محنت اور روزگار کی وزارت

ملازمین کی پراویڈنٹ فنڈ اسکیم

Posted On: 24 JUL 2023 4:13PM by PIB Delhi

ملازمین کی پراویڈنٹ فنڈ  اسکیم (ای پی ایف ) ، 1952 ، ان تین اسکیموں میں سے ایک ہے  ، جو  ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈز اور متفرق  ضابطوں (ای پی ایف  اور ایم پی ) ایکٹ، 1952 کے تحت بنائی گئی ہیں۔ ای پی ایف  اسکیم، 1952 کا مقصد ای پی ایف   کے تحت آنے والوں اداروں میں ملازمین کو سماجی سکیورٹی فراہم کرنا ہے ۔ ای پی ایف  اسکیم، 1952 کے تحت، کسی بھی احاطہ شدہ  ادارے کا  کوئی بھی ملازم  ، جو ماہانہ 15000 روپئے  تک اجرت حاصل کر رہا ہے ، قانونی طور سے فنڈ میں شامل ہونے  کا مجاز ہے اور  اپنی اجرت کا 12 فی صد ، اس فنڈ میں تعاون کرے گا ،  جس میں  بیسک تنخواہ ، مہنگائی  بھتہ اور  دیگر بھتے شامل ہیں ۔ آجر کو  بھی ملازم کی اجرت کا 12 فی صد فنڈ میں تعاون دینا ضروری ہے ۔  ملازمین کا پراویڈنٹ فنڈ کا  بندوبست بورڈ آف ٹرسٹیز کے ذریعے کیا جاتا ہے ، جو مرکزی حکومت ، آجروں ، ملازمین اور ریاستی حکومت کے نمائندوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ ای پی ایف اسکیم ، 1952 کا رکن رقم نکالنے اور مختلف مقاصد کے لیے ( کسی مکان کی خریداری / تعمیر ، بیماری ، تعلیم ، شادی ، کووڈ – 19 وغیرہ  کے لیے)  ای پی ایف سے مذکورہ اسکیم کے ضابطوں کے مطابق ایڈوانس لینے کا حقدار ہے ۔ ایک رکن ہر سال اپنے پی ایف کی رقم پر  سود پانے کا بھی حقدار ہے۔

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے  کے حساب سے (بشمول اتر پردیش کے بدایوں  اور پریاگ راج اضلاع اور مہاراشٹر کے رتناگیری اور سندھو درگ اضلاع کی تفصیلات) (یونیورسل اکاؤنٹ نمبر  ، جو کم از کم ایک سال کے دوران تنخواہ کے مہینے جولائی، 2022 ء سے جون، 2023  ء  میں تعاون کرنے والے) باقاعدگی سے ای پی ایف میں  تعاون کر رہے ہیں ، کی تفصیلات ضمیمے میں دی گئی ہیں ۔

ای پی ایف  اسکیم، 1952 کے تحت  احاطہ کیے جانے کے لیے اجرت کی حد   پر وقتاً فوقتاً نظر ثانی کی جاتی ہے۔  سر دست ، یہ یکم ستمبر ، 2014 ء سے 15000 روپئے ماہانہ ہے ۔

ای پی ایف  اسکیم 1952 کے پیراگراف 72(6) کے مطابق، کچھ  کھاتوں کی غیر فعال  کھاتے کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔  البتہ ، ایسے تمام غیر فعال کھاتوں کے دعویدار موجود ہیں ۔  31 مارچ ، 2022 ء کو ایسے غیر فعال کھاتوں کی رقم 4962.70 کروڑ روپئے تھی ۔

ضمیمہ

لوک سبھا کے غیر ستارہ والے سوال نمبر کے حصوں ( سی ) اور ( سی )  کے جواب میں حوالہ دیا گیا ضمیمہ۔ 586 کا جواب 24 جولائی ، 2023 ء کو  ڈاکٹر سَنگھ مترا موریہ ، جناب سنجے جادھو،  شریمتی کیشاری دیوی پٹیل  کے 'ای پی ایف اسکیم'  سے متعلق  سوال کا جواب دیں گے ۔

 

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے  کے حساب سے (اتر پردیش کے بدایوں  اور پریاگ راج اضلاع اور مہاراشٹر کے رتناگیری اور سندھو درگ اضلاع  کی  تفصیلات سمیت ) اُن ملازمین کی تفصیلات (یونیورسل اکاؤنٹ نمبر  ) ، جنہوں نے پچھلے ایک سال کے دوران جولائی، 2022 ء سے جون، 2023  ء کے دوران کم از کم ایک مرتبہ  اپنا تعاون جمع کرایا ہے لیکن وہ با قاعدگی کی بنیاد پر ای پی ایف میں تعاون نہیں کر رہے ہیں ۔

نمبر  شمار

ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ

ملازمین

1

انڈمان اور نیکوبار جزائر

20240

2

آندھرا پردیش

1500966

3

اروناچل پردیش

11642

4

آسام

361954

5

بہار

1163720

6

چندی گڑھ

594835

7

چھتیس گڑھ

656683

8

دادرہ اور نگر حویلی

165025

9

دامن اور ڈی آئی یو

109811

10

دہلی

4007063

11

GOA

250279

12

گجرات

4187709

13

ہریانہ

3617407

14

ہماچل پردیش

435518

15

جموں اور کشمیر

194754

16

جھارکھنڈ

690022

17

کرناٹک

7537917

18

کیرالہ

1249560

19

لداخ

2356

20

لکشدویپ

40

21

مدھیہ پردیش

1453179

22

مہاراشٹر

13431905

رتنا گیری ( 37782 ) اور سندھو درگ ( 8422 )

23

منی پور

16924

24

میگھالیہ

41049

25

میزورم

4234

26

ناگالینڈ

11224

27

اوڈیشہ

1091497

28

پڈوچیری

132719

29

پنجاب

851871

30

راجستھان

1725304

31

سکم

30711

32

تمل ناڈو

6530368

33

تلنگانہ

3966619

34

تریپورہ

33572

35

اتر پردیش

3145415

بدایوں ( 4287 ) اور پریاگ راج ( 76790 )

36

اتراکھنڈ

734969

37

مغربی بنگال

3264085

 

کل

63223146

 

 

یہ  معلومات محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت جناب  رامیشور تیلی نے  لوک سبھا میں  ایک  تحریری  سوال کے جواب  فراہم کیں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا  )

U.No.  7429



(Release ID: 1942324) Visitor Counter : 245


Read this release in: English , Tamil , Telugu