ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا  جائزہ

Posted On: 20 JUL 2023 5:17PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی مختلف وزارتوں/محکموں اور ان کے ماتحت اداروں پر محیط ایک عام  مسئلہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات پر مطالعہ بنیادی طور پر محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)، ارضیاتی  سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس)، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف سی سی)، ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو)، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت  اور سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) کے ذریعہ اسپانسر کیا جاتا ہے۔ زراعت، آبی وسائل، انسانی صحت، بجلی، قابل تجدید توانائی، نقل و حمل، شہری وغیرہ جیسے شعبوں سے متعلق مختلف وزارتوں/محکموں کے ذریعہ موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ جاتی پہلوؤں کا بھی مطالعہ کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، بڑی تعداد میں یونیورسٹیاں اور سرکاری تحقیقی ادارے جیسے کہ ہندوستانی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجیز (آئی آئی ٹیز)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی)، مرکزی اور ریاستی یونیورسٹیاں اور ان کے محکمے بھی ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق تحقیق کرتے ہیں۔

حکومت ہند اپنی مختلف تنظیموں کے ذریعے جیسے واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی، نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر)، جیولوجیکل سروے آف انڈیا، انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو)، جی بی پنت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین انوائرنمنٹ، سینٹرل واٹر کمیشن، اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی ہمالیائی گلیشیرز میں ہونے والی تبدیلیوں کی نگرانی کے لیے باقاعدہ سائنسی مطالعہ کر رہے ہیں۔ ایم او ای ایف سی سی اور اسرو کی طرف سے کئے گئے ایسے ہی ایک مطالعے میں سال 2000 سے 2011 کے درمیان 2,018 گلیشیرز کی نگرانی کی گئی، جس سے معلوم ہوا کہ 87فیصد  گلیشیرز میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، 12فیصد  پیچھے ہٹ گئے اور 1فیصد  گلیشیر آگے بڑھے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اور گلیشیرز پر اس کے اثرات ایک عالمی چیلنج ہے جس کے لیے عالمی کوششوں اور اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت ہند گلیشیروں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے اور اس نے متعدد موافقت اور تخفیف کے اقدامات کے ذریعے اثرات کو کم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ اس میں موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان کے تحت کئی پروگرام شامل ہیں۔ نیشنل مشن فار سسٹیننگ ہمالیائی ایکو سسٹم اور نیشنل مشن آن اسٹریٹجک نالج فار کلائمیٹ چینج کے تحت ہمالیائی گلیشیرز کے مطالعہ کے لیے مختلف آر اینڈ ڈی پروجیکٹس کی مدد کی جارہی ہے۔ ہمالیائی ریاستوں کے کئی علاقوں کو نیشنل پارکس یا پروٹیکٹڈ ایریاز بھی قرار دیا گیا ہے، جیسے کہ گنگوتری نیشنل پارک، نندا دیوی بایوسفیئر ریزرو، اور عظیم ہمالیائی نیشنل پارک۔

بھارت کے پاس  کوئی متعین  مطالعہ نہیں ہے جس میں بڑھتے ہوئے سیلابوں کا سبب بننے والے موسمیاتی تبدیلیوں کی ایک مقداری انتساب فراہم کیا جائے۔ اگرچہ بہت سے مطالعات سیلاب، خشک سالی اور گرمی جیسی آفات کی نگرانی کرتے ہیں، لیکن ان تبدیلیوں کو خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں سے منسوب کرنے کی سائنس کہیں زیادہ پیچیدہ اور فی الحال ایک ارتقاء پزیر  موضوع ہے۔ اب تک کے زیادہ تر مطالعات نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی ریاضیاتی ماڈلنگ پر انحصار کیا ہے لیکن ان کی تجرباتی طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

سیلاب کے وقوع  کو مختلف عوامل سے منسوب کیا جا سکتا ہے، بشمول معمول کے انداز سے اکثر انحراف  کے ساتھ وقت اور جگہ دونوں میں بارشوں میں وسیع تغیرات، ندیوں کے لے جانے کی ناکافی صلاحیت، دریا کے کناروں کا کٹاؤ اور ریور بیڈ کی سلٹنگ ، لینڈ سلائیڈنگ، ممکنہ سیلاب زدہ علاقوں میں ناقص قدرتی نکاسی آب ، برف پگھلنے اور برفانی جھیلوں کا پھٹنا۔

*************

ش ح ۔ ا ک ۔ ر ب

U. No.7231


(Release ID: 1941188) Visitor Counter : 311
Read this release in: English , Tamil