سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ادویا ت کے بھارتی کنٹرولر نے ،جِلد کے زخموں کو مندمل کرنے کی خاطر ، جس میں بہت کم داغ بچیں ، جانوروں سے حاصل کردہ خلیوں سے ملک میں تیار کردہ پہلے طریق کار کو منظوری دی
Posted On:
13 JUN 2023 1:34PM by PIB Delhi
دودھ پلانے والے جانوروں کے اعضا ء سے ملک میں پہلی مرتبہ خلیوں کی انجنئرنگ کا ایک ایسا طریق کار تیار کیا گیا ہے ،جس میں جانور سے حاصل کردہ خلیوں سے ڈی کلاس کی بایو میڈیکل ڈیوائس بہت کم خرچ پر جلد کے زخموں کو تیزی سے بھرسکتی ہے اور اس پر بہت کم داغ نظرآتے ہیں ۔اس طریق کار کو ادویات کے بھارتی کنٹرولر نے منظور ی دے دی ہے ۔
اس کے ساتھ ہی سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ( ڈی ایس ٹی ) کے ایک خود مختار ادارے ، سری چترا ترونل انسٹی ٹیوٹ فار میڈیکل سائنس اینڈ ٹکنالوجی (ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی ) ملک کا ایسا پہلا ادارہ بن گیا ہے جس نے کلاس ڈی کی ایسی میڈیکل ڈیوائس تیار کی ہے ، جو حکومت ہند کے سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن کی تمام قانونی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔
جانوروں سے حاصل کردہ مادے کو زخموں کی دیکھ بھال کے لئے استعمال کرنے کا تصور نیا نہیں ہے ۔البتہ ایسی معیاری مصنوعات تیار کرنے کے لئے کوئی دیسی ٹکنالوجی اب تک دستیاب نہیں ہوسکی تھی جو ڈرگس کنٹرولر جنرل کے تمام مطالبات کو پورا کرسکے ۔اس لئے ایسی مصنوعات درآمد کی جاتی تھیں اور اس لئے یہ مہنگی ہوتی تھیں ۔
انسٹی ٹیوٹ کے بایو میڈیکل ٹکنالوجی کے شعبے میں ایکسپریمنٹل پیتھالوجی ڈویژ ن کے تحقیق کاروں نے دودھ پلانے والے جانوروں کے اعضا ٹشو انجنئرنگ اسکیفولڈ تیارکرنے کی اختراعی ٹکنالوجی تیار کی ہے۔ پروفیسر ٹی وی انل کمار کی قیادت میں پچھلے 15 برسوں کے دوران ڈویژن میں تحقیقات کی گئیں جن میں خنزیر کے پتّے سے ایکسٹر اسیلولر میٹرکس نکالا گیا۔ اسکیفولڈ کی ممبرین کو ‘ کولیڈرم ’ کے طورپر شناخت کی گئی ہے جو مارکیٹ میں سردست دستیاب چوہے ،خرگوش یا کتے کی جلد پر جلنے یا ذیابیطس سے ہونے والے زخموں کو زیادہ تیزی کے ساتھ مندمل کرسکتے ہیں اور اس کے استعما ل سے جلد پر داغ دھبے بھی نہیں رہتے ۔ ٹیم نے زخم کو بھرنے کے امکانی نظام اور اس پرری ایکشن کی تحقیقات کی ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیوند کاری کے ساتھ زخم کو بھرنے میں ایم 2 قسم کے میکرو فیجز کو مربوط کیا جاسکتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اسکیفولڈ جلد کے نیچے کےحصے ، ہڈیوں کے پٹھے اور دل کے خلیوں پر زخم کو زیادہ تیزی سے بھرسکتے ہیں۔
سال 2017 میں اس ٹکنالوجی کو علیکورن میڈیکل کو منتقل کیا گیا ، جو بایو فارماسیوٹیکل کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی ہے اور اس کا نام ٹائیمیڈ رکھا گیا ہے۔
بھارت کے میڈیکل ڈوائز رولس -2017 کے مطابق کلاس ڈی کی میڈیکل ڈوائس کے لئے ضروری معیارات کو پورا کرنے میں سختی پر غور کرتے ہوئے فریقین میں ایک عام خیال یہ تھا کہ جانوروں سے حاصل کردہ کلاس ڈی کی میڈیکل ڈوائس بھارت میں عملی طور پر ممکن نہیں ہے ۔ اس لئے یہ کامیابی ادارے ، خاص طور پر تحقیق کرنے والی ٹیم اور علیکورن میڈیکل کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ بات بایو میڈیکل ٹکنالوجی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ہری کرشن ور ما نے کہی ہے ۔
کمپیریٹو میڈیسن نامی اشاعت میں قبول کردہ حالیہ تحقیقی پیپر میں ٹیم نے اس بات کو ظاہر کیا ہے کہ اسکیفولڈ میں مایو کارڈئیل فریکشن سے ہونے والے زخموں کو بہت تیزی سے بھرا جاسکتا ہے اور اس کے جلد کے داغ بھی نہیں رہتے ۔
امید ہے کہ بھارتی مارکیٹ میں کولیڈر م کو متعارف کرائے جانے سے علاج کے خرچ میں دس ہزار سے دو ہزار روپے تک کی کمی آسکتی ہے اور یہ عام لوگوں کے لئے زیادہ قابل رسائی ہوسکتا ہے۔ اس کےعلاوہ پتے سے میٹرکس حاصل کرکے علاج کرنے والی ٹکنالوجی دوسرے لوگوں کے پاس دستیاب نہیں ہے اس لئے بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی مسابقت کے بہت اچھے مواقع دستیاب ہوں گے۔
البتہ دل میں ہونےو الے زخم میں اسکیفولڈ سے علاج کا طریق کار کافی دشوار ہے اس لئے ٹیم اسکیفولڈ کی انجکشن سے دی جانے والی جیل تیار کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اسے پالی میرک میڈیکل ڈیوائس کے لئے استعمال کیا جاسکے ۔ پروفیسر ٹی وی انل کمار نے کہا ہے کہ مختلف جانوروں کے خلیوں پر تحقیقات ضروری ہے اور اگر یہ درست ہے تو امید ہے کہ اس سے مایو کارڈئیل امپریکشن سے متاثر ہ مریضوں کے علاج میں ایک انقلاب آسکتا ہے۔
*************
ش ح۔و ا۔ رم
(13-06-2023)
U-6102
(Release ID: 1931933)
Visitor Counter : 201