ کرتی ہیں جہاں اختیاری داءرے كے كثیر مسائل ہیں۔ یہ كام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قانون نافذ كرنے والی ایجنسیوں کے درمیان کوآرڈینیشن فریم ورک کو بڑھا كر كیا گیا ہے۔
9۔ حیدرآباد میں نیشنل سائبر فرانزک لیبارٹری (شواہد) قائم کی گئی ہے۔ اس كا مقصد سائبر کرائم سے متعلق شواہد کے معاملات میں ضروری فرانزک مدد فراہم کرنا، آئی ٹی ایکٹ اور ایویڈینس ایکٹ کی دفعات کے مطابق شواہد اور اس کے تجزیے کو محفوظ رکھنا اور ٹرن اراؤنڈ ٹائم کو کم کرنا ہے۔
10۔ وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ’پولیس کی جدید کاری کی خاطر جدید ترین ہتھیاروں، تربیتی آلات، جدید مواصلات/فارنزک آلات، سائبر پولیسنگ کا سامان وغیرہ کے حصول کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد‘ اسکیم کے تحت مرکزی مدد بھی فراہم کی ہے۔
امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب اجے کمار مشرا نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ باتیں بتائیں۔
******
U.No:7504
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1942581)
Visitor Counter : 121