کوئلے کی وزارت
گھریلو کوئلہ پیداوار میں اضافہ
کوئلے کی پیداوار کے سلسلے میں خودکفالت کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے
Posted On:
24 JUL 2023 2:37PM by PIB Delhi
کوئلہ، کانکنی اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی کے ذریعہ آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب کے تحت یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ ملک میں کوئلے کی زیادہ تر ضرورت مقامی پیداوار / سپلائی کے ذریعہ پوری کی جاتی ہے۔ حکومت کی توجہ کوئلے کی گھریلو پیداوار کو بڑھانے اور ملک میں کوئلے کی غیر ضروری درآمدات کو ختم کرنے پر ہے۔سال 2022-23 میں کوئلے کی پیداوار میں گذشتہ برس کے مقابلے میں 14.77 فیصد اضافہ رونما ہوا ہے۔ موجودہ سال کے دوران جون 2023 تک، کوئلے کی گھریلو پیداوار میں گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 8.51 فیصد اضافہ رونما ہوا ہے۔ملک کو کوئلے کی پیداوار کے سلسلے میں خود کفیل بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات درج ذیل ہیں:
- کوئلے کی وزارت کی جانب سے کوئلہ بلاکس کی ترقی کو مہمیز کرنے کے لیے باقاعدہ جائزہ۔
- کانوں اور معدنیات (ترقی اور ضابطہ) ترمیمی ایکٹ، 2021 کے نفاذ کے لیے کمپنیوں کے زیر ملکیت کانوں کے مالکان (ایٹمی معدنیات کے علاوہ) اپنی سالانہ معدنیات (بشمول کوئلہ) کی پیداوار کا 50 فیصد تک کھلی منڈی میں فروخت کرنے کے لیے اینڈ یوز پلانٹ کی ضرورت کو پورا کرنے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے اس طرح کی اضافی رقم کی ادائیگی پر مرکزی حکومت سے منسلک ہو سکتے ہے۔
- کوئلے کی کانوں کے کام کو تیز کرنے کے لیے کوئلے کے شعبے کے لیے سنگل ونڈو منظوری پورٹل
- کوئلے کی کانوں کو جلد مصروف عمل بنانے کے مقصد سے مختلف منظوریوں /اجازت حاصل کرنے کے لیے کوئلہ بلاک کے مختص شدگان کی مدد کے لیے پروجیکٹ مانٹرنگ یونٹ۔
- ریونیو شیئرنگ کی بنیاد پر تجارتی کانکنی کی نیلامی کا آغاز 2020 میں ہوا۔ تجارتی کانکنی اسکیم کے تحت، پیداوار کی مقررہ تاریخ سے پہلے پیدا ہونے والے کوئلے کی مقدار کے لیے حتمی پیشکش پر 50 فیصد کی رعایت کی اجازت ہوگی۔ نیز، کوئلے کو گیس یا رقیق شکل میں لانے پر مراعات (حتمی پیشکش پر 50 فیصد کی رعایت) دی گئی ہیں۔
- کول انڈیا لمیٹڈ اپنی زیر زمین (یو جی) کانوں میں بڑے پیمانے پر پیداواری تکنالوجیوں (ایم پی ٹی) کو اپنا رہا ہے، بنیادی طور پر مسلسل کانکنی ، جہاں بھی ممکن ہو۔کول انڈیا لمیٹڈ نے ترک شدہ / بند شدہ کانوں کی دستیابی کے پیش نظر ہائی والز (ایچ ڈبلیو) کانوں کے بڑی تعداد میں کام کرنے کا بھی تصور پیش کیا۔کول انڈیا لمیٹڈ جہاں بھی ممکن ہے بڑی صلاحیت کی حامل زیر زمین کانوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
- اپنی اوپن کاسٹ (او سی) کانوں میں، کول انڈیا لمیٹڈ کے پاس پہلے سے ہی اپنی اعلیٰ صلاحیت کے ایکسکیویٹرس، ڈمپرس، اور سرفیس مائنرس میں جدید ترین تکنالوجی موجود ہے۔ اس کی 7 میگامائنز میں پائلٹ پیمانے پر ڈجیٹلائزیشن کی کوشش کی جارہی ہے اور اس عمل کو مزید دوہرایا جائے گا۔
- ایس سی سی ایل نے 2023-24 تک 75 ایم ٹی کی موجودہ سطح 67 ایم ٹی کی پیداوار کا منصوبہ وضع کیا ہے۔ نئے پروجیکٹوں کی بنیاد رکھنے کے لیے باقاعدہ رابطہ قائم کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ نئے پروجیکٹوں کی سرگرمیوں اور موجودہ پروجیکٹوں کے آپریشنوں کی پیش رفت کی باقاعدگی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔
کوئلے کی درآمدات کا متبادل تلاشنے اور گھریلو کوئلہ سپلائی میں اضافہ کرنے کےلیے حکومت کے ذریعہ کیے گئے اقدامات مندرجہ ذیل ہیں:
- اے سی کیو کو معیاری ضرورت کا 100 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے، ان صورتوں میں جہاں اے سی کیو کو یا تو کم کرکے 90 فیصد معیاری ضرورت (نان کوسٹل) کر دیا گیا تھا، یا جہاں اے سی کیو کو معمول کی ضرورت (کوسٹل پاور پلانٹس)کے 70 فیصد تک کم کر دیا گیا تھا ۔ اے سی کیو میں اضافے کے نتیجے میں زیادہ گھریلو کوئلے کی سپلائی ہوگی، اس طرح درآمدات پر انحصار کم ہوگا۔
- شکتی پالیسی پیرا بی (viii) (اے) کی دفعات کے تحت، کوئلہ لنکیج اس بجلی کی فروخت کے لیے قلیل مدت کے لیے فراہم کیا جاتا ہے جسے بجلی کے تبادلوں کے توسط سے ڈے اہیڈ مارکیٹ (ڈی اے ایم) میں اس لنکیج کے ذریعہ یا ڈیپ پورٹ کے ذریعہ قلیل مدت میں بولی کے ایک شفاف نظا م کے توسط سے پیدا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، 2020 میں متعارف کرائی گئی این آر ایس لنکیج نیلامی کی پالیسی میں ترمیم کے ساتھ این آر ایس لنکیج نیلامی میں کوکنگ کول لنکیجز کی مدت پر 30 سال تک کی مدت کے لیے نظرثانی کی گئی ہے۔ پاور پلانٹس کو قلیل مدت کے لیے پیش کردہ کوئلہ شکتی پالیسی کی ترمیم شدہ دفعات کے ساتھ ساتھ غیر ریگولیٹیڈ سیکٹر لنکیج نیلامی میں 30 سال تک کی مدت کے لیے کوکنگ کول لنکیجز کی مدت میں اضافے سے کوئلے کی درآمدات کے متبادل پر اثر پڑے گا۔
- حکومت نے 2022 میں فیصلہ کیا کہ بجلی کے شعبے کے تمام موجودہ لنکیج ہولڈرز کی پی پی اے کی مکمل ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کوئلہ، کمپنیوں کے ذریعہ دستیاب کرایا جائے گا خواہ وہ ٹریگر لیول اور سالانہ معاہدہ شدہ مقدار کی سطح سے قطع نظر ہو۔ بجلی کے شعبے کے لنکیج ہولڈرز کی پی پی اے کی مکمل ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حکومت کے فیصلے سے درآمدات پر انحصار کم ہو جائے گا۔
- کوئلہ درآمدات کے متبادل تلاشنے کے مقصد کے تحت 29.05.2020 کو وزارت کوئلہ میں ایک بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی گئی۔بجلی کی وزارت، ریلوے کی وزارت، جہازرانی کی وزارت، کامرس کی وزارت، فولاد کی وزارت، کانکنی کی وزارت، بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتی اکائیوں (ایم ایس ایم ای) کی وزارت، صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)، مرکزی بجلی اتھارٹی (سی ای اے)، کوئلہ کمپنیوں اور بندرگاہوں کے نمائندگان اس آئی ایم سی کے رکن ہیں۔ اب تک آئی ایم سی کی 9 میٹنگیں ہو چکی ہیں۔ آئی ایم سی کی ہدایات پر، کوئلہ درآمدات کا پتہ لگانے میں وزارت کی سہولت کے لیے وزارت کوئلہ کے ذریعہ ایک درآمداتی ڈاٹا سسٹم تیار کیا گیا ہے۔ گھریلو سطح پر مزید کوئلہ سپلائی کو یقینی بنانے کےلیے مختلف کوششیں کی جاتی ہیں۔
گذشتہ تین برسوں کے دوران ترک کی گئیں/ بند کی گئیں/ روک دی گئیں سی آئی ایل کوئلے کی کانوں کی تفصیلات ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
کھوج کے ذریعہ کوئلے اور لگنائٹ کی کانکنی کے لیے نئے علاقوں کی دریافت ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔ کوئلے اور لگنائٹ کے نئے علاقوں کی تلاش کے لیے کوئلے کی وزارت کی مرکزی شعبے کی اسکیم کے ذریعہ ایک ذیلی اسکیم یعنی فروغ جاتی (علاقائی) تلاش جا ری ہے۔ اس کے علاوہ جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) بھی کوئلہ سمیت دیگر معدنیات کی تلاش کرتا ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:7404
(Release ID: 1942098)