زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر مشن لائف کے بارے میں ایک تقریب کا انعقاد
Posted On:
05 JUN 2023 6:31PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے آج ‘‘ماحولیات کے عالمی دن ’’کے موقع پر نئی دہلی کے این اے ایس سی ، پوسا میں ڈاکٹرسی –سبرامنیم آڈیٹوریم میں مشن لائف کے بارے میں ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا۔یہ پروگرام ، دیگرممتاز شخصیات کے ساتھ ساتھ زراعت اورکسانوں کی بہبود کے وزیرمملکت ،جناب کیلاش چودھری کے ہاتھوں احاطے میں شجرکاری سے متعلق سرگرمی کے ساتھ شروع ہوا۔ اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے سکریٹری جناب منوج آہوجہ ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹریز اور جوائنٹ سکریٹریز بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ آئی سی اے آراورڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو ، ایف پی اوز کے عملے کےاہلکار، زرعی اسٹارٹ اپس اوربڑی تعدادمیں طلباء ، سائنسداں ، مختلف ریاستوں کے افسران اورکسان بھی اس تقریب میں موجود تھے ۔اس پروگرام کے بعد قدرتی اورنامیاتی کاشت کاری کے بارے میں ایک نمائش کا افتتاح کیاگیا۔اس نمائش میں مشن لائف کو ظاہرکرنے والے زراعت سے متعلق پائیدارطورطریقوں کو اجاگرکرنے اور ان کے بارے میں بیداری پیداکرنے پرتوجہ مرکوز کی گئی تھی ۔
اس تقریب کا افتتاح زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے لیمپ روشن کرکے کیا۔ اپنے افتتاحی کلمات میں انھوں نے آب وہوا اورموسمیات کے لئے طرز زندگی کی اہمیت کو اجاگرکیااورآنے والی نسلوں کے لئے وسائل کو پائیداربنانے کے مقصد سے ایک اہم متبادل کے طورپر کیمیکل سے مبّراکاشت کاری کا طریقہ کاراختیارکرنے پرزوردیا۔ انھوں نے آب وہوا کی تبدیلی مضراثرات سے نمٹنے کی غرض سے زراعت میں مشن لائف اختیارکرنے پرزوردیا۔ راجستھان کی مثال پیش کرتے ہوئے ، انھوں نے بتایاکہ راجستھان میں اس سے پہلے کے سالوں کے مقابلے میں زیادہ مقدارمیں مانسون سے قبل کی بارش ہورہی ہے ۔ بے وقت اور شدید بارش کی وجہ سے کسان کی برادری کی مشکلات میں اضافہ ہورہاہے ۔ کسان آب وہواکی تبدیلی کے مضراثرات سے سب سے زیادہ متاثرہوتے ہیں ۔ اس بات کے مدنظر ، آئی سی اے آرنے 2016کے بعد آب وہوا کے مضراثرات سے مقابلہ کرنے والی 1750قسمیں تیارکی ہیں ۔ جن میں زد پذیرعلاقوں میں ناموافق حالات کے زیراثر معمول کی پیداوار دینے کی صلاحیت ہے ۔ انھوں نے زراعت میں فاضل اشیاء کو ازسرنو قابل استعمال بنانے پربھی زوردیا۔ کیونکہ یہ گردشی معیشت کے لئے ایک بہترین مثال ہے۔انھوں نے اس بات پرزوردیا کہ ہمیں وسائل کو بچانے کی غرض سے اپنی روزمرہ کی زندگی میں ہرقسم کی احتیاط کرنی چاہیئے ۔اس کے بعد انھوں نے اس تقریب میں موجود سبھی سامعین کو مشن لائف کا عہددلایا۔
اپنے خطاب میں ، زراعت اورکسانوں کی بہبود کے محکمے کے سکریٹری جناب منوج آہوجہ نے صنعتی دورسے قبل کے درجہ ٔ حرارت سے بڑھنے والے عالمی درجہ حرارت اورزراعت اور اس کے متعلقہ شعبوں پر اس کے براہ راست اوربالواسطہ اثرات کے بارے میں تفصیل سے ذکرکیا۔قدرتی اورنامیاتی کاشت کاری کے طورطریقوں کے ذریعہ زرعی آراضی زرخیزی کو برقراررکھنے کی وجہ سے زمین کی زرخیزی پراس کے مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں اورزرعی آراضی میں مفید اجزاء کی بہتری دستیابی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ انھوں نے فی بوندزیادہ فصل کا طریقہ کاراختیارکرکے پانی کی بچت کئے جانے کا بھی ذکرکیا ، کیونکہ بھارت میں دیگرملکوں کے مقابلے آبپاشی کے لئے زیادہ پانی استعمال کیاجاتاہے ۔ اس طرح پائیدارزراعت کے تئیں پالیسی بنانے کے ساتھ ساتھ کاشت کاری سے متعلق روز مرہ کے طورطریقوں میں مشن لائف کے سبھی 7اصولوں کو اختیارکئے جانے کی ضرورت ہے ۔
زراعت اورکسانوں کی بہبود کے محکمے کے ایڈیشنل سکریٹری جناب فیض احمد قدوئی نے اپنے خیرمقدمی خطاب میں مشن لائف کی اہمیت کو نمایاں کیا اورسی اوپی -26کے دوران وزیراعظم جناب نریندرمودی کے ذریعہ مشن لائف کاآغاز کئے جانے کے پس منظر کا بھی ذکرکیا۔ انھوں نے کاشت کاری میں اختیارکئے جانے کی غرض سے مشن لائف کے 7 اصولوں کی تفصیلات بھی پیش کیں ۔ جوائنٹ سکریٹری جناب سیموئل پروین کمارنے مشن لائف اختیارکئے جانے کے بارے میں ایک تفصیلی پریزینٹیشن دیا۔ انھوں نے اس بات کا اظہارکیا کہ زراعت کے ذریعہ ماحولیاتی پائیداری کا فروغ ، قوم کی خیروعافیت ، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور آب وہواکی تبدیلی کے مضراثرات میں تخفیف کی غرض سے اہمیت کا حامل ہے ۔ پروگرام کے اختتام پراین آرایم کے جوائنٹ سکریٹری اور مشن لائف کے نوڈل افسر جناب فرینکلن –ایل –کھوبونگ نے اظہارتشکرکیا۔اس موقع پر قدرتی کاشت کاری کے طورطریقے اختیارکرنے والے دوچیمپئن کسانوں کو توصیف نامے پیش کئے گئے ۔
اس پروگرام کی افتتاحی تقریب کے بعد این آرایم کے ایڈیشنل سکریٹری جناب فیض احمد قدوئی کی صدارت میں ایک پینل مباحثے کا انعقاد کیاگیا۔اس مباحثے کا موضوع تھا نامیابی اورقدرتی کاشت کاری سے مشن لائف کو منسلک کیاجانا۔آئی این ایم کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹریوگیتا رانانے اس مباحثے کی نظامت کی ۔ پینل میں شامل ایک رکن جناب ٹی –وجئے کمارنے آندھراپردیش میں قدرتی طریقے سے کی جانے والی کاشتکاری کی کامیاب داستانیں پیش کیں ۔ پدم شری بھارت بھوشن تیاگی نے مشن لائف کے اہداف کی حصولیابی کی غرض سے نامیاتی اورقدرتی ذرائع کے ذریعہ فصلوں میں تنوع پیداکئے جانے اورمٹی کی زرخیزی برقراررکھنے اوراس کے بندوبست کئے جانے کی ضرورت پرزوردیا ۔انھوں نے کسانوں کی زیادہ آمدنی کے لئے ایف پی اوز کو مستحکم بنانے پربھی زوردیا۔ میسرز انویسٹ انڈیا کی محترمہ کشیکا ملہوترانے زراعت میں گردشی معیشت اختیارکئے جانے کے طورطریقوں اور اس کے امکانات پرروشنی ڈالی ۔ دوچیمپئن کسانوں ، ہماچل پردیش کے جناب شیلیندرشرما اور بھج ، گجرات کے شری لال نے قدرتی کاشت کاری اختیارکئے جانے کے بارے میں اپنے تجربات پیش کئے ۔ آئی این ایم ڈویژن کی ڈپٹی سکریٹری محترمہ رچنا نے پینل میں شامل ارکان کا شکریہ اداکیا۔ کل 52346شرکاء کے ساتھ بیداری پیداکرنے سے متعلق کل 713تقریبات اور 709عمل پرمبنی تقریبات کا انعقاد کیاگیا ۔ان تقریبات میں مشن لائف کے تحت اب تک کل 49028لوگوں نے عہد کیاہے ۔
***********
(ش ح ۔ع م۔ ع آ)
U -5855
(Release ID: 1930147)
Visitor Counter : 109