ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
جی 20 ممالک کے لئے لازم ہے کہ وہ ، مشترکہ بین الاقوامی کوششوں کے توسط سے باہم وابستہ موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے خسارے کے معاملات کو ، اجتماعی طور پر حل کریں :کپل موریشورپاٹل
پنچایتی راج کے مرکزی وزیرمملکت جناب کپل موریشورپاٹل نےممبئی میں ماحولیات اورآب و ہو ا سے متعلق ہمہ گیری کے ورکنگ گروپ کے افتتاحی اجلاس میں جی 20 کے مندوبین سے خطاب کیا
Posted On:
22 MAY 2023 6:28PM by PIB Delhi
پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت جناب کپل موریشور پاٹل نے کہا’’تنزل پذیر حیاتیاتی تنوع اور ماحولیات کے اثرات ، عالمی سطح پر تیزی سے ظاہر ہوتے جا رہے ہیں، جو ترقی کی پیش رفت کو محفوظ رکھنے اور فلاح و بہبود کو فروغ دینے میں اہم رکاوٹیں پیش کر رہے ہیں۔ جی 20 ممالک کے لئے لازم ہے کہ وہ ، مشترکہ بین الاقوامی کوششوں کے توسط سے باہم وابستہ موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے خسارے کے معاملات کو ، اجتماعی طور پر حل کریں ۔ ہندوستان کی جی20 صدارت جامع، امنگوں سے بھر پور، فیصلہ کن، اور عمل پر مبنی ہونے کے لیے پرعزم ہے‘‘۔ وہ جی20 کےماحولیات اور موسمیاتی استحکام ورکنگ گروپ (ای سی ایس ڈبلیوجی) کے تیسرے اجلاس کے دوسرے دن افتتاحی خطاب کر رہے تھے۔
جناب کپل موریشور پاٹل نے ای سی ایس ڈبلیو جی کی طرف سے ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے مسائل کے سلسلے میں کی گئی سخت محنت کی تعریف کی۔ انہوں نے میگا بیچ کلین اپ ایونٹ یعنی بیچوں کی بڑے پیمانے پر صفائی ستھرائی سے متعلق مہم کی کامیابی اور اوشین 20 ڈائیلاگ پر بامعنی او رنتیجہ خیز تبادلہ خیال پر ورکنگ گروپ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایس ڈبلیو جی اپنی شناخت شدہ موضوعاتی ترجیحات میں بامعنی نتائج کے لیے سرگرمی سے کام کر رہا ہے اور اس کا مقصد ایک ایسی کامیاب بات چیت کی تشکیل کرنا ہے جو اتفاق رائے پر مبنی ہو۔
ماحولیات اورآب و ہوا کے تحفظ میں دیہی برادریوں کو شامل کرنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر نے کہا، ’’پائیدار ترقی کے حصول کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم نہ صرف شہری مراکز پر توجہ مرکوز کریں بلکہ اپنی دیہی برادریوں کی فلاح وبہبود، خیر وعافیت اور ترقی پر بھی توجہ مرکوز کریں۔ ایسے دیہی علاقے، جن کا زراعت پر بہت زیادہ انحصار ہوتا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بہت زیادہ زد پذیر ہیں۔ بارش کی بدلتی ہوئی صورتحال ، خشک سالی اور پانی کی کمی، شدید گرمی اور شدید درجہ حرارت اور موسمی واقعات میں اضافے نے دیہی برادریوں کے ذریعہ معاش، خوراک کی یقینی فراہمی اور مجموعی بہبود کے لیے سنگین چنوتیاں پیدا کر دی ہیں۔ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنا ، دیہی اور غیر شہری علاقوں میں زندگی گزار نےکا طریقہ رہا ہے۔ ہندوستان روایتی طور پر ایک قوم کے طور پر ایک پائیدار طرز زندگی پر عمل کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے، ہمارے پنچایتی راج ادارے، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ، دیہی برادریوں کو شجرکاری مہم، فضلہ اور کچرے کے بندوبست اور آبی وسائل کے تحفظ جیسی سرگرمیوں میں شامل کرنے میں سرگرم عمل ہیں۔ تاکہ شہریوں میں ماحولیات اور آب وہوا کے تئیں ذمہ داری کے احساس کو فروغ دیا جا سکے۔ اس سلسلے میں، یہ بتانا ضروری ہے کہ وزارت ، مکمل حکومت یعنی پنچایتی راج کی وزارت مقامی خود اداروں یعنی پنچایتی راج اداروں میں پائیدار ترقی کے اہداف یا ایل ایس ڈی جی کومقامی سطح پر لانے کے عمل کی سرپرستی کررہی ہے۔ اس مقصد کے لیے، ہماری کوشش رہی ہے کہ مختلف متعلقہ فریقوں کو ’مکمل حکومت‘ اور ’مکمل معاشرے' کے نقطہ نظر کے تحت ایک فورم پر اکٹھا کریں۔ انہوں نے گاؤوں کی درخشاں اسمبلیوں کی پہل قدمی اور پنچایتوں کی اصلاح شدہ ترغیب کو اسی کی شا ندار مثالوں کے طور پر پیش کیا۔
وزیر موصوف نے یہ کہتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا کہ کرہ ارض کے محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے اقوام کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کی جی 20 صدارت کے موضوع کو پیش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ’’واسودیوا کٹمباکم - ایک کرہ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل، اس طرح کے چیلنجوں سے اجتماعی طور پر نمٹنے کے ارادے کے ساتھ مذکورہ بالا موضوع کی تصدیق کرتا ہے۔ ہندوستان ، ماحولیات اور موسمیاتی استحکام ورکنگ گروپ کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے ذریعہ کامیابی حاصل کرنے میں حصہ لینے والے ممالک اور تنظیموں کے تعاون کا منتظر ہے۔‘‘
اپنے ابتدائی کلمات میں، ،جی20 انڈیا کی صدر نشیں اور ایم او ای ایف سی سی کی سکریٹری محترمہ لینا نندن نے پہلی دو ای سی ایس ڈبلیو جی میٹنگوں کے ساتھ ساتھ عبوری طور پر ورچوئل مشاورت کے متعدد دور میں سرگرمی سے شرکت کرنے پر مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تعاون پر مبنی اور جامع ہونے کے پختہ عزم کے ساتھ، گزشتہ تین ہفتوں کے دوران، تینوں موضوعاتی ترجیحات پر ہندوستانی ایوان صدر کی طرف سے فوکس گروپ مباحثوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا گیا، جہاں نتائج کی دستاویزات کی ا یک ایک لائن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس کے علاوہ ، انہوں نے اس کے لیے تمام جی20 رکن ممالک کی گہری شمولیت اور عزم کو سراہا اور مزید کہا کہ ان کی شرکت نے پوری صدارت کے دوران ایک تعمیری عمل کی پیروی کی ہے اور اب تک ہونے والی بات چیت کو نتیجہ خیز بنایا ہے۔ انہوں نے جی20 ممالک پر زور دیا کہ وہ مبنی برشمولیت، پرجوش، اقدامات پر مبنی اور فیصلہ کن نتائج کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مسلسل شرکت کو یقینی بنائیں کیونکہ ورکنگ گروپ ، ہندوستان کی صدارت کے تحت کارروائی کے آخری مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ای سی ایس ڈبلیو جی نے اپنے مرکزی طریقہ کار میں اتفاق رائے سے چلنے والا نقطہ نظر پیش کیا ہے۔ وزارتی اعلامیہ کے مسودے کے بارے میں مندوبین کی تعریف کرتے ہوئے، محترمہ نندن نے کہا کہ ا ی سی ایس ڈبلیو جی میٹنگوں کے ذریعے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے، موجودہ میٹنگ ، اعلامیہ اور دیگر موضوعاتی نتائج سے متعلق دستاویزات کو آگے بڑھانے کے عمل کے لیے بہت اہم ہے۔ انہوں نے اس موقع پرموضوعاتی ترجیحات پر اب تک ہونے والی پیشرفت کا سرسری جائزہ بھی لیا اور ممالک سے درخواست کی کہ وہ موضوعاتی ترجیحات کے نتائج سے خود کو ہم آہنگ کریں۔
دوسرے دن کے اختتام پر ، محترمہ لینا نندن نے میڈیا کو تفصیلات فراہم کرنے کے لئے ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا، ’’ای سی ایس ڈبلیو جی ایسے ٹھوس نتائج کےلئے سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جو اگلی صدارت منتقل کئے جانے سے پہلے ایک اچھی بنیاد بنائے گی۔ توقع ہے کہ ای سی ایس ڈبلیو جی میٹنگوں کے دوران ہونے والی بات چیت اور غوروخوض ، اس سال کے آخر میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہان کی چوٹی میٹنگ میں معاون ثابت ہوں گے۔
پریس بریفنگ کا لنک یہاں تلاش کریں۔
**********
ش ح۔ ع م ۔ ف ر
U. No.5647
(Release ID: 1928507)