وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی گیروںکے معیار زندگی کو بہتر بنانا ، ان کی ضرورتوں کو سمجھ کر ان کی معاشی و سماجی ترقی ، دورے کا اہم مشن : جناب پرشوتم روپالا
Posted On:
10 JUN 2023 8:01PM by PIB Delhi
کیرالہ میں 590 کلومیٹر کی وسیع ساحلی پٹی ہے۔ ملک میں مچھلی کی پیداوار میں کیرالہ کا اہم تعاون ہے۔ کیرالہ، سمندری ماہی گیری کے علاوہ، اندرون ملک مچھلی پکڑنے کی سرگرمیوں کے لیے بھی مقبول ہے۔ ساگر پریکرما یاترا کاساتواں مرحلہ، جو 8 جون 2023 سے مڈکرا، کیرالہ سے شروع ہوا اور پالیکارہ، بیکل، کنہنگاڈو، کاسرگوڈ جیسے مقامات سے ہوکرگزرا، 9 جون 2023 کوماہے(پڈوچیری)، کوژی کوڈ ضلع سے ہوتا ہوا، سنیچر کو کیرالہ کے تھریسور ضلع میں پہنچا اور تریویندرم ہوتے ہوئے کیرالہ کے پورے ساحلی علاقوں کی طرف بڑھے گا۔
ماہی پروری،مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن، کیرالہ کےماہی پروری کے وزیر، جناب ساجی چیریان کی موجودگی میں آئی اے ایس جناب ابھیلکش لکھی او ایس ڈی (محکمہ ماہی گیری)، آئی اے ایس افسر جناب کے ایس۔ سری نواس، پرنسپل سکریٹری (محکمہ ماہی گیری)، حکومت کیرالہ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ ڈاکٹر سوورنا چندرپراگری اور دیگر سرکاری افسران تھریسور کے نٹیکا میں ایس اینآڈیٹوریم آئے اور اس پروگرام کی رونق بڑھائی ۔ ساگر پریکرما کے تیسرے دن کے پروگرام کی شروعات تھریسور کے نٹیکا میںجناب پرشوتم روپالا اور دیگر معزز شخصیات کے گرم جوشی سے استقبال کے ساتھ ہوئی۔ نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفسر ڈاکٹر سورنا چندرپراگری نے سبھی مہمانوں کا تعارف کرایا۔ انہوں نے کیرالہ میں ساگر پریکرما کے ساتویں مرحلے کے یاترا پر روشنی ڈالی۔ اس پروگرام میں موجود ماہی گیر اس دوران کافی خوش نظر آئے۔ وہ یاترا کے اثرات اور اہمیت سے واقف ہوئے جو ان کی زندگی میں مثبت تبدیلی لائے گی۔ اس دوران مختلف اسکیموں جیسے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) وغیرہکے سلسلے میں کئی اہم موضوعات پر بات چیت ہوئی ۔
جناب پرشوتم روپالا نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماہی گیروں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے ، ان کی ضرورتوں کو سمجھ کر ان کی معاشی اور سماجی ترقی اس دورے کا اہم مشن ہے۔ اس دوران یہ بھی بتایا گیا کہ ساحلی ریاستوں کے دورے کا مقصد ماہی پروری کے شعبے میں کام کررہے دیگر فریقوں کے مسائل کو سمجھنا بھی ہے ۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ماہی گیروں ،خاتون ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں اور ساحلی علاقوں کے نمائندوں جیسے مستفیضین کے ساتھ بات چیت کی۔ ماہی گیروں نے بھی اپنے مسائل کو پیش کرنے میں گہری دلچسپی دکھائی اور پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) ، ایف آئی ڈی ایف اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) وغیرہ جیسی اسکیموں اور پروگراموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر معززافراد کا شکریہ ادا کیا۔
جناب پرشوتم روپالا، ڈاکٹر ایل مروگن، جناب ساجی چیریان، کیرالہ کے رکن اسمبلی جناب سی سی مکندن، آئی اے ایس افسر جناب ابھیلکش لِکھی، او ایس ڈی (محکمہ ماہی گیری)، آئی اے ایسافسر جناب کے ایس سرینواس، پرنسپل سکریٹری (محکمہ ماہی گیری)، حکومت کیرالہ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ کے ڈاکٹر سوورنا چندرپراگری اور دیگر سرکاری افسران نے تھپریار کے ٹی ایس جی اے انڈور اسٹیڈیم کا دورہ کیا۔ انہوں نے ساگر پریکرما مستفیضین کے لیے حکومت کیرالہ کے ایک پروگرام ’تھیرا سداسو‘ کے پہل کی تعریف کی۔ پروگرام کے آغاز میں چیف ایگزیکٹو، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ حکومت ہند ڈاکٹر سوورنا چندرپراگری نےاستقبالیہ خطاب کیا ۔ یہ بتایا گیا کہ ’ایکوا فارمرز‘ آگے آئے ہیں اور ساحلی کمیونٹی کی مقامی معیشت میں تعاون دے رہے ہیں۔
آئی اے ایس افسر جناب ابھیلکش لکھی، او ایس ڈی (محکمہ ماہی گیری) نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ ماہی پروری کے شعبے کو دی گئی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ماہیپروری کے شعبے کے لیے خصوصیرقم مختص کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کے سی سی کیمپ شروع کرنے ، شکایات کے ازالے کے لیے ٹیم تشکیل دینے ، مختلف بنیادی سہولیات کے معائنہ کے لیے تکنیکی افسران کی ٹیم تشکیل دینے جیسے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی 62 کے سی سی کیمپ منعقد کئے گئے ، جن میں سے 744 کے سی سی کارڈ جاری کیے گئے ہیں، 178 پوسٹ ہارویسٹنگ سہولیات کی منظورکی گئی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ مچھلی پکڑنے کی بندرگاہ کی توسیع، بائیو فلوک یونٹ کی اپ گریڈیشن،سجاوٹی مچھلی پکڑنے ، گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے کے جہاز، کیج واٹر کلچر جیسی کئی اسکیموں کے ساتھ ساتھ ذریعہ معاش میں بہتری اور ماہیپروری کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے ارتھل مچھلی پکڑنے کی بندرگاہ کا افتتاح کیا گیا۔ انہوں نے ساگر پریکرما پروگرام یاترا، کے ساتویں مرحلہ میں حمایت کے لیے ساحلی محافظوں اور حکومت کیرالہ کا شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر ایل مورگن نے بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں مچھلی کسانوں کے اہم رول کو تسلیم کیا اور انہوں نے ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں کے بیش قیمتی تعاون کو بھینمایاں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیر غذا اورذریعہ معاش فراہم کرنے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں۔ ماہی گیری کا طویل مدتی طریقہ نہ صرف پیداواریت کو بڑھاتا ہے بلکہ ماحولیاتی اثرات کو بھی کم کرتا ہے ۔ کیرالہ کے ماہی پروری کے وزیر جناب ساجی چیریان نے ریاستکے ماہیپروری پر روشنی ڈالی، جو ملک میں سمندری اور اندرون ملک ماہیپروری دونوں کے لیے اچھی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے ماہی پروری کے شعبے کی ترقی کو بڑھانے کے لئے اپنی تجاویزپیش کرنے کے لئے ماہی گیروں،مچھلی کسانوں ، مستفیضین، کوسٹ گارڈ کے افسران کاشکریہ ادا کیا۔
جناب پرشوتم روپالا نے مقامی عوامی نمائندوں کے ساتھ موضوعات اور اس کی ترقی کے مواقع پر بات چیت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ماہیپروری کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے مستفیضین سے مختلف درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے اپنی رائے بھی پیش کی ہے کہ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کی سرگرمیوں کو چلانے سے ہندوستان میں ماہیپروری کے شعبے پر اہم اثر پڑے گا۔ اس کا مقصد مچھلی پکڑنے اور آبی زراعت کی جدیدتکنیک اور سائنسی طریقوں کو اپنا کر مچھلی کی پیداوار اور پیداواریت کو بڑھانا ہے۔ اس پہل سے نہ صرف ماہی گیروں اور مچھلی کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ بازار میں میں مچھلی کی دستیابی بھی بڑھے گی جس کا غذائی تحفظ اور غذائیت پر مثبت اثرپڑے گا ۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ساگر پریکرما یاترا ساحلیکمیونٹی اور ماہی گیروں کو حکومت کے ذریعہ نافذ کی جارہی ماہیپروری سے متعلق اسکیموں/پروگراموں کے بارے میں معلومات فراہم کرکےبہترین طور طریقوں کا مظاہرہ ، ماہیپروری کو فروغ دینے اور سبھی ماہی گیروں اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کر کے مضبوط بنائے گی۔
جناب پرشوتم روپالا نے بھاسکاریم کنونشن سنٹر، ایلاماکرا، ایرناکولم میں ایف پی او کی بزنس میٹ-2023 کا افتتاح کیا اور وہاں موجود لوگوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں ماہی گیروں کے ذریعہ معاش میں بہتری کے لئے ان کی مدد کرنے کی زیادہ مانگ کی وجہ سے وزیراعظم نے ماہی پروری کے لیے الگ سے محکمہ قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے 2014 تک ماہی گیری کے شعبے میں سرمایہ کاری تقریباً 3,681 کروڑ روپے تھی۔ 2014 سے مرکزی حکومت نے ماہیپروری کے شعبے میں زمینیحقائق کو سمجھ کر پی ایم ایم ایس وائی، ایف آئی ڈی ایف اور دیگر اسکیموں کی شروعات کی ہے اور تقریباً 32,000 کروڑ روپے کی اسکیمیں بنائی گئی ہیں۔
ساگر پریکرما ساتویں مرحلے میں مختلف مقامات سے تقریباً 4000 ماہی گیروں، ماہی گیری سے متعلق مختلف فریقوں نے حصہ لیا، جن میں سے تقریباً 1300 ماتون ماہی گیروں نے بھی حصہ لیا۔ پروگرام کو یوٹیوب، ٹویٹر اور فیس بک جیسے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لائیو اسٹریم کیا گیا۔
ساگر پریکرما دیہی علاقوں میں لوگوں کی زندگی کے معیار اور معاشی بہبود میں بہتری لانے میں موثر ثابت ہوگی اور ذریعہ معاش کے زیادہ مواقع پیدا کرے گی۔ ساگر پریکرما ماہی گیروں، دیگر فریقوں کے مسائل کو حل کرنے میں مدد گار ہوگی اور ماہی پروری سے متعلق مختلف اسکیموں جیسے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اور حکومت ہند کے ذریعہ چلائے جارہے پروگرام کے ذریعہ ان کیاقتصادی ترقی میں سہولت فراہم کر ے گی ۔ ساگر پریکرما کا ساتواں مرحلہ آئندہ دو دنوں تک کیرالہ کے پورے ساحلی علاقوں کا احاطہ کرتا رہے گا۔
************
ش ح۔ف ا۔ م ص
(U:6042)
(Release ID: 1931517)