ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے ذریعہ دریاؤں کے پانی کے معیار کا تجزیہ

Posted On: 20 JUL 2023 5:24PM by PIB Delhi

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز/کمیٹیوں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں پھیلے 28 ریاستوں اور 7 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 4484 مقامات پر آبی وسائل کے پانی کے معیار کی نگرانی کرتا ہے، جن میں  دریاؤں پر 2108 مقامات، 713 ٹھہرے ہوئے آبی ذخائر (جھیلوں، تالابوں اور ٹینکوں) پر، 64 کھاڑیوں/سمندری، 1235 کنووں پر اور دوسرے آبی ذخائر )نالیوں، نہروں ، ڈی ٹی پیز /ایس ٹی پیز) پر شامل ہیں۔

سال 2019 اور 2021 کے 1920 کے مقامات پر 603 ندیوں کے پانی کے معیار کے اعداد و شمار کے تجزیہ کی بنیاد پر ، سال 2022 میں سی پی سی بی نے ، نامیاتی آلودگی کے اشارے یعنی بائیو کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی)(3 ایم جی/ایل) کی بنیادپر  ملک میں 30 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 279 دریاؤں  پر 311 آلودہ ندیوں کے پھیلاؤ کی  نشاندہی کی ہے۔ سال 2022 میں شناخت شدہ آلودہ ندیوں کے پھیلاؤ کی  ریاست کے لحاظ سے تعداد ضمیمہ I میں دی گئی ہے۔

جائزہ کے کلیدی نتائج یہ تھے:

  • 1920 میں سے 1103 مقامات (57فیصد) بی او ڈی کے معیار کی تعمیل کر رہے تھے
  • 324 دریاؤں پر تمام  نگرانی شدہ  مقامات بی او ڈی معیار کی تعمیر کررہے ہیں۔
  • 279 دریاؤں پر 817 دریا کے مقامات بی او ڈی کی سطح 3 ملی گرام / ایل سے زیادہ تھے۔

سی پی سی بی  کی طرف سے کئے گئے پچھلے جائزے کے ساتھ موجودہ تشخیص کا تقابلی جائزہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آلودہ ندیوں کے پھیلاؤ کی تعداد میں 351 (سال 2018) سے 311 (سال 2022) تک کمی واقع ہوئی ہے۔

 

مزید برآں کہ، سال 2018 کے دوران 351 پی آر ایس میں سے 180 میں پانی کے معیار میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ 180 پی آر ایس میں سے 106 ندیوں کے پھیلاؤ آلودہ پھیلاؤ   کی فہرست سے نکل  گئے ہیں اور بقیہ 74 کو کم ترجیحی درجے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

سالوں کے دوران پانی کے معیار کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی کہ سال 2015 میں 70 فیصد نگرانی شدہ  ندیوں(390 میں سے 275)  کی شناخت آلودہ  کے طور پر کی گئی۔ جب کہ سال 2022 میں صرف 46 فیصد  نگرانی شدہ ندیوں(603 میں سے 279)  کی شناخت آلودہ کے طور پر کی جاتی ہے۔ پچھلے تین سالوں کے دوران نیشنل ریور کنزرویشن پلان (این آر سی پی) کے تحت مختص کیے گئے بجٹ، منظور شدہ اور جاری  کردہ فنڈ کی تفصیلات، ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے ضمیمہ II میں  درج ہیں۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت(ایم او ای ایف اینڈ سی سی)نے حال ہی میں 13 بڑے دریاؤں یعنی ستلج، بیاس، راوی، چناب، جہلم، لونی، یمنا، مہاندی، برہم پترا، نرمدا، گوداوری، کرشنا اور کاویری کی  بحالی کے لیے ،ہندستانی کونسل برائے جنگلات،تحقیق اور تعلیم (آئی سی  ایف آر ای)، دہرادون کی طرف سے تیار  کردہ جنگلات کے متعلق اقدامات کے ذریعہ تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس (ڈی پی آر) جاری کی ہیں ۔ پروگرام کے اقدامات میں کیچمنٹ ایریا میں درخت لگانے، مٹی اور نمی کے تحفظ کے کام اور گرین کور اور کاربن سنک کو بڑھانے، گاد کے بوجھ اور سیلاب کو کم کرنے اور زمینی پانی کے ریچارج کو بڑھانے کے علاوہ، روزگار پیدا کرنے کے لیے دریا کے محاذ کی ترقی شامل ہیں۔

ان تیرہ ڈی پی آرز میں تجویز کردہ اقدامات 4 بڑے اجزاء کے تحت ہیں یعنی (اے) جنگلاتی اقدامات کا نفاذ، (بی) علم کے انتظام کو مضبوط بنانا اور قومی صلاحیت کی ترقی، (سی) رکھ رکھاؤ کا مرحلہ بشمول اسکیلنگ اپ اور کامیاب ماڈلز کی نقل، اور (ڈی)جنگلاتی اقدامات اور  دریائی تحفظ کے لیے قومی تال میل۔

مزید یہ کہ ایم او  ای ایف اینڈ سی سی فی الحال مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستوں/مرکز کےزیر انتظام علاقوں   کی حکومتوں کے درمیان لاگت کے اشتراک کی بنیاد پر ملک میں آبی زمینوں کے تحفظ اور انتظام کے لیے ایک مرکزی سپانسر شدہ اسکیم یعنی نیشنل پلان فار کنزرویشن آف ایکواٹک ایکو سسٹم (این پی سی اے) کو نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی نظام میں بہتری کے علاوہ مطلوبہ پانی کے معیار کو بڑھانے کے لیے آبی زمینوں کا مکمل تحفظ اور بحالی ہے۔ اس کا مقصد ریاستوں کے ساتھ ترقیاتی پروگرامنگ میں آبی زمینوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے مربوط انتظامی منصوبوں کی تشکیل اور عمل درآمد، صلاحیت کی ترقی اور تحقیق میں تعاون کرنا ہے۔ جن مختلف سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا ہے ان میں گندے پانی کو روکنا، ڈائیورشن اور صفائی، ساحل کی حفاظت، جھیل کے سامنے کی ترقی، ان سیٹو کلیننگ یعنی ڈی سلٹنگ اور ڈی ویڈنگ، طوفان کے پانی کا انتظام، بائیو ری میڈی ایشن، کیچمنٹ ایریا ٹریٹمنٹ، جھیلوں کی خوبصورتی، سروے اور حد بندی، بائیو فینسنگ، فشریز ڈویلپمنٹ اور ویڈ کنٹرول، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے تعلیم اور بیداری پیدا کرنا اور برادری کی شرکت   پر  شامل ہیں۔ این پی سی اے اسکیم کے تحت مالی سال 2020-21 سے 2022-23 اور موجودہ مالی سال 2023-24 کے دوران جاری کردہ فنڈز ذیل میں دیئے گئے ہیں:

 

مالی سال

رقم (کروڑ روپے  میں)

2020-21

34.36295

2021-22

42.657673

2022-23

19.74

2023-24

6.95

کل

103.710623

ضمیمہ1

ریاست وار اور ترجیح کے لحاظ سے آلودہ ندیوں کے پھیلاؤ کی تعداد

 

نمبر شمار

ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے

ترجیحی درجہ

کل

پی آر ایس کی تعداد

I

II

III

IV

V

  1.  

آندھرا پردیش

1

 

 

1

1

3

  1.  

آسام

1

 

 

 

9

10

  1.  

بہار

 

1

2

7

8

18

  1.  

چھتیس گڑھ

 

1

 

2

3

6

  1.  

دامن اور دیو، دادرا۔

 

 

1

 

 

1

  1.  

اور نگر حویلی

1

 

 

 

 

1

  1.  

دہلی

 

 

 

1

5

6

  1.  

گوا

6

1

1

1

4

13

  1.  

گجرات

2

1

 

 

 

3

  1.  

ہریانہ

4

 

 

1

4

9

  1.  

ہماچل پردیش

 

 

2

4

2

8

  1.  

جھارکھنڈ

 

 

1

2

6

9

  1.  

کرناٹک

3

 

 

3

11

17

  1.  

کیرالہ

 

 

1

2

15

18

  1.  

مدھیہ پردیش

2

 

1

5

11

19

  1.  

مہاراشٹر

4

5

18

17

11

55

  1.  

منی پور

 

 

 

2

11

13

  1.  

میگھالیہ

2

 

 

1

4

7

  1.  

میزورم

 

 

 

2

1

3

  1.  

ناگالینڈ

 

 

1

 

3

4

  1.  

اوڈیشہ

1

 

 

3

3

7

  1.  

پڈوچیری

 

1

1

1

 

3

  1.  

پنجاب

3

 

 

 

2

5

  1.  

راجستھان

2

 

1

4

7

14

  1.  

تمل ناڈو

4

1

1

1

3

10

  1.  

تلنگانہ

1

1

2

 

5

9

  1.  

تریپورہ

 

 

 

 

1

1

  1.  

اترپردیش

6

 

1

2

8

17

  1.  

اتراکھنڈ

2

2

4

 

1

9

  1.  

مغربی بنگال

1

2

1

3

6

13

کل میزان

46

16

39

65

145

311

این آر سی پی (دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کو چھوڑ کر) کے تحت، موجودہ سال سمیت، پچھلے تین سالوں کے دوران ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کردہ ریاست وار اور سال وار فنڈز کی تفصیلات۔

 

نمبر شمار

ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے

دریا

جاری شدہ فنڈ

2018-19

2019-20

 

2020-21

2021-22

2022-23

 

اے

بجٹ کے تخمینہ جات

150.50

153.00

100.00

217.68

450.00

1.

آندھرا پردیش

گوداوری

0

0

0

0

13.26

2.

گجرات

سابرمتی منڈولا ، تاپی

63.00

96.89

27.26

117.45

208.63

3.

جموں و کشمیر

دیویکا اینڈ تاوی

30.00

0

20

20

24.665

4.

مہاراشٹر

مولا موتھا

0

0

0

0

113

5.

منی پور

نمبول

3

15

20

20

15

6.

سکم

رانی چو

42

10

20

23.6785

58.428

7.

ناگالینڈ

 ڈیمفو،  اینڈ دھن شری.

5

10

5.13

14.87

0

کل

 

143.00

131.89

92.39

195.9985

432.983

 

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

****

ش  ح۔ا ک ۔ ج

UNO-7401


(Release ID: 1942084) Visitor Counter : 162


Read this release in: English , Marathi