قومی مالیاتی رپورٹنگ اتھارٹی
این ایف آر اے کے چیئرپرسن ڈاکٹر اجے بھوشن پانڈے نے مالیاتی رپورٹنگ اور کنٹرول کے بارے میں حالیہ پیش رفت اور چیلنجوں پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی
ڈاکٹر پانڈے نے اعلیٰ معیار کے آڈٹ کو یقینی بنانے کے لیے آڈیٹر کمیٹی میں تجربہ کار افراد کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا
Posted On:
21 JUL 2023 6:28PM by PIB Delhi
قومی مالیاتی رپورٹنگ اتھارٹی (این ایف آر اے) کے چیئرپرسن ڈاکٹر اجے بھوشن پرساد پانڈے نے آج یہاں ایسوچیم کے زیر اہتمام تیسری بین الاقوامی کانفرنس: مالیاتی رپورٹنگ اور کنٹرول: حالیہ ترقی اور چیلنجز کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔
ڈاکٹر پانڈے نے کارپوریٹ سیکٹر میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے میں مالیاتی رپورٹنگ اور آڈیٹرز کے کردار کے بارے میں بات کی۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر پانڈے نے گزشتہ 8 سے 9 سال کے دوران ہندوستانی پالیسی سازوں کی طرف سے شروع کی گئی متعدد اہم اصلاحات کی وجہ سے ہمارے ملک کو حاصل ہونے والی غیر معمولی کامیابیوں کے پس منظر میں ملک کی اقتصادی ترقی اور فروغ میں نجی شعبے کی اہمیت اور مالیاتی رپورٹس جیسے کہ ڈیجیٹل اصلاحات مثلاً آدھار، یو پی آئی، جی ایس ٹی اور ٹیکس اصلاحات پر زور دیا۔
ڈاکٹر پانڈے نے حالیہ مہینوں میں آڈٹ کے معیار کو یقینی بنانے میں این ایف آر اے کے کام کی وضاحت کی۔ انہوں نے این ایف آر اے کی طرف سے جاری کردہ متعدد تادیبی احکامات سے سامنے آنے والے تنقیدی پیغام کی طرف توجہ مبذول کروائی۔ خاص طور پر انہوں نے ذکر کیا کہ این ایف آر اے اپنے ہم مرتبہ گروپ جیسے پی سی اے او بی،ایف آر سی کی طرف سے اٹھائے گئے نقطہ نظر کو کس طرح سمجھتا ہے جن کا آزاد ریگولیٹرز کے طور پر دہائیوں کا تجربہ ہے۔
ڈاکٹر پانڈے نے اس کے ڈسپلنری آرڈرز کے کردار کو آڈٹ کے معیار کو بہتر بنانے کے اوزار کے طور پر اجاگر کیا۔ انہوں نے اس کے کرنے سے پیدا ہونے والے نتائج کے چار اہم شعبوں پر توجہ مبذول کروائی۔
- آڈیٹرز کو کمپنی کے لین دین، کاروباری مقصد یا مقصد کی کاروباری دلیل یا اس کی کمی کا جائزہ لینا ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے آڈیٹنگ کے چند معیارات میں درج آڈیٹرز کی ذمہ داری کا ذکر کیا، یعنی غلط بیانیوں، دھوکہ دہی کی شناخت اور متعلقہ فریقوں/لین دین کے خطرے کی نشاندہی کرنے کے لیے ادارے کے آپریشنز/حکمت عملی کو سمجھنا۔
- معیارات اور قوانین میں بیان کردہ کمپنی میں/ کمپنی کے ذریعے دھوکہ دہی کے شعبے میں آڈیٹرز کی ذمہ داریاں۔ آڈیٹرز کے درمیان سرمایہ کاروں کے ‘امید کے فرق’ کے بجائے ‘ذہنی سیٹ’ کا فرق ہے۔ آڈیٹرز کو معیارات اور قانون میں دیے گئے نسخوں کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے، جس کے نتیجے میں دھوکہ دہی کی روک تھام/پہچان ہو سکتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے آڈیٹرز کو مشورہ دیا کہ وہ بحث کے اصولوں کے مقابلے اصول پر مبنی نظام وغیرہ کی بنیاد پر چیری پک نہ کریں۔ آڈیٹرز کے درمیان غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے این ایف آر اے نے سرکلر جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ دھوکہ دہی کی اطلاع دینا ضروری ہے چاہے آڈیٹر فراڈ کا پتہ لگانے والا پہلا کیوں نہ ہو۔ دھوکہ دہی کی اطلاع صرف اس وقت نہیں دی جائے گی جب پچھلے آڈیٹر نے پہلے ہی اے ڈی ٹی- 4 دائر کیا ہو۔
- آڈٹ کے کام کی دستاویزات کی کمی اور آڈٹ فائلوں کا بروقت ذخیرہ: موجودہ دور کے معیارات آڈٹ کے کام کی دستاویزات پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ موجودہ بنیادی اصول یہ ہے کہ آڈیٹر کے موجود ہونے یا نہ ہونے سے قطع نظر آڈٹ کے کام کے کاغذات کو خود بولنا چاہیے۔ آڈٹ کے کام کی دستاویزات، اگر حقیقی روح کے ساتھ انجام دی جائیں تو، 'ٹکنگ آڈٹ' کی بجائے 'تھنکنگ آڈٹ' کی طرف لے جاتی ہے۔
- انتظامیہ کے ماہرین یا آڈیٹر کے ماہر پر ضرورت سے زیادہ یا نامناسب انحصار: انتظامیہ یا آڈیٹر کے ماہر یا قانونی آراء کی رپورٹوں یا آراء پر بے حد حد سے زیادہ انحصار ہے۔ ایس اے ایس کے تحت تجویز کردہ مناسب آڈٹ چیکس کی خرابی کے نقصان، منصفانہ اقدار وغیرہ سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لینے میں حقیقی روح کے ساتھ عمل نہیں کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر پانڈے نے نتیجہ اخذ کیا کہ نجی شعبے میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے آڈٹ کارپوریٹ گورننس کا لازمی حصہ ہے اور اسے آڈٹ کمیٹی اور آزاد ڈائریکٹرز کے ساتھ مل کر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس اہم کردار کو انجام دینے کے لیے آڈیٹرز کو بھی مناسب معاوضہ دینے کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 7321)
(Release ID: 1941626)
Visitor Counter : 105