وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

جناب پرشوتم روپالا نے کم سے کم ماحولیاتی اثرات کے ساتھ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے ماہی گیری کے  ہمہ گیرطریقوں پر زور دیاہے


ماہی پروری کے مرکزی وزیر نے انڈمان اور نکوبار جزائر میں ساگر پریکرما کے چھٹے مرحلے کا آغاز کیا

Posted On: 29 MAY 2023 7:25PM by PIB Delhi

بھارتی حکومت کےماہی پروری ،مویشی پروری،اورڈیری کی وزارت کے ماہی پروری کے محکمہ نے آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر ساگر پریکرما کے چھٹے مرحلے کے پروگرام کا آغاز کیا۔ساگر پریکرما پروگرام کا انعقاد پہلے سے طے شدہ سمندری راستے سے کیا گیا ہے جس میں ساحلی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔  چھٹے مرحلے کےدو روزہ پروگرام کا انعقادبھارت کے مرکز کے زیر انتظام علاقے انڈمان اور نکوبار جزائر، میں  کیا گیا تھا، جس کا آغاز آج راجیو گاندھی سنٹر فار ایکوا کلچر (آر جی سی اے) - میرین پروڈکٹ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم پی ای ڈی اے)، کوڈیا گھاٹ، پورٹ بلیئر سے ہوا تاکہ  ٹائیگر شرم پروجیکٹ کے گھریلو تفہیم کو سمجھا جا سکے۔

ماہی پروری،مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے  اس پروگرام میں شرکت کی ۔ اس موقع پر انڈمان اور نکوبار حکومت کے چیف سکریٹری  آئی اے ایس جناب کیشو چندراور  نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ ڈاکٹر ایل این مورتی بھی موجود تھے۔یہ ساگر پریکرما پانیگھاٹ فش لینڈنگ سینٹر، وی کے پور فش لینڈنگ سینٹر نیتا جی سبھاش چندر بوس آئی لینڈ وغیرہ جیسےدیگر مقامات کی طرف بڑھے گی ۔ اس پروگرام کا آغاز ماہی پروری،مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کا ماہی گیر مردوں اور عورتوں کے ذریعہ  پھولوں کے ہار اور پھولوں کے گچھوں کے ساتھ والہانہ استقبال کے ساتھ کیا گیا ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LO6I.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002QP4F.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0033ZDS.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004VK4M.jpg

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، جناب روپالا نے بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں مچھلی کے کسانوں کے اہم کردار اور ہمارے ماہی گیروں اور مچھلی کے ہمارے کاشتکاروں کے بے مثال تعاون کو تسلیم کیا جو خوراک اور رزق کا ایک اہم وسیلہ فراہم کرنے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں۔ جناب  روپالا نے  ان پائیدار ماہی گیری کے طریقوں پر زور دیا جو نہ صرف پیداواری صلاحیت کو بڑھاتے ہیں بلکہ ماحولیاتی اثرات کو بھی کم کرتے ہیں۔مرکزی وزیر نے بتایا کہ ملک بھر کے ماہی گیروں کی اپنی روزی روٹی کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کرنے کی بہت زیادہ مانگ کے پیش نظر، وزیر اعظم نے ماہی پروری کا ایک الگ محکمہ قائم کیا اور 1950 سے 2014 تک ماہی گیری کے شعبے میں تقریباً 3,681 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی۔ اس کے بعد حکومت نےتقریباً 32,000  کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کے ساتھ  پی ایم ایم ایس وائی، ایف آئی ڈی ایف اور دیگر اسکیمیں متعارف  کی ہیں ۔تاکہ زمینی حقائق کو سمجھتے ہوئے ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کی جاسکے۔

 

مرکزی وزیر نے اس تقریب میں موجود مچھلی کا کاربار کرنے والے کسانوں اور ماہی گیر مستفیدین سے بات چیت کی۔ بہت سے فیض یافتگان نےجناب پرشوتم روپالا کے ساتھ اپنے زمینی تجربات مشترک کئے نیزاپنے مسائل کو اجاگر کیا اور ساتھ ہی  ساتھ ماہی گیروں اور ماہی گیر برادری کی زندگی میں پی ایم ایم ایس وائی اور کے سی سی جیسی اسکیم متعارف کرائے جانے میں زبردست تعاون کی تعریف بھی کی۔

انہوں نےماہی گیروں،مچھلی کا کاروبار کرنے والے کسانوں اور دیگرمتعلقہ فریقوں  جیسے مستفیدین کو کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کی منظوری پر مبارکبادبھی  دی۔ کے سی سی کیمپوں کا انعقاد جنگل گھاٹ فش لینڈنگ سنٹر، پانی گھاٹ فش لینڈنگ سنٹر وغیرہ جیسے مختلف مقامات پر کیا گیا۔کیمپ کے دوران ماہی گیروں کو کے سی سی کارڈ سے متعلق درخواستیں تقسیم کی گئیں اور ساگر متر کی مدد سے فارم بھرنے میں ان کی مدد کی گئی۔ i) محترمہ۔ بھانومتی، ii) محترمہ ٹی بیبی، iii) جناب منوجیت رائے، iv) جناب کرپائیہ، v) جناب وی دھرما راؤ، vi) جناب جے رام بابو، vii)جناب ایس سلیمان، viii) جناب وی لکشمن، ix) جناب آدرش ہلدار، x) پریم کجور، xi) بی گرو مورتی، xi) ایل یادو راؤ، xiii) دامری یوراؤن، xiii) آر اپّا راؤ، xiv) کے دھنا سیکر، xv) بی ہری داس، xvi ). وائی راجا راؤ، xvii) ایم پاکر ، xviii) ،جی پشپاوتھی، xix) راجن اینڈ کمپنی اور جیا رام راجن کے سی سی سے نوازے گئے استفادہ کنندگان میں شامل ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005DXSX.jpg

 

مرکزی وزیر نے سیلولر جیل کا بھی دورہ کیا اورمیموریل کی حالت کا جائزہ لیا اوریہ تجویز پیش کی کہ آئندہ نسلوں کے لیے  یہ ایک قابل قدر تعلیمی اور تاریخی مقام کے طور پر کام کرتا رہے گا۔انہوں نے دیگر سرکاری معززشخصیات کے ساتھ پانی گھاٹ فش لینڈنگ سینٹر کا بھی دورہ کیا ۔اس تقریب کے دوران، انڈمان اور نکوبار جزائر حکومت  میں ، آئی اے ایس، سکریٹری (فشریز) جناب جی سدھاکر  ۔ انڈمان اور نکوبار جزائر حکومت  میں  ، آئی اے ایس، چیف سکریٹری، جناب کیشو چندر نےساگر پریکرما کے چھٹے مرحلے پر روشنی ڈالی اور جناب روپالا کے ساتھ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) جیسی مختلف اسکیموں کے ذریعے معاشی ترقی سے متعلق بہت سے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا، انہیں یہ بھی بتایا کہ ملک کی ٹونا مچھلی کے ذخائر کا ایک تہائی  حصہ انڈمان اور نکوبارجزائر کے آس پاس کے سمندروں میں ہے۔ یہ جزائر ملک کے 28 فیصد خصوصی اقتصادی زونز پر محیط ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006CAUA.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0077ZDS.jpg

 

یہ پروگرام ہمارے ماہی گیروں اور ماہی گیر خواتین کے لیے فش لینڈنگ سینٹر وویکانند پور، لٹل انڈمان، ہٹبے کی ورچوئل سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے ساتھ جاری رہا،تاکہ  وہ اپنے کام کو زیادہ  بہتر اور مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں۔ انہوں نے پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں اپنی رائے کا بھی اظہار کیا ہے۔ جس کا بہت زیادہ اثربھارت میں ماہی گیری کے شعبے پر  پڑے گا، جس کا مقصد ماہی گیری اور آبی زراعت کے جدید اور سائنسی طریقوں کو اپنانے کے ذریعے مچھلی کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت  میں اضافہ کرنا ہے۔ اس سے نہ صرف ماہی گیروں اورمچھلیوں کا کاروبار کرنے والے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ منڈیوں میں مچھلی کی دستیابی میں بھی اضافہ ہوگا جس سے غذائی تحفظ اور غذائیت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نےآگے  اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم سے مچھلی کی پیداوار اور اسے ڈبہ بند کرنے دونوں میں ماہی گیری کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی امید ہے جس میں ملک کی اقتصادی ترقی اور فروغ میں تعاون بھی شامل ہے۔ انہوں نے استفادہ کنندگان سے مزیددرخواست کی کہ وہ آگے آئیں اور مچھلی کی کاشت کرنے والے کسانوں اور متعلقہ سرگرمیوں کے لیے کے سی سی کے فوائد کا استعمال کریں۔ انہوں نے رضاکاروں سے بھی درخواست کی کہ وہ کے سی سی،پی ایم ایم ایس وائی جیسی اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں مدد کریں تاکہ استفادہ کنندگان اس کا فائدہ حاصل کر سکیں۔ وزیر موصوف نے ماہی گیروں، مچھلی کا کاروبار کرنے والے ان کسانوں کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اپنے تجربے مشترک  کئے اورطریقہ کارتجویز کئے تاکہ  چھٹے مرحلے کے ساگر پریکرما کے ذریعے  ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کو بڑھایا جاسکےاور انڈمان اور نکوبار کی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ تال میل  پیدا کیا جاسکے۔

جناب  پرشوتم روپالا نے نیتا جی سبھاش چندر بوس جزیرہ،پورٹ بلیئر کا بھی دورہ کیا۔ پیش قدمی کرتے ہوئےانہوں نے سرکاری اسکیموں کے موثر استعمال کے سلسلے میں انڈمان اور نکوبار حکومت کے  ماہی پروری اور مویشی پروری کے عہدیداروں ساتھ ایک جائزہ میٹنگ کی۔انہوں نے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ وہ باقاعدگی سے نگرانی، تشخیص اور رپورٹنگ کے طریقہ کار کو یقینی بنائیں تاکہ  اس سلسلے میں پیش رفت  حاصل کی جاسکے،اس کے درمیان حائل خلا کی نشاندہی کی جاسکے اور جہاں کہیں  بھی ضروری ہو اصلاحی اقدامات کئے جاسکیں۔ اس سے نہ صرف  یہ کہ مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکیں گے بلکہ اس سے مستفید ہونے والے ماہی گیروں، مچھلیوں کا کاروبارکرنے والے کسانوں اور بڑے پیمانے پر دیگر متعلقہ فریقوں کے درمیان اعتماد اور ساکھ میں  بھی  اضافہ ہوگا۔

ساگر پریکرما کے چھٹے مرحلے میں  تقریباً 2,000 ماہی گیروں، ماہی گیری سے متعلق مختلف  متعلقہ فریقوں اورمختلف مقامات سے اسکالروں نے جسمانی طور پر شرکت کی۔شرکت کرنے والے ان افراد میں تقریباً 700 ماہی گیر خواتین  شامل ہیں اورمذکورہ پروگرام کو یوٹیوب، ٹویٹر اور فیس بک جیسے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر براہ راست دکھایا گیا جسے تقریباً 12,500 لوگو ں نے دیکھا۔

ساگر پریکرما دیہی علاقوں میں لوگوں کے معیار زندگی اور معاشی بہبود کو بہتر بنانے میں اثرانداز ہوگی اور روزی روٹی کے مزید مواقع پیداہوں گے ۔ ساگر پریکرما ماہی گیروں، دیگر متعلقہ فریقوں کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کرے گی اور ماہی پروری سے متعلق مختلف اسکیموں جیسے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اور بھارتی حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ پروگرام کے ذریعہ ان کی معاشی ترقی میں بھی یہ  مددگارثابت ہوگی۔

***********

ش ح ۔  ش م - م ش

U. No.5607



(Release ID: 1928212) Visitor Counter : 82


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil