امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

سال 2022-23کے مارکیٹنگ سیزن میں دھان کی خریداری کے لیے 159,659.59 کروڑروپے کی ایم ایس پی ادا کی گئی جس سے 1,12,96,159 کسانوں کو فائدہ ہوا

Posted On: 26 MAY 2023 2:22PM by PIB Delhi

دھان کی خریداری کی حکومتی پالیسی کے وسیع مقاصد کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)  اور کمزور طبقوں کو مناسب قیمت پر خوراک کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ یہ مارکیٹ کی مؤثر مداخلت کو بھییقینی بناتا ہے جس سے قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جاتا ہے اور  ملک کی مجموعی غذائی تحفظ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

خریف کے مارکیٹنگ سیزن (کے ایم ایس)2022-23کے دوران (22.05.2023 تک)، چاول کی پیداوار 1308.37لاکھ میٹرک ٹن (دوسرے پیشگی تخمینہ کے مطابق)، چاول کی خریداری کا تخمینہ 626.06 لاکھ میٹرک ٹن  اور خریدے گئے چاول کی مقدار 530.6 لاکھ میٹرک ٹن  ہے۔ خریف کے مارکیٹنگ سیزن2022-23میں (22.05.2023 تک)اس کی وجہ سے 159,659.59 کروڑ روپے کے بقدر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی  ادائیگی ہوئی ہے اور 1,12,96,159 کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔

فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) ، حکومت ہند کی نوڈل مرکزی ایجنسی ہے، جو  دیگر ریاستی ایجنسیوں کے اشتراک سے امدادی قیمت اسکیم کے تحت دھان کی خریداری کا کام کرتی ہے۔  ویسے خریداری کے کام بڑے پیمانے پر ریاستی حکومتوں اور ان  کی ایجنسیوں کے ذریعہ کئے جاتے ہیں۔

فصل کی کٹائی سے پہلے، ربیع / خریف فصل کے ہر موسم کے دوران، حکومت ہند زرعی لاگت اور قیمتوں کے کمیشن (سی اے سی پی) کی سفارش کی بنیاد پر خریداری کے لیے کم از کم امدادی قیمتوں (ایم ایس پی) کا اعلان کرتی ہے جو دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ مختلف زرعی آدانوں کی لاگت اور کسانوں کے لیے ان کی پیداوار کے لیے مناسب مارجن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایم ایس پی (کم از  کم  امدادی قیمت) آپریشنکو پمفلٹ، بینر، سائن بورڈ، ریڈیو، ٹی وی اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کےتوسط سے اشتہارات کے ذریعے وسیع پیمانے پر مشتہر کی جاتی ہے۔

کسانوں کو معیار کی تصریحات اور خریداری کے نظام وغیرہ سے آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ کسانوں کو ان کی پیداوار کو تصریحات کے مطابق لانے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔ خریداری مراکز متعلقہ ریاستی حکومت کے ذریعہ کھولے گئے ہیں۔ ایجنسیاں/ایف سی آئی پیداوار، قابل فروخت اضافہ، کسانوں کی سہولت اور دیگر لاجسٹکس/انفراسٹرکچر کی دستیابی جیسے اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے، موجودہ منڈیوں اور ڈپو/گوداموں کے علاوہ بڑی تعداد میں عارضی خریداری کے مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔

اس نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لیے تاکہ کسانوں کو حکومت ہند کی طرف سے اعلان کردہ ایم ایس پی براہ راست حاصل ہو، "ایک ملک، ایک ایم ایس پی بذریعہ ڈی بی ٹی"پورے ملک میں2021-22 سے نافذ کیا گیا ہے۔ ایم ایس پی کی ادائیگی براہ راست کسانوں کے کھاتوں میںیقینی بنائی گئی ہے۔ ڈی بی ٹی کے ذریعہ فرضی کسانوں کو ختم کر دیا گیا ہے  اور ادائیگی کے غلط شخص کے پاس جانے اور اس کے اعادہ کو کم کر دیا گیا ہے کیونکہاب ادائیگی براہ راست کسان کے بینک اکاؤنٹ میں کی جا رہی ہے۔ ایم ایس پی کی تقسیم  میں ڈی بی ٹی اپنے ساتھ ذمہ داری، شفافیت اورایمانداری لے کر آیا ہے۔

ایف سی آئی اور زیادہ تر ریاستی حکومتوں نے اپنا آن لائن خریداری کا نظام تیار کیا ہے جو حقیقی خریداری کی صحیح رجسٹریشن اور نگرانی کے ذریعہ کسانوں کو شفافیت اور سہولت فراہم کرتا ہے۔خریداری کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ تعینات کردہ ایخریداری ماڈیول کے ذریعہ، کسانوں کو اعلان کردہ ایم ایس پی، قریبی خریداری مرکز، خریداری کی تاریخ وغیرہ کے بارے میں تازہ ترین/ اپ ڈیٹ شدہ معلومات حاصل ہوتی ہیں۔اس سے نہ صرف کسانوں کی طرف سے اسٹاک کی ترسیل کے انتظار کی مدت میں کمی آئی ہے بلکہ کسان کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ قریبی منڈی میں اپنی سہولت کے مطابق اسٹاک پہنچا سکے۔

خریداری مراکز پر لایا گیا دھان جو مقررہ تصریحات کے تحت ہے، مقررہ کم از کم امدادی قیمت پر خریدا جاتا ہے۔ اگر کسانوں کو دیگر خریداروں جیسے تاجروں / مل مالکوں وغیرہ سے امدادی قیمت سے بہتر قیمتیں ملتی ہیں، تو وہ انہیں اپنی پیداوار فروخت کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ ایف سی آئی اور ریاستی حکومت/ایجنسیاں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ کسانوں کو اپنی پیداوار امدادی قیمت سے کم پر فروخت کرنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔

خریداری  کے نظام:

دھان کی خریداری  کے مرتکز اورغیر مرتکز خریداری نظام کے تحت کی جاتی ہے۔

خریداری کا مرتکز نظام(نان ڈی سی پی) :

خریداری کے مرتکز نظام  کے تحت سینٹرل پول میں اناج کی خریداری براہ راست ایف سی آئییا ریاستی حکومت کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ایجنسیاںایس جی اے کے ذریعہ خریدی گئی مقدار کو ذخیرہ کرنے کے لئے ایف سی آئی کے حوالے کرتی ہیں اور اسی ریاست میں جی او آئی کے مختص کرنے کے خلاف یا دیگر ریاستوں کو اضافی اسٹاک کی منتقلی کے بعد جاری کیا جاتا ہے۔ ریاستی ایجنسیوں کے ذریعہ خریدے گئے اناج کی قیمت ایف سی آئی کے ذریعہ جی او آئی کے ذریعہ جاری کردہ عارضی فی لاگت شیٹ کے مطابق ادا کی جاتی ہے جیسے ہی اسٹاک ایف سی آئی کو پہنچایا جاتا ہے۔

خریداری کا غیر مرتکز  کا نظام (ڈی سی پی)

مرکزی حکومت نے 1997-98 میں اناج کی خریداریکی غیر مرتکز اسکیم متعارف کرائی تھی تاکہ خریداری اور پی ڈی ایس کی کارکردگی کو بڑھایا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ حد تک مقامی خریداری کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور اس طرح مقامی کسانوں کو ٹرانزٹ اخراجات پرایم ایس پی کا فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اس سے مقامی ذائقے کے مطابق غذائی اجناس کی خریداری بھی ممکن ہو تی ہے۔ اس اسکیم کے تحت، ریاستی حکومت خود دھان/چاول اور گیہوں کی براہ راست خریداری کرتی ہے اور این ایف ایس اے اور دیگر فلاحی اسکیموں کے تحت ان اناج کا ذخیرہ اور تقسیم کرتی ہے۔ مرکزی حکومت منظور شدہ لاگت کے مطابق خریداری کے کاموں پر ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کئے جانے والے پورے اخراجات کو پورا کرنے کا عہد کرتی ہے۔ مرکزی حکومت اسکیم کے تحت خریدے گئے اناج کے معیار کی بھی نگرانی کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے انتظامات کا جائزہ لیتی ہے کہ خریداری کے کاموں کو آسانی سے انجام دیا جائے۔ ان ریاستوں کے نام جنہوں نے چاول کی خریداری کے لیے ڈی سی پی موڈ کو اپنانے کے لیے حکومت ہند کے ساتھ مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے ہیں:

چاول کے لیے کم از کم امدادی قیمت

نمبر شمار

ریاست

مالی سال

1.

اترا کھنڈ

2002-03

2.

چھتیس گڑھ

2001-02

3.

اوڈیشہ

2003-04

4.

تمل ناڈو

2002-03

5.

مغربی بنگال

1997-98

6.

کیرالہ

2004-05

7.

کرناٹک

2009-10

8.

مدھیہ پردیش

2007-08

9.

آندھرا پردیش

کے ایم ایس 2015-16سے پوری طرح غیر مرتکز خرید

10.

بہار

2013-14

11.

تلنگانہ

کے ایم ایس  2014-15سے پوری طرح غیر مرتکز خرید

12.

مہاراشٹر

2016-17

13.

جھارکھنڈ

2016-17، (صرف ایک ضلع کے لیے) 2017-18(صرف پانچ اضلاع کے لیے)، 2018-19(صرف چھ اضلاع کے لیے) اور کے ایم ایس 2022-23سے پوری طرح  غیر مرتکز خرید

14.

گجرات

2017-18

15.

تری پورہ

2018-19اور 2019-20  (صرف ربیع فصل) اور 2020-21سے (خریف اور ربیع فصل)

16.

ہماچل پردیش

ریاست نے کے ایم ایس 2022-23سے ایم ایس پی اسکیم کو اختیار کیا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

کم از کم امدادی قیمتیں:

دھان کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)حکومت ہندکے محکمہ زراعت اور باہمی تعاون کی سفارشات کی بنیاد  پر طے کی جاتی  ہے۔خریف مارکیٹنگ سیزن 2018-19 سے خریف مارکیٹنگ سیزن 2022-23 کے دوران دھان کیکم از کم امدادی قیمتیں  حسب ذیل ہیں:

(روپے فی کوئنٹل)

مارکیٹنگ کا سال

دھان – عام

دھان – گریڈ اے

کے ایم ایس2018-19

1750

1770

کے ایم ایس2019-20

1815

1835

کے ایم ایس2020-21

1868

1888

کے ایم ایس2021-22

1940

1960

کے ایم ایس2022-23

2040

2060

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دھان کی مقدار (چاول کے لحاظ سے) خریدی گئی، ایم ایس پی کی ادائیگی اور گزشتہ سالوں میں مستفید ہونے والے کسانوں کی تعداد درج ذیل ہے:

کے ایم ایس

چاول کے لحاظ سے پیداوار (ایم ایل ٹی)

خریدے گئے چاول کی مقدار (ایم ایل ٹی)

مستفید ہونے والے کسانوں کی تعداد

کم از کم امدادی قیمت (کروڑ روپے میں

2018-19

1164.79

443.99

97,05,105

116,838.72

2019-20

1188.70

518.27

1,24,59,354

141,465.94

2020-21

1243.68

601.73

1,31,12,282

169,099.84

2021-22

1294.71

575.88

1,26,79,650

168,031.12

2022-23

(تک22.05.23)

1308.37

520.63

1,12,96,159

159,659.59

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

5546

 



(Release ID: 1927865) Visitor Counter : 224