سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

تقریباً 8664 سال قبل مسیح کے دوران کاس سطح مرتفع پر آب و ہوا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو تلچھٹوں نے ڈی کوڈ کیا

Posted On: 13 JUL 2023 6:31PM by PIB Delhi

مہاراشٹر کے ستارا ضلع میں کاس  سطح مرتفع میں ایک موسمی جھیل سے تلچھٹ کے ایک نئے مطالعہ نے  ہندوستانی موسم سرما کے مانسون میں تقریباً 8664 سال بی پی کے زمانے کے ابتدائی-وسطی- ہولوسین کے دوران کم بارش کے ساتھ خشک اور تناؤ زدہ حالات کی طرف ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ 8000 سال پرانی تلچھٹ پروفائل نے ماحولیاتی اشاروں کو سمجھنے میں مدد کی، جس سے ہولوسین کے آخر (تقریباً 2827 سال بی پی) کے دوران نسبتاً کم بارش اور کمزور جنوب مغربی مانسون کا اشارہ ملا۔

پونے سے تقریباً 140 کلومیٹر دور مغربی گھاٹ میں آباد کاس سطح مرتفع 2012 میں یونیسکو عالمی قدرتی وراثت کے مقام میں شامل کیا گیا تھا۔ اسے مراٹھی میں کاس پتھر کے نام سے جانا جاتا ہے، اس کا نام کاسا درخت سے لیا گیا ہے، جسے نباتاتی طور پر ایلے او کارپس گلینڈولوسس (رودراکش کی فیملی) کے طور پر جانا جاتا ہے۔

حیاتیاتی تنوع ہاٹ اسپاٹ کے  طور پر نامزد، کاس سطح مرتفع اگست اور ستمبر کے دوران پورے  لیٹریٹک کرسٹ پر  فلورل کارپیٹ بنانے والے مختلف موسمی پھولوں کے ساتھ تازہ ہو اٹھتا ہے۔ کاس سطح مرتفع پر آنے والے قدرت کے شائقین کے دباؤ کو سنبھالنے کے لیے محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کے ذریعے  کنٹرول کے طریقے نافذ کیے گئے ہیں۔

اگرکر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے آر آئی)، پونے، شعبہ سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک خود مختار ادارہ نے قومی ارضیاتی سائنس مرکز، ترواننت پورم کے ساتھ مل کر کاس سطح مرتفع کی پچھلی ماحولیات کو سمجھنے اور کے لیے ایک موسمی جھیل کی تلچھٹ کا مطالعہ کیا۔ 8000 سال پرانی تلچھٹ پروفائل، جس کا تجزیہ (دستیاب کاربن ڈیٹنگ- اے ایم ایس کے ذریعے) کیا گیا تھا، تاکہ  ماحولیات سے متعلق اشاروں کو ڈی کوڈ کیا جا سکے۔ یہ اشارہ ملتا ہے کہ موسمی جھیل  موجودہ (بی پی) سے تقریباً 8000 سال پہلے میٹھے پانی  کو جمع کرنے کے لائق تھی اور شاید تقریباً 2000 سالوں کے بعد سوکھ گئی تھی۔

مطالعہ کے  تجزیے سے پتہ چلا کہ موسمی جھیل شاید کرسٹ کے اوپر تیار ایک پیڈیمنٹ (چٹان کے ملبے) پر کٹاؤ مقامی اتھلے دباؤ کی ایک پیداوار ہے۔ جیسا کہ یونیسکو نے بتایا ہے،  موجودہ ’’فلاور ونڈر‘‘ ایک جھیل پر واقع ہے جو ابتدائی-وسطی-ہولو سین دور کی ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ ایک قدیم جھیل ہے جسے طویل عرصے سے محفوظ کیا گیا ہے۔ ڈائٹم، مائٹس، کیمواے بیئن اور تلچھٹ خصوصیات کے  اشارے نے موسمی جھیل کے آبی سائنس سے متعلق عمل اور تحقیق کے سلسلے میں بہتر حل فراہم کیے۔

تقریباً 8664 سال پہلے، ابتدائی سے وسطی ہولوسین کے دوران، زرگل اور ڈائٹم ڈیٹا نے کم بارش کے ساتھ میٹھے پانی سے خشک حالات میں ماحولیات میں تبدیلی کا اشارہ دیا تھا۔ حیرانی کی بات یہ ہے  کہ اس درمیان ڈائٹم کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا۔ اس سے اس زمانے کے دوران ہندوستانی موسم گرما کے مانسون کی سرگرمی میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ملا ہے، جس کے نتیجہ میں خشک مدت کے درمیان رک رک کر نمی والی مدت ہو سکتی ہے۔

سائنسدانوں کے تبصروں سے پتہ چلا کہ ہولوسین کے آخر (تقریباً 2827 سال بی پی) کے دوران بارش میں کمی ہوئی اور جنوب مغربی مانسون کمزور ہو گیا تھا۔ حالانکہ،  حالیہ دنوں (تقریباً پچھلے 1000 سالوں) کے دوران،  زرگل کے ساتھ بڑی تعداد میں پیراکو اور  آلودگی متحمل ڈائٹم ٹیکسا کی موجودگی نے جھیل کے یوٹروفکیشن کا اشارہ دیا، شاید انسانی اثرات اور آبی ذخائر کے علاقے میں مویشیوں/جانوروں کی کھیتی کے سبب۔

ٹھاکر، متل؛ لمیے، روٹا بی؛ ڈی، پدم لال؛ راج گرو، ایس این؛ کمارن، کے پی این؛ پونیکر، ایس اے؛ بی کارتک کے مطالعہ سے  مضبوطی سے اشارہ ملتا ہے کہ تقریباً 8000 سال پہلے ابتدائی ہولوسین کے دوران جنوب مغربی مانسون تیز ہو گیا تھا، اور شمال مشرقی مانسون تقریباً 2000 سال پہلے نسبتاً کمزور ہو گیا تھا۔ یہ عین ممکن ہے کہ ’فلاور ونڈر‘ لمبی مدت کے لیے، مارچ اپریل تک، ابتدائی-وسطی- ہولوسین (5000-8000) سال کے دوران موجود رہا ہوگا، جب مانسون کی بارش (100 سے زیادہ برسات کے دن) یقیناً آج سے بہتر ہوتی تھی۔

تصویر 1: کاس جھیل کے تلچھٹ سے برآمد ڈائٹم  کا مجموعہ

 

تصویر 2: کاس جھیل کے تلچھٹ سے برآمد  پیلینو لاجیکل اور گیر-زرگل پیلینو مورف

 

’کواٹرنیری سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع نتائج، سائٹ کی بیش قیمتی قدرتی اور ثقافتی وراثت کی حفاظت کے لیے تحفظاتی طریقوں کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

مزید معلومات کے لیے سائنسداں ڈاکٹر کارتک بالا سبرامنیم (karthickbala@aripune.org ، 020-25325053)، سائنسداں، حیاتیاتی تنوع اور  پیلیو بائیولوجی گروپ، اور ڈاکٹر پی کے ڈھاکے پھلکر، ڈائریکٹر، اے آر آئی، پونے (director@aripune.org ، 020-25325002) سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

اشاعت کا لنک: https://doi.org/10.1016/j.qsa.2023.100087

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 7005


(Release ID: 1939351) Visitor Counter : 143


Read this release in: English , Hindi , Marathi