کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

کامرس اور صنعت کے  مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے امریکہ اور  بھارت کے درمیان ڈبلیو ٹی او  کے چھ بقایا تنازعات کو باہمی اتفاق رائے سے حل کرنے  پر روشنی ڈالی


جناب گوئل نے یہ تاریخی فیصلہ لینے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر جوزف بائیڈن کی دور اندیش قیادت کی ستائش کی

اس فیصلے سے بھارت اور امریکہ کے درمیان اعتماد اور شراکت داری میں اضافہ ہوگا : جناب  گوئل

بھارت میں بنی 70 فی صد  اسٹیل اور 80 فی صد ایلومینیم کی  مصنوعات کے لیے مارکیٹ  تک رسائی  کو  امریکہ منظوری دے گا: جناب   گوئل

Posted On: 23 JUN 2023 8:08PM by PIB Delhi

 تجارت اور صنعت، صارفین کے امور، خوراک اور  تقسیم ِ عامہ اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے امریکہ اور بھارت کے درمیان عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے چھ بقایا تنازعات کو باہمی طور پر  اتفاقِ رائے سے حل کرنے   پر روشنی ڈالی ہے ، جس کی اطلاع   وزیر اعظم کے امریکہ کے  سرکاری دورے کے دوران  جناب نریندر مودی اور  امریکہ کے صدر  جناب  جوزف بائیڈن  نے  مشترکہ طور پر  دی ہے ۔ آج نئی دلّی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے  ، وزیر موصوف نے یہ تاریخی فیصلہ لینے میں دونوں ممالک کے لیڈروں کی دور اندیش قیادت کی ستائش کی  ، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور شراکت داری میں اضافہ ہوگا ۔

جن چھ تجارتی تنازعات کو ختم کیا جائے گا  ، وہ درج ذیل ہیں۔ ان میں سے تین کو بھارت نے امریکہ کے خلاف دائر کیا  تھا ، جن میں بھارت سے کچھ ہاٹ رولڈ کاربن اسٹیل فلیٹ پروڈکٹس پر انسدادی اقدامات  ( ڈی ایس 436 )  ؛ قابل تجدید توانائی کے شعبے  سے متعلق کچھ اقدامات( ڈی ایس 510 )   ؛ اور اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات پر کچھ اقدامات  ( ڈی ایس 547 )  شامل ہیں ، جب کہ دیگر تین تنازعات، جو امریکہ نے بھارت کے خلاف دائر کیے  تھے ، مندرجہ ذیل ہیں : سولر سیلس اور سولر ماڈیولز سے متعلق کچھ اقدامات ( ڈی ایس 456 ) ؛ برآمد سے متعلقہ اقدامات ( ڈی ایس 541 )  ، اور  امریکہ  کی کچھ مصنوعات پر اضافی  محصول ( ڈی ایس 585 ) ۔

جناب گوئل نے کہا کہ بھارت اور امریکہ نے ڈبلیو ٹی او   میں ان چھ بقایا تنازعات کو ختم کرنے کے لئے پچھلے دو سالوں کے دوران فعال طور پر بات چیت کی ہے۔ یہ تنازعات بھارت اور امریکہ کی طرف سے ایک دہائی کے دوران دائر کیے گئے  تھے ، جو معیشت کے بعض اہم شعبوں جیسے اسٹیل، ایلومینیم، قابل تجدید توانائی، شمسی مصنوعات اور برآمدات سے متعلق کچھ اہم اقدامات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ باہمی متفقہ حل  ( ایم اے ایس )  دونوں فریقوں کی طرف سے طے شدہ طویل مذاکرات کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے اور   ان کی ڈبلیو ٹی او  کی تاریخ میں  پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ۔

معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، امریکہ نے تجارتی توسیعی ایکٹ 1962 کے سیکشن 232 کے اخراج کے عمل کے تحت اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات کو مارکیٹ تک رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔   بھارت نے کچھ مصنوعات پر اضافی محصول یعنی جوابی محصولات ختم کرنے سے اتفاق کیا ہے ۔ البتہ  تمام درآمدات پر لاگو ان مصنوعات پر  مروجہ بنیادی درآمدی ڈیوٹی جاری رہے گی۔

اس مارکیٹ تک رسائی سے بھارتی اسٹیل اور ایلومینیم برآمد کنندگان کے لیے مواقع بحال ہوں گے، جو کہ 14 جون ،  2018  ء سے امریکہ کے  232 اقدامات  کی وجہ سے محدود تھے  ، جس کے تحت اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر بالترتیب 25 فی صد  اور 10 فی صد  اضافی ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔

مارکیٹ تک رسائی کے حصے کے طور پر، آگے بڑھتے ہوئے،  امریکہ کا محکمۂ کامرس بھارت سے آنے والی   70 فی صد  اسٹیل اور 80 فی صد  ایلومینیم مصنوعات  کو منظوری دے گا ۔ یہ  عمل برآمد کاروں کی جانب سے درآمد کنندگان کے ذریعے دفعہ 232 کے اخراج کے عمل کے تحت کیا جائے گا ۔    اس سے بھارت کی اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمدات کو تقریباً 35 فیصد تک بڑھانے   مدد ملے گی ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No. 6460


(Release ID: 1935069) Visitor Counter : 119


Read this release in: English , Hindi