الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے کہا ہےکہ جی آر ایس ایز کا گین اسٹارٹ اپ چیلنج  ہر طریقہ سے فائدہ مند رہا ہے

Posted On: 22 MAY 2023 8:24PM by PIB Delhi

گارڈن ریچ شیپ بلڈرس اینڈ انجینئرس(جی آر ایس ای) لمیٹڈنے، جو بھارت کی اہم دفاعی شپ یارڈز میں سے ایک ہے اوردرجہ بندی کے حساب سے  زمرہ  ایک کی ایک  منی رتنا کمپنی ہے، اسٹارٹ اپس  کے ذریعے جہاز سازی میں تکنیکی ترقی  کی سمت اختراعی حلوں کی شناخت اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک مشن شروع کیا ہے۔ اس مہم کے ایک حصے کے طور پر، کمپنی نے آج کولکتہ میں جی آر ایس ای ایکسلیریٹڈ انوویشن نرچرنگ اسکیم-2023یا گینس 2023  کا آغاز کیا جو جہاز کے ڈیزائن اور تعمیراتی صنعت میں موجودہ اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے والے  ایک ماحولیاتی نظام سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہے۔

گینس 2023  کا آغاز جی آر ایس ای کے سب سے کم عمر افسر، اسسٹنٹ منیجر(فنانس)جناب  جی سوریہ پرکاش نے اگست میں الیکٹرانکس اور آئی ٹی اور ہنرکے فروغ اورصنعت کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر کی موجودگی میں کیا تھا۔اس اقدام کے ساتھ،جی آر ایس ای صنعت میں انقلاب لانے کے لیے آج کے باصلاحیت نوجوانوں کی توانائی اور خیالات کو اپناتا ہے اور اپنے اس یقین کی تصدیق کرتا ہے کہ آج کا نوجوان ذہن کمپنی اور صنعت دونوں کے مستقبل کے پس پشت ایک تابناک قوت ہے۔ یہ اسٹریٹجک اقدام جی آر ایس ای کی جدت کو فروغ دینے اور نئے نقطہ نظر کو اپنانے کے لیےاپنی مضبوط قوت ارادے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

جی آر ایس ای 1960 میں ڈی پی ایس یو بننے کے بعد سے 1961 میں پہلا مقامی جنگی جہاز آئی این ایس اجے بھارتی بحریہ  میں شامل کئے جانے کے بعد سے ایک اہم شپ یارڈ رہا ہے۔مذکورہ شپ یارڈ جہاز سازی میں ایک اہم نام کے طور پر ابھرنے کے لیے کافی عرصے سے تکنیکی ترقی کو اپنا رہا ہے۔عالمی مارکیٹ میں اوپن انوویشن نسبتاً کم وقت میں بہتر حل پیدا کرنے کے لیے تنظیم کے باہر اچھے نظریات یکجا کرنے کاایک قائم اور موثر طریقہ ہے۔شپ یارڈ میں جدت کو فروغ دینے اور یارڈ کو مستقبل کے لیے تیار شپ یارڈ بننے کے لیے آگے بڑھانے کی کوشش میں،اوپن انوویشن چیلنج کے ذریعے اس سفر کا حصہ بننے کے لیے اختراع کاروں کی حوصلہ افزائی کی خاطر ایک اسکیم وقت کی ضرورت  ہے۔گینس2023 کو نئے اور ابھرتے ہوئے اختراع کاروں، انجینئروں اور ڈیزائنروں کو شپ یارڈ کے بنیادی کاروباری مفادات اور اس کے قائم کردہ یا پہلے سے طے شدہ طریقوں کو سمجھنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس طرح وہ اس مخصوص ٹیکنالوجی کے شعبے میں  غور کرنے اور اختراع کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ شپ یارڈ نے گینس پہل کو آگے بڑھانے اوربھارتی حکومت  کےاسرار پربھارتی طریقے سے اختراع کرنے والوں کی تلاش اور مدد کرنے کے لیے ایک الگ شعبہ  تشکیل دیا ہے۔

اس موقع پر ورچوئل وسیلے سے خطاب کرتے ہوئے، جناب راجیو چندر شیکھر نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ جی آر ایس ای نے اپنے تحقیقی ماحولیاتی نظام کو وسعت دینے  کے خاطرگینس چیلنج کے حصے کے طور پر ملک بھر کے اسٹارٹ اپس اور اختراع کاروں کے ساتھ شراکت داری کا فیصلہ کیا ہے۔یہ ہرطریقہ سے فائدہ مند شراکتداری  ہے جس سے جہاز کے ڈیزائن اور تعمیراتی صنعت میں ٹیکنالوجی اور جدت کے مستقبل کو تشکیل دینے میں مدد ملے گی ۔سرکاری سیکٹر کی اداروں  کی کوششوں کو سراہتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور اختراع کو اکیلے ایک تنظیم کے ذریعے تیار نہیں کیا جا سکتا اور پلیٹ فارمز کے معماروں، پلیٹ فارم مالکان اور اختراع کاروں کے ماحولیاتی نظام کے درمیان شراکت داری مستقبل کی راہ ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ جی آر ایس ای جیسے سرکاری سیکٹر کے ادارے اب نہ صرف قابل بنانے والوں کے طور پر بلکہ پورے ملک میں نوجوان بھارتیوں  اور سٹارٹ اپس کے شراکت دار کے طور پر ایک سرگرم رول ادا کر رہے ہیں۔

وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ جی آر ایس ای جیسے شپ یارڈز کے ذریعے فراہم کیے گئے پیچیدہ پلیٹ فارمس نہ صرف انجینئرنگ بلکہ مائیکرو الیکٹرانکس، سسٹمز اور سینسرز میں بھی بھارت کی قابلیت کی گواہ ہے جو آج کے جنگی جہازوں اور بحری پلیٹ فارمز کو بنانے میں مصروف  عمل ہیں۔

سی ایم ڈی ای پی آر ہری آئی این (ریٹائرڈ)، چیئرمین اور منیجنگ ڈائرکٹر، جی آر ایس ای، نے اس بات کا ذکر کیا کہ یہ کسی بھی  سرکاری سیکٹر کے ادارے کی طرف سے  لیا گیااپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے جس میں  بھارتی اسٹارٹ اپس ماحولیاتی  نظام کی موروثی طاقت اور صلاحیتوں کو استعمال کرنے کے لیے اسٹارٹ اپ چیلنج کاتکنیکی طور پر جدید حل کے ساتھ آغاز کیا گیا ہے۔اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ بھارتی اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام دنیا میں  شائد سب سے بہتر ہے، سی ایم ڈی ای  جناب ہری  نے اس بات کی یقین دہانی کی کہ  بھارت کے تخلیقی تیز اور اختراعی نوجوان مرد اور خواتین کی شرکت سے اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے قابل عمل حل تلاش  کئے جائیں گے۔

گینس 2023چنوتی دو مرحلوں پر مشتمل ایک عمل ہے جس میں بڑی تعداد میں نئی نظریات کی تشکیل کرنے میں مدد ملتی ہے اورجس سے چند پُرامیدافراد کو منتخب کیا جا سکتا ہے اور انہیں پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔ پہلے مرحلے میں، حصہ لینے والے اداروں/فرموں/افراد کومحض مختصر تصویری اور تحریری گذارشات کو تفصیلات کے ساتھ جمع کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ منتخب کردہ مسئلے/حل کے بارے میں ضروری تفہیم کو واضح کیا جا سکے۔اس کے ساتھ لاگت کے اندازے کےایک حکم اور تجویز کو کامیابی سے نافذ کرنے کے لیے درکار پیشہ ورانہ اہلیت/ اور قابلیت  کا جواز بھی ہونا چاہیے۔

مصنوعی ذہانت، قابل تجدیدتوانائی/سبز توانائی اور توانائی سے متعلق کارکردگی کے ساتھ ساتھ کارکردگی میں اضافہ جی آر ایس ای کے لیے مرکوزشعبہ اورگینس 2023  چنوتی کے موضوعاتی شعبے ہیں۔ تمام پرجوش اختراع کار ، کاروباری افراد اور بصیرت  افروز افراد، چنوتی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئےجی آر ایس ای کی ویب سائٹ www.grse.in/gains  کا معائنہ کرسکتے ہیں۔

*************

ش ح ۔ ش م ۔ م ش

U. No.5649


(Release ID: 1928509) Visitor Counter : 107


Read this release in: English , Hindi