خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بھارتی حکومت بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق کمیٹیوں کے لیے ان دفاتر کے قیام اوران کے بندوبست کے لیے انتظامات کرے گی جن کے پاس اپنے دفاتر نہیں ہیں: خواتین اور بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر


خواتین اوربچوں کی بہبود کی وزارت نے ممبئی میں بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود پر تیسرے ایک روزہ علاقائی سمپوزیم’وتسل بھارت‘ کا اہتمام کیا

یہ پروگرام بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود سے متعلق مسائل کے بارے میں بیداری اور رسائی کو بڑھانے کے لیے ملک بھر میں منعقد کیے جانے والے علاقائی سمپوزیم سے متعلق سیریز کاایک حصہ ہے

Posted On: 22 JUL 2023 7:10PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر اسمرتی زوبن ایرانی نے کہا کہ  بھارتی حکومت ان  بچوں کی بہبود سے متعلق ان کمیٹیوں کے لیے دفاتر کے قیام اور بندوبست کے لیے انتظامات کرے گی جن کے پاس اپنے دفاتر نہیں ہیں۔ وہ آج ممبئی میں بچوں کے تحفظ ،بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود کے موضوع پر علاقائی سمپوزیم میں اظہار خیال کررہی تھیں۔انہوں نے  اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان  خواہش مند اضلاع جیسے خطوں  میں جہاں بچوں کے خلاف جرائم زیادہ ہیں یا جن میں اضافی  سی سی آئیز کی ضرورت نہیں ہے میں چائلڈ کیئر انسٹی ٹیوشنز (سی سی آئیز)  یعنی بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق اداروں کے قیام کے لیے تمام  ترمدد فراہم کرے گی۔انہوں نےتمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ وزارت کومراسلہ لکھ کر حکومت کی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرائیں تاکہ حکومت نئے یا اضافی سی سی آئیز کے قیام کے لیے ضروری انتظامات کر سکے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Vatsal105HL.JPG

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Vatsal2D6VX.JPG

 

بھارتی حکومت  کی خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت (ایم او ڈبلیو سی ڈی) نے آج ممبئی میں بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود کے موضوع پر تیسرے ایک روزہ علاقائی سمپوزیم کا انعقاد کیا۔اس سمپوزیم میں مہاراشٹر، گوا، گجرات، آندھرا پردیش، تلنگانہ، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے شرکت کی۔اس سمپوزیم میں  بچوں کی بہبود سے متعلق کمیٹیوں (سی ڈبلیو سیز)، جووینائل جسٹس بورڈ (جے جےبیز)، ولیج چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی (وی سی پی سی) کے اراکین اور آنگن واڑی ورکرس کے نمائندوں نے شرکت کی۔یہ پروگرام بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود کے مسائل کے بارے میں بیداری اور رسائی کوبڑھانے کے لیے ملک بھر میں منعقد کیے جانے والے علاقائی سمپوزیم کی سیریز کا  ایک حصہ ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Vatsal3VVFY.JPG

 

موصوف نے یہ بھی اعلان کیا کہ حکومت جنسی استحصال کی شکار ان لڑکیوں کی تمام تر ذمہ داری قبول کرے گی جو اپنے کنبوں سےالگ ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت ایسے متاثرین کومالی مدد  فراہم کرےگی ۔ انہوں نے اس سلسلے میں متعلقہ فریق ایجنسیوں سے تجاویز طلب کیں اور ان سے کہا کہ وہ حکومت کو ایسے متاثرین کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ اس طرح مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایسے متاثرین کے مسائل کو حل کر سکتی ہے اور بے قصور متاثرین کو راحت بہم پہنچا سکتی ہے۔ انہوں نے انسانی اسمگلنگ کے مسئلے پر زور دیا اور اس بارے میں مطلعہ کیا کہ حکومت نے انسانی اسمگلنگ کی لعنت سے نمٹنے کے لیے ملک کے ہر ضلع میں انسانی اسمگلنگ  پر قابو پانے کےیونٹس  قائم کئے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Vatsal4DTDR.JPG

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Vatsal57HOS.JPG

 

مرکزی وزیر نے بچوں کے تحفظ، حفاظت اور بہبود کو آگے بڑھانے میں حاصل کی گئی حصولیابیوں پر زور دیا اور کہا کہ  بچوں کی بہبود سے متعلق کمیٹیوں اور بچوں سے متعلق سوسائٹیوں کی انتھک کوششوں کے سبب گزشتہ 4 سال میں 1,40,000 سے زیادہ بچے اپنے گھروں تک پہنچ سکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 1,30,000 سے زیادہ کونسلر، کارکنان، بچوں کی دیکھ بھال سےمتعلق اداروں سے وابستہ افسران ’نمہینس‘ کے ذریعے کونسلنگ حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ  اس حقیقت  کوہمارے میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے آشکارکیا جانا باقی ہےکہ ایجنسیوں کے تعاون اور ضلع مجسٹریٹس کے تعاون سے اب تک 2500 سے زائد بچوں کو گود لیا جا چکا ہے۔

اسکول چھوڑنے والی لڑکیوں کو اسکول کی تعلیم کے مرکزی دھارے میں واپس لانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے،وزیر موصوف نے کہا کہ ہر ضلع ،گاؤ اورگھر کی ایک لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کو تمام علاقوں کے تمام محکموں کے تعاون سے اسکولوں میں واپس لایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نے بالخصوص اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی اسکول چھوڑنے والی نوعمر لڑکیوں کو واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے ،کیونکہ ملک میں اقلیتی برادریوں کے ایک کروڑ سے زیادہ بچے ہیں جو پرتھم جیسی مختلف  رضاکار تنظیموں (این جی اوز) کے ذریعہ کئے گئے مطالعات کے مطابق اسکول سے باہر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت، وزارت تعلیم اور اقلیتی امور کی وزارت کے ساتھ مل کر 14 سال تک کی عمر کے بچوں کی شناخت کرے گی جنہیں آر ٹی ای کے تحت تعلیم کا حق حاصل ہے اور انہیں تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کو حاصل کرنے کے لیے  متعلقہ فریق ایجنسیوں جیسے بچوں کی بہبود سے متعلق  کمیٹیوں کے ممبران،ریاستی کمیشن برائے تحفظ اطفال کے حقوق ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن یونٹس اور دیگر کی مدد کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے اسے حاصل کرنے کے حوالے سے اعتماد کا اظہار کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Vatsal6BWTW.JPG

 

اس موقع پر خواتین اور بچوں کی ترقی  کے ایڈیشنل سکریٹری، جناب  سنجیو کمار چڈھا،  ڈبلیو سی ڈی کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ۔ اندرا مالو  اور نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی ممبر سکریٹری  محترمہ روپالی بنرجی بھی موجود تھیں۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈبلیو سی ڈی کے ایڈیشنل سکریٹری سنجیو کمار چڈھا نے کہا کہ مشن وتسل کو مشن موڈ میں نافذ کرنے کے بعد جووینائل جسٹس ایکٹ کے نفاذ اور سی سی آئی کے کام کاج میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں اور بچوں کو فائدہ ہوا ہے۔

ڈبلیو سی ڈی  کی  جوائنٹ سکریٹری اندرا مالو  نے اجلاس کو وتسل بھارت کے بارے میں بتایا اور مشن وتسل کے کامیاب نفاذ کے لیے تمام ریاستی حکومتوں سے تعاون طلب کیا۔انہوں نے کہا کہ وزارت نے ایک مشن پورٹل شروع کیا ہے اور مشن سے متعلق تفصیلات پورٹل پر دستیاب ہیں۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے  اپنی بات کو ختم کیا کہ بچے ہمارے روشن مستقبل کے خوابوں کوآگے لے جانے والے ہیں اور مشن وتسل اس خوابوں کی تکمیل میں اپنا رول ادا کرسکتا ہے۔

 

***********

 

ش ح ۔  ش م - م ش

U. No.7388



(Release ID: 1941988) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Marathi , Hindi