وزارات ثقافت

اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس نے رابندر جینتی منائی


‘‘ہندوستانی اور ہندوستان وہیں واپس آ رہا ہے جہاں ہم تھے اور اس کے لئے ہمیں سخت محنت کرنی ہے اور اپنے کردار میں واپس جانا ہے، یہ گرودیو کو ہماری حقیقی اور سچا خراج عقیدت ہوگا’’:محترمہ میناکشی لیکھی

Posted On: 13 MAY 2023 8:46PM by PIB Delhi

اندرا گاندھی نیشنل سنٹر فار آرٹس نے شری گرو گوبند سنگھ ٹرائیسینٹری یونیورسٹی اور سنرچنا فاؤنڈیشن کے اشتراک سے آج 12 مئی کو نئی دہلی میں رابندر جینتی کی تقریبات کا انعقاد کیا۔

اس موقع پر آئی جی این سی اے کے تیار کردہ ‘وگیان ویبھو’ پورٹل کو وزیر مملکت برائے ثقافت اور امور خارجہ محترمہ میناکشی لیکھی نے لانچ کیا۔  وگیان ویبھو پچھتر ہندوستانی سائنسدانوں کے لیے وقف ہے۔ اس موقع پر مہمان مقرر وزارت خارجہ کی سابق سکریٹری ریوا گنگولی داس تھیں۔ اس موقع پر موجود دیگر مہمانوں میں آئی سی سی آر کے سابق علاقائی ڈائریکٹر گوتم ڈی، بنگالی فلم انڈسٹری کے نامور اداکار رودرنیل گھوش اور پروفیسر او پی کالرا، ایس جی ٹی یونیورسٹی تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر سچیچی دانند جوشی، ممبر سکریٹری، آئی جی این سی اے، پروفیسر پرتاپانند جھا، ڈین اکیڈمکس اور ایچ او ڈی سی آئی ایل، آئی جی این سی اے بھی موجود تھے۔

محترمہ میناکشی لیکھی نے سامعین سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام میں موجود ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرودیو ربندر ناتھ ٹیگور کے فکر اور فلسفہ نے ہماری تاریخ کے تاریک دور میں ہندوستان کی رہنمائی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کے حامل مقام کے طور پر ‘وشو بھارتی’ کا وجود درحقیقت اس عظیم شخصیت کو خراج تحسین ہے، کیونکہ یہ یونیورسٹی نہ صرف عمارتوں یا دیواروں پر مشتمل ہے بلکہ فکر اور فلسفہ پر مشتمل ہے جس کے پیچھے ہم میں بھارتی کردار اور اقدار کے نظام کو شامل کیا گیا ہے۔ پورٹل کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی کام کرتے ہیں وہ بغیر ثبوت کے نہیں تھے، لیکن سائنسی مزاج کے ساتھ کام کرنے کا فخر نوآبادیاتی دور نے ہم سے چھین لیا۔ ثقافت اور سائنس کا امتزاج رابندر ناتھ ٹیگور نے فراہم کیا اور ان نظریات کو وشو بھارتی یونیورسٹی نے آگے بڑھایا۔ انہوں نے مزید دہرایا کہ تکشیلا کی روح اور اس کی تعلیم کو وشو بھارتی نے گرودیو کے ذریعہ دیا تھا اور اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ علم کی کوئی حد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں تعلیم خود کو بہتر بنانا ہے اور کردار سازی رابندر ناتھ ٹیگور کے ذریعہ ہمیں دیئے گئے علمی نظام کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی اور ہندوستان وہاں واپس آ رہا ہے جہاں ہم تھے اور ہمیں سخت محنت کرنی ہوگی اور اپنے کردار میں واپس جانا ہوگا، یہ گرودیو کو ہمارا حقیقی  اور سچا خراج عقیدت ہوگا۔ ہندوستان میں ہمیشہ سائنس کی ثقافت رہی ہے اور خواتین نے اس میں برابر کا حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے خواتین کو وہ کرنے سے کبھی نہیں روکا جو وہ کرنا چاہتی ہیں۔ اسی لیے ‘وگیان ویبھو’ پورٹل خواتین اور مردوں کی نشاندہی مساوی تعداد میں کرتا ہے۔ محترمہ لیکھی نے اپنی تقریر کا اختتام ٹیگور کی نظم ہندوستان کے لیے ایک دعا کو پڑھ کر کیا، ‘‘جہاں ذہن بے خوف ہو اور سر اونچا ہو… آزادی کی اس جنت میں میرے والد، میرے ملک کو جاگنے دو’’۔

پروفیسر او پی کالرا نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے گرودیو اور البرٹ آئن اسٹائن کی تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے ثقافت اور سائنس کے امتزاج کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ہم طب اور دیگر علوم کے میدان میں باقی دنیا سے آگے ہیں۔

  ریوا گنگولی داس نے کہا کہ ‘‘ٹیگور کی اپیل آج بھی موجود ہے اور یہ ان کے خیالات اور نظریات کی وجہ سے ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیگور نے ہسپانوی دنیا پر بہت بڑا اثر چھوڑا کیونکہ گیتانجلی کا ہسپانوی میں ترجمہ کیا گیا ہے اور اسی طرح چین کا معاملہ ہے۔ ریوا داس نے مزید کہا کہ ٹیگور سرحدوں سے پرے ہیں یہی ٹیگور کا جوہر ہے۔ بنگالی فلم انڈسٹری کے نامور اداکار رودرنیل گھوش نے ‘‘بنگالی فلموں میں ٹیگور کی میراث’’ پر بات کی۔ انہوں نے اس تناظر میں کہا کہ ٹیگور کی تحریریں تمام سماجی اور عصری مسائل کی عکاسی کرتی ہیں اور اسی لیے فلم ساز ٹیگور پر ان کے افکار اور فلسفے کا احترام کرنے کے لیے فلمیں بناتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیگور اس ملک کے لوگوں کے دلوں میں ہیں اور بنگالی فلموں میں ان کا اثر ہمیشہ رہے گا۔ اس سے قبل پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے گوتم ڈی نے ٹیگور کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بات کی اور کہا کہ ان کا فلسفہ اور افکار عصر حاضر میں بہت اہم ہیں۔

ڈاکٹر سچیچی  دانند جوشی نے اپنا خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی ثقافت گرودیو کو لوگوں کے ذہنوں میں لاتی ہے اور ان کے نظریات اور عظیم خیالات نے ہماری قوم کی تعمیر میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیگور کا فلسفہ ہندوستانی ثقافت کو فروغ دیتا ہے۔ ‘وگیان ویبھو’ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فلسفہ میں تجرباتی سوچ اور منطق کے بغیر کچھ نہیں ہے اور ‘وگیان ویبھو’ ان مردوں اور عورتوں کو خراج تحسین ہے جنہوں نے سائنس کے میدان میں یکساں تعداد میں تعاون کیا ہے۔ پروفیسر پرتاپ آنند جھا نے ‘وگیان ویبھو’ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں سائنسی علم کی ایک طویل روایت ہے۔ انہوں نے اس موضوع پر مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سائنس کے میدان میں خود مختار ہونے کے خوابوں کو حاصل کرنے کے لیے ‘وگیان ویبھو’ کے ذریعے اس ملک کے سائنس کے حقیقی افسانوں کو لوگوں تک پہنچانے کا سوچا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک اجتماعی کوشش ہے اور اس کے آغاز کو ‘کال ویبھو’ کے آغاز کی توسیع کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے جو حال ہی میں آئی جی این سی اے میں شروع کیا گیا تھا۔

اس موقع پر منعقد ہونے والے خصوصی ثقافتی پروگراموں میں محترمہ سلگنا بنرجی اور محترمہ پائل گھوش کی طرف سے گایا گیا رابندر سنگیت اور سپونڈن گروپ کی ثقافتی پیشکش تھی۔ آخر میں پروفیسر سنجے جھا، آرکائیوسٹ، آئی جی این سی اے نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 5097)



(Release ID: 1923970) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi , Telugu