بجلی کی وزارت

10 اور 11 جولائی 2023 کو نئی دہلی میں ریاستوں اور ریاستی بجلی اداروں کے ساتھ جائزہ، منصوبہ بندی اور نگرانی (آر پی ایم) میٹنگ کا انعقاد

Posted On: 11 JUL 2023 7:47PM by PIB Delhi

ریاستوں اور ریاستی بجلی اداروں کے ساتھ جائزہ، منصوبہ بندی اور نگرانی (آر پی ایم) کی میٹنگ 10 اور 11 جولائی 2023 کو نئی دہلی میں بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ کی صدارت میں منعقد کی گئی۔ بجلی کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر، حکومت ہند کے سکریٹری (بجلی)، ریاستوں کے ایڈیشنل چیف سکریٹریز/ سکریٹریز/ پرنسپل سکریٹریز (بجلی/توانائی)، ریاستی پاور یوٹیلٹیز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹرز اور سی پی ایس ای کے عہدیداروں نے میٹنگ میں شرکت کی۔

جناب آر کے سنگھ نے ذکر کیا کہ پچھلے 7 سے 8 سال میں ہم نے ملک کے بجلی کے شعبے میں زبردست تبدیلی لائی ہے۔ ہم نے اپنے ملک کو بجلی کی کمی سے فاضل بجلی والے ملک میں تبدیل کرنے کی صلاحیت میں 185 گیگا واٹ کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے پورے ملک کو ایک واحد متحد گرڈ سے جوڑ دیا ہے جو ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں 1,12,000 میگاواٹ کی منتقلی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم نے ڈی ڈی یو جی جے وائی اور  آئی پی ڈی ایس کے ساتھ ساتھ سوبھاگیہ کے تحت بجلی کی تقسیم کے نظام کو مضبوط کیا ہے۔ 2,900 سے زیادہ ذیلی اسٹیشن بنائے، 3,900 سے زیادہ ذیلی اسٹیشنوں کو اپ گریڈ کرتے ہوئے ہم نے 8,50,000 سی کے ٹی کلومیٹرایچ ٹی اور ایل ٹی لائنوں، 7,50,000 ٹرانسفارمرز اور  1,12,000 سی کے ٹی کلومیٹر کے زرعی فیڈرز کو شامل کیا۔ اس سب کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں بجلی کی دستیابی 2014 میں 12:30 بجے سے بڑھ کر آج 22:30 بجے تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ شہری علاقوں میں قومی اوسط دستیابی 23:30 گھنٹے ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہم نے مل کر پاور سیکٹر کو قابل عمل بنایا ہے۔ آج بجلی کی خریداری کے تمام موجودہ واجبات وقت پر ادا کیے جاتے ہیں، جبکہ میراثی واجبات 1,39,747 کروڑ روپے سے کم ہو کر69,957 کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔------

وزیرموصوف نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بیشترریاستیں اور ڈسکامس   ان اصلاحی اقدامات   کو نافذ کررہی ہیں، جنہیں  بجلی کی وزارت نے   ریویمپ ڈسٹری بیوٹر اسکیم   ایڈیشنل  پروڈیشئل  نارمس  اور  لیٹ پیمنٹ سرچارج  ایل پی ایس ضابطوں  2022 جیسے   مختلف اقدامات کے تحت   طے کئے ہیں ۔اس کے نتیجے میں اے ٹی این سی  کا نقصان  22فیصد سے  کم ہوکر 16.5فیصد رہ گیا ہے اور  اے سی ایس  - اے آر آر کا فرق  69 پیسے یونٹ سے  15 پیسے یونٹ کم ہوا ہے ۔

بجلی  پیدا کرنے کے قابل تجدید  ضابطے  لازمی وسائل  کی  مناسب منصوبہ بندی اور  کھلی رسائی  تک چارجز  کو معقول بنانے جیسے بجلی سیکٹر میں  کی گئیں حالیہ مختلف  اصلاحات  کے بارے میں میٹنگ کے دوران جائزہ لیا گیا۔ وزیر موصوف نے واضح کیا  کہ ٹیرف  لاگت کا اثر ہونا چاہئے اور وہ اپ ڈیٹ ہونا چاہئے ۔سبھی ریاستوں  کو  مشورہ  دیا گیا ہے کہ وہ  ملٹی ائیر ٹیرف نظام کو  اپنائیں اور اسے آگے بڑھائیں ۔ انہوں نے  ڈسکام کی جانب سے صحیح سبسڈی  اکاؤنٹنگ کی اہمیت پر زور دیا اور  متعلقہ ریاستی سرکاروں کی سبسڈی واجبات کی بروقت ادائیگی پر بھی زور دیا۔ ڈسکام کو مشورہ دیا گیا کہ وہ  ترجیحی   بنیاد پر  سرکاری دفاتر کی پری پیڈ اسمارٹ میٹرنگ   پرتوجہ دیں  تاکہ بقایا  سرکاری  محکمے کے واجبات کے مسئلے سے نمٹا جاسکے ۔بجلی کی وزارت   نے پہلے ہی سبسڈی اکاؤنٹنگ اور ادائیگیوں کے لئے  واضح ایس او پی کے ساتھ ضابطے جاری کردئے ہیں ۔ جنہیں  تمام ریاستوں / ڈسکام کی جانب سے  لازمی طور پر پابند رہنا ہوگا۔

آر ڈی ایس ایس کے نوڈ ل ایجنسیوں   (آر ای سی اور پی ایف سی ) نے اسکیم کے تحت  متعلقہ ریاستوںمیں  پیش رفت  کے بارے میں  رپورٹ  پیش  کی ہیں۔ آر ڈی ایس ایس  کے تحت  منظور کئے گئے کاموں کی پیش رفت اور  ٹینڈر  دئے جانے کی صورتحال کے بارے میں  سبھی شرکت کرنے والی ڈسکامس کے لئے  غور کیا گیا۔ ڈسکامس کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ  اسکیم کے تحت کئے جارہے کاموں کے معیار کو یقینی بنائیں اور کاموں کے نفاذ میں تیزی لائیں۔ اس بات  کا ذکر کیا گیا کہ  بہت سی ریاستیں   اور ڈسکام  فنڈ حاصل کرنے کے لئے  مجاز  سمجھی جاتی ہیں ۔ بہت سی ریاستوں میں ٹینڈرڈ سے متعلق کارروائی مکمل کرلی گئی ہے اور  ٹینڈر کا کام دے دیا گیا ہے۔ کچھ ریاستو ں اور ڈسکام سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹینڈروں کو حتمی شکل دینے کے کام کو تیز کریں اور  ٹینڈر کے کام  دئے جانے کے سلسلے میں تیزی لائیں۔

وزیرموصوف نے اس سیکٹر کی کارکردگی پراطمینان کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اپنے اس اعتمادکا اظہار  کیا کہ ٹھوس کوششوں کے ساتھ ہم  ملک کے عوام کی زندگی   کے معیار کو بہتر بنانے   کو یقینی بنانے کے لئے بجلی سپلائی  کی  بھروسے مندی  اور معیار  میں  مزید  بہتری حاصل کرنے کے  قابل ہوسکیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن۔ح ا۔رم

 (U: 6940)



(Release ID: 1938823) Visitor Counter : 92