ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

میتھین کے اخراج کو کم کرنے کے اقدامات

Posted On: 24 JUL 2023 4:58PM by PIB Delhi

بھارت آب و ہوا میں تبدیلی سے  متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی)، اور اس کے کیوٹو پروٹوکول (کے پی)، اور پیرس معاہدے (پی اے) کا ایک فریق ہے۔ یو این ایف سی سی سی کے ایک فریق کے طور پر، ہندوستان وقتاً فوقتاً اپنے نیشنل کمیونی کیشن  (این سیز) اور دو سالہ اپڈیٹ رپورٹس (بی یو آر) یو این ایف سی سی سی کو پیش کرتا ہے جس میں قومی گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) انوینٹری شامل ہوتی ہے جس میں میتھین کے اخراج سے متعلق معلومات ہوتی ہیں۔ بھارت کی تیسری دو سالہ اپڈیٹ رپورٹ کے مطابق، 2016 میں بھارت کا میتھین کا اخراج  (ایل یو ایل یو سی ایف کو چھوڑ کر ) 409 ملین ٹن CO2e تھا جس میں سے، 73.96فیصد زراعت کے شعبے سے، 14.46فیصدفضلہ کے شعبے سے، 10.62فیصدتوانائی کے شعبے سے، 0.96فیصد صنعتی پروسیز اور پروڈکٹ یوز سیکٹر سے تھا۔

پیرس معاہدے کے تحت، بھارت نے اپنی قومی سطح پر طے شدہ حصہ داری (این ڈی سی) جمع کرائی ہے، جو اسے کسی شعبے کی مخصوص تخفیف کی ذمہ داری یا کارروائی کا پابند نہیں بناتی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اپنی جی ڈی پی کے اخراج کی مجموعی شدت کو کم کیا جائے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی معیشت کی توانائی کی کارگزاری  کو بہتر بنایا جائے اور ساتھ ہی ساتھ معیشت کے کمزور شعبوں اور ہمارے معاشرے کے طبقات کی حفاظت کی جائے۔ تاہم، بھارت آب و ہوا میں تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اپنے اقدامات کو وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کے اپنے عزم میں ثابت قدم ہے۔ میتھین کے اخراج کو کم کرنے کے لیے جاری اقدامات درج ذیل ہیں:

  1. زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے ذریعے نافذ کردہ  پائیدار زراعت  کے قومی مشن(این ایم ایس اے) میں چاول کی کاشت میں میتھین کو کم کرنے کے طریقوں سمیت آب و ہوا کے لچکدار طور طریقے شامل ہیں۔ یہ طریقہ کار  میتھین کے اخراج میں خاطر خواہ کمی میں معاون ہیں۔
  2. انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے  آر) نے نیشنل انوویشنز ان کلائمیٹ ریسیلینٹ ایگریکلچر (این آئی سی آے اے) پروجیکٹ کے تحت چاول سے میتھین کے تخفیف کی صلاحیت کے ساتھ کئی ٹیکنالوجیز تیار کی ہیں۔ جو اس طرح ہیں (a) چاول کی کی پیداوار کو تیز کرنے کا نظام –اس تکنیک میں  چاول کی پیداوار کو  36 سے49فیصد تک بڑھانے کی صلاحیت ہے جس میں روایتی  طور پر روپائی والے چاول کے مقابلے میں تقریباً 22 سے35فیصد کم پانی  درکارہوتا ہے؛ (b) براہ راست بیج والے چاول - یہ نظام میتھین کے اخراج کو کم کرتا ہے کیونکہ اس میں نرسریوں کو بڑھانا، روپائی  کرنا شامل نہیں ہے۔ روپائی شدہ   دھان کی کاشت کے برعکس، اس نظام میں کھڑا پانی برقرار نہیں رکھا جاتا ہے؛ اور (c) فصلوں کے تنوع کا پروگرام - دھان کو متبادل فصلوں جیسے دال، تیل کے بیج، مکئی، کپاس اور زرعی جنگلات کی طرف موڑنے کی وجہ سے میتھین کے اخراج سے بچا جاتا ہے۔
  • iii. ملک بھر میں کرشی وگیان کیندروں کے ذریعے صلاحیت سازی کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ آب و ہوا سے مطابقت رکھنے والے طور طریقوں پر بیداری پیدا کی جا سکے۔
  • iv. مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی ) کے محکمہ نیشنل لائیو اسٹاک مشن کو نافذ کر رہا ہے، جس میں نسل کی بہتری اور متوازن راشننگ شامل ہے۔ مویشیوں کو اعلیٰ معیار کے متوازن راشن کے ساتھ کھانا کھلانے سے مویشیوں سے میتھین کے اخراج کو کم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
  1. بھارت سرکار مویشیوں سے میتھین کے اخراج کو کم کرنے کے مقصد سے قومی لائیواسٹاک مشن کے تحت سبز چارے کی پیداوار، ذخیرہ کاری ، چارہ کاٹنے  کی مشین اور  نیشنل لائو اسٹاک مشن کے تحت مکمل طور پر مکسڈ راشن  کو فروغ دیتی ہے جس کا مقصد مویشیوں سے میتھین کے اخراج کو کم کرنا ہے۔
  • vi. ’دی گوبر (گیلونائزنگ آرگینک بایو-ایگرو ریسورسز) – دھن‘اسکیم اور نیو نیشنل بایوگیس اور اورگینک مینیور پروگرام جیسے اقدامات کے ذریعے، صاف ستھری توانائی کی پیداوار کے علاوہ، مویشیوں کے فضلے کے استعمال کو ترغیب دی جا رہی ہے۔ گوبردھن اسکیم، دیگر چیزوں کے ساتھ، بائیو ڈیگریڈیبل کچرے کی بازیافت اور فضلہ کو وسائل میں تبدیل کرنے اور میتھین کے اخراج میں کمی کی حمایت کرتی ہے۔

یہ  اطلاع  ماحولیات، جنگلات اور  آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

************

ش ح ۔  ف ا    ۔ م   ص   

 (U:7421 )



(Release ID: 1942320) Visitor Counter : 91


Read this release in: English , Telugu