پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

عالمی حیاتیاتی ایندھن اتحاد پر خصوصی وزارتی مشاورت اور سفارشات

Posted On: 22 JUL 2023 9:59PM by PIB Delhi

توانائی کی منتقلی کی وزارتی میٹنگ  میں فیول فار فیوچر  (ایف3) کو ترجیحی شعبوں میں سے ایک کے طور پر اجاگر کیا گیاہے۔ اس تناظر میں، توانائی کی منتقلی کی وزارتی میٹنگ  کے موقع  پر 22 جولائی، 23 کو گوا میں عالمی حیاتیاتی ایندھن اتحاد کے لیے مشاورت اور سفارشات پر ایک ضمنی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اس تقریب کو جی20 کے ممبران اور غیر رکن ممالک کی طرف سے بھرپور حمایت حاصل ہوئی ہے۔ انیس ممالک نے اس اتحاد کے ابتدائی رکن بننے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا جس میں پندرہ ممالک اور نو بین الاقوامی تنظیمیں اس تقریب میں شریک تھیں۔ یہ کثیر شراکت دار عالمی اتحاد کے ذریعے حیاتیاتی ایندھن کی ترقی اور اس کو لاگو کرنے کی پیش رفت میں ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس جی بی اے ایونٹ میں تیرہ ممالک کے توانائی کےوزراء  اور نو بین الاقوامی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ ہندوستان، ارجنٹائن، بنگلہ دیش، برازیل، کینیڈا، اٹلی، کینیا، ماریشس، پیراگوئے، سیشلز، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور یوگانڈا اور بین الاقوامی تنظیمیں جیسے کہ بائیو فیوچر پلیٹ فارم، بین الاقوامی شہری ہوابازی کی تنظیم، بین الاقوامی توانائی ایجنسی، بین الاقوامی توانائی فورم، بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی، ورلڈ بینک، ورلڈ بایوگیس ایسوسی ایشن اور عالمی اقتصادی فورم، جو استقبالیہ پروگرام  کی پہل کا حصہ تھے ۔

حیاتیاتی ایندھن اور تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور شہری اور مکانات کے امور کے مرکزی وزیر، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ’’عالمی حیاتیاتی ایندھن اتحاد کی حقیقی کامیابی ،  اس پروجیکٹ کو حکومت کے پروجیکٹ سے لوگوں کے پروجیکٹ میں منتقل کرنے پر منحصر ہوگی۔‘‘

کئی دیگر ممالک کے وزراء نے کم کاربن کے متبادل کے طور پر بائیو ایندھن کی اپیل کو بھی اجاگر کیا، جبکہ صاف توانائی کے اقدامات میں شامل ہونے کی اہم ضرورت پر زور دیا۔ رہنماؤں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بائیو ایندھن کی ترقی کے ایک اہم کم کاربن متبادل کے طور پر زیادہ صلاحیت کے باوجود، کئی چیلنجز ان کو اپنانے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

امریکہ میں توانائی کی سکریٹری جینیفر گرانہوم، نے کہا کہ امریکہ گلوبل بائیو فیولز الائنس کے قیام کو اپنے بائیو ایندھن کے سفر میں ایک اہم قدم کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور وہ ’’ٹیسٹ ٹیوب سے ٹیسٹ ڈرائیو اور فیلڈ سے ایندھن‘‘ کی طرف بڑھنے  کےلئےپرامید ہے۔

 

برازیل میں کانکنی اور توانائی کے وزیر جناب الیگزینڈر سلویرا ڈی اولیویرانے کہا کہ پائیدار توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے توانائی کی متعدد اقسام کی ضرورت ہوگی اور اس تناظر میں، اتحاد کی اہمیت کو تقویت ملے گی۔

برازیل، اٹلی، کینیا اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک نے پالیسی، ٹیکنالوجی اور نفاذ میں بہترین طور طریقوں کے اشتراک کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

فورم نے تسلیم کیا کہ فیڈ اسٹاک مینجمنٹ، معیارات کی ترقی، اور تکنیکی اختراعات جیسے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے باہمی تعاون کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ ا نہوں نے  عالمی اتحاد بنانے کے لیے ہندوستان کی صدارت میں پہل کرنے کا خیرمقدم کیا۔

اس کے علاوہ  بین الاقوامی تنظیموں جیسے کہ آئی ای اے اور آئی ای ایف نے دوسرے ممالک کے لیے حیاتیاتی ایندھن کی وسیع صلاحیت کو تقویت بخشی ہے اور معیاری کاری، فضلہ کی ری سائیکلنگ، اور غیر استعمال شدہ صلاحیت کو استوار کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

 آئی  سی اے  او  نے اس بات پر زور دیا کہ تمام رکازی ایندھن کو تبدیل کرنے کے لیے ایس اے ایف کے 600  ارب لیٹر سے  زیادہ   کی ضرورت ہے، جس سے 2050 تک 3 ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوگی۔اس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈر کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے ۔

ورلڈ بائیو گیس ایسوسی ایشن نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس وقت صرف 2 فیصد کچرے کو ری سائیکل کیا جا رہا ہے اور قابل استعمال مصنوعات کی ری سائیکلنگ کی ناپیدگی میتھین کے اخراج میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں نے یہ بھی بتایا کہ وہ کس طرح اتحاد کی حمایت کے منتظر ہیں۔

اس مشاورتی عمل کے نتیجے میں توانائی کے وزراء نے جی20 لیڈروں کو جی بی اے کے قیام کی سفارش کی ہے۔

*******

ش ح ۔ ع ح ۔ ف ر

U. No.7389



(Release ID: 1941991) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Hindi , Telugu