سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آپٹیکل ٹوئزر  کو  استعمال کرتے ہوئے نرم کولائٹس  میں  ذرات کا پتہ لگانے والے نئے طریقے کو  مخصوص ادویات  کی ترسیل  کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے

Posted On: 04 MAY 2023 12:20PM by PIB Delhi

سائنسدانوں نے  آپٹیکل ٹوئزر کو استعمال کرتے ہوئے  نرم مٹی کے کولائٹس  کے اندر مٹی کے بہت باریک ذرات    کی حرکت  کا پتہ لگانے کا ایک طریقہ دریافت کیا ہے۔اس کوحیاتیاتی نظام میں  استعمال کرنے پر  سال  2018  میں  فزکس  (طبیعات ) میں  نوبل پرائز دیا گیا تھا۔ذرات کا پتہ لگانے  اور ان کومرضی کے مطابق   استعمال کرنے کا یہ نیا طریقہ   مخصوص ادویات کی ترسیل جیسے شعبوںمیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

حکومت ہند کے سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے  کے تحت   خود مختار ادارے  رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( آر آر آئی ) کے تحقیق کاروں نے   آپٹیکل ٹوئزرس  کا استعمال کرتے ہوئے  ایک سنتھیٹک کلے  ،  لیپونائٹ   کی پوشیدہ   محرکات اور  ڈھانچہ جاتی تفصیلات کے مطالعے کے لئے استعمال کیا ہے۔چونکہ کلے کے ذرات  ایک ہی سائز کے (مونو ڈسپرس ) اور شفاف  ہیں ۔ اس لئے  یہ  روشنی کے تحت   ایڈوانس  مطالعہ کرنے کے لئے  بہت مناسب ہیں۔ لیپونائٹ   ادویہ سازی اور کاسمیٹک کی صنعتوں میں وسیع  طورپر استعمال ہونے والا خام مال ہے۔کلے کے  یہ ذرات   ڈسک کی شکل کے  ہوتے ہیں ، جن کا سائز  25سے 30 نینو میٹر   (این ایم ) اور موٹائی ایک این  ایم کے برابر ہے ۔

لیپونائٹ کلے  کے مرکب میں   پولسٹرین  کے دانوں کو  تجرباتی سیٹ اپ کے لئے استعمال کیاجاتا ہے۔وقت کے ساتھ ، کلے کے ذرات  کے درمیان   الیکٹرواسٹیٹک   ارتباط  کی وجہ سے  مائکرو اسٹرکچر  کا پتہ لگایا گیا۔ یہ مائکرو اسٹرکچر وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ مضبوط  ہوجاتے ہیں  او ر  ان کا  نیٹ ورک لیپو نائٹ کے ذرات  کے مجموعے کے سائز  پر منحصر ہوتاہے۔

آر آر آئی کے پی ایچ  ڈ ی کے تیسرے سال کے ایک طالبعلم  اینسن جی تھمبی  نے کہا ہے کہ  یہ اسٹرکچر  مادے کی لچک  کے لئے ذمہ دار ہوتے ہیں اوراس طرح  مائکرواسٹرکچر  کے ساتھ  ایک ربط  پیدا کرسکتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ  یہ مائکرواسٹرکچر  مائکرو سائز کے پولسٹرین   کے ذرات کے ساتھ  روابط  بھی پیداکرسکتے ہیں ، جنہیں  ایسے مادوں   کے مطالعے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

آر آر آئی کی فیکلٹی  رنجنی بندوپادھیائے  اور ان کی ٹیم کے ذریعہ  ایک جرنل میں  سافٹ میٹر   پر شائع ایک  مطالعے   میں آپٹیکل ٹوئزر کو استعمال کیا گیا ہے کیونکہ وہ   نینو میٹر  اسکیل پر ذرات  کی حرکت   کو  ناپنا چاہتے تھے ، جہاں  میڈیم کی خصوصیات وقت گزرنے کے ساتھ تبدیل  ہوتی ہیں۔ آپٹیکل ٹوئزر ، آپٹکس لیباریٹری میں ایک مقبول  آلہ ہے ،جسے  انتہائی معمولی فورسز کو  ناپنے   اور چند نینومیٹر کی دوری  پر لیزر بین   پر  موجودانتہائی چھوٹے  الیکٹرک   دانوں   کو حرکت میں لانے کے لئے  استعمال  کیا جاتاہے۔اس سے  زیر تحقیق  ذرات میں حرکت  کو ترغیب  دی جاسکتی ہے اور  اس کے رد عمل کو  موجودہ میڈیم   کی  مقامی  وسکولاسٹک  خصوصیات   کو حاصل کرنے کے لئے اس کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔

بندوپادھیائے نے کہا کہ  پروب  اور لیپونائٹ کلے کے ذرات کے درمیان  یہ تعلق اس وقت  مادے کی خصوصیات سمجھنے کے لئے ضروری  ہوتا ہے جب  اس کے اندرونی نیٹ ورک کا سائز پروب کے سائز سے زیادہ ہو ۔

اس کے علاوہ  ٹیم نے   لیپونائٹ مائکرو اسٹرکچر کے ذریعہ  تشکیل کردہ مسامات   کی  اوسط   جگہ کی جانچ کے لئے  کرایو جینک فیلڈ  امیشن  اسکیننگ  الیکٹرون   مائکرو اسکوپی   (کرایو – ایف ای ایس ای ایم  )  کو استعمال کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ  آپٹیکل ٹوئزر اور  کرایو –ایف ای ایس ای ایم  کے استعمال سے حاصل شدہ مشاہدات سے ایک ایسے تعلق کا پتہ چلتا ہے ، جس کے بارے میں  پہلے کو ئی علم نہیں تھا۔ بندوپادھیائے نے مزید کہا کہ  ہمیں  پتہ چلا کہ   آپٹیکل ٹوئزر  کے اندر آنے والے  ذرات   زیادہ ٹھوس نیٹ ورک کے اسٹرکچر میں  زیادہ سست رفتاری سے حرکت کرتے ہیں۔

اس طرح آر آر آئی کی ٹیم نے نتیجہ نکالا کہ  کلے سسپینشن  اسٹرکچر  کی  ہیئت  اور مائکرو  لینتھ  کے اسکیل پر  پروب  پارٹیکل  کی حرکت کے درمیان   براہ راست تعلق ہے۔

اشاعت کا لنک :

https://pubs.rsc.org/en/content/articlelanding/2023/SM/D2SM01457B

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001F9RC.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0026RGI.jpg

*************

ش ح۔و ا ۔ رم

U-4813


(Release ID: 1921910) Visitor Counter : 110


Read this release in: English , Hindi , Tamil