وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی گیری کا شعبہ بھارتی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے
Posted On:
16 MAY 2023 4:42PM by PIB Delhi
بھارت میں ماہی گیری کا شعبہ ہندوستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور لاکھوں ماہی گیروں کو روزی روٹی فراہم کرتا ہے۔بھارت دنیا میں مچھلی پیدا کرنے والا تیسرا سب سے بڑا اورآبی زراعت پیدا کرنےوالادوسرا بڑا ملک ہے۔بھارت میں نیلگو انقلاب نے ماہی پروری اور آبی زراعت کے شعبے کی اہمیت کو ظاہر کیاہے۔ دیہی علاقوں میں لوگوں کے معیار زندگی اور معاشی بہبود کو بہتر بنانے اور روزی کے مزید مواقع پیدا کرنے کے لیے بھارتی حکومت نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کو پورا کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا ہے۔
’’ساگر پریکرما‘‘ ایک ارتقائی سفر ہے جس کا تصور ساحلی پٹی کے اس پار سمندر میں کیا گیا ہے جو ہمارے عظیم مجاہدین آزادی پسندوں، ملاحوں اور ماہی گیروں کو سلام پیش کرتے ہوئے 75 ویں آزادی کا امرت مہوتسو کے جذبے کے طور پر تمام ماہی گیروں،مچھلیوں کا کاروبار کرنے والے کسانوں اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ یہ بھارتی حکومت کی طرف سے ایک پہل ہے، جس کا مقصد ماہی گیروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کے مسائل کو حل کرنا اوربھارتی حکومت کی جانب سے پی ایم ایم ایس وائی اور کے سی سی جیسے مختلف ماہی گیری کی مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے ان کی معاشی بہبود میں آسانی پیدا کرنا ہے۔
’’ساگر پریکرما‘‘ کا سفر’’کرانتی سے شانتی‘‘ کے موضوع کے ساتھ 5 مارچ 2022 کو گجرات کے مانڈوی سے شروع ہوا ہے جس میں 3 مقامات مانڈوی، اوکھا-دوارکا اور پوربندر شامل ہیں۔اس کے بعددوسرے مرحلے کے پروگرام میں منگرول، ویراول، دیو، جعفرآباد، سورت، دمن اور ولساڈ کے 7 مقامات کا احاطہ کیا گیاہے۔ بعد میں، فیز-III یعنی تیسرے مرحلے’ساگر پریکرما‘ میں شمالی مہاراشٹر کے ساحلی علاقوں میں 5 مقامات کا احاطہ کیاگیا جن میں ست پتی (ضلع پالگھر)، وسائی، وارسووا، نیو فیری وارف (بھاؤچا دھکّا) اور ساسن ڈاک، اور ممبئی کے دیگر علاقے شامل ہیں۔ کرناٹک میں فیز IV یعنی چوتھے’ساگر پریکرما‘ میں اہم مقامات مثلاً اوڈوپی اور دکشین کنڑ اور اتر کنڑ کا احاطہ کیا گیاہے۔تقریب میں 50,000 لوگوں نے باضابطہ طور پر شرکت کی اور پروگرام کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پربراہ راست دکھایا گیا اور تقریباً 30,000 لوگوں نے اس تقریب کو دیکھا۔ ساگر پریکرما کو چار مرحلوں میں کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا گیا ہےجس کے تحت گجرات، دمن اور دیو، مہاراشٹرا اور کرناٹک میں 19 مقامات کا احاطہ کیا گیا۔ ساگر پریکرمانغمے کی گجراتی، مراٹھی اور کنڑ زبانوں میں شروعات کی گئی ہے۔
ساگر پریکرما فیز-V یعنی پانچویں مرحلے کے سفر میں مہاراشٹر کے 6 مقامات رائے گڑھ، رتناگیری، اور سندھو درگ اضلاع اور گوا میں واسکو، موروگوا، اور کاناکونا کا احاطہ کیا جانا جاری رہے گا۔
مہاراشٹر میں 111512 مربع کلومیٹر کے براعظمی شیلف رقبے کے ساتھ720 کلومیٹر ساحلی پٹی ہے اوراس کے تحت پانچ ساحلی اضلاع ،تھانے، رائے گڑھ، گریٹر ممبئی، رتناگیری، اور سندھو درگ ہیں۔ مہاراشٹر ریاست ملک کی مچھلی کی پیداوار میں تقریباً 5 فیصد حصہ کے ساتھ 7ویں نمبر پر ہے اور اس ریاست کو اپنے غیر استعمال شدہ صلاحیت کو مکمل طور پر دریافت کرنا ہےجو ابھی تک دریافت نہیں کی گئی ہے۔ مہاراشٹر کے اندرون ملک موجودہ ماہی گیری (18فیصد) کے مقابلے میں سمندری ماہی گیری کا ہمیشہ بڑا حصہ (موجودہ82فیصد)رہا ہے۔
گوامیں 104 کلومیٹر کی ساحلی پٹی ہے جس میں متعدد خلیجیں اور سر زمینیں ہیں۔گوا کا براعظمی شیلف علاقہ تقریباً 100 فیتھوم گہرائی میں سے 10,000 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ سمندری اور اندرون ملک مچھلی کی پیداوار کا موجودہ سالانہ اوسط تخمینہ بالترتیب 86,027 اور 3669 ٹن ہے۔ گوا کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی کے لیے مچھلی کو ایک اہم غذاخیال کیاجاتا ہے اور گوا کی زندگی اور ثقافت کا ایک لازمی جز ہونے کی وجہ سے اسے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔گوا میں مچھلی کی سالانہ اوسطاً فی کس کھپت 15سے17 کلوگرام ہے۔ سمندری ماہی گیری کا شعبہ گوا میں بڑی تعداد میں لوگوں کو روزی روٹی فراہم کرتا ہے۔
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، ماہی پروری، اور مویشیوں کی پرورش اور ڈیری کے وزیر مملکت ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان، ماہی پروری، ڈیری اور حیوانات کے وزیر مملکت اور ڈیری اور اطلاعات و نشریات کے ڈاکٹر ایل مروگن، جناب سدھیر منگنتیوار، محکمہ جنگلات، ثقافتی امور، ماہی پروری کے وزیر، ڈاکٹر ابھیلکش لکھی او ایس ڈی،بھارتی حکومت کے ماہی پروری کے محکمہ، ماہی پروری جانوروں کی پرورش اور ڈیری کے وزیر ، ڈاکٹر اتل پٹنے،آئی/سی سکریٹری ماہی پروری اور کمشنر ماہی پروری، مہاراشٹر ریاست، ڈاکٹر جے بالاجی، جوائنٹ سکریٹری، فشریز، حکومت ہند، اسپیکر اور اراکین اسمبلی، قانون ساز کونسل اور ممبر پارلیمنٹ اور محکمہ ماہی پروری کے سینئر افسران،بھارتی حکومت کے قومی ماہی پروری کی ترقی سے متعلق بورڈ، ماہی پروری کے ڈائریکٹر، مہاراشٹرحکومت اورگوا حکومت ، بھارتی ساحلی گارڈ، فشری سروے آف انڈیا، مہاراشٹر میری ٹائم بورڈ اور ماہی گیروں کے نمائندے اس تقریب میں حصہ لیں گے۔ اس سفر میں ریاستی ماہی پروری کے افسران، ماہی گیروں کے نمائندے، مچھلی کا کاروبار کرنے والے کسان ، کاروباری افراد،متعلقہ فریق ، پیشہ ور افراد، حکام اور ملک بھر کے سائنسداں ان کے ہمراہ ہوں گے۔
تقریب کے دوران، پردھان منتری متسیا سمپدا اسکیم،کے سی سی اور ریاستی اسکیم سے متعلق سرٹیفکیٹس/منظوریوں سے نوازا جائے گا،بالخصوص طور پر ساحلی ماہی گیروں، ماہی گیروں اور مچھلیوں کا کاروبار کرنے والے کسانوں ، نوجوان ماہی گیری کے کاروباریوں وغیرہ کوان ایوارڈسے نوازا جائے گا۔پی ایم ایم ایس وائی اسکیم، ریاستی اسکیموں، ای- سکیموں کی وسیع پیمانے پر تشہیر کے لیے شرم، ایف آئی ڈی ایف، کے سی سی وغیرہ کو پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل مہم کے ذریعے ماہی گیروں کے درمیان جِنگلز کے ذریعے مقبول بنایا جائے گا۔ مراٹھی زبان میں ساگر پریکرما پر ایک نغمے کا بھی آغاز کیا جائے گا۔
اس سے حکومت کو ساحلی برادری کے لوگوں بالخصوص سمندری ماہی گیروں کے معیار زندگی اور ملک میں معاشی بہبود کو بہتر بنانے کے لیے بہتر پالیسیاں وضع کرنے میں مدد ملے گی۔ ساگر پریکرما کا سفر ملک کے غذائی تحفظ کے لیے سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال اور ساحلی ماہی گیر برادریوں کی روزی روٹی اور سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے درمیان پائیدار توازن پر توجہ مرکوز کرے گا، تاکہ ماہی گیروں سے متعلق برادریوں اور ان کی توقعات نیز ماہی گیری سے متعلق فرق کو پر کیا جا سکےاور ماہی گیری سے متعلق گاؤوں کے فروغ اور بنیادی ڈھانچے کی تخلیق کی جاسکے تاکہ فشنگ ہاربرز اور فش لینڈنگ مراکز کی ماحولیاتی نظام کے ذریعے پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
***********
ش ح ۔ ش م ۔ م ش
U. No.5198
(Release ID: 1924672)
Visitor Counter : 249