وزارت دفاع
سائبر اور خلاء سے متعلق ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لئے ہندوستان کے لئے جدید ٹیکنالوجی میں پیشرفت ضروری :وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا ڈی آئی اے ٹی پونے کے 12ویں کنووکیشن کے دوران تحقیقی اداروں سے مطالبہ
دفاعی شعبے اور شہری استعمال دونوں کے لئے سود مند نئی جدت طرازیوں کی ضرورت پر زور
حکومت دفاع کے شعبے میں آتم نربھرتا کے حصول کے تئیں پر عزم ہے، کلیدی خود مختاری کے لئے درآمد پر انحصار رکاوٹ بن سکتا ہے
خود کفالت کے بغیر عالمی امور پر آزادانہ فیصلے نہیں کئے جاسکتے
دنیا ایک عالمی گاؤں بن گیا ہے خود انحصاری کا مطلب الگ تھلگ رہنا نہیں ہے، اس کا مطلب اپنی ضرورتوں کو اپنے وسائل سے پورا کرنا اور دوست ملکوں کی بھی ضرورتوں کو بھی پورا کرناہے
Posted On:
15 MAY 2023 12:59PM by PIB Delhi
وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے تحقیقی اداروں کو تلقین کی ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی میں اپنی سرگرمیاں تیز کریں اور سائبر اور خلاء سے متعلق ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے معاملے میں ہندوستان کو پوری طرح اہل بنانے کے لئے پیشرفت حاصل کریں ۔15 مئی 2023 کو مہاراشٹر میں پونے کے ایڈوانس ٹیکنالوجی کے دفاعی انسٹی ٹیوٹ کی تقسیم اسناد کی 12 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے موجودہ عالمی منظر نامے میں دنیا کے ملکوں کے مابین مسلسل بدلتی ہوئی سیاسی اور معاشی برابری سے متعلق اپنے خیالات مشترک کئے ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی اور جنگی طریقہ کار تیزی سے رونما ہورہے ہیں ،لہٰذا اس بات کی ضرورت ہے کہ غیر حرکی یا کونٹرکٹ لیس وارفیئر سے نمٹنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیشرفت حاصل کی جائے جو آج کی دنیا روایتی طریقہ کار کے علاوہ دیکھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے دشمن ممالک پاس زیادہ جدید ٹیکنالوجی ہوگی تو یہ مستقبل میں ہمارے لئے تشویش کا سبب بن سکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے لئے تیزی سے آگے بڑھنے کی فوری ضرورت ہے۔ یہ ذمہ داری ہمارے اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ دفاعی شعبہ ایک منجمد جھیل نہیں ہے بلکہ ایک بہتا ہوا دریا ہے۔ ایک دریا کے طور پر ہمیں رکاوٹوں پر قابو پانے کے لئے تیزی سے آگے بڑھنا ہے ۔
وزیر دفاع نے جدید ٹیکنالوجیوں اور دفاعی تحقیق کے درمیان گہرے رابطے کو اجاگر کرتے ہوئے ڈی آئی اے ٹی اداروں پر زور دیا کہ وہ نئی جدت طرازی کے ساتھ آگے آئیں جو نہ صرف دفاعی شعبہ کے لئے سود مند ہیں بلکہ شہریوں کے لئے بھی برابر موثر ہیں ۔
دفاع میں آتم نربھرتا کے حصول کے حکومت کے وژن کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اسے انتہائی اہم جز بتایا جو ملک میں سیکورٹی آلات کو مستحکم کرنے کے لئے لازمی ہیں۔ البتہ انہوں نے واضح کیا کہ خود انحصاری کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دنیا سے الگ تھلگ پڑ گئے ہوں ۔آج دنیا ایک عالمی گاؤں بن چکی ہے اور اب الگ تھلگ رہنا ممکن نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ خود انحصاری کا مطلب اپنے دوست ملکوں کی سکیورٹی کو پورا کرتے ہوئے اپنی خود کی صلاحیت کے بل بوتے پر آلات/ ضروری پلیٹ فارم تیار کرکے مسلح افواج کی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ دفاعی سازو سامان اور آلات کی درآمد پر انحصار ہندوستان کی کلیدی اور اسٹریٹجک خودمختاری ایک رکاوٹ بن سکتی ہے، جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی اصل وجہ ہے ،جو اس سیکٹر میں خود انحصاری کے حصول کے لئے تمام تر کوششیں کررہی ہے ۔خود انحصاری کے بغیر ہم اپنے قومی مفاد کے مطابق عالمی امور پر آزادانہ فیصلے نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنے زیادہ آلات اور ساز و سامان ہم درآمد کریں گے اس کا اتنا ہی منفی اثرہماری تجارت کے توازن پر پڑےگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد مکمل درآمد کار کے بجائے برآمد کار بننے پر ہےاس سے نہ صرف ہماری معیشت مستحکم ہوگی بلکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
وزیر دفاع نے وزارت دفاع کی جانب سے کئے گئے بہت سے اقدامات کا ذکر کیا تاکہ کود انحصاری کو فروغ دیا جاسکےجس میں 411 نظام / آلات پر مشتمل مسلح افواج کے لئے شامل 4 مثبت انڈیجی نائیزیشن (دیسی بنانے کا عمل) کانفاذ شامل ہے۔اس کے علاوہ ڈی پی ایس یوز کے لئے شامل چار مثبت انڈیجی نائیزیشن جاری کئے گئے ہیں جو کل 4666اسٹریٹجکلی اہم لائن ریپلسمینٹ یونٹس / سب سسٹمس /اسپئیرس اور اجزا پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے ان اقدامات کو حکومت کے تیزی سے کئے گئے عہد اور عزم کا ایک ثبوت قرار دیا تاکہ دفاع میں آتم نربھرتا حاصل کی جاسکے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے اختراع کے شعبہ میں حکومت کی جانب سے خصوصی طور پر زوراور توجہ کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان اسٹارٹ اپس کے لئے دوسرا سب سے بڑا مرکز ہے۔ وزارت دفاع برابر اختراعی نظریات حاصل کررہی ہے ۔ڈیفنس انڈیا اسٹارٹ اپس چیلنج کے آخری سات ایڈشنوں میں 6 ہزار سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں ۔جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی اسٹارٹ اپس دفاع کے شعبہ میں خود انحصاری کے تعلق سے اہم خدمات انجام دے رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ اب مزید پیٹنٹس کو داخل کیا جارہا ہے جو کہ اختراعی صلاحیت کی ایک علامت ہے۔
حکومت کی کوششوں کی وجہ سے بصیرت افروز نتائج کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ آج ہندوستان رائفلیں ، برہموز میزائل ، ہلکے جنگی طیارے اور دیسی ٹیکنالوجی پر مشتمل طیارے ،کیرئیر سن اپنے بل بوتے پر تیار کررہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں دفاعی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔2014 میں ہماری دفاعی برآمدات 900 کروڑ روپے تھی جو 23-2022 میں بڑھ کر16 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان کئی ملکوں کو دفاعی آلات برآمد کررہا ہے اور کئی ممالک ہندوستان کی تیار کردہ دفاعی مصنوعات اور اس کی صلاحیت پر اعتماد کرتا ہے اور ہماری دفاعی مصنوعات میں دلچسپی دکھا رہا ہے ۔جناب راجناتھ سنگھ نے 2047 تک ایک مضبوط ، خوشحال ، خود کفیل اور ترقی یافتہ ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خواب کو پورا کرنے کے لئے ملک کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
تقسیم اسناد کی تقریب کے دوران وزیر دفاع نے جو ڈی آئی اے ٹی یعنی ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس ٹیکنالوجی کے چانسلر بھی ہیں ، مختلف شعبوں کے 261 ایم ٹیک / ایم ایس سی طلبا اور 22 پی ایچ ڈی طلبا سمیت کل 283 طلبا کو ڈگریاں تفویض کیں اور 20کو سونے کے تمغوں سے نوازا ۔ جناب راجناتھ سنگھ نے ڈی آئی ٹی میں انجام دی گئیں مختلف محاذی ، تحقیقی سرگرمیوں کی لیباریٹری میں کی جانے والی کارکردگیوں کا بھی نظارہ کیا نیز ڈی آئی ٹی میں ایک اسٹارٹ اپ کے ذریعہ تیار کردہ بایو میڈیکل ہیلتھ کیئر ڈیوائس فری -اسپیس انٹینگلمینٹ ڈیمونسٹریشن کا بھی نظارہ کیا اور نیو کلیئر ڈائمنڈ بیٹری ڈرون انٹر سیپشن اور کمباڈ ٹیکنالوجی ، تیرا- ایچ زیڈ ایپلی کیشن اور اسپیس ٹو انڈر سی کمیونیکیشن کا مشاہدہ کیا۔
تحقیق و ترقی محکمہ دفاع کے سکریٹری ، ڈی آر ڈی او کے چیئر مین اور گورننگ کونسل ڈی آئی اے ٹی کے چیئر مین جناب سمیر وی کامت ، وزیر دفاع کے سائنسی مشیر ڈاکٹر جی ستیش ریڈی ، ڈی آئی اےٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سی پی راما نارائنن ، مختلف ڈی آر ڈی او لیبس کے ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر صاحبان نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔
***********
ش ح ۔ ح ا ۔ م ش
U. No.5133
(Release ID: 1924158)
Visitor Counter : 157