اسٹیل کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان دنیا میں خام اسٹیل کے دوسرے سب سے بڑے پروڈیوسر کے طور پر اُبھرا ہے: اسٹیل اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا


سال 2023-2022 میں 6.02ایم ٹی کی درآمد کے مقابلے میں 6.72 ایم ٹی تیار سٹیل کی برآمد دیکھی گئی: جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا

گزشتہ 9 برسوں میں (2014-15 سے 2022-23)، اسٹیل سی پی ایس ایز نے سرمایہ جاتی اخراجات کے لیے اپنے اپنے وسائل کے 90,273.88 کروڑ روپے استعمال کیے

مختلف شہروں میں گاڑیوں کے چھ سکریپنگ سینٹرز کھولے گئے، تین اور مجوزہ سینٹروں پر جلد ہی کام شروع کرنے کا منصوبہ ہے

ڈی ایم آئی اینڈ ایس پی پالیسی کے نتیجے میں اب تک تقریباً 34,800 کروڑ روپے کے بقدر درآمدی بچت کی گئی ہے: مرکزی وزیر

پیداوریت سے جڑی ترغیباتی اسکیم کے تحت 27 کمپنیوں پرمشتمل 57 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔ جس کا مقصد 9,530 کروڑ روپے کی پرعزم سرمایہ کاری اور 55000 روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت کو راغب کرناہے

گرین اسٹیل کی پیداوار کے ہر پہلو کے لیے عمل آوری والے مقامات کی نشاندہی کرنے کے لئے 13 ٹاسک فورسز تشکیل دی گئی ہیں

Posted On: 07 JUN 2023 7:44PM by PIB Delhi

اسٹیل اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر، جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے آج نئی دہلی کے راجیو گاندھی بھون میں اسٹیل کے شعبے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے حکومت کے 9 سالہ ‘‘سیوا، سوشاسن اور غریب کلیان’’ کے موضوع پر ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001TTMN.jpg

وزیر  موصوف نے اپنے خطاب کا آغاز ملک کی پرگتی ( نمو) اور وکاس ( نمو) کو یقینی بنانے میں اسٹیل کے شعبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کیا۔ ‘‘بھارت اس وقت دنیا کے دوسرے سب سے بڑے خام اسٹیل کے پروڈیوسر کے طور پر مانا جارہا ہے، جس نے 2018 میں جاپان کو پیچھے چھوڑدیا ہے’’، وزیر موصوف نے یہ بات  ہندوستان کی اسٹیل انڈسٹری کی طرف سے ریکارڈ کی گئی قابل ذکر ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہی۔

گزشتہ 9  برسوں   میں حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے ذکر کیا کہ ہندوستان اسٹیل کے خالص برآمد کنندہ کے طور پر کھڑا ہے جس نے 2023-2022  میں 6.02 ایم ٹی  کی درآمد کے مقابلے میں  6.72 ایم ٹی  تیار اسٹیل کی برآمد کی ہے۔ ملک 2015-2014 میں اسٹیل کا خالص درآمد کنندہ تھا جس میں 5.59 ایم ٹی  کی برآمد کے مقابلے 9.32 ایم ٹی  درآمدات تھیں۔ انہوں نے اسٹیل سیکٹر کی جانب سے 2015-2014  سے 2023-2022  تک ہونے والی پیشرفت کا بھی ذکر کیا جسے نیچے دیئے گئے جدول میں دیکھا جا سکتا ہے۔

 

کلیدی پیرامیٹرز

مالی سال 2014-15

مالی سال 2022-23

فیصد اضافہ

خام سٹیل کی صلاحیت(ایم ٹی)

109.85

160.3

46فیصد

خام سٹیل کی پیداوار(ایم ٹی)

88.98

126.26

42فیصد

کل تیار شدہ اسٹیل کی پیداوار(ایم ٹی)

81.86

122.28

49فیصد

کھپت(ایم ٹی)

76.99

119.86

57فیصد

فی کس ا سٹیل کی کھپت (کلوگرام میں)

60.8

86.7

43فیصد

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

گزشتہ 9  برسوں میں (2015-2014 سے 2023-2022)، اسٹیل سی پی ایس ایز یعنی۔ایس اے آئی ایل، این ایم ڈی سی، ایم او آئی ایل، کے آئی او سی  ایل، ایم ایس ٹی سی  اور ایم ای سی او این نے سرمایہ جاتی اخراجات  کے لیے اپنے اپنے وسائل کے 90,273.88 کروڑ  روپے استعمال کیے اور حکومت ہند کو 21,204.18 کروڑ روپے کا منافع بہم پہنچایا ۔

اسٹیل سکریپ ری سائیکلنگ پالیسی

مرکزی وزیر موصوف  نے لوہے کے اسکریپ کی سائنسی پروسیسنگ اور ری سائیکلنگ کو فروغ دینے کے لیے اسٹیل سکریپ ری سائیکلنگ پالیسی پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف شہروں میں گاڑیوں کے چھ اسکریپنگ سینٹر کھولے گئے ہیں، جن میں سے تین مزید منصوبہ بند سینٹروں پر جلد ہی  کام شروع کرنے کی تجویز ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ جو گاڑیاں  بیکار ہوچکی ہیں (ای ایل وی) ان  کو اسٹیل کی پیداوار کے لیے خام مال کے طور پر استعمال کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔

 قومی  اسٹیل پالیسی 2017(این ایس پی 2017)

’’تکنیکی طور پر ترقی یافتہ اور عالمی سطح پر مسابقتی اسٹیل انڈسٹری جو معاشی ترقی کو فروغ دیتی ہے’’ کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے این ایس پی 2017 کے مقرر کردہ اہداف پر روشنی ڈالی، جو اسٹیل کے شعبے کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ہندوستان نے 2031-2030  تک 300  ملین ٹن سالانہ (ایم ٹی پی اے) کی کل خام اسٹیل کی صلاحیت اور 255ملین ٹن سالانہ  کی خام اسٹیل کی طلب/ پیداوار کو حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ 2031-2030  تک، ایس اے آئی  ایل کی خام سٹیل کی پیداوار کی آپریشنل صلاحیت کو موجودہ 19.51ملین ٹن سالانہ  سے بڑھا کر تقریباً 35.65ملین ٹن سالانہ  کرنے کا بھی تصور کیا گیا ہے۔

وزیر موصوف  نے سرکاری خریداری میں گھریلو طور پر تیار شدہ لوہے اور اسٹیل مصنوعات(ایس پی اور ڈی ایم آئی پالیسی) کو ترجیح دینے کی پالیسی کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی جس کے نتیجے میں اب تک تقریباً  34,800 کروڑ  روپے کے بقدر درآمدی  بچت  کی گئی  ہے۔

پیداواریت سے منسلک ترغیبی اسکیم(پی ایل آئی)

وزیر موصوف نے خصوصی اسٹیل کی گھریلو پیداوار کے لیے پی ایل آئی اسکیم کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم کے تحت اب تک 27 کمپنیوں پر مشتمل 57 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں۔ یہ تقریباً 30,000 کروڑ روپے کی پرعزم سرمایہ کاری کو راغب کرے گا جس میں 24.7 ملین ٹن کی منافع بخش  صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور 55000 روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔

’برانڈ انڈیا’  لیبلنگ ہندوستانی معیار کے اسٹیل کو دوسروں سے ممتاز کرنے کے لیے ایک اہم  طریقہ کار  ہے۔ اس سلسلے میں وزیر  موصوف نے کہا کہ اسٹیل کی وزارت نے ملک میں تیار ہونے والے اسٹیل کی میڈ ان انڈیا برانڈنگ کی پہل کی ہے اور اسٹیل کے بڑے پروڈیوسرز پہلے ہی اس  سلسلے میں ایک پلیٹ فارم پر جمع  ہوچکے ہیں۔ اسٹیل کی وزارت نے بھی پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان پورٹل پر خود کو شامل کیا ہے اور بنیادی ڈھانچے کے اندر پائی جانے والی  22 اہم خامیوں کی نشاندہی کی ہے اور سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت، ریلوے کی وزارت، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں  مناسب اقدامات  کر رہی ہے۔

وزیر موصوف نے ذکر کیا کہ اسٹیل کے شعبے میں کاربن سے پاک ماحول پیدا کرنے کے عمل کو  فروغ دینے کے لیے وزارت نے گرین اسٹیل کی پیداوار کے ہر پہلو کے لیے کام شروع کئے جانے والے مقامات کی نشاندہی کرنے کے لیے پہلے ہی 13 ٹاسک فورسز تشکیل دی ہیں اور وہ اسٹیل  کی صنعت  اور دیگر وزارتوں/محکموں کے شراکت داروں  کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہی ہے۔ جن میں  ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی(ایم او ای ایف سی سی) ،ریلوے، بجلی، وغیرہ کی وزارت شامل ہیں۔

*************

ش ح۔  س ب ۔ رض

U. No.5934


(Release ID: 1930674) Visitor Counter : 165


Read this release in: English , Hindi , Telugu