زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
دھان کی پرالی کے بندوبست سے متعلق ورکشاپ میں پرالی کو جلانے پر روک لگانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے حکمت عملیوں اور حلوں کی پہچان کی گئی
کوآپریٹو سوسائٹیاں ایس سی کے استفادہ کنندگان کی مدد کریں گی اور کامیاب ترین اقدامات کو اپنائیں گی
Posted On:
09 JUN 2023 6:14PM by PIB Delhi
زراعت ، کسانوں کی فلاح وبہبودکی وزارت ، پنجاب حکومت اور پی اے یو نے لدھیانہ کی پنجاب زرعی یونیورسٹی میں ‘‘دھان کی پرالی کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست اور عملی منصوبہ ’’ کے موضوع پرورکشاپ کا انعقاد کیا۔ اس ورکشاپ میں حکومت ہند اور ریاستی زرعی محکمہ ، کے وی کے کے سینئر افسران ، پی اے یو کے سائنسداں ، مرکزی حکومت، پنجاب ، ہریانہ اور اترپردیش کی ریاستی حکومت میں شراکتدار اور این سی آر دلی ، ریاستی آلودگی کی روک تھام سے متعلق بورڈس ، زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل ، ماہرین تعلیم ، شراکتداروں کی مختلف ایجنسیاں ،سوشل گروپس اور این جی او ز ، زرعی مشینری کی مینوفیکچرنگ صنعتیں اور بایو ماس صنعتی انجمنوں اور 300سے زائد کسانوں نے شرکت کی ۔
مہمان خصوصی جناب کے اے پی سنہا ( آئی اے ایس ) ، پنجاب حکومت میں زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت میں ایڈیشنل چیف سکریٹری نے کھیتی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ‘‘ اپنی زندگی میں آپ کو ایک بار ڈاکٹر ،وکیل ، پولیس اہلکار اور مبلغ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ہردن -ایک دن میں تین مرتبہ آپ کو ایک کسان کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے دھان کی پرالی جلانے کے رواج کو ختم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور اس پیش رفت میں ہونے والی رکاوٹوں کی نشاندہی کی ۔ اس کے علاوہ انہو ں نے بالیر کی گنجائش بڑھانے ، کھیتوں میں زیادہ ترپرالی جلانے والے علاقوں میں زیادہ سے زیادہ مشینیں لگانے ، درج فہرست ذاتوں کے استفادہ کنندگان کی مدد کے لئے کوآپریٹو سوسائٹیوں کو شامل کرنے اور کامیاب اقدامات کو اپنانے کی تجویز پیش کی ۔ انہوں نے آئندہ سال ‘‘ کھیت کی پرالی کو نہ جلانے ’’ کے اصول کو رواج بنانے کی امید کا اظہار کیا۔
پی اےیو کے وائس چانسلر ڈاکٹر ستبیر سنگھ گوسل نے کہا کہ پرالی جلانے سے زہریلی آلودگی نکلتی ہے جو چاروں طرف پھیل جاتی ہے اور آخر کار عوامی صحت کے ساتھ ساتھ مٹی کی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے۔انہوں نے زرعی تحفظ کے تصور کی وکالت کی ، جو بنافضلہ پیدا کئے دھان کی پرالی کی ری سائیکل کرے ۔ انہوں نے دھان کی پرالی کو جلانے کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے زرعی محکمہ ، این جی اوز ، ماہرین تعلیم ،صنعت اور کسانوں کے درمیان تال میل قائم کرنے کی اپیل کی ۔
زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبودکے محکمے میں جوائنٹ سکریٹری محترمہ ایس رکمنی نے فصل کے باقیات سے نمٹنے کے بندوبست میں مدد کے لئے مرکزی شعبے کی اسکیم کے بارے میں جانکاری دی ۔ یہ اسکیم کسانوں کو نامزد مشینری کی خریداری کے لئے 50فیصد ، کو آپریٹو سوسائٹیوں ، فارما پروڈیوسر آرگنائزیشن ( ایف پی اوز ) اور پنچایتوں کو کسٹم ہائرنگ سینٹر کے قیام کے لئے 80فیصد کی مالی اعانت فراہم کرتی ہے۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے فضائی آلودگی اور سبسڈی والی مشینری پر زور دیا ۔ انہوں نے گزشتہ سال سے دھان کی پرالی جلانے میں 30سے 40 فیصد کمی کی بھی جانکاری دی اور انہوں نے دھان کی پرالی کو وسائل کے طورپر استعمال کرنے اور کسانوں کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے ویلیو چین منصوبہ تیار کرنے کے ورکشاپ کے ہدف پر زور دیا۔
فضائی معیار کے بندوبست سے متعلق کمیشن (سی اے کیو ایم )کے رکن سکریٹری جناب اروند نوٹیال نے ماحولیات ، آب وہوا اور انسانی صحت پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات کی نشاندہی کی ۔انہوں نے فصل کے تنوع ، ڈی ایس آر طریق کار اور باسمتی کی اقسام کے ساتھ ساتھ قلیل اور طویل مدتی بھوسہ پیدا کرنے والی قسموں جیسے اقدامات کی سفارش کی ۔ اسٹریٹجک مقامات پر گاؤں کی اسٹریٹجک میپنگ کے ذریعہ پرالی کو باہر لے جاکر ٹھکانے لگانے کے بندوبست ، بریکیٹنگ/ پیلیٹنگ کا قیام اور مختلف صنعتوں میں پرالی کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے اور بایو ماس پاور جنریشن ، کمپریسڈ بایو گیس کی پیداوار، بایو ایتھنول ، پیکجنگ اشیا وغیرہ کے لئے سپلائی چین تیار کرنا شامل ہے۔
پی اے یوز کے ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اجمیر سنگھ دھت نے لوگوں کو بیدار کرتے ہوئے کہا کہ ہپی سیڈر اور سوپر سیڈر جیسی مشینوں کے ساتھ ساتھ جائے مقام پر اور باہر لے جاکر فصل کے باقیات کو ٹھکانے لگانے کی ٹکنالوجیوں کے ساتھ دھان کی باقیات کے بندوبست سے متعلق اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لئے پی اے یو کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔اس کےعلاوہ انہوں نے ان پٹ لاگت کو کم کرتے ہوئے مٹی کی صحت ، فصل کی پیداوار اور مجموعی پیداوار کو بڑھانے کے لئے موثر لاگت ، ماحول دوست اور پانی سے مبرہ طریق کار اپنانے کی کسانوں کی حوصلہ افزائی کی ۔پنجاب میں زرعی اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گرویندر سنگھ 2023 کے سیزن کے لئے ریاست میں دھان کی باقیات کی حکمت عملیوں اور عملی منصوبوں کے بارے میں بات کی ۔اس سے پہلے پی اے یو کے ایکسٹینشن ڈائریکٹر ڈاکٹر گرمیت سنگھ بٹر نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔ جبکہ تعلیمی توسیع کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر جی پی ایس سوڈھی نے سب کا شکریہ ادا کیا ۔ ایسوی ایٹ ڈائریکٹر (ادارہ جاتی تعلقات ) ڈاکٹر وشال بیکٹر نے پروگرام کی میزبانی کی ۔
ورکشاپ کے دوران بجلی کی وزارت ،پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت ، نئی اور قابل تجدید وزارت کے افسران نے بایو ماس اور دھان کی باقیات کے استعمال کے لئے اقدامات پر روشنی ڈالی جیسے سستی نقل وحمل کے لئے پائیدا ر متبادل ( ایس اے ٹی اے ٹی ) سی بی جی کے قیام کو فروغ دینا ،کچے مال کے طورپر بایوماس کا استعمال کرنے والی اسکیموں ، تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعہ ملک میں دھان کی باقیات سمیت مختلف فیڈ اسٹاک کی بنیاد پر ٹو جی ایتھنول پلانٹ قائم کیا جانا ، بجلی وزارت کے ذریعہ کوئلے پر مبنی بجلی پلانٹوں میں کوفائرنگ کے ذریعہ بجلی پیداوار کے لئے بایو ماس استعمال پر ترمیمی پالیسی جاری کیا جانا، جو تھرمل پاور پلانٹس میں کوئلے کے ساتھ بنیادی طور پر زرعی باقیات سے بنے 5 سے 7 فیصد بایو ماس پیلیٹس کے استعمال کو لازمی بناتا ہے۔آلودگی کو کنٹرول کرنے کا مرکزی بورڈ سی پی سی نے دھان کے باقیات پرمبنی پیلے ٹائزیشن کے قیام کے لئے ایک مشت مالی مددفراہم کرنے کی خاطر رہنما ہدایات تیار کی ہیں۔ ایم آر ای ، ملک میں بایو گیس کے وسائل کے امید افز ا استعمال کے لئے ٹکنالوجیوں کو فروغ دینے کے وسیع ترین مقاصد کے ساتھ ساتھ بایو ماس پروگرام کو نافذ کررہا ہے۔ زراعت ، کسانوں کی فلاح وبہبودکی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری نے مختصراََ سفاشات کے بارے میں جانکاری دی اور ٹی اے اور ایف ڈبلیو کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر اے ایم میشرام نے سب کا شکریہ ادا کیا۔
*************
ش ح۔ح ا۔ رم
U-6054
(Release ID: 1931618)
Visitor Counter : 147