سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سی ایس آئی آر-نیشنل فزیکل لیبارٹری نے عالمی یوم ماحولیات 2023 منایا
اس سال کا موضوع ‘‘پلاسٹک کی آلودگی کے حل’’ ہے
Posted On:
05 JUN 2023 8:09PM by PIB Delhi
سی ایس آئی آر۔ نیشنل فزیکل لیبارٹری نے جگیاسا سی ایس آئی آر کے اہم پروگرام کے تحت 5 جون 2023 کو عالمی یوم ماحولیات(ڈبلیو ای ڈی 2023) کا اہتمام کیا اور منایا۔
ڈبلیو ای ڈی کا انعقاد ہر سال 5 جون کو کیا جاتا ہے جو دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے اور انہیں زمین کی حفاظت اور بحالی کی کوششوں میں مصروف کرتا ہے۔ اس سال ایونٹ کی 50 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اس بین الاقوامی دن میں 150 سے زیادہ ممالک کے لوگ شرکت کرتے ہیں جو ماحولیاتی کارروائی اور حکومتوں، کاروباری اداروں اور افراد کی طاقت کو زیادہ پائیدار دنیا بنانے کے لیے مناتے ہیں۔ ڈبلیو ای ڈی 1973 میں اپنے قیام کے بعد سے ہی اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے زیر قیادت ہے۔ اس سال ڈبلیو ای ڈی کا تھیم ‘‘پلاسٹک کی آلودگی کے حل’’ ہے۔
سی ایس آئی آر۔ این پی ایل کے ‘‘ماحولیاتی سائنس اور بایومیڈیکل میٹرولوجی’’ ڈویژن کے سائنسدانوں، عملے اور ریسرچ اسکالرس نے یہ دن اسکول کے طلباء اور اساتذہ کے ساتھ جگیاسا پروگرام کے تحت منایا جہاں دہلی این سی آر کے چھ مختلف اسکولوں یعنی دی ڈیوائن مدر انٹرنیشنل اسکول (یوپی)، ایلن ہاؤس پبلک اسکول (غازی آباد)، ایسٹر پبلک اسکول (نوئیڈا ایکسٹیشن یوپی)، شہید بشن سنگھ میموریل سینئر سیکنڈ۔ اسکول (کرتی نگر، دہلی)، بلونترے مہتا ودیا بھون انگوری دیوی شیر سنگھ اکیڈمی (جی کے۔(II، دہلی اور پریسیڈیم اسکول (اندرا پورم، یوپی) کے100 بچوں اور 12 اساتذہ نے تقریب میں شرکت کی ۔
جگیاسا، سی ایس آئی آر کا فلیگ شپ پروگرام، ایک تعلیمی پروجیکٹ ہے جو اسکول کے بچوں کو سائنسی کیریئر کو آگے بڑھانے کی ترغیب دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ سی ایس آئی آر۔ این پی ایل میں، جگیاسا پروگرام طلباء اور سائنسدانوں کے درمیان قریبی تعلقات پر زور دیتا ہے، جو تجسس کی فضا کو فروغ دینے اور طلباء میں سائنسی مزاج کو فروغ دینے کے لیے ایک چنگاری کا کام کرتا ہے۔ لیبارٹری کے دورے، تجرباتی مظاہرے، اچھی طرح شرکت والے لیکچرز، عملی مظاہرے، موسم گرما کے منصوبے، مائیکرو تحقیقی سرگرمیاں، اساتذہ کی تربیت، اور دیگر سرگرمیاں سبھی بات چیت کے پروگراموں میں شامل ہیں۔
پروگرام کا آغاز ڈاکٹر جیجی پلی کوٹیل کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا جس کے بعد قائم مقام ڈائریکٹر سی ایس آئی آر۔ این پی ایل ، ڈاکٹر سنجے آر ڈھکاٹے اور انوائرمینٹل سائنسز اور بائیو میڈیکل میٹرولوجی ڈویژن کے سربراہ ڈاکٹر ٹی کے منڈل نے خطاب کیا۔ ڈاکٹر منڈل نے ماحولیات کے مختلف پہلوؤں میں آلودگی اور مادر دھرتی کو درپیش نتائج پر زور دیا جبکہ ڈاکٹر ڈھکاٹے نے سامعین کو پلاسٹک کی آلودگی کی سنجیدگی کے بارے میں آگاہ کیا جو پورے ماحولیاتی نظام کو آلودہ کر رہی ہے۔ افتتاحی اجلاس کا اختتام ڈاکٹر سمیت کمار مشرا کے شکریہ کے کلمات کے ساتھ ہوا۔ افتتاح کے بعد چار دلچسپ لیکچرز موضوع کے ماہرین نے دیے جس کے بعد کوئز ہوا اور لیبارٹری کا دورہ کیا گیا۔
پہلا لیکچر ڈاکٹر سچیدانند سنگھ نے دیا کہ ‘‘موسمیاتی تبدیلی ہمیشہ سے زمین پر زندگی کا ایک حصہ رہی ہے بہت سے قدرتی عوامل کی وجہ سے جیسے کہ پلیٹ ٹیکٹونکس کی حرکت، زمین کے مدار میں تبدیلی، آتش فشاں سرگرمیاں وغیرہ اور انسان کی پیدا کردہ اسباب جیسے بڑے پیمانے پر آگ، زیادہ چرانا وغیرہ’’۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ ‘‘سب سے زیادہ تشویشناک پہلو گرین ہاؤس گیس(جی ایچ جی) کے ارتکاز اور ماحولیاتی ایروسول میں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے، خاص طور پر صنعتی انقلاب کے بعد تیز رفتار ترقی کی حالیہ رفتار ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ 1850 کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں 45 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اس کے نتائج تشویشناک ہیں اور گلوبل وارمنگ اب کوئی پیشین گوئی نہیں رہی بلکہ یہ ہو رہی ہے، یہ حقیقت ہے اور موجودہ نسل اسے محسوس کر رہی ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو کا اختتام اس بیان کے ساتھ کیا کہ ‘‘یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ماحول میں جی ایچ جی اور ایروسول کی موجودہ رفتار کو روکنے کے لیے کچھ کریں تاکہ زمین کو مزید تنزلی سے بچایا جا سکے۔’’
دوسری مقرر، ڈاکٹر مونیکا جے کلشریستھا نے ‘ماحولیاتی اثرات’ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے ماحول کو منفی طور پر متاثر کرنے والی انسانی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے طالب علموں کو مزید بتایا کہ ہر فرد ماحول میں تبدیلی لانے کی ذمہ داری کیسے لے سکتا ہے۔ اس نے طلباء کو ماحولیاتی کیمسٹری تحقیق کی اہمیت اور ہندوستانی منظر نامے میں اس کی براہ راست مطابقت کے بارے میں بھی بتایا اور اس کا عالم سے موازنہ کیا۔
ایک اور مقرر، ڈاکٹر شنکر نے میٹر کنونشن سے لے کر بی آئی پی ایم اور ایس آئی ٹریسی ایبلٹی کو پھیلانے میں این پی ایل کے کردار تک قومی میٹرولوجی اداروں کے بین الاقوامی منظرناموں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے ہوا کے معیار کی پیمائش اور اس کے مختلف پیرامیٹرز کے بارے میں بھی بات کی۔ چونکہ اس سال عالمی یوم ماحولیات کا موضوع ‘‘پلاسٹک کی آلودگی کو شکست دینا’’ ہے، اس لئے انہوں نے اپنی تحقیق کے حالیہ نتائج بھی دکھائے جس پر انہیں ہوا میں پلاسٹک کی آلودگی کا ٹریسر ملا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ آئیے آج فیصلہ کریں کہ جب ہم اپنی آزادی کی صدی منائیں گے تو ہمارے پاس پلاسٹک سے مبرا ماحول ہوگا جس کے لیے ہمیں معاشرتی اور سائنسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
آخری مقرر ڈاکٹر روپیش ایم داس نے ماحولیاتی تحقیقات سے متعلق انٹارکٹیکا اور ہندوستانی سائنسی سرگرمیوں کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے برف سے ڈھکے براعظم پر ممکنہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور دیگر خطوں پر اس کے اثرات کی بھی وضاحت کی۔
پروگرام کا اختتام کوئز جیتنے والوں کو اعزاز دینے کے ساتھ کیا گیا۔
*************
ش ح۔ ا ک ۔ رض
U. No.5865
(Release ID: 1930174)
Visitor Counter : 173