امور داخلہ کی وزارت

'ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ' کمیونٹی کی حفاظت، صحت اور فلاح و بہبود، معیشتوں کی پائیداری اور ماحولیات کے تحفظ میں سرمایہ کاری ہے: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار


صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت نے ممبئی میں جی 20 کے دوسرے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن ورکنگ گروپ کے اجلاس کا افتتاح کیا

 آفات کے اثرات کو کم کرنے اور کمیونٹی لچک کو بڑھانے میں ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ کا اہم کردار مزید اجاگر کیے جانے کا محتاج نہیں: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار

Posted On: 24 MAY 2023 3:20PM by PIB Delhi

ممبئی، 24 مئی 2023

ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن ورکنگ گروپ (ڈی آر آر ڈبلیو جی) کے دوسرے اجلاس کا آج ممبئی میں افتتاح کیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار اور ورکنگ گروپ کے چیئرمین اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ممبر سکریٹری کمل کشور موجود تھے۔ اس موقع پر وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور حکومت مہاراشٹر کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کی خصوصی سکریٹری محترمہ مامی میزوتوری ممبئی میں ڈی آر آر ڈبلیو جی اجلاس میں شرکت کرنے والے مندوبین میں شامل ہیں۔

افتتاحی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پوار نے زور دیا کہ آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے مالی اعانت ہمارے مستقبل میں ایک سرمایہ کاری ہے۔ یہ ہماری برادریوں کی حفاظت، صحت اور فلاح و بہبود، ہماری معیشتوں کی پائیداری، اور ہمارے ماحول کے تحفظ میں ایک سرمایہ کاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومتوں، بین الاقوامی تنظیموں اور نجی شعبے کو تعاون کرنے اور فنڈز کو متحرک کرنے کے نئے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت نے وبائی امراض کے انتظام کی اہمیت اور عوامی صحت پر اس کے اثرات کے بارے میں بھی بات کی۔ کوویڈ 19 وبائی مرض نے مختلف ترقیاتی اور مالیاتی پالیسیوں کے مرکز میں ہنگامی تیاری کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا، "ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارا صحت کی دیکھ بھال کا نظام مستقبل کی آفات کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو۔"

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے میں طے کردہ آفات کے خطرے میں کمی کے اہداف کو حاصل کرنے میں دنیا پیچھے رہ گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ 2-3 دہائیوں میں عالمی اقتصادی ترقی قابل ستائش رہی ہے، لیکن اس سے وابستہ آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے فنڈنگ ناکافی رہی ہے۔

وزیر نے کہا کہ آفات کے نتیجے میں جانوں کا ضیاع، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، آبادیوں کے بے گھر ہونے اور معیشتوں پر بھاری بوجھ پڑتا ہے۔ اس پر عالمی سطح پر ہر سال سینکڑوں ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہ نہ صرف ایک اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ قدرتی آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کرنا ایک معاشی ضرورت بھی ہے۔

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کہا کہ قدرتی آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کثیر الجہتی اور کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے پیشگی انتباہ کے نظام، تیاری کے اقدامات، آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے لچکدار بنیادی ڈھانچے اور آفات کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے لیے مناسب وسائل میں مضبوط سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ وزیر نے مزید کہا کہ آفت کے بعد طویل مدتی بحالی کا عمل بھی اتنا ہی اہم ہے۔ تعمیر نو کی کوششوں اور مقامی معیشتوں کی بحالی کے لیے مناسب مالی وسائل کی ضرورت ہے، یہ بین الاقوامی تعاون اور حمایت کے ذریعہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر پوار نے مزید کہا کہ بھارت سرکار ٹکنالوجی اور جدت طرازی کا بڑے پیمانے پر استعمال کر رہی ہے، ڈاکٹر پوار نے آفات سے نمٹنے کے لیے تیاری اور ردعمل کو بہتر بنانے کے لیے ملک میں دستیاب جدید پیشگوئی کے نظام اور ریموٹ سینسنگ ٹکنالوجیوں کے بارے میں بات کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ڈیٹا تجزیات، مصنوعی ذہانت اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے بھی عزم بستہ اقدامات شروع کیے ہیں۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ بھارت سرکار کی طرف سے حال ہی میں شروع کیا گیا سچیت ارلی وارننگ سسٹم پورے بھارت کی بنیاد پر پیشگی وارننگ فراہم کر رہا ہے۔

ڈاکٹر پوار نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں "شناخت اور اصلاحات" کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ ہم خطرے سے دوچار علاقوں کو پہچانیں اور کسی بھی آفت کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں میں اصلاح کریں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کا "وسودھیو کٹمبکم" کے فلسفے پر یقین رہنما قوت رہا ہے چاہے وہ تورکیے میں زلزلے کے وقت "آپریشن دوست" کے تحت امدادی اقدامات فراہم کرنے کے لیے ہو یا "ویکسین میتری" پہل کے تحت تقریباً 19 ممالک کو کوویڈ 98 ویکسین فراہم کرنے کے لیے ہو۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ بھارت قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے اور زیادہ لچکدار دنیا کی تعمیر کے لیے جی 20 اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے عزم بستہ ہے۔ انھوں نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ مل کر کام کرکے، ہم ایک ایسی دنیا کی تعمیر کر سکتے ہیں جو آفات کے لیے بہتر طور پر تیار ہو اور جو ان کے اثرات کے لیے زیادہ لچکدار ہو۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ جی 20 ممالک کے پاس مالی مدد فراہم کرنے، معلومات کے تبادلے اور قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے ذریعے مشترکہ بین الاقوامی کوششوں کے ذریعے اعلیٰ سطح ی گفت و شنید کی قیادت کرنے کا موقع ہے۔

اس موقع پر بی این پی بی انڈونیشیا کے ڈائریکٹر ڈیزاسٹر رسک ایویلیوایشن اینڈ میپنگ ڈاکٹر آئی آر ادریخ ، جی -20 چیئرمین (بھارت) اور این ڈی ایم اے کے ممبر سکریٹری  کمل کشور۔ ممبر این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عطا حسنین۔ ممبر، این ڈی ایم اے ڈاکٹر کرشنا سوروپ وتسا۔ وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سکریٹری ہتیش کمار مکوانا۔ این ڈی ایم اے کے ایڈیشنل سکریٹری آلوک گپتا۔ اور حکومت مہاراشٹر کے پرنسپل سکریٹری برائے ریلیف اسیم گپتا بھی موجود تھے۔

جی -20 چیئرمین (بھارت) اور این ڈی ایم اے کے ممبر سکریٹری  کمل کشور دو روز کے دوران 122 مندوبین قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کی مالی اعانت سے متعلق گفت و شنید میں حصہ لیں گے۔ ٹیکنیکل سیشنز میں ابتدائی وارننگ اور ارلی ایکشن کی فنانسنگ، لچکدار انفراسٹرکچر کی فنانسنگ، بہتر تعمیر، اور ایکو سسٹم پر مبنی نقطہ نظر اور ڈی آر آر میں کمیونٹی کے کردار جیسے موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا۔

دو روزہ اجلاس سے قبل آفات کے خطرے میں کمی کے لیے فنانسنگ کے حوالے سے ایک روزہ سائیڈ پروگرام منعقد ہوا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اس اجلاس کے دوران یو این ڈی آر آر، یو این ڈی پی، یونیسیف، کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر، او ای سی ڈی اور انسو ریزیلینس جیسی تنظیموں کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

نجی شعبوں کے ساتھ ایک گول میز اجلاس جس میں قدرتی آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے مالی اعانت پر توجہ مرکوز کی گئی، جس میں قابل ذکر حاضری حاصل ہوئی۔ اس گفت و شنید کا مقصد ڈی آر آر کی جگہ کو منافع بخش تلاش کرنے میں نجی شعبے کو درپیش چیلنجوں کو سمجھنا تھا۔

تکنیکی اجلاسوں کے دوران، جی 20 ممالک نے اگلے تین برسوں کے لیے ڈی آر آر ڈبلیو جی کے لیے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا۔ انڈین پریزیڈنسی اس پہل کو آگے بڑھانے کے لیے ٹرائیکا ممالک اور جنوبی افریقہ کے درمیان ملکیت پیدا کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ امید یہ ہے کہ آفات کے خطرے میں کمی کو پالیسی کی جگہ میں مرکزی دھارے میں لایا جائے گا، اور ڈی آر آر کے لیے مالی اعانت کے آلات اور میکانزم آفات کے ردعمل سے پیشگی کارروائی اور خطرے میں کمی کی طرف پیراڈائم کو تبدیل کرنے میں مدد کریں گے۔

ممبئی میں جی 20 اجلاس کے موقع پر ایک تصویری نمائش کا بھی افتتاح کیا گیا جس کا عنوان تھا "محفوظ ممبئی، مستقبل کے لیے تیار ممبئی - ایک تصویری نمائش"۔

تصویری نمائش کا افتتاح وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کیا۔

* **

(ش ح – ع ا – ع ر)

U.No. 5444



(Release ID: 1927016) Visitor Counter : 166


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Manipuri