سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نیشنل مینوفیکچرنگ انوویشن سروے (این ایم آئی ایس ) 2021-22کے نتائج جاری کئے گئے، یہ ہندوستانی مینوفیکچرنگ کی مسابقت کو بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں

Posted On: 28 APR 2023 3:17PM by PIB Delhi

ڈاکٹر ایس چندر شیکھر، سکریٹری، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے 27 اپریل 2023 کو ‘‘ نیشنل مینوفیکچرنگ انوویشن سروے(این ایم آئی ایس) 2021-22: پالیسی سازوں کے لیے خلاصہ’’ جاری کیا۔

‘‘نیشنل مینوفیکچرنگ انوویشن سروے(این ایم آئی ایس) 2021-22سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس  ٹی) کی طرف سے شروع کیا گیا تھا کیونکہ حکومت ہند نے ہندوستانی مینوفیکچرنگ کی مسابقت کو بڑھانے اور جی ڈی پی میں اس کا حصہ بڑھانے کو ترجیح دی ہے،’’  یہ بات ڈاکٹر۔ چندر شیکھر نے پالیسی سازوں کے لیے خلاصہ رپورٹ کا آغاز کرتے ہوئے کہی  جس میں سروے کے نتائج کو شامل کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر چندر شیکھر نے وضاحت  کرتے ہوئے کہا ‘‘سروے کے نتائج فرموں کے ذریعہ اختراعی سرگرمیوں کو فعال کرنے اور رکاوٹوں کے بارے میں وسیع پیمانے پر بصیرت پیش کرتے ہیں اور اس بات کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ہے کہ ریاستوں اور شعبوں نے مینوفیکچرنگ فرموں کی نئی مصنوعات، خدمات اور کاروباری عمل پیدا کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے کس طرح کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سروے کے نتائج کا تفصیلی تجزیہ ہندوستان میں اختراعی ماحولیاتی نظام کے بارے میں بھی قابل قدر بصیرت فراہم کرتا ہے۔ اس طرح، میں توقع کرتا ہوں کہ یہ رپورٹ پالیسی سازوں، محققین، اور جدت طرازی اور اقتصادی ترقی کے میدان میں  کام کرنے والے افراد  کے لیے بہت زیادہ دلچسپی کا باعث ہوگی’’، ۔

ڈاکٹر چندر شیکھر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ  حاصل شدہ نتائج  میک ان انڈیا پروگرام کے مقصد میں نمایاں اہمیت کا اضافہ کر سکتے ہیں، خاص طور پر پیداوار سے جڑی ترغیبات یعنی  پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی ) اسکیمیں، جو کہ الیکٹرانکس، فارماسیوٹیکل اور آٹوموبائل سمیت مختلف شعبوں میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اختراع کرنے والوں کو واقعی اچھی اختراعات کے ساتھ سامنے آنا چاہیے جو سستی ہوں، اور جن کے پروسیس میں  کم سے کم تبدیلیوں کی ضرورت پیش آتی ہو، اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مصنوعات سستی، بہتر اور ماحول دوست ہونی چاہئیں۔ نیز، ایسے کارخانے کافی تعداد میں ہونے چاہئے جن میں  اختراعات کو  پیش کرنے کی صلاحیت  بہتر طور پر موجود ہو ۔

ڈاکٹر چندرشیکھر نے اس بات کی طرف بھی  اشارہ کیا کہ‘‘مینو فیکچرنگ میں اختراعات  کا قومی  جائزہ (این ایم آئی ایس) کامطالعہ اور نتائج مینوفیکچرنگ ویلیو چینز میں کچھ گنجائشوں اور صلاحیتوں، مواقع اور چیلنجوں کی بنیاد کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوں گے جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے،’’ ۔

نیشنل مینوفیکچرنگ انوویشن سروے(این ایم آئی ایس)  2021-22 ہندوستان میں مینوفیکچرنگ فرموں کی اختراعی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے(ڈی ایس ٹی) اور اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم (یو این آئی ڈی او)  کی طرف سے  مشترکہ طور پر کیا جانا والا  مطالعہ ہے۔ مینوفیکچرنگ اختراعات کا قومی جائزہ( این ایم آئی ایس ) 2021-22کا مطالعہ ایک 2 جہتی سروے کے طور پر کیا گیا تھا جس میں مینوفیکچرنگ فرموں میں جدت کے عمل، نتائج اور رکاوٹوں کا جائزہ لیا گیا تھا اور ان فرموں میں اختراعی نتائج کو متاثر کرنے والے انوویشن ایکو سسٹم کا بھی مطالعہ کیا گیا تھا۔ یہ مطالعہ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی( ڈی ایس ٹی ) کے 2011 میں منعقد ہونے والے پہلے نیشنل انوویشن سروے کے سلسلے کی اگلی کڑی ہے۔

ڈی ایس ٹی- یو این آئی ڈی او  کے اشتراکی مطالعہ نے فرم کی سطح پر مینوفیکچرنگ جدت طرازی کے نتائج، عمل اور رکاوٹوں کی پیمائش کرنے کے لیے 360 ڈگری کے نقطہ نظر  کاراستہ ہموار کیا، تعاون کرنے والے عمل اور تعاملات کی نقشہ سازی کی اور اس طرح ریاستوں، شعبوں اور فرموں کے حدود اربعہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔

ڈاکٹر اکھلیش گپتا، سکریٹری  ای ای آر بی ، سینئر مشیر، اور سربراہ  پی سی پی  ایم ، ڈی ایس ٹی نے سروے کا خاکہ پیش کیا اور کہا کہ سروے نے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ معیشتوں کی موجودہ اختراعی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اختراعات کے لئے مارکیٹ کی طلب کے لئے تنظیمی ضوابط پر  عمل آوری کی سختی کو آسان بنانے کے طریقوں کی تجرباتی تفہیم پیش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ٹیکنالوجیکل سیکھنے، اختراع اور ترقی میں رکاوٹوں اور چیلنجوں اور ہندوستانی صنعتوں کی اپ گریڈیشن کے ثبوتوں کو جدت طرازی کے نتائج اور فوائد کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسیوں، پروگراموں اور شراکت داریوں کو وضع کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔’’

ڈاکٹررینی وان برکل، ہندوستان میں علاقائی دفتر، یو این آئی ڈی  او  کےنمائندہ اور سربراہ نے کہا ‘‘این ایم آئی ایس سروے سے پتہ چلتا ہے کہ جدت ابھی تک مینوفیکچرنگ میں عام نہیں ہے لیکن فرموں کے لیے منافع بخش ثابت ہوئی ہے۔ پیداوار کو بڑھانے کے علاوہ مینوفیکچرنگ جدت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے’’ ۔

این ایم آئی ایس  2021-22سروے کے دو مخصوص اجزاء تھے: فرم کی سطح پر جائزہ   اور سیکٹرل سسٹم آف انوویشن(ایس ایس آئی) سروے۔

فرم کی سطح کے سروے نے فرموں کی طرف سے اختراعات کی اقسام اور اختراعی اقدامات سے متعلق ڈیٹا حاصل کیا، جس میں اختراع کا عمل،  مالی وسائل  تک  رسائی، وسائل اور اختراع کے لیے معلومات شامل ہیں، اس کے علاوہ فرم میں اختراعی سرگرمیوں کو متاثر کرنے والے عوامل کو بھی ریکارڈ کیا گیا۔ مشاہدے کی مدت کے دوران  ہی  چار میں سے ایک فرم نے ایک اختراعاتی پروگرام میں  کامیابی  حاصل کرلی تھی ، اور ان میں سے 80فیصد سے زیادہ فرموں نے مارکیٹوں اور پیداوار کو بڑھانے اور لاگت کو کم کرنے میں نمایاں فائدہ اٹھایا۔

اختراعاتی جائزے کا شعبہ جاتی نظام (سیکٹرل سسٹم آف انوویشن سروے )نے مینوفیکچرنگ انوویشن سسٹم اور فرموں میں اختراعات کے حصول میں اس کے فعال کردار کی نقشہ کشی کی۔ ایس ایس آئی  مطالعہ نے جدت طرازی کے ماحولیاتی نظام کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاملات، جدت طرازی کے لیے متعلقہ رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ ہندوستانی معیشت کے لیے اہم مینوفیکچرنگ کے پانچ اہم شعبوں یعنی کھانا اور مشروبات؛ موٹر گاڑیاں ، ادویاتی سازی  اور آئی سی ٹی میں موجودہ پالیسی آلات کے انضمام یا انحراف کی پیمائش کی ۔

فرم سطح کے سروے میں کل 8,087 فرموں نے حصہ لیا، جبکہ 5,488 فرموں اور غیر فرموں نے ایس ایس آئی سروے میں حصہ لیا۔ فرم سطح کے سروے کے نتائج ‘انڈین مینوفیکچرنگ میں فرم لیول انوویشن کا اندازہ’ میں حاصل کیے گئے ہیں۔ علیحدہ طور پر، پانچ مینوفیکچرنگ سیکٹرز، یعنی  موٹر گاڑیاں ،  ادویاں سازی ، ٹیکسٹائل،خوراک اور مشروبات( فوڈ اینڈ بیوریجز)، اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز(آئی سی ٹی) کے اندر جدت طرازی کے شعبہ جاتی نظام کے مطالعہ سے پانچ رپورٹیں تیار کی گئی ہیں۔

http://www.nstmis-dst.org/NMIS/nmis-reports.html

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001AT9S.jpg

*************

ش ح ۔ س ب ۔ رض

U. No.4680


(Release ID: 1921041) Visitor Counter : 129


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu