کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) – بی -20 اور آئی پی اے نے، دوا سازی کے محکمہ کے ساتھ شراکت میں علاج پر مشترکہ تحقیق پر ایک ویبینار کا اہتمام کیا
وی ٹی ڈیز میں تعاون کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگی میں جی - 20 کی ہندوستانی صدارت کے تحت ایک پہل
Posted On:
24 MAR 2023 6:43PM by PIB Delhi
کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) – بی-20 اور انڈین فارماسیوٹیکل الائنس (آئی پی اے) نے، دوا سازی کے محکمے (ڈی او پی) کے ساتھ شراکت میں، صنعت ، تعلیم اور حکومت سے تعلق رکھنے والے نامور مقررین کی شرکت کے ساتھ آج 'علاج پر مشترکہ تحقیق' کے عنوان پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ ویبینار نے باہمی تعاون پر مبنی ماڈلز کی ضرورت پر غور کرنے پر توجہ مرکوز کی، جو کہ علاج میں تحقیق اور ترقی کو مضبوط اور معاونت فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا ۔
ہندوستانی دواسازی کی صنعت، عالمی دوا سازی کے منظر نامے میں، ایک اہم کردار ادا کرنے والا عامل ہے، جو حجم کے لحاظ سے پیداوار کے اعتبار سے دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔ ہندوستانی دوا ساز کمپنیوں نے اپنی قیمتوں کی مسابقت اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے شہرت حاصل کی ہے، جس کی وجہ سے وہ عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
21 ویں صدی کو وبائی امراض اور عالمی وبا کے بڑے پیمانے پر پھیلنے سے جانا جاتا ہے، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں سماجی اور اقتصادی نظام میں خلل پڑا ہے۔ ان بیماریوں کے پھیلنے نے عالمی سپلائی چین کی کمزوری کو اجاگر کیا ہے اور پوری دنیا میں، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک (ایل ایم آئی سیز) میں، معیاری طبی انسدادی اقدامات (ویکسین، علاج، اور تشخیص یا وی ٹی ڈیز) کی مساوی رسائی، دستیابی، اور کم قیمت کے حصول کو یقینی بنانے کے چیلنجز کو نمایاں کیا ہے۔ ان وسائل تک رسائی میں عدم مساوات نے وی ٹی ڈیز میں تحقیق کرنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
محکمہ دوا سازی کے جوائنٹ سکریٹری جناب رجنیش ٹنگل نے اپنے افتتاحی کلمات میں ہندوستان میں اختراع کو فروغ دینے کے لیے ڈی او پی کی طرف سے کیے گئے مختلف اقدامات اور علاج میں تحقیقی تعاون کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد ڈاکٹر پرمود گرگ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ، ڈیپارٹمنٹ آف بائیوٹیکنالوجی کی طرف سے ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی گئی، جنہوں نے تحقیقی نیٹ ورکس کے فوائد کے بارے میں بصیرت افزا تفصیلات شیئر کیں، جن میں صنعت اور اکیڈمی دونوں کی طرف سے پیش کردہ تکمیلی مہارتیں ہیں، جو اختراعات کو ختم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
پینل ڈسکشن میں صنعت، اکیڈمی اور حکومت کے قابل ذکر مقررین شامل تھے، جن میں ڈاکٹر شری دھر نارائنن (سینئر ٹیکنیکل ایڈوائزر، انڈین فارماسیوٹیکل الائنس)، ڈاکٹر دولال پانڈا (ڈائریکٹر،این آئی پی ای آر موہالی)؛ ڈاکٹر راجیش جین (چیئرمین، سی آئی آئی نیشنل کمیٹی آن بائیو ٹیکنالوجی اور منیجنگ ڈائریکٹر،پناسیا بائیو ٹک لمیٹڈ)؛ ڈاکٹر جارج پٹانی (ڈائریکٹر، انگا لیبارٹریز)؛ ڈاکٹر مکل جین (صدر اور سربراہ، نان کلینیکل ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، زیڈس لائف سائنسز)؛ ڈاکٹر سادھنا جوگلیکر (سینئر نائب صدر اور سربراہ، گلوبل ڈرگ ڈیولپمنٹ، حیدرآباد، نووارٹیس)؛ اور ڈاکٹر رابن ایورز، (سینئر نائب صدر، نوو نورڈِسک) شامل تھے، جنہوں نے تعاون پر مبنی تحقیق اور سیکھنے کے لیے اپنے ویژن کا اشتراک کیا، جو کامیاب تعاون سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
معزز مقررین نے، جن کلیدی نکات پر غور کیا، ان میں سے بعض یہ ہیں:
- دریافت کو فائدہ مند علاج میں تبدیل کرنے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی ایکو سسٹم بنانا۔
- شراکت داروں کو مصروف رکھنے اور اپنی شراکت داری کے لیے پرعزم رہتے ہوئے اہم بصیرت پیدا کرنے کے لیے علاج معالجے کی ترقی۔
- صنعتی - اکیڈمیا اور کراس فنکشنل صنعتی تعاون کا خود کو برقرار رکھنے والا نیٹ ورک بنانا۔
- افرادی قوت کی ترقی، جدید علاج کی ترقی کے مضبوط نظم و ضبط کے کلیدی جزو کے طور پر۔
- جدت طرازی کے عمل، ٹیکنالوجیز اور پالیسی عناصر کو تبدیل کرنے کے لیے جدت اور سیکھنے کے لیے باہمی تعاون کا ماحول۔
فیڈ بیک سیشن کے دوران موصول ہونے والے شرکاء کی تجاویز کے ساتھ دریا فتوں کو موثر علاج میں بدلنے کے لیے پینل کے اراکین کے باہمی تعاون پر مبنی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے مختلف مخصوص تجاویز کو نوٹ کیا گیا اور انہیں ایک مضبوط فارماسیوٹیکل ایکو سسٹم تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ویبینار کا اختتام، تمام مقررین اور شرکاء کو علاج معالجے میں آر اینڈ ڈی کو مضبوط بنانے کی مشترکہ کوششوں کے لیے ان کی گرانقدر شراکت کے لیے تعریفی نوٹ کے ساتھ ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ا ک- ق ر)
U-6267
(Release ID: 1933376)
Visitor Counter : 82