سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے ایم ایس ایکٹ 2013 کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے سینٹرل مانیٹرنگ کمیٹی کی آٹھویں میٹنگ کا اہتمام کیا
Posted On:
05 JUL 2023 5:44PM by PIB Delhi
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر ڈاکٹر وریندر کمار نے آج نئی دہلی میں ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر میں’’ہاتھ سے میلا اٹھانے کے روزگار کی ممانعت اور ان کی بازآبادکاری کے ایکٹ، 2013‘‘ (ایم ایس ایکٹ، 2013) کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے سنٹرل مانیٹرنگ کمیٹی کی آٹھویں میٹنگ کی صدارت کی۔ اس اہم مرکزی ایکٹ کو پارلیمنٹ نے ستمبر 2013 کو پاس کیا تھا اور دسمبر 2014 میں اسے نافذ کیا گیا۔ اس کا مقصد اپنے مختلف طریقوں سے ہاتھ سے میلا اٹھانے کا مکمل خاتمہ اور شناخت شدہ ہاتھ سے میلا اٹھانے والوں کی جامع باز آباد کاری ہے۔ میٹنگ میں سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب رام داس اٹھاولے، صفائی کرمچاریوں کے قومی کمیشن کے چیئرمین،ماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے محکمے کے سکریٹری، ریاستوں کے پرنسپل سکریٹریز/ سکریٹریز اور مرکزی وزارتوں/ محکموں/ کمیشنوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
جائزہ میٹنگ کے دوران 24 دسمبر 2020 کو سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کی طرف سے شروع کیے گئے موبائل ایپ ’’سوچھتا ابھیان‘‘ کےبارے میں بات چیت کی گئی تاکہ ابھی تک موجود ان سنیٹری لیٹرین اور ان سے منسلک ہاتھ سے میلا اٹھانے والوں کا ڈیٹا کو حاصل کیا جا سکے۔ ایپ کو گوگل پلے اسٹور سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ کمیٹی نےکہا کہ کوئی بھی موجودہ ان سنیٹری لیٹرین اور ہاتھ سے میلااٹھانے کے معاملات کے بارے میں معلومات اپ لوڈ کر سکتا ہے۔ کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 3 برسوں میں ایپ پر اپ لوڈ کی گئی ہر مبینہ معاملے کی انفرادی طور پر چھان بین کی گئی اور کسی بھی ان سنیٹری لیٹرین کی موجودگی اور ہاتھ سے میلا اٹھانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
کمیٹی نے کہا کہ سوچھ بھارت ابھیان کے تحت بیشٹر ان سنیٹری لیٹرینز کو سینیٹری لیٹرین میں تبدیل کئے جانے پر ہاتھ سے میلا اٹھانے کے مسئلے کو ختم کردیاگیا۔ فی الحال ہاتھ سے میلا اٹھانے کے عمل کو جاری رکھنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
تمام ریاستوں/اضلاع سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے ضلع کو ہاتھ سے میلا اٹھانے سے پاک قرار دیں۔ آج تک، ملک کے 766 اضلاع میں سے 520 اضلاع سے اس طرح کی تصدیق پہلے ہی موصول ہو چکی ہے۔ کمیٹی نے باقی اضلاع سے اس سلسلے میں بات چیت کی تجویز پیش کی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے سال 2013 اور سال 2018 میں ہاتھ سے میلا اٹھانے والوں کے بارے میں دو سروے شروع کیے تھے۔ ان سروے کے دوران کل 58,098 اہل ہاتھ سے میلا اٹھانےوالوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور ان سبھی کو 40,000 روپے کی ایک بار فراہم کرائی جانے والی نقد امداد فراہم کرائی گئی۔ ان میں سے 22,294 آمادہ شناخت کئے گئے ہاتھ سےمیلا اٹھانے والوں/ لواحقین کو ہنر کی ترقی کی تربیت فراہم کی گئی ہے اور 2,313 ہاتھ سےمیلا اٹھانے والوں/ لواحقین کے سلسلے میں کیپٹل سبسڈی جاری کی گئی جنہوں نے خود روزگار کے منصوبوں کے لیے بینک سے قرض حاصل کیا ہے۔ اس کے علاوہ، 641 صفائی کرمچاریوں اور ان کے زیر کفالت افراد کو سیوراور سیپٹک ٹینک کی صفائی کے دوران ہونے والی موت کے واقعات کو کم کرنے کے لیے سنیٹیشن سے متعلق پروجیکٹوں کے لیے کیپٹل سبسڈی کی منظوری دی گئی ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اب بنیادی توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر ہو گی کہ سیوروں یا سیپٹک ٹینکوں کی صفائی سے متعلق تمام سرگرمیاں حفاظتی پوشاک اور مکینیکل صفائی کے آلات کے استعمال سے کی جائیں اور ضروری حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔
اس مقصد کے لیے، نیشنل صفائی کرمچاری فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے پہلے ہی میونسپلٹیوں اور ٹھیکیداروں کے عملے کے لیے 1,177 ورکشاپس کا انعقاد کیا ہے تاکہ انہیں سیوروں اور سیپٹک ٹینکوں کی مشینی صفائی اور ایم ایس ایکٹ، 2013 اور ایم ایس رولز، 2013 کے ضابطوں کے بارے میں حساس بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ خطرناک صفائی ستھرائی کو ختم کرنے، سیور اور سیپٹک ٹینک کے کارکنوں کی اموات کو روکنے اور ان کی حفاظت اور وقار کو یقینی بنانے کے لیے، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت اور ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے مشترکہ طور پر ایک اسکیم تیار کی ہے جس کا نام ہے نیشنل ایکشن فار میکانائزڈ سینیٹیشن ایکو سسٹم (نمستے) ۔ اس اسکیم کو 2025-26 تک کے تین برسوں کے دوران ملک کے تمام 4800+ اربن لوکل باڈیز (یو ایل بی) میں 349.70 کروڑ کی لاگت سے لاگو کیا جائے گا۔ نمستے اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں اور یو ایل بیز کو درج ذیل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے:
نمستے کے نفاذ اور فالو اپ کے لیے یو ایل بیز کو حساس بنانا۔
- ہر ایک ضلع میں ذمہ دار سینیٹیشن اتھارٹی (آر ایس اے) کی نامزدگی کو یقینی بنانا۔
- ہر بڑے یو ایل بی میں سینی ٹیشن رسپانس یونٹ (آر ایس یو) کے قیام کو یقینی بنانا۔
- ہر ایس آر یو میں ہیلپ لائن نمبر کو فعال بنانا۔
- ایم آئی ایس پورٹل کے ذریعے سیور اور سیپٹک ٹینک ورکرز (ایس ایس ڈبلیو) کی پروفائلنگ۔
- صفائی ستھرائی سے متعلق پروجیکٹوں کے لیے سیور/سیپٹک ٹینک ورکرز کی ایس ایچ جی تشکیل۔
- صفائی ستھرائی سے متعلق پروجیکٹوں کے لیے سینیٹیشن ورکرزکو کام کی یقین دہانی فراہم کرنا۔
- ریاستی سطح/یو ایل بی سطح پر افسروں/ریاستی مشن ڈائریکٹروں کی نامزدگی۔
- سیور انٹری پروفیشنلز اور ایس آر یو عملہ کی تربیت۔
- سیور انٹری پروفیشنلز کے لیے ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای)۔
- یو ایل بی میں بیداری پیدا کرنا۔
- سوچھ سرویکشن کے تحت نمستے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔
- یو ایل بی کے پورٹل پر خطرناک صفائی ستھرائی کے لیے مشینری اور خصوصی کارکنوں کی تفصیلات اپ لوڈ کرنا۔
کمیٹی نے نمستے اسکیم کے اجزاء کو نوٹ کیا اور تجویز کیا کہ سرگرمیوں کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھایا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر مقامی اتھارٹی سیور اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی ستھرائی کے لیے مناسب تکنیکی آلات کو مؤثر طریقے سے استعمال کرے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے جہاں بھی کوئی المناک موت واقع ہوتی ہے، متاثرین کے خاندانوں کو معاوضے کی ادائیگی کے معاملے کو تیزی سے انجام دیا جاتا ہے اور ایسی غفلت کی ذمہ دار ایجنسیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا عمل ریاستوں کے ساتھ باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اس طرح کے واقعات میں کمی آرہی ہے اور ہدایت کی کہ اس طرح کی صفائی ستھرائی کی سرگرمیوں میں صفر اموات کے مقصد کو جلد از جلد حاصل کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
U-6788
(Release ID: 1937597)
Visitor Counter : 137