الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت

ایم ای آئی ٹی وائی نے ری سا ئیکلنگ ٹیکنالوجی سے متعلق سستی لی  - آیون بیٹری  کو نو-  ری سائیکلنگ صنعتوں اور اسٹارٹ اپس کو منتقل کیا


مزید 9 صنعتوں کواجازت نامہ جاری کیا گیا

Posted On: 02 JUN 2023 7:40PM by PIB Delhi

الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) نے’سرکولیرٹی مہم کو فروغ دیں ایل آئی ایف ای   یعنی لائف مشن کے  ایک حصے کے طور پر آج نو ری سائیکلنگ کرنے والی نو صنعتوں اور اسٹارٹ اپس کوکفایتی  لی - آیون بیٹری ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی منتقل کی ہے۔

مقامی طور پر تیار کردہ ٹیکنالوجی کی نئی شکل مختلف قسم کی ضائع شدہ لی – آیون بیٹریوں کودوبارہ قابل استعمال بناسکتا ہے،جس سے  95 فیصد سے زیادہ لیتھیم (ایل آئی)، کوبالٹ (سی او)، مینگنیز (ایم این) اور نکل (این آئی) کے مواد کو ان کے خالصتاً تقریباً 98 فیصد کے آکسائیڈ/کاربونیٹ  متعلقہ مواد کی شکل میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ری سائیکلنگ کے عمل میں لیچنگ شامل ہوتی ہے جس کے بعد سالوینٹس نکالنے کے عمل کے ذریعے دھات کی اقدار کو درجہ بندی کے حساب سے منتخب کیا جاتا ہے۔  دوسری قسم کے اس خام مال  کو     بیٹری مینوفیکچرنگ یا    دیگر ممکنہ  کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایم ای آئی ٹی وائی نے اس ٹیکنالوجی کو’سینٹر آف ایکسیلنس آن ای ویسٹ مینجمنٹ‘ کے تحت تیار کیا ہے جو سینٹر فار میٹریل فار الیکٹرانکس ٹکنالوجی (سی – ایم ای ٹی)، حیدرآباد میں قائم کیا گیا ہے اورجسے تلنگانہ کی حکومت کے ساتھ صنعتی شراکتدار گرینکو انرجیز پرائیویٹ لمیٹڈ، حیدرآباد  کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے۔

نیتی آیوگ کے سی ای او جناب بی وی آر سبرامنیم نے سنٹر آف ایکسیلنس (سی او ای) ترجمہی آراینڈ ڈی ماڈل ، مسئلہ کے مرحلے سے  صنعت کے شراکتدار کے ساتھ اختراع  کئے جانے کی بات پر زور دیااورکہا کہ لی- آیون بیٹری ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی کو 9 مقامی صنعتوں کے حوالے  کیا جانا الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) کی جانب سے  کی گئی ایک قابل ستائش کوشش ہے۔

نیتی آیوگ کے ذریعہ منتخب کردہ مدور معیشت کے 11 عمودی حصوں میں سے،ایم ای آئی ٹی وائی ٹیکنالوجی  کے فروغ کے ان  نتائج کو ظاہر کرنے میں صف اول ہےجہاں ملک اب بھی چند بڑی معیشتوں تک محدود ہے۔

ایم ای آئی ٹی وائی  سکریٹری جناب الکیش کمار شرمانے مقامی ری سائیکلنگ صنعتوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے کم لاگت والی ٹیکنالوجی تیار کرنے کے لیے ای ویسٹ مینجمنٹ،سی- ایم ای ٹی ، حیدرآباد پر سینٹر آف ایکسیلنس (سی او ای) کی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت اور ایم/ایس گرینکو کو انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کی ملک میں ایک منفرد تصور کو فروغ دینے کے لیے ترجمہی تحقیق کے لیے کمرشلائزیشن  کے تعلق سے خصوصی کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے سی- ایم ای ٹی کے سائنسدانوں کی فضلے سے ہافنیم میٹل اسپنج   جیسے اقدام کی بھی   اس لئے ستائش کی کہ وہ اس ٹکنالوجی کے فروغ کے لیے اقدامات کررہے ہیں جو مٹھی بھر ممالک میں دستیاب ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2023-06-02at19.50.52DE4M.jpeg

***********

ش ح ۔  ش م - م ش

U. No.5822



(Release ID: 1929862) Visitor Counter : 107


Read this release in: English , Hindi