خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
دیہی خواتین کو بااختیار بنانے کی اسکیمیں
Posted On:
21 JUL 2023 2:22PM by PIB Delhi
حکومت دیہی خواتین سمیت خواتین کی سیفٹی، تحفظ اور بااختیار بنانے کو سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہے۔ حکومت نے خواتین کی تعلیمی، سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے لیے مسلسل زندگی بھر کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنایا ہے تاکہ وہ تیزرفتار اور پائیدار قومی ترقی میں برابر کی شراکت دار بن سکیں۔
آئین میں 73ویں ترمیم کے ذریعے پنچایتی راج اداروں (پی آر آئی) میں ایک تہائی سیٹیں خواتین کے لیے ریزرو کی گئی ہیں۔ تاہم، آج پی آر آئیمیں 14.50 لاکھ سے زیادہ منتخب خواتین نمائندگان (ای ڈبلیو آر) ہیں، جو کل منتخب نمائندوں کا تقریباً 46فیصدہے۔ حکومت وقتاً فوقتاً ای ڈبلیو آر کو ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تربیت فراہم کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ، پچھلے کچھ برسوں میں، خواتین کی ہمہ گیر ترقی اور بااختیار بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکومت ہند خواتین/لڑکیوں کی بہبود کے لیے مختلف اسکیموں/پروگراموں کو نافذ کرتی ہے جس میں کمیونٹی کی شراکت داری ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔ قومی دیہی ذریعہ معاش مشن (این آر ایل ایم) کے تحت، تقریباً 9.00 کروڑ خواتین تقریباً 83.5 لاکھ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں جو کئی اختراعی اور سماجی اور ماحولیاتیاعتبار سے ذمہ دارانہ طریقے سےدیہی سماجی و معاشی منظر نامے کو تبدیل کررہی ہیں نیز سرکاری امداد بشمول ضمانت کے بغیر قرضوں کا فائدہ حاصل کررہی ہیں۔مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ، 2005 (ایم جی این آر ای جی اے) میں یہ التزام ہے کہ اسکیم (ایم جی این آر ای جی اے) کے تحت پیدا ہونے والی ملازمتوں کا کم از کم ایک تہائی حصہ خواتین کو دیا جائے۔
نیشنل ایگریکلچر مارکیٹیا ای- این اے ایم زرعی اجناس کے لیے ایک آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم خواتین کو منڈیوں تک رسائی میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے یا اس کی تلافی کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی ) خواتین کوآپریٹیو کی ترقی کے لیے ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ خواتین کی بڑی تعداد کوآپریٹیو سے منسلک اور اس میں شامل ہے جو اناج کی پروسیسنگ، پودے لگانے ، تیل کے بیجوں کی پروسیسنگ، ماہی پروری، ڈیری اور مویشی، اسپننگ ملز، ہتھ کرگھا اور پاور لوم ویونگ، انٹیگریٹڈ کوآپریٹو ڈیولپمنٹ پروجیکٹ وغیرہ سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
دیگر اسکیموں میںبیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی پی پی)، سمگر شکشا، بابو جگجیون رام چھاترواس یوجنا، سوچھ ودیالیہ مشن، سوچھ بھارت مشن، وغیرہ شامل ہیں ۔ خواتین کارکنوں کی ملازمت میں اضافہ کرنے کے لیے، حکومت خواتین کے لئے صنعتی تربیتی اداروں کے ایک نیٹ ورک ، قومی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں اور علاقائی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے ذریعہ انہیں تربیت فراہم کررہی ہے۔ حکومت نے ہنر مندی کی ترقی اور پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے خواتین کی معاشی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے اسکل انڈیامشن بھی شروع کیا ہے۔
مشن پوشن 2.0 کے تحت آنگن واڑی خدمات ایکہمہ گیر اسکیم ہے جس کے تحت حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی مائیں سپلیمنٹری نیوٹریشن پروگرام (ایس این پی) سمیت خدمات کے لیے اہل ہیں۔ اجرت کے جزوی معاوضے کے لیے اور حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے درمیان صحت کے متلاشی رویے کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) کو نافذ کیا ہے ،اس کے تحت حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کو فوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی) کے ذریعہ نقد ترغیبات فراہم کی جاتی ہے۔ اس اسکیم کے ذریعے 3.20 کروڑ سے زیادہ خواتین کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
’سووچھ بھارت مشن‘ کے تحت 11.00 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء کی تعمیر، ’اجولا یوجنا‘ کے تحت خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والی تقریباً 9.58 کروڑ خواتین کو کھانا پکانے والی گیس کے کنکشن اور جل جیون مشن کے تحت 19.46 کروڑ دیہی گھروں میں سے 12.59 کروڑ گھروں کو نل سے پینے کے پانی کے کنکشن کی وجہ سے مشقت اور دیکھ بھال کے بوجھ کو کم کرکے خواتین کی زندگی کو تبدیل کیا ہے۔ پردھان منتری گرامین ڈیجیٹل ساکشرتا ابھیان (پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے) جو کہ ہر مجاز گھر کے ایک رکن کا احاطہ کرکے چھ کروڑ افراد کو ڈیجیٹل طور پرخواندہ بنانا چاہتا ہے۔پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اےکے تحت 53 فیصد سے زیادہ فائدہ مستفیضین خواتین ہیں۔
خواتینو اطفال کی ترقی کی وزارت خواتین کی سیفٹی ، تحفظ اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے امبریلا اسکیم کے طور پر خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق مربوط پروگرام ’مشن شکتی‘کو نافذ کررہی ہے۔ ’مشن شکتی‘ کی دو ذیلی اسکیمیں ہیں جن کے نام "سمبل" جو کہ خواتین کی سیفٹی اور تحفظ کے لئے ہےاور "سامرتھیا" جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ہے۔ 'سامرتھیا' ذیلی اسکیم کے تحت، ایک نیا جزو یعنی ہب فار امپاورمنٹ آف ہومن (ایچ ای ڈبلیو) شامل کیا گیا ہے جس کا مقصد خواتین کے لیے مرکزی، ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ضلعی سطحوں پر خواتین کے لیے بنائی گئی اسکیموں اور پروگراموں کے بین شعبہ جاتی انضمام کو سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ ایسا ماحول پیدا کیا جا سکے جس میں خواتین اپنی پوری صلاحیتوں کا ادراک کر سکیں۔ ایچ ای ڈبلیوکے تحت معاونت خواتین کو بااختیار بنانے اور ترقی کے لیے مختلف ادارہ جاتی اور منصوبہ بند سیٹ اپس میں رہنمائی، جوڑنے اور مدد کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے جس میںحفظان صحت ، معیاری تعلیم، کیریئر اور پیشہ ورانہ صلاح و مشورہ /تربیت، مالی شمولیت، انترپرینیورشپ، بیک ورڈ اور فارورڈ لنکجز، کارکنوں کے لئے صحت اور تحفظ، کرناٹک اور گجرات سمیت ملک بھر کے ضلعوں / بلاکوں /گرام پنچایت کی سطح پر سماجی تحفظ اور ڈیجیٹل خواندگی شامل ہیں۔
یہ اطلاع خواتینو اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب دی۔
************
ش ح۔ف ا۔ م ص
(U:7351)
(Release ID: 1941822)
Visitor Counter : 155