جل شکتی وزارت

گرمی کی لہروں کے دوران پانی کی کمی

Posted On: 27 MAR 2023 6:28PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں  بتایا کہ کسی بھی خطے یا ملک کی اوسط سالانہ پانی کی دستیابی کا انحصار زیادہ تر ہائیڈرو میٹرولوجیکل اور جیولوجیکل عوامل پر ہوتا ہے، تاہم فی شخص پانی کی دستیابی کا انحصار ملک کی آبادی پر ہوتا ہے۔ آبادی میں اضافے کی وجہ سے ملک میں فی کس پانی کی دستیابی کم ہو رہی ہے۔ سینٹرل واٹر کمیشن کے ذریعہ کرائے گئے  "اسپیس ان پٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان میں پانی کی دستیابی کا از سر نو جائزہ، 2019" کے مطالعہ کی بنیاد پر، سال 2021 اور 2031 کے لیے اوسط سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کا تخمینہ بالترتیب 1486 کیوبک میٹر اور 1367 کیوبک میٹر لگایا گیا ہے۔

سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ ملک کے متحرک زمینی پانی کے وسائل کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جاتا ہے۔  2017 کے جائزے کے مطابق، ملک میں کل 6881 تشخیصی اکائیوں (بلاک/تعلقوں/منڈلوں/واٹرشیڈز/فرکاس) میں سے، 17 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1186 یونٹس (17فیصد) کو 'زیادہ استحصال شدہ' کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے، جہاں سالانہ زمینی پانی کا اخراج سالانہ قابل اخراج زمینی پانی کے وسائل سے زیادہ ہے۔ 2020 کے جائزے کے مطابق، ملک میں کل 6965 جائزے یونٹس (بلاک/تعلق/منڈل/واٹرشیڈ/فرکا) میں سے 15 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1114 یونٹس (16فیصد) کو 'زیادہ استحصال شدہ' کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔ تازہ ترین جائزہ (2022) کے مطابق، ملک میں کل 7089 جائزے یونٹس (بلاک/تعلق/منڈل/واٹرشیڈ/فرکا) میں سے 15 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1006 یونٹس (14فیصد) کو 'زیادہ استحصال شدہ' کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔ '

پانی ایک ریاستی موضوع ہونے کے ناطے، آبی وسائل کے بڑھانے، تحفظ اور مؤثر انتظام کے اقدامات بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے انہیں تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

حکومت ہند، ریاست کے ساتھ شراکت میں، جل جیون مشن (جے جے ایم) کو نافذ کر رہی ہے، تاکہ ہر دیہی گھرانے کو نل کے پانی کے کنکشن کے ذریعے مشروع  معیار (بی آئی ایس : 10500) ،  باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر 55  لیٹر فی کس یومیہ (ایل پی سی ڈی) کی خدمت کی سطح پر پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔  مشن کے اعلان کے وقت، صرف 3.23 کروڑ (17 فیصد) دیہی گھرانوں میں نل کے پانی کی فراہمی تھی۔ مشن کے آغاز کے بعد سے، 8.27 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں اور  22 مارچ   2023 تک، 19.42 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے، تقریباً 11.51 کروڑ (59.27فیصد) دیہی گھرانوں کو نل کے پانی کی فراہمی ہو رہی ہے۔ حال ہی میں، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے ،کہ وہ گرمی کی لہر کی روک تھام اور انتظام کے لیے  این ڈی ایم اے کے رہنما خطوط پر عمل کریں اور گرمی کی لہر کے حالات کے خلاف ابتدائی/ تدارکی کارروائی کریں،تاکہ موسم گرما  میں  پانی کی سپلائی کی بلا تعطل خدمت کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت ہند نے ،اٹل مشن فار ریجووینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی) شروع کیا ہے ، جو بنیادی شہری انفراسٹرکچر کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے ، خاص طور پر پانی کی فراہمی اور 500 شہروں میں ہر گھر تک نل کے کنکشن تک رسائی۔ اسے آگے بڑھاتے ہوئے، اے ایم آر یو ٹی 2.0 ملک کے تمام قانونی قصبوں کا احاطہ کرتا ہے، تاکہ پانی کی فراہمی کی عالمی کوریج کو یقینی بنایا جا سکے اور شہروں کو 'پانی کے اعتبار سے محفوظ' بنایا جا سکے۔

جل شکتی ابھیان- I(جے ایس اے -1)  کا انعقاد 2019 میں ملک کے 256 پانی کے دباؤ والے اضلاع کے 2836 بلاکس میں سے 1592 بلاکس میں کیا گیا تھا اور اسے 2021 میں "جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین" (جے ایس اے : سی ٹی آر) کے طور پر ملک بھر کے تمام اضلاع (دیہی اور شہری علاقوں) کے تمام بلاکس کا احاطہ کرنے کے لیے تھیم "کیچ دی رین - جہاں یہ گرتا ہے جب یہ گرتا ہے" بڑھایا گیا تھا۔ "جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین" (جے ایس اے : سی ٹی آر) – 2022 مہم، جے ایس ایز  کی سیریز کے سلسلے کی  تیسری، 29 مارچ  2022 کو شروع کی گئی تھی، تاکہ پورے ملک  میں  تمام  کےاضلاع کے تمام بلاکوں (دیہی اور شہری علاقوں) کا احاطہ کیا جا سکے۔ اب، جے ایس اے : سی ٹی آر   2023 کو ہندوستان کے عزت مآب  صدر کے ذریعہ  4 مارچ  2023 کو پورے ملک میں شروع کیا  گیا ہے۔ یہ مہم 4 مارچ   2023 سے 30 نومبر  2023 کے دوران نافذ کی جائے گی۔

حکومت ہند اٹل بھوجل یوجنا (اٹل جل)  جو کہ ایک مرکزی سیکٹر اسکیم ہے، نافذ کر رہی ہے،جس میں سات ریاستوں گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش کے 80  اضلاع کے 229 بلاکس کے تحت 8220 گرام پنچایتوں (جی پیز) کے پانی کے دباؤ والے علاقوں میں 6000 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔اور اس کا مقصد کمیونٹی کی قیادت میں پائیدار زیر زمین پانی کے انتظام کے ذریعے زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کو روکنا ہے۔ یہ اسکیم یکم اپریل 2020  سے 5 سال کی مدت کے لیے نافذ کی جا رہی ہے۔

مشن امرت سروور کا آغاز 24 اپریل 2022 کو قومی پنچایتی راج ڈے پر آزادی کا امرت مہوتسو کے جشن کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا ،جس کا مقصد مستقبل کے لیے پانی کو محفوظ کرنا تھا۔ اس مشن کا مقصد ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی ذخائر کو ترقی دینا اور ان کی تجدید کرنا ہے۔

ملک میں زیر زمین پانی کے پائیدار انتظام کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اہم اقدامات بشمول بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، پانی کے تحفظ وغیرہ کے مؤثرنفاذ کو اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے : http://jalshakti-dowr.gov.in/sites/default/files  taken%20by%20the%20Central%20Govt%20for%20water_depletion_july2022.pdf

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ک- ق ر)

U-5201



(Release ID: 1924675) Visitor Counter : 86


Read this release in: English